نبیل

تکنیکی معاون
انسان اپنا مال متاع چھوڑ کر اکیلا اکیلا جیسے وہ دنیا میں آیا الله کے حضور جا پہنچے گا۔
کس سورت کی کون سی آیت میں بتایا گیا ہے؟

سورۃ انعام 8 آیت 94

(اور اللہ فرمائے گا) "لو اب تم ویسے ہی تن تنہا ہمارے سامنے حاضر ہوگئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا تھا، جو کچھ ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے ہو، اور اب ہم تمہارے ساتھ تمہارے اُن سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ تمہارے کام بنانے میں ان کا بھی کچھ حصہ ہے، تمہارے آپس کے سب رابطے ٹوٹ گئے اور وہ سب تم سے گم ہوگئے جن کا تم زعم رکھتے تھے"
 

شمشاد

لائبریرین
انسان اپنا مال متاع چھوڑ کر اکیلا اکیلا جیسے وہ دنیا میں آیا الله کے حضور جا پہنچے گا۔
کس سورت کی کون سی آیت میں بتایا گیا ہے؟
وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا ‎﴿سورۃ مریم:٩٥﴾‏
یہ سارے کے سارے قیامت کے دن اکیلے اس کے پاس حاضر ہونے والے ہیں (95)
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
کافروں کو دی گئی مہلت ان کے گناہوں میں اضافے کے لیے ہے۔
کن آیات میں بتایا گیا؟
سورت آل عمران آیت نمبر 178
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّ۔ذِيْنَ كَفَرُوٓا اَنَّمَا نُمْلِىْ لَ۔هُ۔مْ خَيْ۔رٌ لِّاَنْفُسِهِ۔مْ ۚ اِنَّمَا نُمْلِىْ لَ۔هُ۔مْ لِيَ۔زْدَادُوٓا اِثْمًا ۚ وَلَ۔هُ۔مْ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ
اور کافر یہ نہ سمجھیں کہ ہم جو انہیں مہلت دیتے ہیں یہ ان کے حق میں بھلائی ہے، ہم انہیں مہلت اس لیے دیتے ہیں کہ وہ گناہ میں زیادتی کریں، اور ان کے لیے خوار کرنے والا عذاب ہے۔
 

ام اویس

محفلین
قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے۔

کلام الله کی کس آیت میں یہ بتایا گیا ہے ؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
قرآن وہ رستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا ہے۔

کلام الله کی کس آیت میں یہ بتایا گیا ہے ؟
سورۃ الاسرا ء۔۔۔ آیت نمبر 9

بے شک یہ قرآن وہ راہ بتاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کرتے ہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔
 

ام اویس

محفلین
الله کے ناموں میں کجی اختیار کرنے والے ملحدین کو چھوڑ دو انہیں سزا ملے گی۔
کس آیت میں بتایا گیا ہے؟
 

سیما علی

لائبریرین
الله کے ناموں میں کجی اختیار کرنے والے ملحدین کو چھوڑ دو انہیں سزا ملے
سورہ الاعراف آية ۱۸۰
وَلِلّٰهِ الْاَسْمَاۤءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِىْۤ اَسْمَاۤٮِٕهٖ ۗ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ۖ

وَلِلَّهِ
اور اللہ ہی کے لیے ہیں
ٱلْأَسْمَآءُ
نام
ٱلْحُسْنَىٰ
اچھے اچھے
فَٱدْعُوهُ
پس پکارو اس کو
بِهَاۖ
ساتھ ان کے
وَذَرُوا۟
اور چھوڑ دو
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
يُلْحِدُونَ
جو غلط نسبت کرتے ہیں۔ حق سے پھرجاتے ہیں۔ حد سے گزر جاتے ہیں
فِىٓ
میں
أَسْمَٰٓئِهِۦۚ
اس کے ناموں
سَيُجْزَوْنَ
عنقریب جزا دیے جائیں گے
مَا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے۔۔۔

ابوالاعلی مودودی
اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے، اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو اور اُن لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے نام رکھنے میں راستی سے منحرف ہو جاتے ہیں جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا بدلہ وہ پاکر رہیں گے
 

ام اویس

محفلین
نبی الامیّ کی صفات تورات اور انجیل میں لکھ دی گئی تھیں۔
کن آیات میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے؟
 

