ام اویس

محفلین
قرآن مجید میں والدین کی اطاعت پر زور دیا گیا ہے؛ لیکن وہ کون سی بات ہے جو اگر والدین حکم بھی کریں تو نہ ماننے کا حکم ہے؟
 
وَ اِنْ جَاهَدٰكَ عَلٰۤى اَنْ تُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌۙ-فَلَا تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِی الدُّنْیَا مَعْرُوْفًا٘-وَّ اتَّبِ۔عْ سَبِیْلَ مَنْ اَنَابَ اِلَیَّۚ-ثُمَّ اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۱۵)
اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں (ف۲۱) تو ان کا کہنا نہ مان (ف۲۲) اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے (ف۲۳) اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا (ف۲۴) پھر میری ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتادوں گا جو تم کرتے تھے (ف۲۵)

(ف21)
یعنی علم سے تو کسی کو میرا شریک ٹھہرا ہی نہیں سکتے کیونکہ میرا شریک محال ہے ہو ہی نہیں سکتا ، اب جو کوئی بھی کہے گا تو بے علمی ہی سے کسی چیز کے شریک ٹھہرانے کو کہے گا ، ایسا اگر ماں باپ بھی کہیں ۔
(ف22)
نخعی نے کہا کہ والدین کی طاعت واجب ہے لیکن اگر وہ شرک کا حکم کریں تو ان کی اطاعت نہ کر کیونکہ خالِق کی نافرمانی کرنے میں کسی مخلوق کی طاعت روا نہیں ۔
 
