قرآن اور حدیث پر عمل کیسے ہو؟

ذوالقرنین بھائی! اصل مسئلہ یہی ہے کہ ہم خود قرآن اور احادیث کو پڑھنے کی ”زحمت“ (نعو ذ باللہ) گوارا نہیں کرتے۔ اگر ہم کسی بھی ترجمہ سے (تفسیر سے نہیں) براہ راست قرآن اور صحیح احادیث کو پڑھنا شروع کردیں تو یہ متفرق و متضاد فرقے از خود کم سے کم ہونے لگیں گے۔ غالباً اسی لئے بہت سے (فرقوں کے) علماء بھی عوام کو قرآن و حدیث خود پڑھنے سے روکتے ہیں کہ اس طرح ان کے ”روزگار“ کا مسئلہ پیدا ہوجائے گا :)
یہاں ریاض میں ایک دفعہ ڈاکٹر ذاکر نائیک صاحب آئے تھے۔ انہوں نے لیکچر دیا اور بعد میں سوال جواب ہوئے۔ تو ایک نو مسلم خاتون نے سوال کیا کہ مجھے کون سا فرقہ اپنانا چاہیے، سُنی، وہابی، شیعہ وغیرہ۔

انہوں نے اپنے سامنے پڑی میز پر سے قرآن پاک کا نسخہ اٹھایا اور کہا کہ یہ والا اور بس۔

عقلمند کے لیے اشارہ کافی ہے۔

بہت خوب!!!! اب بتائیں کہ حدیث اور قران پر عمل کیسے ہو؟
طریقہ بیان فرما دیں۔ میں حدیث اور قران پڑھنا چاہتا ہوں۔ اسی پر عمل کرنا چاہتا ہوں اس کے علاوہ کسی کی نہیں سننا چاہتا۔ مدد درکار ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
  1. سب سے پہلے تو آپ عربی سیکھیں، بالخصوص قرآن و حدیث والی عربی۔ اور اگر ایسا نہ کرسکیں تو پھر ”مجبوراً “ آپ کو ایک سے زائد تراجم قرآن و حدیث سے استفادہ کرنا پڑے گا، جس مین غلطی کا امکان بہر حال رہے گا۔
  2. قرآن (وہ والا جو دنیا بھر کے حفاظ کے سینوں میں :p محفوظ ہے، نہ چالیس پاروں والا) کو اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اسے ایک بار نہیں بلکہ کسی ”درسی کتب“ کی طرح بار بار پڑھیں۔
  3. مسلمانوں کی بھاری اکثریت احادیث کے لئے صحاح ستہ سے رجوع کرتی ہے۔ آپ چھ کتب نہ پڑھ سکیں تو کم ازکم بخاری و مسلم ہی کی جملہ کتب کو درسی کتب کی طرح سمجھ کر پڑھتے رہیں۔
  4. سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ کرام بالخصوص خلفاء راشدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی سیرت کو پڑھئے اوران پانچوں شخصیات نے قرآن و سنت کا جو عملی نمونہ برائے عقائد و عبادات کے پیش کیا ہے، ان پر عمل کرنے کی کوشش کیجئے۔
اگر مقصود محض بحث مباحثہ نہ ہو تو قرآن و سنت کی درست عملی تفسیر بمطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم و خلفاء راشدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما عمل کرنے کی اپنی سی بھرپور کوشش کرنا کوئی مشکل کام نہین ہے۔ ہم دنیا کے معاملات مین اس سے مشکل مشکل کام کرتے رہتے ہیں۔ جبکہ دین برحق پر عمل کرنا تو بہت آسان ہے۔ :)
 
