شمشاد
لائبریرین
فکر و فن
صفحہ ۱۶۶
ہے اور اسم مفعول اسم صفت کی جگہ آتا ہے۔ جیسے زید نے عمر کو بلایا۔ یہاں عمر اسم مفعول نہیں بلکہ اسم ذات ہونے کی وجہ سے مفعول ہے۔ مگر بلایا ہوا کی صورت میں اسم مفعول ہوا۔
(1) فارسی اسم مفعول اردو میں بکثرت آتے ہیں جیسے رنجیدہ، بریدہ، آموختہ، آزمودہ، دیدہ، دانستہ، فریفتہ، پختہ اور بوسیدہ وغیرہ۔
(2) عربی اسم مفعول بھی اردو میں بکثرت مستعمل ہیں۔ اور وہ حسب ذیل اوزان پر آتے ہیں :
مفعول کے وزن پر، مقتول، مجروح، منظور، مرعوب، مظلوم، معصوم، معبود، مشہور، موقوف، معقول، مغموم، موصوف، مخدوم وغیرہ۔
مُفعل کے وزن پر، مستحکم، مستثنیٰ، مستعمل۔
متعفل کے وزن پر، متبنیٰ، متداول
عربی اسم مفعول علاہ مفعول کے کہ پہلا حرف میم مفتوح ہے اور آخر سے پہلا حرف بھی مفتوح ہوتا ہہے۔ جملہ اسم مفعول کے شروع میں میم مضموم ہوتی ہے۔ اگر حرف آخر سے پہلے حرف علت الف ہو گا تو وہ ساکن شُمار ہوتا ہے۔ جیسے مراد، مدام، وغیرہ۔
(3) اردو میں اکثر اسم مفعول سماعی بھی ہیں۔ جیسے بیاہتا، چہیتا، وغیرہ۔
اسم حالیہ : یہ اسم عام طور پر فائل یا مفعول کی حالت ظاہر کرتا ہے۔ اور اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مصدر کی علامت نا دور کر کے تا یا ہوا زیادہ کر دیں جیسے چلتا، چلتی، یا گاتا ہوا، گاتی ہوئی، گاتے ہوئے یا دکھایا ہوا، دکھی ہوئی، دکھے ہوئے، وغیرہ۔
صفحہ ۱۶۶
ہے اور اسم مفعول اسم صفت کی جگہ آتا ہے۔ جیسے زید نے عمر کو بلایا۔ یہاں عمر اسم مفعول نہیں بلکہ اسم ذات ہونے کی وجہ سے مفعول ہے۔ مگر بلایا ہوا کی صورت میں اسم مفعول ہوا۔
(1) فارسی اسم مفعول اردو میں بکثرت آتے ہیں جیسے رنجیدہ، بریدہ، آموختہ، آزمودہ، دیدہ، دانستہ، فریفتہ، پختہ اور بوسیدہ وغیرہ۔
(2) عربی اسم مفعول بھی اردو میں بکثرت مستعمل ہیں۔ اور وہ حسب ذیل اوزان پر آتے ہیں :
مفعول کے وزن پر، مقتول، مجروح، منظور، مرعوب، مظلوم، معصوم، معبود، مشہور، موقوف، معقول، مغموم، موصوف، مخدوم وغیرہ۔
مُفعل کے وزن پر، مستحکم، مستثنیٰ، مستعمل۔
متعفل کے وزن پر، متبنیٰ، متداول
عربی اسم مفعول علاہ مفعول کے کہ پہلا حرف میم مفتوح ہے اور آخر سے پہلا حرف بھی مفتوح ہوتا ہہے۔ جملہ اسم مفعول کے شروع میں میم مضموم ہوتی ہے۔ اگر حرف آخر سے پہلے حرف علت الف ہو گا تو وہ ساکن شُمار ہوتا ہے۔ جیسے مراد، مدام، وغیرہ۔
(3) اردو میں اکثر اسم مفعول سماعی بھی ہیں۔ جیسے بیاہتا، چہیتا، وغیرہ۔
اسم حالیہ : یہ اسم عام طور پر فائل یا مفعول کی حالت ظاہر کرتا ہے۔ اور اس کے بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ مصدر کی علامت نا دور کر کے تا یا ہوا زیادہ کر دیں جیسے چلتا، چلتی، یا گاتا ہوا، گاتی ہوئی، گاتے ہوئے یا دکھایا ہوا، دکھی ہوئی، دکھے ہوئے، وغیرہ۔