قرنطینہ

سید عاطف علی

لائبریرین
اور یہ "فرہنگ عامرہ" کا عکس۔ یہ لغت عربی، فارسی، ترکی الفاظ کی لغت ہے اور تقسیم سے پہلے ہندوستان میں چھپی تھی، اس میں بھی یہ لفظ موجود ہ ہے اور یہ بات بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ اس کے معنی صرف بحری جہازوں کی حد تک درج ہیں۔
دلچسپ!!!
مندرجہ بالا عکس سے ظاہر ہوا کہ اس فرہنگ میں لفظ "لغت" (بمعنی ڈکشنری) کو مذکر استعمال کیا گیا ہے ۔ جبکہ یہ میری رائے میں تو یہ (اب) بالاتفاق مؤنث ہی استعمال ہوتا ہے ۔
 

عمار نقوی

محفلین
اس لفظ کی تحقیق و جستجو کے دوران ہی ایک جگہ یہ فارسی جملہ نظر آیا ۔
فارسی ریڈیو آزادی ۔۔۔
مقام‌های چین بخاطر جلوگیری از شیوع بیماری کرونا ۱۳ شهر این کشور را قرنطین کردند.
چین کے حُکّام نے مرض کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تیرہ شہروں کو قرنطین کر دیا۔
جی محترم سید عاطف علی صاحب قرنطین بھی استعمال ہوتا ہے اور قرنطینه بھی درج ذیل لنک میں " قرنطینه ہے:
قرنطینه - ویکی‌پدیا، دانشنامهٔ آزاد
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دلچسپ!!!
مندرجہ بالا عکس سے ظاہر ہوا کہ اس فرہنگ میں لفظ "لغت" (بمعنی ڈکشنری) کو مذکر استعمال کیا گیا ہے ۔ جبکہ یہ میری رائے میں تو یہ (اب) بالاتفاق مؤنث ہی استعمال ہوتا ہے ۔
دلچسپ بالکل ٹھیک کہا آپ نے عاطف بھائی ۔لغت بمعنی ڈکشنری کو ہم سب مؤنث استعمال کرتے ہیں تو یہ غلط العوام ہے ۔ لغت بمعنی زبان اور بمعنی فرہنگ ہمیشہ مذکر ہی رہا ہے ۔ اردو کی ہر قدیم و جدید لغت میں مذکر ہی مندرج ہے ۔ اب تک ثقہ مصنفین اسے مذکر ہی لکھتے آئے ہیں ۔ مولوی عبدالحق ، شمس الرحمٰن فاروقی اور گوپی چند نارنگ وغیرہ نے اسے مذکر ہی لکھا ہے ۔ یہ مؤنث کی بدعت شایدپچھلی چار پانچ دہائیوں میں پیدا ہوئی ہے اور میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اس کی وجہ انگریزی لفظ "ڈکشنری" ہے ۔ڈکشنری کا لفظ چونکہ زیادہ معروف ہے اور اپنے آخر میں موجود "ی" کی وجہ سے مؤنث مانا جاتا ہے ۔ سو عام رواج کے مطابق اس کا اردو ترجمہ "لغت" بھی مؤنث بولا جانے لگا ہے ۔ :)
 
Top