بہت خوب یوسف صاحب! اب یہ جواب چاہونگا۔ دنیا میں ایسے کتنے لوگ (عوام!! علماء کے علاوہ) جو محض قران و حدیث پر عمل کرتے ہوں۔؟ کسی مسجد کے عالم کی نہیں بلکہ قران و حدیث کی مانتے ہوں؟ خود اپنے پاس احادیث طیبہ کی کتب رکھ کر اس میں اپنے مسئلوں کا حل تلاش کرتے ہوں؟ صحاح ستہ نہیں تو صرف بخاری و مسلم کی کتب اپنے پاس رکھتے ہوں؟ عربی آنا تو کجا اپنی مادری زبان بھی ٹھیک سے جانتے ہوں؟ وہ لوگ کیا کریں؟

دوسری بات۔ مثلاً میں عربی سیکھ لیتا ہوں۔ صحاح ستہ کی کتب بھی گھر لے آیا۔ اب بتائیں کن احادیث کو مانوں کن کو نہ مانوں؟
مثلاً : دو احادیث ہیں، دونوں صحیح ہیں، دونوں نبی کے عمل یا ارشاد ہیں لیکن دونوں میں اختلاف ہے تو اب کس کی مانوں؟
مثلاً متعہ کرنے والی حدیث صحیح ہے میں نے متعہ کرلیا۔ اب بعد میں پتا چلا کہ متعہ تو حضرت عمر نے منع کردیا تو میں نے بھی چھوڑ دیا۔ مگر میرا پڑوسی کہتا ہے کہ تو حدیث کی مان عمر کی نہ مان اب کیا کروں؟
پھر میں صحاح ستہ پوری گھر لے آیا اب میں نماز پڑھتا ہوں تو پتا نہیں چل رہا کہ تکبیر تحریمہ آہستہ کہوں یا اونچا؟ پھر یہ بھی حدیث میں نہیں مل رہا کہ امام تکبیر اونچا کہے گا اور مقتدی آہستہ۔ پھر رکوع میں تسبیح اونچی پڑھ لوں؟؟ اگر پڑھوں ہی نہیں تو نماز ہوگئی اس کی بھی حدیث نہیں ملی، اگر نہیں ہوئی تو بھی حدیث نہ ملی۔۔۔ غرض مجھے تو نماز بھی قران اور حدیث سے نہ مل سکی اب کیا کروں؟
اب حدیث ہے کہ فاتحہ کے بنا نماز نہیں ہوتی ”لا صلوۃ الا بفاتحۃالکتاب“ اگر میں نے نماز کی پہلی رکعت میں یا کسی بھی ایک رکعت میں فاتحہ پڑھلی تو نماز ہوجائے گی۔
مگر میرا بھائی کہتا ہے کہ ہر رکعت میں فاتحہ پڑھو تو میں اسے کہوں کہ ایسی حدیث دکھاؤ جس میں لکھا ہو کہ: فاتحہ کے بنا رکعت نہیں ہوتی ”لا رکعۃ الا بفاتحۃالکتاب“ وہ حدیث نہ دکھا سکا۔
یہ تو صرف ایک گھر میں دو فرقے ہوگئے اور آپ کہہ رہے تھے کہ فرقے کم ہوجائیں گےo_O اور اس طرح کے ہزاروں فرقے بن سکتے ہیں :)
ذوالقرنین بھائی! اصل مسئلہ یہی ہے کہ ہم خود قرآن اور احادیث کو پڑھنے کی ”زحمت“ (نعو ذ باللہ) گوارا نہیں کرتے۔ اگر ہم کسی بھی ترجمہ سے (تفسیر سے نہیں) براہ راست قرآن اور صحیح احادیث کو پڑھنا شروع کردیں تو یہ متفرق و متضاد فرقے از خود کم سے کم ہونے لگیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب!!!! اب بتائیں کہ حدیث اور قران پر عمل کیسے ہو؟
طریقہ بیان فرما دیں۔ میں حدیث اور قران پڑھنا چاہتا ہوں۔ اسی پر عمل کرنا چاہتا ہوں اس کے علاوہ کسی کی نہیں سننا چاہتا۔ مدد درکار ہے۔
سب سے پہلے تو پانچ وقت باجماعت نماز کا اہتمام کریں اور اس کے ساتھ ساتھ یوسف بھائی کی مندرجہ بالا باتوں پر عمل کریں اور اللہ تعالٰی سے ہر وقت دنیا اور آخرت کی بھلائی طلب کریں۔ ان شاء اللہ آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔
 
