فر حان
محفلین
بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے
درد شب ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے
خوں دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
منصف ہو تو شر اٹھا کیوں نہیں دیتے
ہاں نکتہ ورد لاؤ لب و دل کی گواہی
ہاں نغمہ گرہ ساز صدا کیوں نہیں دیتے
پیمان جنوں ہاتھوں کو شرمائے گا کب تک
دل والو، گریباں کا پتا کیوں نہیں دیتے
بربادیِ دل جبر نہیں فیض کسی کا
وہ دشمنِ جاں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے
درد شب ہجراں کی جزا کیوں نہیں دیتے
خوں دلِ وحشی کا صلہ کیوں نہیں دیتے
مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
منصف ہو تو شر اٹھا کیوں نہیں دیتے
ہاں نکتہ ورد لاؤ لب و دل کی گواہی
ہاں نغمہ گرہ ساز صدا کیوں نہیں دیتے
پیمان جنوں ہاتھوں کو شرمائے گا کب تک
دل والو، گریباں کا پتا کیوں نہیں دیتے
بربادیِ دل جبر نہیں فیض کسی کا
وہ دشمنِ جاں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے