باذوق
محفلین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
قرآن کریم کی درج ذیل آیات سے امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے ثابت کیا ہے کہ قرآن میں عذابِ قبر کا واضح ذکر ہے۔
1: ( الانعام:6 - آيت:93 )
2: ( التوبة:9 - آيت:101 )
3: ( غافر:40 - آيت:45-46 )
4: (ابراهيم:14 - آيت:27)
امام بخاری رحمة اللہ علیہ صحیح بخاری کی کتاب الجنائز کے باب "ما جاء في عذاب القبر (عذاب قبر کا بیان)" کے تحت لکھتے ہیں :
1 :
[ARABIC]وقوله تعالى {اذ الظالمون في غمرات الموت والملائكة باسطو ايديهم اخرجوا انفسكم اليوم تجزون عذاب الهون} هو الهوان، والهون الرفق[/ARABIC]
اللہ تعالیٰ نے سورۂ الانعام میں فرمایا :
[ARABIC]وَلَوْ تَرَى إِذِ الظَّالِمُونَ فِي غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَالْمَلآئِكَةُ بَاسِطُواْ أَيْدِيهِمْ أَخْرِجُواْ أَنفُسَكُمُ الْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ[/ARABIC]
کاش تم ان ظالموں کو اس وقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں مبتلا ہوں اور فرشتے ان کی طرف ہاتھ بڑھا رہے ہوں کہ نکالو اپنی جانیں ، آج تم کو ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی۔
( الانعام:6 - آيت:93 )
یہ آیت درج کرنے کے بعد امام بخاری لکھتے ہیں :
هُونِ کے معنی ھوان یعنی ذلت و رسوائی ہے اور هَون کے معنی نرمی اور ملائمت ہے۔
صحيح بخاري , كتاب الجنائز , باب : باب ما جاء في عذاب القبر
مولانا عبدالرحمٰن کیلانی (علیہ الرحمة) مزید تشریح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
امام بخاری نے اس آیت کی جو شرح کی ہے ، اس سے دو باتوں کا پتا چلتا ہے۔
الف : عذاب ( و ثوابِ) قبر مرنے کے وقت سے ہی شروع ہو جاتا ہے جیسا کہ آیت میں لفظ "[ARABIC]الْيَوْمَ[/ARABIC]" سے اس کی وضاحت ہوتی ہے۔
ب : (قبر کا) یہ عذاب بھی گو ذلت و رسوائی کا ہوگا تاہم اشدّ العذاب یا عذابِ عظیم (عذابِ قیامت) کی نسبت بہت ہلکا اور کمزور ہوگا۔
(بحوالہ : روح ، عذابِ قبر اور سماع موتیٰ ، ص:37)
2 :
[ARABIC]وقوله جل ذكره {سنعذبهم مرتين ثم يردون الى عذاب عظيم}[/ARABIC]
اللہ تعالیٰ نے سورۂ التوبہ میں فرمایا :
[ARABIC]سَنُعَذِّبُهُم مَّرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ إِلَى عَذَابٍ عَظِيم[/ARABIC]
ہم ان کو دو بار عذاب دیں گے (یعنی دنیا میں اور قبر میں) پھر بڑے عذاب میں لوٹائے جائیں گے۔
( التوبة:9 - آيت:101 )
صحيح بخاري , كتاب الجنائز , باب : باب ما جاء في عذاب القبر
تفسیر ابن کثیر میں امام ابن کثیر رحمة اللہ علیہ نے دو بار کے عذاب سے متعلق حضرت ابن عباس رضی اللہ ، قتادہ رضی اللہ اور ابن جریج رحمة اللہ اور محمد بن اسحٰق رحمة اللہ کے حوالے سے لکھتے ہیں کہ پہلا عذاب دنیا کا عذاب اور دوسرا قبر کا عذاب ہوگا۔
(بحوالہ : تفسیر ابن کثیر ، آیت : التوبة-101)
3 :
اور سورۂ مومن (غافر) میں فرمایا :
[ARABIC]وَحَاقَ بِآلِ فِرْعَوْنَ سُوءُ الْعَذَاب
النَّارُ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا غُدُوًّا وَعَشِيًّا وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ أَدْخِلُوا آلَ فِرْعَوْنَ أَشَدَّ الْعَذَاب[/ARABIC]
فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا ، صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور قیامت کے دن تو فرعون والوں کے لئے کہا جائے گا ان کو سخت عذاب میں لے جاؤ۔
( غافر:40 - آيت:45-46 )
صحيح بخاري , كتاب الجنائز , باب : باب ما جاء في عذاب القبر
تفسیر ابن کثیر میں امام ابن کثیر رحمة اللہ علیہ نے اس آیت کی تشریح کے ذیل میں "عذابِ قبر" سے متعلق کئی مستند احادیث کا ذکر کرنے سے قبل لکھا ہے :
[ARABIC]وهذه الآية أصل كبير في استدلال أهل السنة على عذاب البرزخ في القبور[/ARABIC]
یہ آیت اہل سنت کے اس مذہب کی بہت بڑی دلیل ہے کہ عالم برزخ میں یعنی قبروں میں عذاب ہوتا ہے۔
(بحوالہ : تفسیر ابن کثیر ، آیت : غافر-46)
4 :
[ARABIC]عن البراء بن عازب ۔ رضى الله عنهما ۔ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " اذا اقعد المؤمن في قبره اتي، ثم شهد ان لا اله الا الله، وان محمدا رسول الله، فذلك قوله {يثبت الله الذين امنوا بالقول الثابت} ". حدثنا محمد بن بشار حدثنا غندر حدثنا شعبة بهذا وزاد {يثبت الله الذين امنوا} نزلت في عذاب القبر.[/ARABIC]
براء بن عازب نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
مومن جب اپنی قبر میں بٹھایا جاتا ہے تو اس کے پاس فرشتے آتے ہیں۔ وہ شہادت دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ تو یہ اللہ کے اس فرمان کی تعبیر ہے جو سورۂ ابراھیم میں ہے کہ اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی اور آخرت میں ٹھیک بات یعنی توحید پر مضبوط رکھتا ہے۔
شعبہ نے یہی حدیث بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ آیت
[ARABIC]يُثَبِّتُ اللّهُ الَّذِينَ آمَنُواْ[/ARABIC] (اللہ مومنوں کو ثابت قدمی بخشتا ہے) [ابراهيم:14 - آيت:27]
عذاب قبر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
صحيح بخاري , كتاب الجنائز , باب : باب ما جاء في عذاب القبر , حدیث : 1384