وَ لَقَدْ ذَرَاْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِیْرًا مِّنَ الْجِنِّ وَ الْاِنْسِ ﳲ لَهُمْ قُلُوْبٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ بِهَا٘-وَ لَهُمْ اَعْیُنٌ لَّا یُبْصِرُوْنَ بِهَا٘-وَ لَهُمْ اٰذَانٌ لَّا یَسْمَعُوْنَ بِهَاؕ-اُولٰٓىٕكَ كَالْاَنْعَامِ بَلْ هُمْ اَضَلُّؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْغٰفِلُوْنَ(۱۷۹)الاعراف
اور بے شک ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیے بہت جن اور آدمی (ف۳۴۷) وہ دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں (ف۳۴۸) اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں (ف۲۴۹) اور وہ کان جن سے سنتے نہیں (ف۳۵۰) وہ چوپایوں کی طرح ہیں (ف۳۵۱) بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ (ف۳۵۲) وہی غفلت میں پڑے ہیں۔
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلَى الْقِتَالِؕ-اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ یَغْلِبُوْا مِائَتَیْنِۚ-وَ اِنْ یَّكُنْ مِّنْكُمْ مِّائَةٌ یَّغْلِبُوْۤا اَلْفًا مِّنَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ(۶۵)الانفعال
اے غیب کی خبریں بتانے والے(نبی) مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں کے بیس صبر والے ہوں گے دو سو پر غالب ہوں گے اور اگر تم میں کے سو ہوں تو کافروں کے ہزار پر غالب آئیں گے اس لیے کہ وہ سمجھ نہیں رکھتے (ف۱۲۳)
رَضُوْا بِاَنْ یَّكُوْنُوْا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِ۔عَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ(۸۷)التوبہ
انہیں پسند آیا کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہر کردی گئی (ف۱۹۶) تو وہ کچھ نہیں سمجھتے (ف۱۹۷)
وَ اِذَا مَاۤ اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ اِلٰى بَعْضٍؕ-هَلْ یَرٰىكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْاؕ-صَرَفَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ(۱۲۷)التوبہ
اور جب کوئی سورت اترتی ہے ان میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے (ف۳۰۲) کہ کوئی تمہیں دیکھتا تو نہیں (ف۳۰۳) پھر پلٹ جاتے ہیں (ف۳۰۴) اللہ نے ان کے دل پلٹ دئیے (ف۳۰۵) کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں (ف۳۰۶)
سَیَقُوْلُ الْمُخَلَّفُوْنَ اِذَا انْطَلَقْتُمْ اِلٰى مَغَانِمَ لِتَاْخُذُوْهَا ذَرُوْنَا نَتَّبِعْكُمْۚ-یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا كَلٰمَ اللّٰهِؕ-قُلْ لَّنْ تَتَّبِعُوْنَا كَذٰلِكُمْ قَالَ اللّٰهُ مِنْ قَبْلُۚ-فَسَیَقُوْلُوْنَ بَلْ تَحْسُدُوْنَنَاؕ-بَلْ كَانُوْا لَا یَفْقَهُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا(۱۵)الفتح
اب کہیں گے پیچھے بیٹھ رہنے والے (ف۲۹) جب تم غنیمتیں لینے چلو (ف۳۰) تو ہمیں بھی اپنے پیچھے آنے دو (ف۳۱) وہ چاہتے ہیں اللہ کا کلام بدل دیں (ف۳۲) تم فرماؤ ہرگز تم ہمارے ساتھ نہ آؤ اللہ نے پہلے سے یونہی فرمادیا ہے (ف۳۳) تو اب کہیں گے بلکہ تم ہم سے جلتے ہو (ف۳۴) بلکہ وہ بات نہ سمجھتے تھے (ف۳۵) مگر تھوڑی (ف۳۶)
لَاَنْتُمْ اَشَدُّ رَهْبَةً فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنَ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَفْقَهُوْنَ(۱۳)الحشر
بےشک(ف۴۸)اُن کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہارا ڈر ہے(ف۴۹) ہ اس لیے کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں (ف۵۰)
ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ اٰمَنُوْا ثُمَّ كَفَرُوْا فَطُبِ۔عَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا یَفْقَهُوْنَ(۳)المنفقون
یہ اس لیے کہ وہ زبان سے ایمان لائے پھر دل سے کافر ہوئے تو اُن کے دلوں پر مہر کردی گئی تو اب وہ کچھ نہیں سمجھتے
هُمُ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰى مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ حَتّٰى یَنْفَضُّوْاؕ-وَ لِلّٰهِ خَزَآىٕنُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَفْقَهُوْنَ(۷)المنفقون
وہی ہیں جو کہتے ہیں ان پر خرچ نہ کرو جو رسول اللہ کے پاس ہیں یہاں تک کہ پریشان ہوجائیں اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کے خزانے (ف۱۷) مگر منافقوں کو سمجھ نہیں
 

ام اویس

محفلین
نبی کریم صلی الله علیہ وآلہ وسلم کے لیے صاحب کا لفظ قرآن مجید میں کتنی بار اور کن آیات میں آیا ہے؟
 




قُلْ اِنَّمَاۤ اَعِظُكُمْ بِوَاحِدَةٍۚ-اَنْ تَقُوْمُوْا لِلّٰهِ مَثْنٰى وَ فُرَادٰى ثُمَّ تَتَفَكَّرُوْا- مَا بِصَاحِبِكُمْ مِّنْ جِنَّةٍؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ لَّكُمْ بَیْنَ یَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ
(۴۶) سبا
تم فرماؤ میں تمہیں ایک ہی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لیے کھڑے رہو دو دو ۔ اور اکیلے اکیلے ۔ پھر سوچو ۔ کہ تمہارے ان صاحب میں جنون کی کوئی بات نہیں وہ تو نہیں مگر تمہیں ڈر سنانے والے ایک سخت عذاب کے آگے
مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ (۲) النجم
تمہارے صاحب نہ بہکے نہ بے راہ چلے
وَ مَا صَاحِبُكُمْ بِمَجْنُوْنٍۚ(۲۲) التکویر
اور تمہارے صاحب (۲۴) مجنون نہیں

اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْاٚ-مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ(۱۸۴)الاعراف
کیا سوچتے نہیں کہ ان کے صاحب کو جنون سے کچھ علاقہ(تعلق) نہیں وہ تو صاف ڈر سنانے والے ہیں
 
Top