بہت خوب یوسف صاحب! اب یہ جواب چاہونگا۔
(×) دنیا میں ایسے کتنے لوگ (عوام!! علماء کے علاوہ) جو محض قران و حدیث پر عمل کرتے ہوں۔؟ کسی مسجد کے عالم کی نہیں بلکہ قران و حدیث کی مانتے ہوں؟ خود اپنے پاس احادیث طیبہ کی کتب رکھ کر اس میں اپنے مسئلوں کا حل تلاش کرتے ہوں؟ صحاح ستہ نہیں تو صرف بخاری و مسلم کی کتب اپنے پاس رکھتے ہوں؟ عربی آنا تو کجا اپنی مادری زبان بھی ٹھیک سے جانتے ہوں؟ وہ لوگ کیا کریں؟
- بھائی میرے! آپ اور میں تو ایسا کر سکتے ہیں نا! فی الحال ہم دونوں آغاز کرتے ہیں۔ جب ہم ایسا کرنا شروع کردیں گے تو ہم اپنے آس پاس کے ایسے لوگوں کی مدد بھی کرسکیں گے، سورۃ عصرکے تیسرے نکتہ پر عمل کرتے ہوئے
(×) دوسری بات۔ مثلاً میں عربی سیکھ لیتا ہوں۔ صحاح ستہ کی کتب بھی گھر لے آیا۔ اب بتائیں کن احادیث کو مانوں کن کو نہ مانوں؟
مثلاً : دو احادیث ہیں، دونوں صحیح ہیں، دونوں نبی کے عمل یا ارشاد ہیں لیکن دونوں میں اختلاف ہے تو اب کس کی مانوں؟
- پہلے عربی سیکھ لیجئے، اس کے بعد کی باتیں بعد میں
ویسے آپ کی عقل کے مطابق اگر کسی دو صحیح احادیث میں اختلاف نظر آئے، تو جس ایک پر آپ عمل کرسکتے ہوں، اُسے کر لیجئے۔ دوسرے کو چھوڑ دیجئے۔ ویسے دو صحیح احادیث یا دو قرآن کی آیات یا ایک صحیح حدیث اور کسی قرآنی آیات میں حقیقتاً کوئی ” اختلاف“ نہیں ہوتا۔ ہمیں ایسا اس لئے نظر آتا ہے کہ ہماری نظر پورے قرآن اور جملہ صحیح احادیث پر نہیں ہوتی۔ جزوی علم قرآن و حدیث کے باعث ہمیں ایسا نظر آتا ہے۔
(×) مثلاً متعہ کرنے والی حدیث صحیح ہے میں نے متعہ کرلیا۔ اب بعد میں پتا چلا کہ متعہ تو حضرت عمر نے منع کردیا تو میں نے بھی چھوڑ دیا۔ مگر میرا پڑوسی کہتا ہے کہ تو حدیث کی مان عمر کی نہ مان اب کیا کروں؟
- اگر آپ نے از خود عربی میں سمجھ بوجھ کر قرآن و حدیث پڑھ کر بالفرض کوئی ”غلط“ کام کر بھی لیا تو کل روز حشر آپ اللہ سے کہہ سکتے ہیں کہ میں نے تو قرآن و حدیث کے مطابق صدق دل سے عمل کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان شا ء اللہ، اللہ کی نگاہ میں آپ گناہ گار نہ ہوں گے۔ قرآن کی عملی تفسیر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ہے اور فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی درست عملی تفسیر اجماع صحابہ ہے۔ آپ اجماع صحابہ رضی اللہ تعالیٰ پر بھی عمل کرسکتے ہیں۔ ان شاء اللہ حق پر ہوں گے۔ اور اگر کہیں جزوی خطا ہوئی بھی تو ”سزاوار“ نہ ہون گے۔ جب آج یہاں اپنے عمل کا جواز پیش کر سکتے ہیں تو کل اللہ کے حضور بھی پیش کرسکتے ہیں
(×) پھر میں صحاح ستہ پوری گھر لے آیا اب میں نماز پڑھتا ہوں تو پتا نہیں چل رہا کہ تکبیر تحریمہ آہستہ کہوں یا اونچا؟ پھر یہ بھی حدیث میں نہیں مل رہا کہ امام تکبیر اونچا کہے گا اور مقتدی آہستہ۔ پھر رکوع میں تسبیح اونچی پڑھ لوں؟؟ اگر پڑھوں ہی نہیں تو نماز ہوگئی اس کی بھی حدیث نہیں ملی، اگر نہیں ہوئی تو بھی حدیث نہ ملی۔۔۔ غرض مجھے تو نماز بھی قران اور حدیث سے نہ مل سکی اب کیا کروں؟
اب حدیث ہے کہ فاتحہ کے بنا نماز نہیں ہوتی ”لا صلوۃ الا بفاتحۃالکتاب“ اگر میں نے نماز کی پہلی رکعت میں یا کسی بھی ایک رکعت میں فاتحہ پڑھلی تو نماز ہوجائے گی۔
مگر میرا بھائی کہتا ہے کہ ہر رکعت میں فاتحہ پڑھو تو میں اسے کہوں کہ ایسی حدیث دکھاؤ جس میں لکھا ہو کہ: فاتحہ کے بنا رکعت نہیں ہوتی ”لا رکعۃ الا بفاتحۃالکتاب“ وہ حدیث نہ دکھا سکا۔
- سیرت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رجوع کجیئے۔ پہلے اجماع صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما، اور اگراجماع کی تلاش
مین دقت ہو تو کسی بھی جید صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کاپی کرلیں۔ ان شاء اللہ کل آخرت میں سرخرو ہوں گے۔
(×) یہ تو صرف ایک گھر میں دو فرقے ہوگئے اور آپ کہہ رہے تھے کہ فرقے کم ہوجائیں گے
اور اس طرح کے ہزاروں فرقے بن سکتے ہیں
- فرقے تو پہلے ہی بہت سے ہیں۔ کوئی شیعہ ہے، کوئی سنی ہے، کوئی بوہری ہے، کوئی آغا خانی ہے، کوئی احمدی یا قادیانی ہے، کوئی بہائی ہے اور فرقے کے اندر مزید فرقے در فرقے ہیں۔ یہ تو ہم پر منحصر ہے کہ ان فرقوں کے ذریعہ اسلام کی روح تک پہنچنے کی ناکام کوشش کرتے ہین یا قرآن، صحیح حدیث، سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سیرت صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ذریعہ نسبتاً آسان اور مصدقہ ذریعہ سے۔
یاد رکھئے آپ اور ہم اپنے دین کے بارے میں اس دنیا میں کسی کو جوابدہ نہین ہیں۔ آپ اور ہم براہ راست اللہ کو جوابدہ ہیں۔ لہٰذا ہم کل قیامت میں سُر خرو ہونے کے لئے ہی کوئی لائحہ عمل تیار کریں، نہ کہ ایک دوسرے کو مطمئن اور کوش کرنے کے لئے۔
میں کبھی کسی کا ادھار نہیں رکھتا، اس لئے آپ کے ان سوالات کے جوابات دے دئے حالانکہ آپ یہ سب کچھ مجھ سے بہتر جانتے ہیں۔ اب ایسے مزید سوالات کرکے میرا اور اپنا وقت (خواہ قیمتی ہو یا فالتو ) ضائع مت کیجئے گا۔