قرآن مجید کی خوبصورت آیت

الَّذِي خَلَقَنِي فَهُوَ يَهْدِينِ (78)
وَالَّذِي هُوَ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِ (79)
وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ(80)
وَالَّذِي يُمِيتُنِي ثُمَّ يُحْيِينِ (81)
وَالَّذِي أَطْمَعُ أَن يَغْفِرَ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ (82)
جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے۔ (78)
جو مجھے کھلاتا پلاتا ہے (79)
اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے (80)
اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زنده کردے گا (81)
اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وه روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا (82)
سورۃ الشعراء

سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔اللہ اکبر کبیرا۔۔۔ کیا ہی خوبصورت آیات ہیں۔
 
وَلَوْلَا فَضْلُ اللّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْهٝ وَاَنَّ اللّهَ تَوَّابٌ حَكِيْمٌ (10)
اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو کیا کچھ نہ ہوتا) اور یہ کہ اللہ
توبہ قبول کرنے والا حکمت والا ہے۔
النور
 

ماہی احمد

لائبریرین
الضحیٰ
وَوَجَدَكَ ضَآلًّا فَهَدٰى (7)
اور تمہیں ناواقفِ راہ پایا اور پھر ہدایت بخشی۔

وَوَجَدَكَ عَآئِلًا فَاَغْنٰى (8 )
اور تمہیں نادار پایا اور غنی کر دیا۔

(اللہ اکبر کبیرا۔۔۔۔۔)
 
کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اُسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑالو بن کر کھڑا ہوگیا؟ اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے ( سورۃ یس 78 ،77)
 
وَاَنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ اَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا (10)
اور یہ بھی بتاتا ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے لیے دردناک
عذاب تیار کیا ہے۔
الاسراء
 
وَيُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمُ الْاٰيَاتِ ۚ وَاللّهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ (18)
اور اللہ تمہارے لیے آیتیں بیان کرتا ہے، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔
النور
 
1f495.png
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
1f495.png

سُوْرَةٌ اَنْزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَاَنْزَلْنَا فِيْهَآ اٰيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ (1)
یہ ایک سورت ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے اور اس کے احکام ہم نے ہی فرض کیے ہیں اور ہم نے اس میں صاف صاف آیتیں نازل کی ہیں تاکہ تم سمجھو۔
النور
 

سیما علی

لائبریرین
بِسْمِ اللّ۔ٰهِ الرَّحْ۔مٰنِ الرَّحِيْ۔مِ
اِنَّ۔آ اَنْزَلْنَاهُ فِىْ لَيْلَ۔ةِ الْقَدْرِ (1)
بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔

وَمَآ اَدْرَاكَ مَا لَيْلَ۔ةُ الْقَدْرِ (2)
اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔

لَيْلَ۔ةُ الْقَدْرِ خَيْ۔رٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ (3)
شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

تَنَزَّلُ الْمَلَآئِكَ۔ةُ وَالرُّوْحُ فِيْ۔هَا بِاِذْنِ رَبِّ۔هِ۔مْ مِّنْ كُلِّ اَمْرٍ (4)
اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔

سَلَامٌ هِىَ حَتّ۔ٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ (5)
وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔
 
وَ لَا تَمْشِ فِی الْاَرْضِ مَرَحًاۚ-اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا(۳۷)
اور زمین میں اتراتا نہ چل بےشک تو ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا
 
بِسْمِ اللّ۔ٰهِ الرَّحْ۔مٰنِ الرَّحِيْ۔مِ
اِنَّ۔آ اَنْزَلْنَاهُ فِىْ لَيْلَ۔ةِ الْقَدْرِ (1)
بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔

وَمَآ اَدْرَاكَ مَا لَيْلَ۔ةُ الْقَدْرِ (2)
اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے۔

لَيْلَ۔ةُ الْقَدْرِ خَيْ۔رٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ (3)
شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

تَنَزَّلُ الْمَلَآئِكَ۔ةُ وَالرُّوْحُ فِيْ۔هَا بِاِذْنِ رَبِّ۔هِ۔مْ مِّنْ كُلِّ اَمْرٍ (4)
اس میں فرشتے اور روح نازل ہوتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام پر۔

سَلَامٌ هِىَ حَتّ۔ٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ (5)
وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔

جزاک اللہ خیراً کثیرا
 
وَأَصْلِحْ لِي فِي ذُرِّيَّتِي إِنِّي تُبْتُ إِلَيْكَ وَإِنِّي مِنَ الْمُسْلِمِينَ ۔(15)
اور تو میری اولاد بھی صالح بنا، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔
سورة الأحقاف
 
رَبِّ اجْعَلْنِي مُقِيمَ الصَّلَاةِ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۚ رَبَّنَا وَتَقَبَّلْ دُعَاءِ۔(40)
اے میرے پالنے والے! مجھے نماز کا پابند رکھ اور میری اولاد سے بھی، اے ہمارے رب میری دعا قبول فرما ۔
سورة ابراهيم
 
