تصوف سے یاد آیا کہ آپ کی ایک تحریر پر تبصرہ کیا تھا اور آپ کو تصوف پر کچھ کتب پڑھنے کی دعوت دی تھی۔ آپ کو ایک بار پھر دعوت دوں گا کہ آپ ان کتب کو پڑھنے کی کوشش کریں۔
جی، اندازہ تھا کہ نہیں ملے گی کیونکہ یہ کافی چالاک اور مکار ہوتے ہیں!!! دین کی باتیں بھی کرتے جاتے ہیں اور کبھی کبھی برین واش کرنے کے لئے ایسی باتیں بھی کر دیتے ہیں!!! یہی ان کا طریقہ واردات ہے دین کی آڑ لے کر دھوکہ دینا!!!
اگر تو یہ شیزوفرینیا کے مریضوں کو بیوقوف بنانے اور ان سے فائدہ اٹھانے کے لئے کسی سائیکالوجی کے گروپ میں کسی نے لکھا تھا پھر تو اور واضح ہو جاتا ہے۔ اپنے علم کا نام نہ بتانا اور نفسیات کی صنعت کو پہلے ہی مطعون قرار دے دینا ہی شک کی سب سے بڑی بنیاد ہے!!! اور medicated demons کا ذکر ہی بہت کچھ سمجھا دیتا ہے!!!
مشرق کے بجائے اگر آپ برصغیر کہیں تو زیادہ بہتر ہوگا کیونکہ مذہب کے نام پر بڑی تعداد میں مضحکہ خیز تماشے اس خطے میں آئے روز ہوتے دیکھے جاسکتے ہیں۔ ہندو ہوں یا مسلمان، مذہب کے نام پر دکانداری جاری ہے!!! ہندو سادھو مردہ انسانوں کا گوشت تک کھا جاتے ہیں اور مقصد ان دیکھی مخلوقات پر تسلط حاصل کرنا ہوتا ہے!!! مسلمانوں نے بھی خوب کاروبار چمکایا ہوا ہے۔ طرح طرح کے آستانے کھول رکھے ہیں اور تصوف کے نام پر عوام کو لوٹے جاتے ہیں!!! اگر آپ سعودی عرب کو دیکھیں تو وہاں ایسی حرکتیں کرنے والوں کے لئے پھانسی کی سزا ہے۔ اور دوسرے مسلم ممالک کا حال کم از کم بر صغیر سے پھر بھی بہت بہتر ہے۔ جنات پر یقین رکھنا ایک الگ بات ہے کیونکہ قرآن اور حدیث میں ان کا ذکر موجود ہے لیکن وہاں جنات سے متعلق قصے سننے میں کم ہی آتے ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ وہاں ایسے عامل بابے اور بیبیاں اتنی بڑی تعداد میں نہیں ہیں۔
جہاں تک مغرب کا سوال ہے تو مغرب کی وچ کرافٹ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ مغرب میں وچ کرافٹ کا قلع قمع کیا گیا ہے اور درست کیا گیا ہے کیونکہ ایسے بے بنیاد علوم ترقی کی راہ میں بہت بڑا پتھر ہیں۔
Witch-hunt - Wikipedia
جنات کے بارے میں قرآن میں خدائے رب العزت کیا فرماتے ہیں؟
جن - اسلام سوال و جواب
جنات سے حفاظت
ہم اپنے آپ کو جنوں کی ایذا سے کیسے بچائیں - اسلام سوال و جواب
سورۃ الفلق میں وسوسہ کی بات نہیں ہوئی ہے
بِسْمِ اللّ۔ٰهِ الرَّحْ۔مٰنِ الرَّحِيْ۔مِ
قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (1)
کہہ دو صبح کے پیدا کرنے والے کی پناہ مانگتا ہوں۔
مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (2)
اس کی مخلوقات کے شر سے۔
وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَ (3)
اور اندھیری رات کے شر سے جب وہ چھا جائے۔
وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِى الْعُقَدِ (4)
اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے۔
وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ (5)
اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے۔
سورۃ الناس میں وسوسہ کا ذکر ہے۔ اگر آپ تفسیر کا مطالعہ کرنا چاہتی ہیں تو تفسیر ابنِ کثیر سے مطالعہ شروع کیجئے۔
تفسير ابن كثير تفسير سورۃ الناس
ڈرامہ میں ایک کہانی بیان کی جاتی ہے۔ کتنی سچی ہے اور کتنی تخیلاتی، کم از کم پاکستانی ڈرامہ نگار یہ بتانا پسند نہیں کرتے ہیں۔ اس لئے کسی ڈرامہ کو بنیاد بنا کر کسی نفسیاتی بیماری کو سمجھنا ناممکن ہے۔
