شاہد شاہنواز
لائبریرین
اس غزل کے نقائص بتانے اور دور کرنے میں مدد کی درخواست ہے۔۔
قسمتِ یار بھی ہے میرے مقدر کی طرح
اس کے دل میں بھی اندھیرا ہے مرے گھر کی طرح
عزم وہمت کی روایت ہے فقط خواب و خیال
لوگ ٹھوکر سے بھی اڑ جاتے ہیں پتھر کی طرح
ایسے حالات سے محفوظ رہیں گے کیسے
راہزن ساتھ رہیں جب کسی رہبر کی طرح
کس قدر تنگ ہے یارو ہمیں حاصل یہ جہاں
وسعت ِ شہرِ تمنا ہے سمندر کی طرح
ہم نے وہ دور بھی دیکھا ہے سرِ بزمِ حیات
پیش آتے رہے احباب ستمگر کی طرح
کبھی وحشت بھی ہوئی اپنے ہی کمرے سے ہمیں
کبھی ویرانہ بھی محسوس ہوا گھر کی طرح
ہاتھ پھیلائیں تو پھیلائیں کہاں تیرے سوا
کون سا در نظر آتا ہے ترے در کی طرح
اس کی چوکھٹ پہ تو اب تک ہیں سوالی شاہد
ہم نے سمجھا تھا قلندر کو سکندر کی طرح
برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور
محترم محمد یعقوب آسی صاحب۔۔۔
قسمتِ یار بھی ہے میرے مقدر کی طرح
اس کے دل میں بھی اندھیرا ہے مرے گھر کی طرح
عزم وہمت کی روایت ہے فقط خواب و خیال
لوگ ٹھوکر سے بھی اڑ جاتے ہیں پتھر کی طرح
ایسے حالات سے محفوظ رہیں گے کیسے
راہزن ساتھ رہیں جب کسی رہبر کی طرح
کس قدر تنگ ہے یارو ہمیں حاصل یہ جہاں
وسعت ِ شہرِ تمنا ہے سمندر کی طرح
ہم نے وہ دور بھی دیکھا ہے سرِ بزمِ حیات
پیش آتے رہے احباب ستمگر کی طرح
کبھی وحشت بھی ہوئی اپنے ہی کمرے سے ہمیں
کبھی ویرانہ بھی محسوس ہوا گھر کی طرح
ہاتھ پھیلائیں تو پھیلائیں کہاں تیرے سوا
کون سا در نظر آتا ہے ترے در کی طرح
اس کی چوکھٹ پہ تو اب تک ہیں سوالی شاہد
ہم نے سمجھا تھا قلندر کو سکندر کی طرح
برائے توجہ:
محترم الف عین صاحب
اور
محترم محمد یعقوب آسی صاحب۔۔۔