قرآن کی عملی اور سائنسی حقیقت

عثمان

محفلین
بھئی میں تو آج تک اہل پشاور سے ہمدردی کرتا آیا تھا۔ کہ یہ شہر دہشت گردوں کی نفرت اور دہشت گردی کا خصوصی نشانہ ہے۔ لیکن آج کچھ اہل پشاور کی زبانی معلوم ہو رہا ہے کہ میں دراصل غلطی پر تھا۔ یہ تو دراصل اسلام کے سربلندی ، سماجی حقوق اور لبرلزم کے خلاف ایک انقلابی جدوجہد ہے۔ :eek:
لبرل خود کلامی حیران ہے کہ اہل پشاور سے ہمدردی کرے یا انسانی جسموں کے پرخچے اڑانے والوں کو شاباشی دے۔
سیانے کا کہنا تھا کہ مذہب پرستی اچھی بھلے انسان کو پاگل کر دیتی ہے۔

آپ کا خیر خواہ
لبرل عثمان
 

طالوت

محفلین
میرا خیال ہے موضوع پر ہی قائم رہا جائے تو بہتر ہے ۔ اور اس موضوع کو اسلام اور عصرحاضر میں منتقل کر دیا جائے ۔
وسلام
 
یار طالوت یہ بات آپ مجھ کم عقل کو کہہ رہے ہو یا کہ عقل مند خودکلامی کو جو کہ ایک موضوع میں دوسرے موضوع کی بدنما پیونکاری کا ماہر ہے۔
 

عثمان

محفلین
یار طالوت یہ بات آپ مجھ کم عقل کو کہہ رہے ہو یا کہ عقل مند خودکلامی کو جو کہ ایک موضوع میں دوسرے موضوع کی بدنما پیونکاری کا ماہر ہے۔

سبحان اللہ! ۔۔۔۔ کیا طرز گفتگو ہے! :)
اس مقام روحانیت کے لئے معرفت کے کتنے زینے چڑھنا درکار ہے؟ :)
 
سائنس کو قرآن کے حوالے سے یا قرآن کو سائنس کی نگاہ سے دیکھنے پر اگر کچھ لوگوں کو چڑ ہے تو انکی خدمت میں عرض ہے کہ قرآن میں ‘حکمت‘ کا جابجا ذکر کیا گیا ہے کہ یہ کتابِ حکمت ہے۔ سائنس بھی حکمت کا ہی ایک شعبہ ہے۔
لہٰذا اگر قرآن کی تعلیمات کو اس زویے سے بھی دیکھا جائے تو یہ بھی اللہ رسول کی منشاء کے مطابق ہی ہے۔ کیونکہ حکمت مومن کی گمگشتہ میراث ہے۔
افلا تتفکرون؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
سنریہم آیاتنا فی الآفاق و فی انفسھم حتیٰ یتبیّن لھم انّہ الحق۔
 

عثمان

محفلین
یہی تو مسئلہ ہے صاحب۔۔۔
تلاوت قرآن کی حقیقت کو اگر میڈیکل سائنس یا نفسیات کا جامہ پہنایا جائے تو بات سائنس تو کیا۔۔حکمت سے بھی دور نکل جاتی ہے۔
حکمت کے جن شعبہ جات کو چھان رہے ہیں پہلے انکے قوانین تو دیکھ لیجئے۔
 
میرے بھائی بات صرف وسعت نظر کی ہے۔ آپ تلاوتِ قرآن یا وضو غسل اور حرام حلال وغیرہ کو محض احکامات سمجھتے ہوئے انکی حکمتوں سے آنکھین بند کرلیں تو اس میں کوئی کیا کرسکتا ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص ان باتوں کو سائنسی زاویہءِ نگاہ سے بھی دیکھنا چاہے تو میرے خیال میں اس میں کوئی قباحت نہیں۔ بلکہ عین رحمت ہے۔
 

عثمان

محفلین
اس پوری بحث میں میرا استدلال صرف اتنا ہے کہ اگر قرآن میں کسی طبعی چیز کی بات کی جارہی ہے تو اسے طبعی اصولوں سے پرکھنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ تاہم غیر طبعی چیزوں کے لیے طبعی اصولوں سے دلیل نہیں تراشی جا سکتی۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بچے کی پیدائش پر آیات اور گائناکالوجی کی کسی تھیوری میں مماثلت دیکھتا ہے تو غور کیا جاسکتا ہے۔
لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ جناب سورہ رحمان تین دفعہ پڑھنے سے نمونیا اتر گیا تو یہ بات مروجہ سائنسی اصولوں اور تحقیق سے باہر نکل جاتی ہے۔
 
