کیسا جھول؟ اوپر دو لمبی پوسٹس میں وضاحت کر چکا ہوں کہ آرڈیننس ۲۰ کے بعد سے قادیانی اپنے آئینی مذہبی حقوق سے محروم ہیں۔ آپکے نزدیک یہ کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ آپ اس متاثرہ جماعت سے نہیں ہیں۔ لیکن اگر اپنے پاؤں دوسروں کے جوتوں میں ڈال کر دیکھیں تو اس امتیازی قانون کی حیثیت واضح ہو جائے گی
یہ رہی متعلقہ شق:
اس قانون کے ذریعہ پاکستان کے ضابطہ فوجداری کی شق 298 میں دو حصوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔
298-B
1۔ اس شق کے مطابق "قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ کے کسی رکن کو جو اپنے آپ کو 'احمدی' یا کسی اور نام سے پکارے" کے لیے ممنوع قرار دیا گیا ہے کہ وہ (الف) بول، لکھ یا کسی اور طریقہ سے کسی خلیفہ یا آنحضور ﷺ کے کسی صحابی کے علاوہ کسی کو ""امیر المومنین" یا "خلیفہ المومنین" یا "خلیفہ المسلمین" یا "صحابی" یا "رضی اللہ عنہ" کہے۔ (ب) آنحضور ﷺ کی ازواج کے علاوہ کسی کو "ام المومنین" کہے۔ (ج) آنحضور ﷺ کے خاندان کے اہل بیت کے علاوہ کسی کو "اہل بیت" کہے۔ (د) اپنی جائے عبادت کو "مسجد" کہے۔
2۔ اس شق کے مطابق "قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ کے کسی رکن کو جو اپنے آپ کو 'احمدی' یا کسی اور نام سے پکارے" اپنی عبادت کے لیے بلانے کے طریق کو "اذان" کہنے یا مسلمانوں کے طریق پراذان دینے کی صورت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
298-C
اس شق کے تحت احمدی کہلانے والوں کے لیے خواہ وہ قادیانی فریق سے تعلق رکھتے ہوں یا لاہوری فریق سے، قرار دیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے آپ کو "براہ راست یا بالواسطہ" مسلمان کہیں یا اپنی مذہب کو اسلام کہیں یا اپنے مذہب کی اشاعت یا تبلیغ کریں یا کسی بھی طریق پر مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کریں تو ان سب صورتوں میں تین سال تک قید اور جرمانہ کے مستحق ہوں گے۔
÷÷÷
ہماری خیال میں یہ تو پارلیمان کے فیصلے کی ایک عملی اور انتظامی صورت ہے تاکہ مزید فساد سے بچا جا سکے۔ اب آپ کہیں کہ کیا یہی وہ کُل پابندیاں ہیں جن کو آپ آئینی اور قانونی حقوق پر ڈاکا قرار دے رہے ہیں؟ ہماری دانست میں مذہبی شعائر میں غیر معمولی مماثلت کے باعث پیدا شدہ مسائل کے حل کی یہ ایک انتظامی تدبیر ہے۔ دوسری صورت میں فساد پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ جب جمہور علمائے کرام اور جمہور کے نمائندگان اس معاملے کو اسی صورت میں حل کرنا چاہتے ہیں تو پھر اس انتظامی پابندی کو تسلیم کیے بنا چارہ نہیں۔ یا پھر ایک ہی راہ بچتی ہے جو کہ فساد کی راہ ہے۔ اگر آپ کے پاس اس سے بہتر حل ہے تو ہمارے ملک کے حالات کے تناظر میں ضرور بتلائیے۔