محمد امین صدیق
محفلین
دیر آید ، درست آید مع پر از مزاح آید !ماشاءاللہ، ماشاءاللہ۔ اگلا ٹارگٹ جنت رکھیے گا۔
دیر آید ، درست آید مع پر از مزاح آید !ماشاءاللہ، ماشاءاللہ۔ اگلا ٹارگٹ جنت رکھیے گا۔
ایک عمر کے بعد پڑھنے کا چشمہ اکثر لوگوں کو لگانا پڑجاتا ہے ۔ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ آنکھ کے عدسے میں کچھ تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں اور اس کی نرمی اور لچک آہستہ آہستہ کم ہوتی جاتی ہے ۔ اسے طبی اصطلاح میں پریس بیوپیا presbyopia کہتے ہیں ۔ اس کی تصحیح کے لئے ہی پڑھنے کا چشمہ لگایا جاتا ہے ۔
سن ۲۰۱۵ میں میری بصارت اتنی قابل رحم حالت میں آچکی تھی کہ چشمے کا نمبر منفی ۱۳ تک پہنچ چکا تھا۔ گویا، چشمہ ٹوٹ جائے تو بندہ روزمرہ کے کام کاج کے قابل بھی نہ رہے۔
ڈاکٹر سے مشورہ کرنے پر معلوم ہوا کہ چشمے کا نمبر اتنا بڑھ چکا ہے کہ اب لیسک سرجری کے ذریعے بھی بصارت کی درستی ممکن نہیں، کہ قرنیہ کی ضخامت ہی اتنی نہیں کہ اس پر لیزر چلا کر کتر و بیونت کا عمل سرانجام دیا جا سکے۔ چار و ناچار قدرتی لینسز کو مصنوعی لینسز سے بدلوانے کا فیصلہ کرنا پڑا (جیسے موتیے کے آپریشن میں تبدیل کیے جاتے ہیں)۔
اللہ اکبر ۔۔۔ میرے رب کی صناعی کا کوئی مقابلہ نہیں۔ گو میں نے اپنے طور پر بہترین دستیاب لینسز کا انتخاب کیا، مگر آج ۵ سال بعد بھی محسوس ہوتا ہے کہ ان مصنوعی لینسز میں وہ بات ہی نہیں جو میرے رب کی تخلیق میں تھی۔ قدرتی لینسز دور اور قریب کی فوکس ایڈجسٹمنٹ اتنی سرعت سے کرتا ہے کہ محسوس ہی نہیں ہوتا، جبکہ ملٹی فوکل لینس کتنا ہی اعلیٰ معیار کا کیوں نہ ہو، اس تیزی سے تسویہ کر ہی نہیں پاتا۔ خاص کر اگر کوئی باریک بینی والا کام کرنا ہو تو ڈھائی نمبر کی عینک لگانا پڑتی ہے، ورنہ تھوڑی دھندلاھٹ رہتی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو ان نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
آج کل تو واقعی چاند پر بڑھیا نظر نہیں آتی ۔
جب سے رویت ہلال والوں نے دوربینیں لگا کر تاکنا شروع کیا ہے خاتون نے پردہ شروع کردیا ہے شاید ۔
میں نے بھی دیکھا تھا ... غالبا اردو بازار کے سامنے تھی کہیں یہ دکان اور پیلے رنگ کے ایک بورڈ پر یہ عبارت لکھی تھیکسی زمانے میں ہم نے ایک چشمے کی دوکان پر اس طرح کا بورڈ آویزاں دیکھا تھا:
ملٹن کیوں اندھا ہو گیا تھا
کیونکہ اُس زمانے میں چشمہ ایجاد نہیں ہوا تھا
میں نے بھی دیکھا تھا ... غالبا اردو بازار کے سامنے تھی کہیں یہ دکان اور پیلے رنگ کے ایک بورڈ پر یہ عبارت لکھی تھی