قافیہ بن گیا جیسے ہی نکالی سگریٹ

استاد محترم الف عین سے اصلاح کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہے سلگتی ہوئی سگریٹ۔

تمباک نوشی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
(صرف شادی زدہ حضرات فائدہ اٹھائیں)


قافیہ بن گیا جیسے ہی نکالی سگریٹ
شعر بھی ہوگیا جب میں نے لگا لی سگریٹ

چل پڑا ہاتھ مرا پھر سے قلم دوڑ پڑا
دوسرے ہاتھ نے جیسے ہی سنبھالی سگریٹ

رات بھر چھت پہ، کبھی روڈ پہ ڈالی ہے دھمال
اک چھچھورے نے پلا دی تھی دھمالی سگریٹ

چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ

دشمن جاں ہے مگر جان چھڑا سکتے نہیں
میری بیگم کی طرح ہے یہ وبالی سگریٹ

ڈاکٹر کو جو کمیشن دیں Tobacco والے
پوچھ کر لکھیں گے پھر، کون سی والی سگریٹ

زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ

یاد آتی ہے تو میں آج بھی رو دیتا ہوں
ادھ جلی، روندی ہوئی ایک سوالی سگریٹ

تم تو سچ مچ میں ہی لے آئے فقیری بوٹی
میں نے ازراہِ تکلف تھی نکالی سگریٹ

ایک بیگم ہی نہیں، چھوڑ گئے سب محبوب
ہم سے چھوٹی نہ مگر ایک یہ سالی سگریٹ

چھوڑنے سے جسے ہوتا نہ کسی کو بھی قبض
کاش ہوتی کوئی ایسی بھی مثالی سگریٹ

ٹانگ اک ٹوٹ گئی، سر پہ لگے ٹانکے بھی
جیسے تیسے مری بیگم نے چھڑا لی سگریٹ​
 
چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ

زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ

مزیدار، مزیدار!
خوب کہا ہے، تاہم اس آرٹ ورک سے پہلے "سگریٹ نوشی مضرِ صحت ہے، کسی نقصان کی صورت میں ادارہ ذمہ دار نہ ہوگا" لکھنا بھول گئے. :)
پہلے ہم نے دھیان سے پڑھا نہیں تھا. :unsure:
 
آخری تدوین:

متلاشی

محفلین
استاد محترم الف عین سے اصلاح کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہے سلگتی ہوئی سگریٹ۔

تمباک نوشی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
(صرف شادی زدہ حضرات فائدہ اٹھائیں)


قافیہ بن گیا جیسے ہی نکالی سگریٹ
شعر بھی ہوگیا جب میں نے لگا لی سگریٹ

چل پڑا ہاتھ مرا پھر سے قلم دوڑ پڑا
دوسرے ہاتھ نے جیسے ہی سنبھالی سگریٹ

رات بھر چھت پہ، کبھی روڈ پہ ڈالی ہے دھمال
اک چھچھورے نے پلا دی تھی دھمالی سگریٹ

چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ

دشمن جاں ہے مگر جان چھڑا سکتے نہیں
میری بیگم کی طرح ہے یہ وبالی سگریٹ

ڈاکٹر کو جو کمیشن دیں Tobacco والے
پوچھ کر لکھیں گے پھر، کون سی والی سگریٹ

زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ

یاد آتی ہے تو میں آج بھی رو دیتا ہوں
ادھ جلی، روندی ہوئی ایک سوالی سگریٹ

تم تو سچ مچ میں ہی لے آئے فقیری بوٹی
میں نے ازراہِ تکلف تھی نکالی سگریٹ

ایک بیگم ہی نہیں، چھوڑ گئے سب محبوب
ہم سے چھوٹی نہ مگر ایک یہ سالی سگریٹ

چھوڑنے سے جسے ہوتا نہ کسی کو بھی قبض
کاش ہوتی کوئی ایسی بھی مثالی سگریٹ

ٹانگ اک ٹوٹ گئی، سر پہ لگے ٹانکے بھی
جیسے تیسے مری بیگم نے چھڑا لی سگریٹ​
ہاہاہا وبالِ زوجہ وبالِ سگریٹ پر غالب آ گیا۔۔
آخری شعر بڑا معنی خیز ہے۔۔۔۔۔ بیگم کو بھی ٹھنڈا اور خوش کر لیا اور۔۔۔۔۔۔۔
 
مزیدار، مزیدار!
خوب کہا ہے، تاہم اس آرٹ ورک سے پہلے "سگریٹ نوشی مضرِ صحت ہے، کسی نقصان کی صورت میں ادارہ ذمہ دار نہ ہوگا" لکھنا بھول گئے. :)
پہلے ہم نے دھیان سے پڑھا نہیں تھا. :unsure:
بھولا نہیں، بس یہ سوچ کر نہیں لکھا کہ پھر آپی کیا لکھیں گی
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب امجد بھائی!

پر لطف کلام ہے۔
چل پڑا ہاتھ مرا پھر سے قلم دوڑ پڑا
دوسرے ہاتھ نے جیسے ہی سنبھالی سگریٹ
واہ ! کیا بات ہے۔

سچی؟
چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ

ہاہاہاہا!

عمدہ!
زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ
کیا بات ہے۔
تم تو سچ مچ میں ہی لے آئے فقیری بوٹی
میں نے ازراہِ تکلف تھی نکالی سگریٹ
ہاہاہاہا

یہ فقیری بوٹی کیا ہوتی ہے؟
ٹانگ اک ٹوٹ گئی، سر پہ لگے ٹانکے بھی
جیسے تیسے مری بیگم نے چھڑا لی سگریٹ
واہ واہ واہ!

