صریر
محفلین
الف عین
سید عاطف علی
یاسر شاہ
شکیب
ظہیر احمد ظہیر
محترم اساتذہ کرام،آداب! بغرض اصلاح ایک غزل
پیش خدمت ہے۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قانون اس جہان کا کیسا ہے آج کل
طاقت کے حق میں فیصلہ ہوتا ہے آج کل
رِشتوں کا امتیاز ہے دولت کو دیکھ کر
سب سے بڑا جہان میں پَیسہ ہے آج کل
سُنتے تھے آسماں میں خدا رہتا ہے مگر
زیرِ زمیں وہ ہند میں ملتا ہے آج کل
مُغلوں کی اردو بیچ، جو مغلوں کو گالی دیں
ایسے سخن فروشوں کا چرچا ہے آج کل
انداز میں اُسی کے جو اس بُت سے بات کی
کافر کو دل شِکن مرا لہجہ ہے آج کل
بُلبل تُو محوِ نالۂِ بربادِ باغ رہ
چُپ رہ کے غم یہ اور بھی بڑھتا ہے آج کل
گر دل جلے تو کوئی بھلا کیا کرے صرِیر
مجبور ہو کے خود قلم اٹھتا ہے آج کل
سید عاطف علی
یاسر شاہ
شکیب
ظہیر احمد ظہیر
محترم اساتذہ کرام،آداب! بغرض اصلاح ایک غزل
پیش خدمت ہے۔ آپ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قانون اس جہان کا کیسا ہے آج کل
طاقت کے حق میں فیصلہ ہوتا ہے آج کل
رِشتوں کا امتیاز ہے دولت کو دیکھ کر
سب سے بڑا جہان میں پَیسہ ہے آج کل
سُنتے تھے آسماں میں خدا رہتا ہے مگر
زیرِ زمیں وہ ہند میں ملتا ہے آج کل
مُغلوں کی اردو بیچ، جو مغلوں کو گالی دیں
ایسے سخن فروشوں کا چرچا ہے آج کل
انداز میں اُسی کے جو اس بُت سے بات کی
کافر کو دل شِکن مرا لہجہ ہے آج کل
بُلبل تُو محوِ نالۂِ بربادِ باغ رہ
چُپ رہ کے غم یہ اور بھی بڑھتا ہے آج کل
گر دل جلے تو کوئی بھلا کیا کرے صرِیر
مجبور ہو کے خود قلم اٹھتا ہے آج کل