تَنْزِيْلُ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيْهِ مِنْ رَّبِّ الْعَالَمِيْ
1f341.png
(2)
اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ کتاب جہان کے پالنے والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے۔
سورۃ السجدہ
 

سیما علی

لائبریرین
سورة الحجرات -

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ عَسَىٰ أَن يَكُونُوا خَيْرًا مِّنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِّن نِّسَاءٍ عَسَىٰ أَن يَكُنَّ خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۖ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ۖ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ۚ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! کوئی قوم کسی قوم سے مذاق نہ کرے، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ کوئی عورتیں دوسری عورتوں سے، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ اپنے لوگوں پر عیب لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کو برے ناموں کے ساتھ پکارو، ایمان کے بعد فاسق ہونا برا نام ہے اور جس نے توبہ نہ کی سو وہی اصل ظالم ہیں۔

یہ بھی مومنون کے باہمی حقوق میں شمار ہوتا ہے کہ ﴿ لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِّن قَوْمٍ ﴾ ” کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے۔“ یعنی کسی قسم کی گفتگو اور قول و فعل کے ذریعے سے تمسخر نہ اڑائے جو مسلمان بھائی کی تحقیر پر دلالت کرتے ہوں۔ بے شک یہ تمسخر حرام ہے اور کسی طرح جائز نہیں، نیز یہ چیز تمسخر اڑانے والے کی خود پسندی پر دلیل ہے۔ ہوسکتا ہے جس کا تمسخر اڑایا جارہا ہے وہ تمسخر اڑانے والے سے بہتر ہو اور غالب طور پر یہی ہوتا ہے کیونکہ تمسخر صرف اسی شخص سے صادر ہوتا ہے جس کا قلب اخلاق بد سے لبریز ہو، جو ہر قسم کے اخلاق مذمومہ سے آراستہ اور اخلاق کریمہ سے بالکل خالی ہو۔ بنا بریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :” کسی شخص کے لئے اتنی ہی برائی کافی ہے کہ وہ اپنے بھائی کو حقیر جانے۔ “ [صحیح مسلم، البروالصلة، باب تحریم ظلم المسلم ......حدیث:2564]
پھر فرمایا : ﴿ وَلَا تَلْمِزُوا أَنفُسَكُمْ ﴾ یعنی تم میں سے کوئی ایک دوسرے کی عیب چینی نہ کرے۔ (اَللَّمْزُ)قول کے ذریعے سے عیب چینی کرنا (اَلْھَمْزُ) فعل کے ذریعے سے عیب چینی کرنا۔ یہ دونوں امور ممنوع اور حرام ہیں جن پر جہنم کی آگ کی وعید سنائی گئی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ﴾ (الھمزۃ: 104؍1) ” ہلاکت ہے ہر طعن آمیز اشارے کرنے والے عیب جو کے لئے۔“ مسلمان بھائی کو مانند ہوں، نیز جب وہ کسی دوسرے کی عیب چینی کرے تو یہ چیز اس بات کی موجب ہوگی کہ دوسرا اس کی عیب چینی کرے، لہٰذا وہی اس عیب چینی کا سبب بنے گا۔
﴿ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ ﴾ یعنی تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو کسی ایسے لقب سے ملقب نہ کرے جس سے پکارا جانا وہ ناپسند کرتا ہے اور یہی (تنَاَبُزْ) ” ایک دوسرے کو برالقب دینا“ ہے۔ رہے غیر مذموم القاب، تو وہ اس حکم میں داخل نہیں ہیں۔ ﴿ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ ﴾ ” ایمان لانے کے بعد برانام رکھنا گناہ ہے۔“ یعنی کتنی بری ہے وہ چیز جو تم نے ایمان اور شریعت پر عمل کے بدلے حاصل کی ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے اوامرو نواہی سے اعراض کے ذریعے سے فسق و عصیان کے نام کی مقتضی ہے جو کہ تنابزبالا لقاب ہے۔ ﴿ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴾ ” اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں۔“ اور یہی چیز بندے پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے اور اپنے مسلمان بھائی سے اس کے حق کو حلال کرا کے، اس کے لئے استغفار کرکے، اور اس کی جو مذمت کی گئی ہے اس کے مقابلے میں اس کی مدح وستائش کرکے اس کا حق ادا کرے ﴿ وَمَن لَّمْ يَتُبْ فَأُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴾ ” اور جس نے توبہ نہیں کی، تو وہی لوگ ظالم ہیں۔،، لوگوں کی دو اقسام ہیں : )1( اپنی جان پر ظلم کرنے والا وہ شخص جو توبہ نہیں کرتا۔ )2( توبہ کرکے فوزوفلاح سے بہرہ مند ہونے والا۔ ان دو اقسام کے سوا اور کوئی قسم نہیں۔
 