جان بچی سو لاکھوں پائے۔

اس مزیدار کلام پر ہماری طرف سے بہت سی داد قبول فرمائیے۔
 
استاد محترم الف عین سے اصلاح کے بعد آپ کی خدمت میں پیش ہے سلگتی ہوئی سگریٹ۔

تمباک نوشی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔
(صرف شادی زدہ حضرات فائدہ اٹھائیں)


قافیہ بن گیا جیسے ہی نکالی سگریٹ
شعر بھی ہوگیا جب میں نے لگا لی سگریٹ

چل پڑا ہاتھ مرا پھر سے قلم دوڑ پڑا
دوسرے ہاتھ نے جیسے ہی سنبھالی سگریٹ

رات بھر چھت پہ، کبھی روڈ پہ ڈالی ہے دھمال
اک چھچھورے نے پلا دی تھی دھمالی سگریٹ

چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ

دشمن جاں ہے مگر جان چھڑا سکتے نہیں
میری بیگم کی طرح ہے یہ وبالی سگریٹ

ڈاکٹر کو جو کمیشن دیں Tobacco والے
پوچھ کر لکھیں گے پھر، کون سی والی سگریٹ

زندگی عشق میں کچھ ایسے دھواں دھار ہوئی
جا کے ڈھابے پہ کہا، ایک پیالی سگریٹ

یاد آتی ہے تو میں آج بھی رو دیتا ہوں
ادھ جلی، روندی ہوئی ایک سوالی سگریٹ

تم تو سچ مچ میں ہی لے آئے فقیری بوٹی
میں نے ازراہِ تکلف تھی نکالی سگریٹ

ایک بیگم ہی نہیں، چھوڑ گئے سب محبوب
ہم سے چھوٹی نہ مگر ایک یہ سالی سگریٹ

چھوڑنے سے جسے ہوتا نہ کسی کو بھی قبض
کاش ہوتی کوئی ایسی بھی مثالی سگریٹ

ٹانگ اک ٹوٹ گئی، سر پہ لگے ٹانکے بھی
جیسے تیسے مری بیگم نے چھڑا لی سگریٹ​
مزیدار مزیدار!

ہمارا تعلق آخری سگریٹ، اوہ معاف کیجیے، آخری شعر سے ہے۔ جتنے سال شادی کو ہوئے اتنے ہی سگریٹ چھوڑے ہوگئے۔
 
بہت خوب امجد بھائی!

پر لطف کلام ہے۔

واہ ! کیا بات ہے۔

سچی؟


ہاہاہاہا!

عمدہ!

کیا بات ہے۔

ہاہاہاہا

یہ فقیری بوٹی کیا ہوتی ہے؟

واہ واہ واہ!

جان بچی سو لاکھوں پائے۔

اس مزیدار کلام پر ہماری طرف سے بہت سی داد قبول فرمائیے۔
حوصلہ افزائی کے لئے بہت بہت شکر یہ بھیا۔
آپ کی داد میرا انعام ہے۔

فقیری بوٹی چرس کو کہتے ہیں۔
یہ نہ پوچھئے گا کہ مجھے جیسے معلوم ہے
 
مزیدار مزیدار!

ہمارا تعلق آخری سگریٹ، اوہ معاف کیجیے، آخری شعر سے ہے۔ جتنے سال شادی کو ہوئے اتنے ہی سگریٹ چھوڑے ہوگئے۔
میں نے سہاگ رات کو راز فاش نہ کرنے کے وعدے پر بیگم کو بتایا کہ میں سگریٹ پیتا ہوں، سگریٹ نہ ملے تو نسوار پہ گزارہ کر لیتا ہوں، دوستوں کی محفل میں ازراہ تکلف چرس بھی پیتا ہوں لیکن کبھی کبھی۔ اور شراب کے بغیر شاعر شعر کہہ نہیں سکتا اس لئے غالب کی طرح مے نوشی بھی کرتا ہوں۔ پھر لمبے چوڑے لیکچر اور قسموں کے بعد طے پایا کہ مے نوشی حرام ہے اس لئے بند، چرس فقیر پیتے ہیں تو پیتے رہیں آپ تو فقیر نہیں ہیں اس لئے چرس بھی بند، نسوار دانتوں کی دشمن اور بدبو کا باعث ہوتی ہے اس لئے وہ بھی بند، رہ گئے سگریٹ تو۔۔۔۔۔۔ بس کرو بیگم، شراب چھوڑ دی، چرس چھوڑ دی، نسوار چھوڑ دی، اور جان لوگی کیا? میں سب کچھ نہیں چھوڑ سکتا۔ بیمار پڑ جاؤں گا، مر جاؤں گا۔ بیگم نے کھلے دل سے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ نہیں نہیں سگریٹ جتنی مرضی ہے پیئیں لیکن باقی سب نشے میری خاطر چھوڑ دیں۔
تب سے سگریٹ بیگم پر احسان کر تے ہوئے پیتا ہوں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ انہیں اس بات پر فخر ہے کہ وہ مجھے راہ راست پر لے آئی ہیں۔
 

عرفان قادر

محفلین
رات بھر چھت پہ، کبھی روڈ پہ ڈالی ہے دھمال
اک چھچھورے نے پلا دی تھی دھمالی سگریٹ

چھین کر ہاتھ سے درویش نے غصے میں کہا
خانقاہوں میں نہیں پیتے یہ خالی سگریٹ

ایک بیگم ہی نہیں، چھوڑ گئے سب محبوب
ہم سے چھوٹی نہ مگر ایک یہ سالی سگریٹ

ہاہااااااااااااااا۔ بہت اعلیٰ
 
Top