سب سے پہلے تو پانچ وقت باجماعت نماز کا اہتمام کریں اور اس کے ساتھ ساتھ یوسف بھائی کی مندرجہ بالا باتوں پر عمل کریں اور اللہ تعالٰی سے ہر وقت دنیا اور آخرت کی بھلائی طلب کریں۔ ان شاء اللہ آپ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں گے۔

شمشاد بھائی نماز ہی نہیں پڑھنا آتی مجھے وہی تو سارا مسئلہ ہے۔ نماز سیکھونگا قران و حدیث سے پھر پڑھونگا نا۔ :(
 

شمشاد

لائبریرین
جیسی بھی آتی ہے جو بھی آتی ہے، اپنے محلے یا قریبی مسجد میں باجماعت نماز شروع کر دیں۔
یہ کوئی بہانہ نہیں کہ نماز سیکھونگا تو نماز پڑھنا شروع کروں گا۔
 
جیسی بھی آتی ہے جو بھی آتی ہے، اپنے محلے یا قریبی مسجد میں باجماعت نماز شروع کر دیں۔
یہ کوئی بہانہ نہیں کہ نماز سیکھونگا تو نماز پڑھنا شروع کروں گا۔

اللہ کا کرم ہے نماز پڑھتا ہوں مگر قران و حدیث پر عمل کر کے پڑھونگا تو ٹھیک ورنہ بدعتی کا فتوی لگنے میں دیر نہیں لگتی۔ مجھے تو اکثر حضرات کہتے ہیں کہ تمہاری نماز نہیں ہوتی کیونکہ تم سنت کے تارک ہو۔ نماز میں رفع یدین نہیں کرتے o_O :(:cry: اب بتائیں کہ میں کیا کروں؟
 

شمشاد

لائبریرین
دھاگے کا عنوان کیا تھا اور کیا ہو گیا۔

رفع یدین نماز کے فرائض میں شامل نہیں۔ کر لیں تو بہتر، نہ کریں تو کوئی گناہ نہیں۔
 
چلیں کوئی بات نہیں۔ پھر کسی دھاگے میں پوچھ لونگا یہ مسائل کہ رفع یدین والے بنا رفع یدین والوں کو بدعتی اور سنت کا تارک کیون ٹھہراتے ہیں۔
میرے اوپر والے سوالات کا جواب یوسف بھائی پر ادھار رہا۔
والسلام۔
 

فاتح

لائبریرین
شاید موصوف کا تعلق اس فرقہ سے ہو، جو ” اُس قرآن“ کو ”مکمل“ نہیں مانتا، جو آج حفاظ کے سینوں میں محفوظ ہے اور جو ہر سال رمضان المبارک میں دنیا بھر میں نماز تراویح میں دُہرایا جاتا ہے۔ ”مسلمانوں“ میں تو اتنے فرقے اور گروہ ہیں کہ الامان و الحفیظ۔ کوئی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتا اور کہلاتا ”مسلمان“ ہے۔ کوئی 30 پاروں والے قرآن کو ”مکمل قرآن“ نہین مانتا اور کہلاتا ”مسلمان“ ہے۔ کوئی بدین اور بلوچستان میں ”حج“ کرتا ہے اور کہلاتا مسلمان ہے۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی محقق ان تمام فرقوں کے عقائد و اعمال پرایک کتاب مرتب کرے تو یہ ایک دلچسپ کتاب ہوگی، اس اعتبار سے کہ اتنی ”ورائٹی“ شاید ہی دنیا کہ کسی مذہب میں ملے :)
عیسائیوں کی ورائٹیاں بھی ملاحظہ ہوں :)
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_Christian_denominations
 

