خود کلامی اس لنلک پر
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?30388-سات-آسمان
آپ اگر نظریۃ الاوتار یعنی سٹرنگ تھیوری پر تھریڈ بناؤ تو وہ خیر ہے کیونکہ آپ تو بہت بڑے شیخ القرآن ہو۔ لیکن اگر ڈیسینٹ کلر کوئی تھریڈ بنائے تو وہ چونکہ جاہل ہے اور اس کی باتوں سے لوگوں کے گمراہ ہونے کا خطرہ ہے لہٰذا آپ نے ایک عالم فاضل ہونے کی حیثیت ڈیسینٹ کلر کو خبردار کرنا ضروری سمجھا۔
خودکلامی صاحب الاماشاء آپ بحیثیت شیخ القرآن بقول آپ کے ان تین امور کا عرفان حاصل کرچکے ہیں
رب کی پہچان
مقصد حیات
آخرت کی تنبیہ
خودکلامی صاحب ان امور کی آگاہی کے بعد میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہوں گا کہ انسان کو وہی کچھ کرنا چاہیے جس پر اس کا عمل ہو آپ خود تو قرآن مجید فرقان حمید میں سائنسی توجیہات تلاش کرتے ہیں کیونکہ بحیثیت شیخ القرآن آپ کو پتہ ہے کہ قرآن شریف میں غور و فکر پر بہت زیادہ اصرار کیا گیا ہے
زمین اور آسمان کی پیدائش اور رات دن کے باری باری آنے میں اُن ہوش مند لوگوں کے لیے بہت نشانیاں ہیں جو اٹھتے بیٹھے اور لیٹتے،ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی ساخت میں غور و فکر کرتے ہیں وہ بے اختیار بول اٹھتے ہیں کہ ” اے پروردگار ، یہ سب کچھ تونے فضول اور بے مقصد نہیں بنایا ہے تو پاک ہے اس سے کہ عبث اور بے مقصد کام کرے پس اے رب ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔العمران:190,191 )
(اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو زمین اور آسمان میں ہے اور وہی زبردست دانا ہے ۔زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک وہی ہے ،زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے وہی اول بھی ہے اور آخر بھی اور ظاہر بھی اور مخفی بھی اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ فرما ہوا۔اُس کے علم میں ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اُترتا ہے اور جو کچھ اُس میں چڑھتا ہے۔وہ تمھارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو۔جوکام بھی تم کرتے ہو ،اُسے وہ دیکھ رہا ہے وہی زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے اور تمام معاملات فیصلے کے لیے اسی کی طرف رجوع کیے جاتے ہیں ۔وہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے۔الحدید:1تا6 )
یہ آسمان و زمین اور ان کی درمیان کی چیزیں ہم نے محض کھیل کے طور پر نہیں بنادی ہیں ۔ان کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔سورہ الدخان:38تا39 )
لیکن شیخ القرآن صاحب مجھے بہت افسوس ہوا کہ آپ بنی اسرائیل کے علماء کی طرح لوگوں کو علم سے متنفر کرتے ہو۔ خود کلامی صاحب یہ پریکٹس اچھی پریکٹس نہیں ہے کہ دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت
آپ اپنی ہی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
بہت عمدہ جناب معلومات فراہم کرنے کا شکریہ
آپ مزید ایسی کوشش جاری رکھیے اور لوگوں کی باتوں کا دھیان نہ کیجیئے کیونکہ ان کا تو کام ہی اگلے کی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کرنا ہوتا ہے۔
خود کلامی اس لنلک پر
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?30388-سات-آسمان
آپ اگر نظریۃ الاوتار یعنی سٹرنگ تھیوری پر تھریڈ بناؤ تو وہ خیر ہے کیونکہ آپ تو بہت بڑے شیخ القرآن ہو۔ لیکن اگر ڈیسینٹ کلر کوئی تھریڈ بنائے تو وہ چونکہ جاہل ہے اور اس کی باتوں سے لوگوں کے گمراہ ہونے کا خطرہ ہے لہٰذا آپ نے ایک عالم فاضل ہونے کی حیثیت ڈیسینٹ کلر کو خبردار کرنا ضروری سمجھا۔
خودکلامی صاحب الاماشاء آپ بحیثیت شیخ القرآن بقول آپ کے ان تین امور کا عرفان حاصل کرچکے ہیں
رب کی پہچان
مقصد حیات
آخرت کی تنبیہ
خودکلامی صاحب ان امور کی آگاہی کے بعد میں آپ کے علم میں یہ بات لانا چاہوں گا کہ انسان کو وہی کچھ کرنا چاہیے جس پر اس کا عمل ہو آپ خود تو قرآن مجید فرقان حمید میں سائنسی توجیہات تلاش کرتے ہیں کیونکہ بحیثیت شیخ القرآن آپ کو پتہ ہے کہ قرآن شریف میں غور و فکر پر بہت زیادہ اصرار کیا گیا ہے