اس پوری بحث میں میرا استدلال صرف اتنا ہے کہ اگر قرآن میں کسی طبعی چیز کی بات کی جارہی ہے تو اسے طبعی اصولوں سے پرکھنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ تاہم غیر طبعی چیزوں کے لیے طبعی اصولوں سے دلیل نہیں تراشی جا سکتی۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بچے کی پیدائش پر آیات اور گائناکالوجی کی کسی تھیوری میں مماثلت دیکھتا ہے تو غور کیا جاسکتا ہے۔
لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ جناب سورہ رحمان تین دفعہ پڑھنے سے نمونیا اتر گیا تو یہ بات مروجہ سائنسی اصولوں اور تحقیق سے باہر نکل جاتی ہے۔
یہ اصول جو آپ نے بیان کیا یہ آپکا ذاتی اصول تو ہوسکتا ہے لیکن سائنسی اصول نہیں ہے۔ سائنسی اصول تو کیا کیوں اور کیسے پرمبنی ہوتے ہیں۔ یہ طبعی اور غیر طبعی کی تقسیم آپکی اپنی خودساختہ ہے۔ مروجہ اور غیر مروجہ کی بات درست ہے۔
 

عثمان

محفلین
یہ اصول جو آپ نے بیان کیا یہ آپکا ذاتی اصول تو ہوسکتا ہے لیکن سائنسی اصول نہیں ہے۔ سائنسی اصول تو کیا کیوں اور کیسے پرمبنی ہوتے ہیں۔ یہ طبعی اور غیر طبعی کی تقسیم آپکی اپنی خودساختہ ہے۔ مروجہ اور غیر مروجہ کی بات درست ہے۔
طبعیات صرف طبعی چیزوں کا ہی احاطہ کرتی ہے۔ یہی دائرا کار دوسرے سائنسی شعبہ جات کا ہے۔ کیا کیوں اور کیسے والی بات درست ہے۔
 
میرے دوست محمود غزنوی آپ دیوار کے ساتھ سر ٹکرا رہے ہو اگر آپ ان کو قرآن کی اُس آیت کا حوالہ بھی پیش کردو جس میں کہ آج سے چودہ سو سال پہلے Photosynthesis یعنی ضیائی تالیف کا قانون بیان کیا گیا ہے
تو پھر بھی اس میں یہ اپنی تاویلات پیش کریں گے۔ ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو۔ (لکم دینکم ولی دین)
 

dxbgraphics

محفلین
بھئی میں تو آج تک اہل پشاور سے ہمدردی کرتا آیا تھا۔ کہ یہ شہر دہشت گردوں کی نفرت اور دہشت گردی کا خصوصی نشانہ ہے۔ لیکن آج کچھ اہل پشاور کی زبانی معلوم ہو رہا ہے کہ میں دراصل غلطی پر تھا۔ یہ تو دراصل اسلام کے سربلندی ، سماجی حقوق اور لبرلزم کے خلاف ایک انقلابی جدوجہد ہے۔ :eek:
لبرل خود کلامی حیران ہے کہ اہل پشاور سے ہمدردی کرے یا انسانی جسموں کے پرخچے اڑانے والوں کو شاباشی دے۔
سیانے کا کہنا تھا کہ مذہب پرستی اچھی بھلے انسان کو پاگل کر دیتی ہے۔

آپ کا خیر خواہ
لبرل عثمان

اس کا مطلب کہ اب کے بعد آپ اہل پشاور پر ہونے والی زیادتیوں کو سراہیں گے۔ دہشت گردی کا نشانہ شہر تو بنا ہی ہے وہ تو سب کو نظر آتا ہے۔ لیکن اب تک ڈرون حملوں میں ہزاروں اہل سرحد شہید ہوچکے ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آتا۔ دوسرا میں جس لبرلزم کی بات کر رہا ہوں وہ لبرلزم امریکی و یورپی امپورٹیڈ ہے جس میں ماں بہنوں کو سر سے دوپٹہ اور برقعہ نہ پہننے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایک طرف تو کم عمر شادیوں پر روک تھام لگائی جاتی ہے اور دوسری طرف اسی کی پاداش میں آئے دن کسی کی بہن یا بیٹی کسی کی حوس کا شکار ہوتی ہے اس کے لئے کوئی روک تھام نہیں۔ انسانی حقوق کی جتنی بھی تنظیمیں ہیں سب کی سب امریکی و یورپی امپورٹڈ ایجنڈے کے تحت سرگرم عمل ہوتی ہیں اور جہاں ضرورت نہیں تو وہاں غائب ہوجاتی ہیں۔ کچھ میڈیا عناصر باقاعدہ یہود و صیہون کے ایجنڈے پر پاکستانی کلچر کو بلکل بدل کر پیش کرکے اذہان میں تبدیلی میں تلے ہوئے ہیں۔ اور جس مذہب پرستی کا آپ ذکر کر رہے ہیں براہ مہربانی اس کی تھوڑی سی وضاحت بھی کر دیں تاکہ مجھ جیسا کند ذہن بھی تھوڑا سا کچھ سیکھ لے۔
مع السلام۔
 