سیما علی

لائبریرین
سوہ اعراف میں پڑھتے ہیں: <الَّذِینَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِیَّ الْاٴُمِّیَّ الَّذِی یَجِدُونَہُ مَکْتُوبًا عِنْدَہُمْ فِی التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِیلِ(1) ”جو لوگ ہمارے رسول نبیِّ امی کا اتباع کرتے ہیں جس (کی بشارت ) کو وہ اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں “۔
مذکورہ آیت کے پیش نظر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا توریت اور انجیل میں پیغمبر اکرم (ص) کے ظہور کی بشارت دی گئی ہے؟
اگرچہ یقینی قرائن اور اسی طرح یہودیوں اور عیسائیوں کے یہاں دور حاضر کی موجودہ ”مقدس کتابوں “ (توریت و انجیل) کے مطالب اس بات پر یہ دونوں گواہ ہیں کہ جناب موسیٰ علیہ السلام اور جناب عیسیٰ علیہ السلام پر نازل ہونے والی آسمانی یہ دونوں کتابیں اصل نہیں ہیں ، بلکہ ان میں بہت زیادہ تبدیلی کردی گئی ہے، یہاں تک کہ بعض تو بالکل ہی ختم ہوگئ ہے، اور جو کچھ اس وقت کی موجودہ مقدس کتابوں میں موجود ہے وہ انسانی فکر اور بعض خدا کی طرف سے موسیٰ و عیسیٰ علیہماالسلام پر نازل ہونے والے مطالب کا ایک مرکب مجموعہ ہے، جس کو ان کے بعض شاگردوں نے جمع کیا ہے۔(2)
اس بنا پر؛ ان مو جودہ کتا بوں میں اگر کوئی ایسا جملہ نہ ملے جس میں صراحت کے ساتھ پیغمبر اکرم (ص) کے ظہور کی بشارت دی گئی ہو ، تو کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔
لیکن تحریف کے باوجود بھی ان کتابوں میں ایسے الفاظ ملتے ہیں جو پیغمبر اکرم (ص) کے ظہور کی بشارت پردلالت کرتے ہیں، جن کو مسلمان دانشوروں نے اپنی کتابوں اور مضا مین میں تحریر کی ہے،چونکہ ان تمام مطالب کو ذکر کرنااس کتاب کی گنجائش سے باہر ہے لہٰذا نمونہ کے طور پر چند چیزوں کو بیان کرتے ہیں:
۱۔ توریت کے سِفْر تکوین فصل ۱۷،نمبر ۱۷ سے۲۰ تک میں اس طرح مر قوم ہے:
”اور ابراہیم نے خداوندعالم سے فرمایا :کہ اے کاش !اسماعیل تیرے حضور میں زندگی کرت اور اسماعیل کے حق میں تیری دعاکو سنا، اس وجہ سے اس کو صاحب برکت قرار دیا اور اس کو پھل دار بنادیا ہے، اور آخر کا راس کی اولاد کو کثیر قرار دیا، اس کے بارہ سردار پیدا ہوں گے اور اس کو ایک عظیم امت قرار دوں گا“۔
۱۔ توریت کے سِفْر تکوین فصل ۱۷،نمبر ۱۷ سے۲۰ تک میں اس طرح مر قوم ہے:
”اور ابراہیم نے خداوندعالم سے فرمایا :کہ اے کاش !اسماعیل تیرے حضور میں زندگی کرت اور اسماعیل کے حق میں تیری دعاکو سنا، اس وجہ سے اس کو صاحب برکت قرار دیا اور اس کو پھل دار بنادیا ہے، اور آخر کا راس کی اولاد کو کثیر قرار دیا، اس کے بارہ سردار پیدا ہوں گے اور اس کو ایک عظیم امت قرار دوں گا“۔
۲۔ سِفْر پیدائش باب ۴۹، نمبر ۱۰ میں وارد ہوا ہے:
عصای سلطنت یہودا سے اور ایک فرمان روا اس کے پیروں کے آگے سے قیام کرے گا تااینکہ ”شیلوہ“ آجائے کہ اس پر تمام امتیں اکٹھا ہوجائیں گی۔
یہاں پر قابل توجہ بات یہ ہے کہ شیلوہ کے ایک معنی ”رسول“ یا ”رسول اللہ“ کے ہیں، جیسا کہ مسٹر ہاکس نے کتاب ”قاموس مقدس“ میں بیان کیا ہے۔
۳۔ کتاب انجیل یوحنا، باب ۱۴ ،نمبر ۱۵، ۱۶ میں یوں بیان ہو ہے:
”اگر تم لوگ مجھے دوست رکھتے ہو تو میرے احکام کی رعایت کرو، میں پدر سے درخواست کروں گا وہ تمہیں ایک اور تسلی دینے والا عطا کرے گا جو ہمیشہ تمہارے سات رہے گا“۔
۴۔اسی طرح مذکورہ کتاب انجیل یوحنا، باب ۱۵ ،نمبر ۲۶ میں اس طرح وارد ہوا ہے:
”جب وہ تسلی دینے والا آجائے گا جس کو میں پدر کی طرف سے بھجواؤں گا یعنی وہ سچی روح جو پدر کی طرف سے آئے گی، وہ میرے بارے میں شہادت دی گی“۔
۵۔ نیز اسی انجیل یوحنا باب ۱۶ ،نمبر ۱۷ کے بعد میں وارد ہوا ہے:
”لیکن میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر میں تمہارے درمیان سے چلاجاؤں تویہ تمہارے لئے مفید ہے کیونکہ اگر میں نہ جاؤں گا تو تمہارے پاس وہ تسلی دینے والا نہیں آئے گا، اور اگر میں چلا گیا تو اس کو تمہارے لئے بھیج دوں گا لیکن جب وہ سچی روح تمہارے پاس آجائے گی تو تمہیں تمام سچائیوں کی طرف ہدایت کردے گی، کیونکہ وہ اپنی طرف سے کچھ کلام نہیں کرے گا بلکہ جو کچھ اس کو سنائی دے گا وہی کہے گا، اور تمہیں آئندہ کے بارے می خبر(بھی) دے گا“(3)
 