زمین اور آسمان کی پیدائش اور رات دن کے باری باری آنے میں اُن ہوش مند لوگوں کے لیے بہت نشانیاں ہیں جو اٹھتے بیٹھے اور لیٹتے،ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی ساخت میں غور و فکر کرتے ہیں وہ بے اختیار بول اٹھتے ہیں کہ ” اے پروردگار ، یہ سب کچھ تونے فضول اور بے مقصد نہیں بنایا ہے تو پاک ہے اس سے کہ عبث اور بے مقصد کام کرے پس اے رب ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے۔العمران:190,191 )
(اللہ کی تسبیح کی ہے ہر اُس چیز نے جو زمین اور آسمان میں ہے اور وہی زبردست دانا ہے ۔زمین اور آسمانوں کی سلطنت کا مالک وہی ہے ،زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے وہی اول بھی ہے اور آخر بھی اور ظاہر بھی اور مخفی بھی اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ فرما ہوا۔اُس کے علم میں ہے جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اُترتا ہے اور جو کچھ اُس میں چڑھتا ہے۔وہ تمھارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو۔جوکام بھی تم کرتے ہو ،اُسے وہ دیکھ رہا ہے وہی زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے اور تمام معاملات فیصلے کے لیے اسی کی طرف رجوع کیے جاتے ہیں ۔وہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے۔الحدید:1تا6 )
یہ آسمان و زمین اور ان کی درمیان کی چیزیں ہم نے محض کھیل کے طور پر نہیں بنادی ہیں ۔ان کو ہم نے برحق پیدا کیا ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔سورہ الدخان:38تا39 )
لیکن شیخ القرآن صاحب مجھے بہت افسوس ہوا کہ آپ بنی اسرائیل کے علماء کی طرح لوگوں کو علم سے متنفر کرتے ہو۔ خود کلامی صاحب یہ پریکٹس اچھی پریکٹس نہیں ہے کہ دوسروں کو نصیحت اور خود میاں فصیحت
آپ اپنی ہی اداؤں پہ ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی
یار ظفری آپ تو کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوگئے ہو اور جذبات میں آکر انسان کو سمجھ نہیں آتی ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے میرے دوست میرے بھائی اگر تو آپ نے ناسمجھی میں یہ بات کی ہے کہ قرآن صرف تو دو صدیوں تک دین کا ماخذ رہا ہے تو میرے بھائی آپ اس بات پر توبہ کریں اور اللہ سے معافی مانگیں کیونکہ آپ بے خیالی اور ناسمجھی میں بہت بڑے گناہ کا ارتکاب کربیٹھے ہیں کیونکہ اگر دوصدیوں تک قرآن مجید فرقان حمید دین کا ماخذ تھا تو بعد میں آنے والے بلند پایہ علماء کرام نے جو فتاویٰ اور تفسیرات لکھیں یا دین کی خدمت کی تو ان کا ماخذ پھر وحی تھا جو کہ ان پر معاذ اللہ اترتی تھی۔قرآن صرف پہلی دو صدیوں تک ہی دین کا ماخذ رہا ہے ۔ پھر اس کے بعد قرآن کو صرف ناظرے تک محدود رکھ کر اپنی اپنی دوکان سجالیں گئیں ۔ عثمان نے جن تین چیزوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ وہی قرآن کے مقاصد ہیں ۔ شاکر اس موضوع پر خاصا کہہ گئے ہیں ۔ مذید کی گنجائش نہیں ۔ رہی سہی کسر روحانیت نے نکال دی ہے جہاں ہر کوئی اپنی جنت بساکر بیٹھا ہوا ہے ۔ امتِ مسلمہ کو کیا مسائل درپیش ہیں اور ان کی کیا ضرورتیں ہیں ۔ خانقاؤں میں اس کے لیئے کوئی جگہ نہیں ۔۔۔۔۔ کچھ اور لوگوں نے اور بھی شارٹ کٹ راستہ نکال لیا ہے ۔ خودکش حملے کرو اور سیدھا جنت کا ٹکٹ کٹواؤ ۔ اللہ ہماری ذہنی حالت پر رحم کرے ۔
اور جہاں تک خود کش حملوں کی بات ہے یہ سسٹم کے خلاف آواز ہے خود کش دھماکے نہیں ہونگے تو ملک میں انقلاب کیسے آئے گا
قرآن صرف پہلی دو صدیوں تک ہی دین کا ماخذ رہا ہے ۔ پھر اس کے بعد قرآن کو صرف ناظرے تک محدود رکھ کر اپنی اپنی دوکان سجالیں گئیں ۔ عثمان نے جن تین چیزوں کا تذکرہ کیا ہے ۔ وہی قرآن کے مقاصد ہیں ۔ شاکر اس موضوع پر خاصا کہہ گئے ہیں ۔ مذید کی گنجائش نہیں ۔ رہی سہی کسر روحانیت نے نکال دی ہے جہاں ہر کوئی اپنی جنت بساکر بیٹھا ہوا ہے ۔ امتِ مسلمہ کو کیا مسائل درپیش ہیں اور ان کی کیا ضرورتیں ہیں ۔ خانقاؤں میں اس کے لیئے کوئی جگہ نہیں ۔۔۔۔۔ کچھ اور لوگوں نے اور بھی شارٹ کٹ راستہ نکال لیا ہے ۔ خودکش حملے کرو اور سیدھا جنت کا ٹکٹ کٹواؤ ۔ اللہ ہماری ذہنی حالت پر رحم کرے ۔