اَللَّهُ الَّذِىْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِىْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُمْ
مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّّلِيٍّ وَّلَا شَفِيْعٍ ۚ اَفَلَا تَتَذَكَّرُوْنَ۔(4)
اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر
عرش پر قائم ہوا، تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی، پھر کیا تم
نہیں سمجھتے۔
سورۃ السجدہ
 
بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ 
اَلْحَمْدُ لِلّهِ الَّذِىْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّوْرَ ۖ ثُمَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُوْنَ (1)
سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور اندھیرا اور اجالا بنایا، پھر بھی یہ کافر اوروں کو اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھہراتے ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
السلام علیکم!
آپ اسلامی جذبہ اپنی جگہ لیکن ہر وقت آیات کا ذکر کرتے رہنا قرآن مجید کے آداب کے خلاف ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت اہتمام کے ساتھ یکسوئی سے کرنی چاہیے۔ تاکہ آیات کو سمجھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے ہماری رہنمائی کے لیے اس صحیفۂ آخر میں کیا کیا فرمایا ہے۔ ہاں یہ ہے کہ روزہ مرہ زندگی میں پریکٹیکلی قرآن مجید کے احکامات کو شامل رکھنا چاہیے یہ قرآن مجید کی آیات کا سب سے بڑا وردِزبان ہو گا۔
فَاذْکُرُوْنِيْٓ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِيْ وَلَا تَکْفُرُوْنِo

(البقرۃ، 2 : 152)

’’سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کروo‘‘

فَاِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْکُرُوا اللهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِکُمْ۔

(النساء، 4 : 103)

’’پھر اے (مسلمانو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو۔‘‘

3۔ یٰ۔ٓاَیُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللهَ کَثِيْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo

(الأنفال، 8 : 45)

’’اے ایمان والو! جب (دشمن کی) کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤo‘‘

4۔ اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللهِ ط اَلاَ بِذِکْرِ اللهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُo

(الرعد، 13 : 28)

’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہےo‘‘

5۔ وَلَذِکْرُ اللهِ اَکْبَرُ ط وَاللهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَo

(العنکبوت، 29 : 45)

’’اور واقعی اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اللہ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہوo‘‘

6۔ یٰٓ۔اَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللهَ ذِکْرًا کَثِيْرًاo وَّسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّاَصِيْلًاo

(الأحزاب، 33 : 41)

’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کروo اور صبح و شام اسکی تسبیح کیا کروo‘‘

ان آیات سے پتہ چلتا ہے کہ ہر حال میں ہر وقت ذکر کیا جاسکتا ہے
قرآن مجید میں لفظ ذکر سے مراد قرآن مجید خود ہے
اس کے علاوہ بھی بہت سی آیات ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
فَاذْکُرُوْنِيْٓ اَذْکُرْکُمْ وَاشْکُرُوْا لِيْ وَلَا تَکْفُرُوْنِo

(البقرۃ، 2 : 152)

’’سو تم مجھے یاد کیا کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کیا کرو اور میری ناشکری نہ کیا کروo‘‘

فَاِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلٰوةَ فَاذْکُرُوا اللهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰی جُنُوْبِکُمْ۔

(النساء، 4 : 103)

’’پھر اے (مسلمانو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو۔‘‘

3۔ یٰ۔ٓاَیُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا لَقِيْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُوا اللهَ کَثِيْرًا لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَo

(الأنفال، 8 : 45)

’’اے ایمان والو! جب (دشمن کی) کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہا کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤo‘‘

4۔ اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِکْرِ اللهِ ط اَلاَ بِذِکْرِ اللهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُo

(الرعد، 13 : 28)

’’جو لوگ ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے مطمئن ہوتے ہیں، جان لو کہ اللہ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہےo‘‘

5۔ وَلَذِکْرُ اللهِ اَکْبَرُ ط وَاللهُ یَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَo

(العنکبوت، 29 : 45)

’’اور واقعی اللہ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اللہ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہوo‘‘

6۔ یٰٓ۔اَیُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْکُرُوا اللهَ ذِکْرًا کَثِيْرًاo وَّسَبِّحُوْهُ بُکْرَةً وَّاَصِيْلًاo

(الأحزاب، 33 : 41)

’’اے ایمان والو! تم اللہ کا کثرت سے ذکر کیا کروo اور صبح و شام اسکی تسبیح کیا کروo‘‘

ان آیات سے پتہ چلتا ہے کہ ہر حال میں ہر وقت ذکر کیا جاسکتا ہے
قرآن مجید میں لفظ ذکر سے مراد قرآن مجید خود ہے
اس کے علاوہ بھی بہت سی آیات ہیں
یہ میری پسندیدہ آیات بھی ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
وَهُوَ مَعَكُمۡ أَيۡنَ مَا كُنتُمۡ
الحدید:4 ''
اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔''

عربی میں یہ آیت پڑھ کر ایک الگ ہی سکون حاصل ہوتا ہے
کیا بات ہے کلام اللہ کی
 
Top