یوسف-2

محفلین
بہت خوب یوسف صاحب! اب یہ جواب چاہونگا۔

(×) دنیا میں ایسے کتنے لوگ (عوام!! علماء کے علاوہ) جو محض قران و حدیث پر عمل کرتے ہوں۔؟ کسی مسجد کے عالم کی نہیں بلکہ قران و حدیث کی مانتے ہوں؟ خود اپنے پاس احادیث طیبہ کی کتب رکھ کر اس میں اپنے مسئلوں کا حل تلاش کرتے ہوں؟ صحاح ستہ نہیں تو صرف بخاری و مسلم کی کتب اپنے پاس رکھتے ہوں؟ عربی آنا تو کجا اپنی مادری زبان بھی ٹھیک سے جانتے ہوں؟ وہ لوگ کیا کریں؟
- بھائی میرے! آپ اور میں تو ایسا کر سکتے ہیں نا! فی الحال ہم دونوں آغاز کرتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرنا شروع کردیں گے تو ہم اپنے آس پاس کے ایسے لوگوں کی مدد بھی کرسکیں گے، سورۃ عصرکے تیسرے نکتہ پر عمل کرتے ہوئے

(×) دوسری بات۔ مثلاً میں عربی سیکھ لیتا ہوں۔ صحاح ستہ کی کتب بھی گھر لے آیا۔ اب بتائیں کن احادیث کو مانوں کن کو نہ مانوں؟
مثلاً : دو احادیث ہیں، دونوں صحیح ہیں، دونوں نبی کے عمل یا ارشاد ہیں لیکن دونوں میں اختلاف ہے تو اب کس کی مانوں؟
- پہلے عربی سیکھ لیجئے، اس کے بعد کی باتیں بعد میں :) ویسے آپ کی عقل کے مطابق اگر کسی دو صحیح احادیث میں اختلاف نظر آئے، تو جس ایک پر آپ عمل کرسکتے ہوں، اُسے کر لیجئے۔ دوسرے کو چھوڑ دیجئے۔ ویسے دو صحیح احادیث یا دو قرآن کی آیات یا ایک صحیح حدیث اور کسی قرآنی آیات میں حقیقتاً کوئی ” اختلاف“ نہیں ہوتا۔ ہمیں ایسا اس لئے نظر آتا ہے کہ ہماری نظر پورے قرآن اور جملہ صحیح احادیث پر نہیں ہوتی۔ جزوی علم قرآن و حدیث کے باعث ہمیں ایسا نظر آتا ہے۔:)

(×) مثلاً متعہ کرنے والی حدیث صحیح ہے میں نے متعہ کرلیا۔ اب بعد میں پتا چلا کہ متعہ تو حضرت عمر نے منع کردیا تو میں نے بھی چھوڑ دیا۔ مگر میرا پڑوسی کہتا ہے کہ تو حدیث کی مان عمر کی نہ مان اب کیا کروں؟
- اگر آپ نے از خود عربی میں سمجھ بوجھ کر قرآن و حدیث پڑھ کر بالفرض کوئی ”غلط“ کام کر بھی لیا تو کل روز حشر آپ اللہ سے کہہ سکتے ہیں کہ میں نے تو قرآن و حدیث کے مطابق صدق دل سے عمل کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان شا ء اللہ، اللہ کی نگاہ میں آپ گناہ گار نہ ہوں گے۔ قرآن کی عملی تفسیر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی درست عملی تفسیر اجماع صحابہ ہے۔ آپ اجماع صحابہ رضی اللہ تعالیٰ پر بھی عمل کرسکتے ہیں۔ ان شاء اللہ حق پر ہوں گے۔ اور اگر کہیں جزوی خطا ہوئی بھی تو ”سزاوار“ نہ ہون گے۔ جب آج یہاں اپنے عمل کا جواز پیش کر سکتے ہیں تو کل اللہ کے حضور بھی پیش کرسکتے ہیں