عثمان

محفلین
اس کا مطلب کہ اب کے بعد آپ اہل پشاور پر ہونے والی زیادتیوں کو سراہیں گے۔ دہشت گردی کا نشانہ شہر تو بنا ہی ہے وہ تو سب کو نظر آتا ہے۔ لیکن اب تک ڈرون حملوں میں ہزاروں اہل سرحد شہید ہوچکے ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آتا۔ دوسرا میں جس لبرلزم کی بات کر رہا ہوں وہ لبرلزم امریکی و یورپی امپورٹیڈ ہے جس میں ماں بہنوں کو سر سے دوپٹہ اور برقعہ نہ پہننے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ ایک طرف تو کم عمر شادیوں پر روک تھام لگائی جاتی ہے اور دوسری طرف اسی کی پاداش میں آئے دن کسی کی بہن یا بیٹی کسی کی حوس کا شکار ہوتی ہے اس کے لئے کوئی روک تھام نہیں۔ انسانی حقوق کی جتنی بھی تنظیمیں ہیں سب کی سب امریکی و یورپی امپورٹڈ ایجنڈے کے تحت سرگرم عمل ہوتی ہیں اور جہاں ضرورت نہیں تو وہاں غائب ہوجاتی ہیں۔ کچھ میڈیا عناصر باقاعدہ یہود و صیہون کے ایجنڈے پر پاکستانی کلچر کو بلکل بدل کر پیش کرکے اذہان میں تبدیلی میں تلے ہوئے ہیں۔ اور جس مذہب پرستی کا آپ ذکر کر رہے ہیں براہ مہربانی اس کی تھوڑی سی وضاحت بھی کر دیں تاکہ مجھ جیسا کند ذہن بھی تھوڑا سا کچھ سیکھ لے۔
مع السلام۔

میرے مراسلے کا پہلا جملہ اہل پشاور سے میری محبت اور ہمدردی کا ثبوت ہے۔ آپ اپنے الفاظ میرے منہ ڈالنا چاہیں تو اور بات ہے۔ امریکی دہشت گردی کی حمایت میں نے کہیں نہیں کی۔ خود کش حملہ آور امریکہ کو نقصان نہیں پہچاتے بلکہ اہل پشاور کے معصوموں کے درپے ہیں۔
جس" لبرلزم" کی آپ بات کر رہے ہیں وہ لبرل ازم ہے ہی نہیں۔ شائد آپ نے جرائم کا دوسرا نام لبرلزم رکھ چھوڑا ہے۔ آفرین ہے اہل یہود پر کہ سب کاروبار دنیا چھوڑ کر پاکستانی کلچر کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔
دین خدا پرستی کی طرف لے جاتا ہے۔ مذہب پرستی کی طرف نہیں۔
آپ عقلمند آدمی ہیں۔ اور عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
قرآن صرف دو صدیوں تو دین کا ماخذ رہا ہے۔ تو آپ پھر بارہ سو سال بعد کس علم کی بنیاد پر یہ دعوی کر رہے ہیں۔ اور آج میں اور آپ جس دین پر قائم ہیں اس کا ماخذ کیا ہے۔ رہی بات مناظرے کی تو کسی بھی اسلامی موضوع پر قرآن اور حدیث سے راہنمائی نہیں لی جائے گی تو کیا ۔ تورات زبور انجیل سے لی جائیگی
روحانیت نے کسر نکال دی۔ یہ بات آپ کی بجاہے۔
خود کش حملوں کا ذمہ دار چوروں کا اسمبلی میں ہونا ہے۔ وگرنہ کوئی خوشحال زندگی بسر کرنےوالا آدمی کبھی بھی یہ راستہ اختیار نہ کرے۔ لیکن اشرافیہ طبقے نے کرسیوں پر قبضہ کر کے عوام کے گرد دائرہ زندگی اتنا تنگ کر دیا کہ ان کو کوئی دوسرا راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ آج دنیا میں جتنے پڑھے لکھے زیادہ ہیں اتنے ہی حالات بدتر ہیں۔ اور یہ وہی پڑھے لکھے ہیں جو لبرلزم کے نام پر اسلامی اقدار کی دھجیاں اڑاتے ہیں۔ غامدی جیسے لوگ ایک گلیمر فوٹو کےبارے میں یہ تک کہہ جاتے ہیں کہ یہ پردے میں ہے۔ دوسرا آپ کے انداز تحریر کے بارے میں تو میں صرف آپ سے احتجاج ہی کر سکتا ہوں کہ آپ چونکہ اب موڈریٹر ہیں ۔ الفاظ کا چناو زبردست ہے آپ کا لیکن انداز بیاں آمرانہ اور careless ہے۔