قرآن اور حدیث میں ہمیں جنات کے وجود کا کئی جگہ ذکر ملتا ہے۔ اور یہ بھی ذکر ملتا ہے کہ یہ انسانوں کو ایذا پہنچا سکتے ہیں۔ اگر آپ کا اشارہ اس طرف ہے جیسا کہ مندرجہ بالا مضمون میں medicated demon کا ذکر کیا گیا ہے تو آپ قرآن کی آیا ت اور صحیح احادیث کا مطالعہ فرما لیجئے۔ ایک چیز آپ واضح طور پر محسوس کریں گی کہ کسی مخصوص بیماری کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ خبطی اور جنونی وغیرہ کا ذکر ہے۔ لیکن یہ کیسے معلوم ہوگا کہ یہ وہی خبطی اور جنونی ہے جس کا ذکر کیا گیا ہے؟؟؟
Multiple personality disorder اور شیزوفرینیا کی ہی مثال لے لیتے ہیں۔ کیا ہم کسی قرآن کی آیت یا حدیث سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ جنات کی وجہ سے یہ نفسیاتی بیماریاں ہو سکتی ہیں؟؟؟ نہیں! کیونکہ آپ کو اس بات کا کہیں بھی ثبوت نہیں مل سکے گا!!! ان بیماریوں کا کہیں بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ کئی مسلمان علماء دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی بیماریاں جنات یا سحر کی وجہ سے ہوتی ہیں اور اس ضمن میں قرآنی آیات اور احادیث بھی آپ کو فراہم کر دیں گے لیکن میرا سوال وہی ہے کہ کیا کسی مخصوص بیماری کا ذکر ملتا ہے؟؟؟ یہ زیادہ تر اپنے تجربہ سے بات کرتے ہیں کہ ایسا ایسا ان کے دیکھنے میں آیا ہے۔
اوپر ایک لنک آپ کو فراہم کیا ہے اس میں ایک خاتون نے hallucinations کی بات کی ہے اس کے جواب میں اسلام سوال و جواب کی ویب گاہ کے عالم نے یہ جواب دیا ہے
سوال کرنے والی کی یہ بات کہ اس نے جن کو دیکھا ہے یہ غلط ہے کیونکہ جن تو دیکھ سکتے ہیں اور لوگ انہیں نہیں دیکھ سکتے۔
امام شافعی رحمہ اللہ کا قول ہے:
عادل لوگوں میں سے اگر کوئی یہ گمان کرے کہ وہ جنوں کو دیکھتا ہے تو اسکی گواہی باطل ہوجائے گی کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
"بیشک وہ اور اس کا لشکر تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم اسے نہیں دیکھ سکتے"
مگر یہ کہ وہ نبی ہو ۔ ۔ احکام القرآن (2/195۔196)
اور ابن حزم کا قول ہے:
اور جن کا ہونا یہ حق ہے اور وہ اللہ تعالی کی مخلوق میں سے مخلوق ہے ان میں کافر بھی ہیں اور مومن بھی ہیں اور مومن بھی وہ ہمیں دیکھتے ہیں اور ہم انہیں نہیں دیکھتے وہ کھاتے ہیں اور انکی نسل بھی چلتی ہے اور وہ مرتے بھی ہیں۔
آگے لکھتے ہیں
تو اس لئے ہوسکتا ہے کہ سوال کرنے والی نے خیالاتی اور ہیولا قسم کی کوئی چیز دیکھی ہو یا پھر جن ہوں جنہوں نے اپنی اصل شکل جس پر اللہ تعالی نے انہیں پیدا کیا ہے وہ بدل لی ہو اسے دیکھا ہو۔
اب بتائیے کیا فیصلہ کریں؟؟؟ کیسے طے کریں کہ جن ہی تھا؟؟؟ تخیل ہو سکتا ہے اور نفسیاتی اور دماغی بیماریاں ایک حقیقت ہیں اور ان کا علاج میڈیکل سائنس میں دریافت ہو چکا ہے۔ بہتر یہی ہے کہ اگر کوئی نفسیاتی بیماری کا شکار ہے تو اول اسے چاہئے کہ کسی ماہر نفسیات سے ضرور رابطہ کرے۔ دوم جنات سے حفاظت کے لئے احادیث میں کئی مخصوص قرآنی سورتوں کی تلاوت کرنے اور اذکار کا پتا چلتا ہے۔ نماز پڑھے، قرآن کی تلاوت کرے اور اذکار کا اہتمام کرے اور اپنا نفسیاتی علاج بھی کروائے۔ یہی ایک بہتر راستہ ہے۔
نوٹ: جو علماء چاہے اہل حدیث ہی کیوں نہ ہوں یہ بیری کے پتے وغیرہ کھانے کا جو مشورہ دیتے ہیں، ہرگز اس پر عمل نہ کریں!!! البتہ اگر ایسی چیزیں کھانے کا مشورہ دیں، جیسے عجوہ کھجور، زیتون وغیرہ جن کے کھانے سے نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو بے شک آپ کھا لیں۔ کسی بھی عالم کے پاس جاتے وقت اپنا دماغ ضرور استعمال کریں اور ایسی کسی چیز پر عمل نہ کریں جو کہ غیر اسلامی محسوس ہو یا صحت کے لئے نقصان دہ ہو!!!