(×) پھر میں صحاح ستہ پوری گھر لے آیا اب میں نماز پڑھتا ہوں تو پتا نہیں چل رہا کہ تکبیر تحریمہ آہستہ کہوں یا اونچا؟ پھر یہ بھی حدیث میں نہیں مل رہا کہ امام تکبیر اونچا کہے گا اور مقتدی آہستہ۔ پھر رکوع میں تسبیح اونچی پڑھ لوں؟؟ اگر پڑھوں ہی نہیں تو نماز ہوگئی اس کی بھی حدیث نہیں ملی، اگر نہیں ہوئی تو بھی حدیث نہ ملی۔۔۔ غرض مجھے تو نماز بھی قران اور حدیث سے نہ مل سکی اب کیا کروں؟
اب حدیث ہے کہ فاتحہ کے بنا نماز نہیں ہوتی ”لا صلوۃ الا بفاتحۃالکتاب“ اگر میں نے نماز کی پہلی رکعت میں یا کسی بھی ایک رکعت میں فاتحہ پڑھلی تو نماز ہوجائے گی۔
مگر میرا بھائی کہتا ہے کہ ہر رکعت میں فاتحہ پڑھو تو میں اسے کہوں کہ ایسی حدیث دکھاؤ جس میں لکھا ہو کہ: فاتحہ کے بنا رکعت نہیں ہوتی ”لا رکعۃ الا بفاتحۃالکتاب“ وہ حدیث نہ دکھا سکا۔
- سیرت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رجوع کجیئے۔ پہلے اجماع صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما، اور اگراجماع کی تلاش
مین دقت ہو تو کسی بھی جید صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کاپی کرلیں۔ ان شاء اللہ کل آخرت میں سرخرو ہوں گے۔

(×) یہ تو صرف ایک گھر میں دو فرقے ہوگئے اور آپ کہہ رہے تھے کہ فرقے کم ہوجائیں گےo_O اور اس طرح کے ہزاروں فرقے بن سکتے ہیں :)
- فرقے تو پہلے ہی بہت سے ہیں۔ کوئی شیعہ ہے، کوئی سنی ہے، کوئی بوہری ہے، کوئی آغا خانی ہے، کوئی احمدی یا قادیانی ہے، کوئی بہائی ہے اور فرقے کے اندر مزید فرقے در فرقے ہیں۔ یہ تو ہم پر منحصر ہے کہ ان فرقوں کے ذریعہ اسلام کی روح تک پہنچنے کی ناکام کوشش کرتے ہین یا قرآن، صحیح حدیث، سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ذریعہ نسبتاً آسان اور مصدقہ ذریعہ سے۔
یاد رکھئے آپ اور ہم اپنے دین کے بارے میں اس دنیا میں کسی کو جوابدہ نہین ہیں۔ آپ اور ہم براہ راست اللہ کو جوابدہ ہیں۔ لہٰذا ہم کل قیامت میں سُر خرو ہونے کے لئے ہی کوئی لائحہ عمل تیار کریں، نہ کہ ایک دوسرے کو مطمئن اور کوش کرنے کے لئے۔
میں کبھی کسی کا ادھار نہیں رکھتا،:p اس لئے آپ کے ان سوالات کے جوابات دے دئے حالانکہ آپ یہ سب کچھ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔ :) اب ایسے مزید سوالات کرکے میرا اور اپنا وقت (خواہ قیمتی ہو یا فالتو:p ) ضائع مت کیجئے گا۔ :)
 