یک نہ دوشُد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
طبعیات صرف طبعی چیزوں کا ہی احاطہ کرتی ہے۔ یہی دائرا کار دوسرے سائنسی شعبہ جات کا ہے۔ کیا کیوں اور کیسے والی بات درست ہے۔
سائنس صرف طبیعات کا نام نہیں ہے۔۔ ۔ ۔ریاضی، کیمسٹری وغیرہم بھی سائنسی علوم ہیں۔
 

عثمان

محفلین
سائنس صرف طبیعات کا نام نہیں ہے۔۔ ۔ ۔ریاضی، کیمسٹری وغیرہم بھی سائنسی علوم ہیں۔

:grin:
کیمسٹری، بیالوجی ، آسٹرانومی ۔۔۔۔ یہ تمام علوم طبعی چیزوں پر ہی بحث کرتے ہیں میرے بھائی۔
اگر سمجھنے میں مشکل ہے تو وضاحت کردوں کہ کیمائی عناصر ، خلیات وغیرہ طبعی اور مادی چیزیں ہیں۔
ریاضی کو منطق کی ہی ایک شاخ سمجھیے۔
 

dxbgraphics

محفلین
اس پوری بحث میں میرا استدلال صرف اتنا ہے کہ اگر قرآن میں کسی طبعی چیز کی بات کی جارہی ہے تو اسے طبعی اصولوں سے پرکھنے کی کوشش کی جاسکتی ہے۔ تاہم غیر طبعی چیزوں کے لیے طبعی اصولوں سے دلیل نہیں تراشی جا سکتی۔
مثال کے طور پر اگر کوئی شخص بچے کی پیدائش پر آیات اور گائناکالوجی کی کسی تھیوری میں مماثلت دیکھتا ہے تو غور کیا جاسکتا ہے۔
لیکن اگر کوئی یہ کہے کہ جناب سورہ رحمان تین دفعہ پڑھنے سے نمونیا اتر گیا تو یہ بات مروجہ سائنسی اصولوں اور تحقیق سے باہر نکل جاتی ہے۔


ایک نظر ادھر بھی جناب۔
story13.gif
 
:grin:
کیمسٹری، بیالوجی ، آسٹرانومی ۔۔۔۔ یہ تمام علوم طبعی چیزوں پر ہی بحث کرتے ہیں میرے بھائی۔
اگر سمجھنے میں مشکل ہے تو وضاحت کردوں کہ کیمائی عناصر ، خلیات وغیرہ طبعی اور مادی چیزیں ہیں۔
ریاضی کو منطق کی ہی ایک شاخ سمجھیے۔
مجھے تو سمجھنے میں دقت نہیں ہورہی البتہ آپ کی سوئی کہیں اٹک کر رہ گئی ہے اور مجھے خطرہ ہے کہ اب یہ سٹیج آپہنچی ہے کہ آپ اس دھاگے مین مزید کوئی تعمیری بحث کی بجائے کٹ حجتی اور عامیانہ سی جگت بازی میں پناہ لیں گے۔
چلتے چلتے بتاتا چلوں کہ خیالات، خواب اور جذبات وغیرہ بالکل غیر طبعی چیزیں ہیں لیکن ماڈرن سائنس میں اس پر بھی ریسرچ کی جارہی ہے۔ وہ تو شکر ہے کہ انہوں نے آپ سے پوچھا نہیں ورنہ فتوی تو یہی تھا کہ ان غیر طبعی چیزوں کی سائنس میں قطعاّ کوئی گنجائش نہیں۔;)
 

dxbgraphics

محفلین
میرے مراسلے کا پہلا جملہ اہل پشاور سے میری محبت اور ہمدردی کا ثبوت ہے۔ آپ اپنے الفاظ میرے منہ ڈالنا چاہیں تو اور بات ہے۔ امریکی دہشت گردی کی حمایت میں نے کہیں نہیں کی۔ خود کش حملہ آور امریکہ کو نقصان نہیں پہچاتے بلکہ اہل پشاور کے معصوموں کے درپے ہیں۔
جس" لبرلزم" کی آپ بات کر رہے ہیں وہ لبرل ازم ہے ہی نہیں۔ شائد آپ نے جرائم کا دوسرا نام لبرلزم رکھ چھوڑا ہے۔ آفرین ہے اہل یہود پر کہ سب کاروبار دنیا چھوڑ کر پاکستانی کلچر کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔
دین خدا پرستی کی طرف لے جاتا ہے۔ مذہب پرستی کی طرف نہیں۔
آپ عقلمند آدمی ہیں۔ اور عقلمند کے لئے اشارہ کافی ہے۔

تو پھر آپ خدا پرستی اور مذہب پرستی کی تھوڑی سی تعریف کر دیں۔ مجھ جیسا نالائق تو دونوں کو ایک ہی سمجھتا ہے۔
 
Top