شمشاد

لائبریرین
نبی الامیّ کی صفات تورات اور انجیل میں لکھ دی گئی تھیں۔
کن آیات میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے؟
نَزَّلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ ‎﴿آل عمران:٣﴾‏
جس نے آپ پر حق کے ساتھ اس کتاب کو نازل فرمایا ہے، جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے، اسی نے اس سے پہلے تورات اور انجیل کو اتارا تھا (3)

الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ الَّذِي يَجِدُونَهُ مَكْتُوبًا عِندَهُمْ فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ يَأْمُرُهُم بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَاهُمْ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ ۚ فَالَّذِينَ آمَنُوا بِهِ وَعَزَّرُوهُ وَنَصَرُوهُ وَاتَّبَعُوا النُّورَ الَّذِي أُنزِلَ مَعَهُ ۙ أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ ‎﴿الاعراف:١٥٧﴾
جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وه ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزه چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں۔ سو جو لوگ اس نبی پر ایمان ﻻتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں (157)

مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِم مِّنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚ وَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنجِيلِ كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَآزَرَهُ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوَىٰ عَلَىٰ سُوقِهِ يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ ۗ وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا ‎﴿الفتح:٢٩﴾‏
محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ کافروں پر سخت ہیں آپس میں رحمدل ہیں، تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجدے کر رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے فضل اور رضامندی کی جستجو میں ہیں، ان کا نشان ان کے چہروں پر سجدوں کے اﺛر سے ہے، ان کی یہی مثال تورات میں ہے اور ان کی مثال انجیل میں ہے، مثل اسی کھیتی کے جس نے اپنا انکھوا نکالا پھر اسے مضبوط کیا اور وه موٹا ہوگیا پھر اپنے تنے پر سیدھا کھڑا ہوگیا اور کسانوں کو خوش کرنے لگا تاکہ ان کی وجہ سے کافروں کو چڑائے، ان ایمان والوں اور نیک اعمال والوں سے اللہ نے بخشش کا اور بہت بڑے ﺛواب کا وعده کیا ہے (29)

وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَٰذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ ‎﴿الصف:٦﴾‏
اور جب مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا اے (میری قوم)، بنی اسرائیل! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں مجھ سے پہلے کی کتاب تورات کی میں تصدیق کرنے واﻻ ہوں اور اپنے بعد آنے والے ایک رسول کی میں تمہیں خوشخبری سنانے واﻻ ہوں جنکا نام احمد ہے۔ پھر جب وه ان کے پاس کھلی دلیلیں ﻻئے تو یہ کہنے لگے، یہ تو کھلا جادو ہے (6)
 