یوسف ثانی جی بالکل حضور۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ آپ کا ایک ایک جواب کتنے کتنے سوال کھڑے کرتا ہے۔ مگر میں خاموشی پر ہی اکتفا کرونگا، گو کہ قران اور حدیث پر آپ آج سے عمل کا کہتے ہیں مگر یہ بات آپ بھی خوب جانتے ہیں کہ نہ آپ ابھی قران اور حدیث پر عمل کرتے ہیں نہ کبھی کر سکتے ہیں۔ ہر انسان اتنی عقل کا مالک نہیں ہوا کرتا کہ سب خود ہی پڑھ کر خود ہی عمل کرلے۔ یہ تو سیدھی سی بات ہے کہ سائنس کی ٹیکسٹ بک کے لئے تو انسان استاد مانگتا ہے۔ خود پڑھ کر نہ عمل کرتا ہے نہ کوئی استاد خود پڑھنے کا مشورہ دیتا ہے۔ مگر حدیثیں خود پڑھنے سے اگر کوئی عالم یا فقیہ روک دے تو اسے کاروبار کا طعنہ دیا جائے۔ :grin:
خیر۔ وہی بات ہوئی کہ ”خطائے بزرگاں گرفتن خود خطا است“ :p امید ہے کہ آئندہ یہ مشورہ آپ کسی کو نہ دینگے۔ باقی آپ کی دیانت پر ہے۔ :)
والسلام۔
 

یوسف-2

محفلین
یوسف ثانی جی بالکل حضور۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ آپ کا ایک ایک جواب کتنے کتنے سوال کھڑے کرتا ہے۔ مگر میں خاموشی پر ہی اکتفا کرونگا، گو کہ قران اور حدیث پر آپ آج سے عمل کا کہتے ہیں مگر یہ بات آپ بھی خوب جانتے ہیں کہ نہ آپ ابھی قران اور حدیث پر عمل کرتے ہیں نہ کبھی کر سکتے ہیں۔ ہر انسان اتنی عقل کا مالک نہیں ہوا کرتا کہ سب خود ہی پڑھ کر خود ہی عمل کرلے۔ یہ تو سیدھی سی بات ہے کہ سائنس کی ٹیکسٹ بک کے لئے تو انسان استاد مانگتا ہے۔ خود پڑھ کر نہ عمل کرتا ہے نہ کوئی استاد خود پڑھنے کا مشورہ دیتا ہے۔ مگر حدیثیں خود پڑھنے سے اگر کوئی عالم یا فقیہ روک دے تو اسے کاروبار کا طعنہ دیا جائے۔ :grin:
خیر۔ وہی بات ہوئی کہ ”خطائے بزرگاں گرفتن خود خطا است“ :p امید ہے کہ آئندہ یہ مشورہ آپ کسی کو نہ دینگے۔ باقی آپ کی دیانت پر ہے۔ :)
والسلام۔
جزاک اللہ
جزوی متفق ہوں۔
میں علم دین سیکھنے کے لئے ”دین کے اساتذہ“ یعنی علماء کرام کا منکر نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہوں گا۔ الحمد للہ علماء سے استفادہ کرتا ہوں۔ براہ راست بھی اور ان کی تحریر کردہ کتب بھی۔ لیکن ”قرآن و حدیث“ خود سے بھی پڑھنے سے روکنے والے ”فلسفہ“ سے متفق نہیں ہوں۔ ہم عجمی مسلمانوں کی بھاری اکثریت عربی سے ناواقف ہے۔ لہذا قرآن ہو یا حدیث، انہیں سمجھ کر پڑھنے کے لئے کم از کم علماء ہی کے ”ترجمے“ کی ضرورت تو رہتی ہے۔ اگر ہم میں سے ہر ایک براہ راست ان تک رسائی نہیں رکھتا تو۔
 
جزاک اللہ
جزوی متفق ہوں۔
میں علم دین سیکھنے کے لئے ”دین کے اساتذہ“ یعنی علماء کرام کا منکر نہ کبھی تھا اور نہ کبھی ہوں گا۔ الحمد للہ علماء سے استفادہ کرتا ہوں۔ براہ راست بھی اور ان کی تحریر کردہ کتب بھی۔ لیکن ”قرآن و حدیث“ خود سے بھی پڑھنے سے روکنے والے ”فلسفہ“ سے متفق نہیں ہوں۔ ہم عجمی مسلمانوں کی بھاری اکثریت عربی سے ناواقف ہے۔ لہذا قرآن ہو یا حدیث، انہیں سمجھ کر پڑھنے کے لئے کم از کم علماء ہی کے ”ترجمے“ کی ضرورت تو رہتی ہے۔ اگر ہم میں سے ہر ایک براہ راست ان تک رسائی نہیں رکھتا تو۔

