امجد علی راجا
محفلین
استاد محترم الف عین سے اصلاح کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہے سلگتی ہوئی سگریٹ۔
تمباک نوشی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
(صرف شادی زدہ حضرات فائدہ اٹھائیں)
قافیہ بن گیا جیسے ہی نکالی سگریٹ
شعر بھی ہوگیا جب میں نے لگا لی سگریٹ
چل پڑا ہاتھ مرا پھر سے قلم دوڑ پڑا
دوسرے ہاتھ نے جیسے ہی سنبھالی سگریٹ
رات بھر چھت پہ، کبھی روڈ پہ ڈالی ہے دھمال
اک چھچھورے نے پلا دی تھی دھمالی سگریٹ
چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ
دشمن جاں ہے مگر جان چھڑا سکتے نہیں
میری بیگم کی طرح ہے یہ وبالی سگریٹ
ڈاکٹر کو جو کمیشن دیں Tobacco والے
پوچھ کر لکھیں گے پھر، کون سی والی سگریٹ
زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ
یاد آتی ہے تو میں آج بھی رو دیتا ہوں
ادھ جلی، روندی ہوئی ایک سوالی سگریٹ
تم تو سچ مچ میں ہی لے آئے فقیری بوٹی
میں نے ازراہِ تکلف تھی نکالی سگریٹ
ایک بیگم ہی نہیں، چھوڑ گئے سب محبوب
ہم سے چھوٹی نہ مگر ایک یہ سالی سگریٹ
چھوڑنے سے جسے ہوتا نہ کسی کو بھی قبض
کاش ہوتی کوئی ایسی بھی مثالی سگریٹ
ٹانگ اک ٹوٹ گئی، سر پہ لگے ٹانکے بھی
جیسے تیسے مری بیگم نے چھڑا لی سگریٹ
تمباک نوشی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
(صرف شادی زدہ حضرات فائدہ اٹھائیں)
قافیہ بن گیا جیسے ہی نکالی سگریٹ
شعر بھی ہوگیا جب میں نے لگا لی سگریٹ
چل پڑا ہاتھ مرا پھر سے قلم دوڑ پڑا
دوسرے ہاتھ نے جیسے ہی سنبھالی سگریٹ
رات بھر چھت پہ، کبھی روڈ پہ ڈالی ہے دھمال
اک چھچھورے نے پلا دی تھی دھمالی سگریٹ
چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ
دشمن جاں ہے مگر جان چھڑا سکتے نہیں
میری بیگم کی طرح ہے یہ وبالی سگریٹ
ڈاکٹر کو جو کمیشن دیں Tobacco والے
پوچھ کر لکھیں گے پھر، کون سی والی سگریٹ
زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ
یاد آتی ہے تو میں آج بھی رو دیتا ہوں
ادھ جلی، روندی ہوئی ایک سوالی سگریٹ
تم تو سچ مچ میں ہی لے آئے فقیری بوٹی
میں نے ازراہِ تکلف تھی نکالی سگریٹ
ایک بیگم ہی نہیں، چھوڑ گئے سب محبوب
ہم سے چھوٹی نہ مگر ایک یہ سالی سگریٹ
چھوڑنے سے جسے ہوتا نہ کسی کو بھی قبض
کاش ہوتی کوئی ایسی بھی مثالی سگریٹ
ٹانگ اک ٹوٹ گئی، سر پہ لگے ٹانکے بھی
جیسے تیسے مری بیگم نے چھڑا لی سگریٹ