وجی

لائبریرین
وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا یہ انسان ہے جو خود اپنے آپ پر رحم نہیں کرتا۔
ہیہ اللہ نے کہا ں فرمایاہے
 

سیما علی

لائبریرین
وہ کسی پر ظلم نہیں کرتا یہ انسان ہے جو خود اپنے آپ پر رحم نہیں کرتا۔
ہیہ اللہ نے کہا ں فرمایاہے

إنّ اللّٰہ لا یظلم النّاس شیئاً ولکنّ الناّس انفسھم یظلمون>

(سورہ یونس/۴۴)

”اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا ہے بلکہ انسان خودہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں۔“
 

ام اویس

محفلین
جادو کی مدد سے لوگوں کو دھوکے میں ڈالا اور نظربندی کر کے ڈرایا جا سکتا ہے ۔
کن آیات سے معلوم ہوتا ہے؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
جادو کی مدد سے لوگوں کو دھوکے میں ڈالا اور نظربندی کر کے ڈرایا جا سکتا ہے ۔
کن آیات سے معلوم ہوتا ہے؟

سوۃ اعراف 7 آیت 116

موسیٰؑ نے جواب دیا "تم ہی پھینکو" انہوں نے جو اپنے آنچھر پھینکے تو نگاہوں کو مسحور اور دلوں کو خوف زدہ کر دیا اور بڑا ہی زبردست جادو بنا لائے
 

ام اویس

محفلین
اللہ پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے؟
کیا جواب دیں گے ؟
کن آیات میں اس سوال و جواب کا ذکر ہے؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
اللہ پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے؟
کیا جواب دیں گے ؟
کن آیات میں اس سوال و جواب کا ذکر ہے؟
سورۃ المومنون

قَالَ كَمْ لَبِثْتُ۔مْ فِى الْاَرْضِ عَدَدَ سِنِيْنَ (112)
فرمائے گا تم زمین پر گنتی کے کتنے برس رہے۔

قَالُوْا لَبِثْنَا يَوْمًا اَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْاَلِ الْعَآدِّيْنَ (113)
کہیں گے ایک دن یا اس سے بھی کم رہے ہیں پس آپ گنتی کرنے والوں سے پوچھ لیں۔

قَالَ اِنْ لَّبِثْتُ۔مْ اِلَّا قَلِيْلًا ۖ لَّوْ اَنَّكُمْ كُنْتُ۔مْ تَعْلَمُوْنَ (114)
فرمائے گا تم اس میں تھوڑا ہی رہے ہو، کاش کہ تم سمجھ لیتے۔
 

سیما علی

لائبریرین
اللہ پوچھے گا کہ تم زمین میں کتنے برس رہے؟
کیا جواب دیں گے ؟
سورئہ مومنون کی آخری آیات۱۱۲۔۱۱۴
وہ لوگ جو چیخ پکار کر رہے ہوں گے کہ الٰہی ہمیں ایک موقع اور دے دے، اُن سے کہا جائے گا کہ بتائو، دنیا میں تم نے کتنا عرصہ گزارا، کتنے سال وہاں رہے ہو۔
’’وہ کہیں گے کہ ہم ایک روز یا ایک روز سے بھی کم رہے تھے، شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجئے۔‘‘ (۱۱۳)
قرآن نے ان سب لوگوں کا مشترک جواب یہ نقل کیا ہے کہ ہم ایک دن رہے یا اُس سے بھی کچھ کم ۔ اُس وقت یہ احساسات ہوں گے۔ جب لوگ مڑ کر پیچھے دیکھیں گے تو انہیں یوں محسوس ہو گا کہ ہم نے دنیا میں جو وقت گزارا تھا وہ ایک روز یا اُس سے بھی کم دورانیے پر مشتمل تھا۔۔۔۔
 

زیک

مسافر
عید الاضحی کی مناسبت سے سوال:

قرآن میں کہاں یہ بتایا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم اپنے کس بیٹے کو قربانی کے لئے لے کر گئے؟
 

زیک

مسافر
قرآن مجید میں حضرت ابراہیم کے بیٹے کو قربان کرنے کے وقت وہاں کس جانور کی قربانی کا ذکر ہے؟
 
Top