نفس کی پیروی ہوتی ہے۔ حدیث کی نہیں۔ :) کہنے کو بات یہ ہوتی ہے کہ حدیث میں ہے۔ مگر بول اپنا دماغ رہا ہوتا ہے۔ اپنی مرضی کی حدیث پر عمل باقیوں کو رد :)
غیر فقیہ محدثین کے قصے تو آپ نے یقیناً سنے ہونگے :) بلکہ پڑھے بھی ہونگے:) خود امام بخاریؒ غیر فقیہ محدث تھے اسی وجہ سے دیکھیں کہ بخاری شریف کو بیس مرتبہ کھنگال جائیں مگر ایک رکعت نماز بھی آپ نہیں پڑھ سکتے۔ پھر بخاری کی کتنی ہی احادیث ہیں جن پر آپؒ ترجمۃ الباب قائم نہ کر سکے، اسی طرح بخاری میں کتنے ہی ترجمۃالباب ہیں جن کے موافق آپؒ حدیث نہ لا سکے۔ تو میں اور آپ کی کیا حیثیت کہ خود حدیث پڑھے، سمجھے، اور عمل کرے؟ چناچہ خود امام بخاریؒ نے فتوی دیا کہ ”دو بچے ایک ہی بکری کا دودھ پی لیں تو ان کا نکاح حرام ہے۔“
بحوالہ:
1۔ البسوط للسرخسی
2۔ البحر الرائق
3۔ فتح الکبیر
4۔ الکشف الکبیر
بلکہ اس واقعے کو امام محی الدین عبد القادر القرشی نے اپنی الجواہر المضیہ میں بھی نقل فرمایا ہے۔ اور بھی کئی کتب میں اس کا حوالہ مل سکتا ہے۔ چناچہ اسی مسئلے کی وجہ سے امام بخاری ؒ کو بخارا سے نکال دیا گیا تھا۔ (واضح رہے کہ امام بخاری کی تحقیر ہرگز ہرگز ہرگز مقصود نہیں)
مقصود یہ ہے کہ اپنی حدیث اپنا مسئلہ اپنا دین حدیثوں سے دیکھنا اور عمل کرنا عمل بالحدیث نہیں بلکہ عمل بالنفس ہے۔ اور آپ صرف ایک آیت یا حدیث اس کی حمایت میں نہیں دکھا سکتے کہ حکم ملا ہو کہ قران و حدیث پر عمل کرو۔ ہاں سنت پر عمل کرنے کا حکم بھی ہے اور مسلمان کر بھی رہے ہیں اور کرتے رہینگے انشا اللہ تعالی۔ :)
ایک بار پھر درخواست کہ خدارا سیدھے سادھے لوگوں کو ایسے مشورے نہ دیں کہ عربی کا اردو ترجمہ (بنا تفسیر کے) پڑھ کر عمل کرو۔ گویا آپ نصوص پر عمل کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تو کیا بعید کے ایک انسان صبح میں شراب پی کر نماز کے قریب نہیں جاتا، شام میں شراب کو حرام سمجھتا ہے، حائضہ بیوی کی گود میں سر رکھ کر قران پڑھنے کو سنت اور ثواب سمجھتا ہے، ایک نماز میں تکبیر تحریمہ، رکوع و سجود کی رفع یدین کرتا ہے، دوسری نماز میں سجدوں کی رفع یدین ترک کرتا، تیسری میں رکوع والی بھی ترک کرتا ہے۔ یہ ہے عمل بالحدیث کا صحیح معنی!!!! :) تو عاجزانہ درخواست ہے کہ اس فلسفے سے باز آجائیں ورنہ اللہ کو کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے قران و حدیث پر عمل کیا، کیونکہ اللہ تعالی کہینگے کہ میں نے تو کہا تھا کہ ”فاسئلو اہل الذکر ان کنتم لا تعلمون“!!!!!!
والسلام۔
 
Top