کچھ عرصہ قبل اردو محفل پر محترمہ شگفتہ صاحبہ نے رس ملائی کی ترکیب لکھنے کا آغاز کیا تھا ۔ ترکیب انتہائی سادہ تھی ۔ اس لیئے لوگوں کوسمجھ نہیں آئی ۔ لہذا میں نے شگفتہ صاحبہ کے اس نیک کام کو آگے بڑھاتے ہوئے اس کو مذید آسان زبان میں لکھنے کی کوشش کی ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی بتانے کی بھی کوشش کی ہے کہ اگر آپ کا اب بھی رس ملائی کھانے کا کوئی ارمان ہے تو اسے ایسا خواب سمجھیں جسے آپ جاگنے کے بعد بھول بیھٹے ہیں ۔
آپ کی آسانی کے لیئے شگفتہ صاحبہ کی ترکیب سرخ رنگ میں ہے اور میں نے جس آسان زبان میں رس ملائی کے جو اغراض و مقاصد بتائے ہیں ۔ وہ نیلے رنگ میں ہیں ۔
چونکہ پکوان کا یہ عمل کئی نسلوں پہ محیط ہے لہذا اشیاء اور اجزاء میں احتیاط برتیئے گا ۔ دوستو سے گذارش ہے کہ اس تر کیب پر کسی قسم کا ایسا قدم اٹھانے سے پہلے جو یقینِ محکم کی حدوں تک جاتا ہو ، اس کے لیئے ضروری ہے کہ پہلے اس ترکیب کے اگلے مرحلوں کے لیئے اگلی نسلوں کے لیئے وصیت کرنا نہ بھولیئے گا ۔
اشیاء و اجزاء
شفاف کانچ کے دو پیالے (ایک بڑا پیالہ ، ایک چھوٹا )
پکوان کے اس عمل میں صدیوں کے معمولی تعطل کی وجہ سے آپ شفاف کانچ کے دو پیالوں کی جگہ صرف ایک اُس پیالے سے بھی کام چلا سکتے ہیں ۔ جس میں سقراط نے زہر پیا تھا ۔ اب وہ پیالہ چھوٹا تھا یا بڑا ، اس سے آپ کو کیا سروکار ۔اب آپ کا معاملہ شگفتہ جی کے حوالے ۔
ایک یا مختلف رنگوں کے پھول اپنی پسند کے (بہتر ہے کہ مختصر سائز کے پھول ہوں)
پھولوں کی پتیاں
صاف و شفاف پانی
ایک عدد ریفریجیریٹر
مختصر سائز میں گھوبھی اور گیندے کے پھول بہتر رہیں گے ۔ جو ریاحی اور پیلیئے کے امراض میں موافق ہیں ۔
پھولوں کی پتیاں جھڑی ہوئی ہوں تو زیادہ مناسب ہوگا ۔ نہ رہے گا بانس نہ بنے گی رس ملائی ۔
صاف و شفاف پانی کا ملنا سب کو معلوم ہے کہ کتنا مشکل ہے ۔ لہذا لیاری ندی کا کثیف پانی بھی چلے گا کونسی یہ رس ملائی اس جنم میں بن رہی ہے ۔ اور اگر خدانخواستہ بن بھی گئی تو کون بیان دینے کے قابل ہوگا ؟
ایک عدد ریفریجیریٹر کا خیال چھوڑ ہی دیں تو اچھا ہے کہ اگلا مرحلہ آتے آتے شاید کوئی نئی چیز ہی ایجاد ہوجائے ۔
طریقہ
شیشے (کانچ) کے بڑے پیالے میں دو سے تین حصے تک پانی بھر لیں ۔
جیسا کہ کہا گیا ہے کہ سقراط والے پیالے سے بھی کام چل جائے گا سو ضروری نہیں ہے کہ دو سے تین حصوں تک پانی رہے ۔ آپ کا ایک ہی گھونٹ میں کام ہوجانے کا پورا چانس ہے ۔ سو ، ہمتِ مرداں، مددِ خدا
اب اپنی پسند کے ایک یا مختلف رنگوں کے پھول اور پھولوں کی پتیاں پانی میں ڈال دیں ۔
اس نازک صورتحال میں پسند اور ناپسند چھوڑیں ، اورگھوبھی،گیندے کے پھولوں کی پتیوں ہی سے کام چلائیں ۔ مگر یاد رہے جن امراض کی اوپر نشاندہی کی گئی ہے اس کا علاج بھی پیشِ نظر رہے ۔ کیا پتا آنے والے وقتوں میں کوئی حکیم دستیاب ہو کہ بھی نہیں ، جو آپ کو ان ثقیل چیزوں سے نجات دلانے میں مدد دے سکے ۔
کانچ کا چھوٹا پیالہ خالی لیں اور بڑے پیالے میں موجود پانی کی سطح پر درمیان میں رکھیں ۔
لیاری ندی کی کثافت ہی اتنی ہے کہ آپ کو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں کہ سقراط کے پیالے میں پانی کی سطح کا کیا تناسب رہے گا ۔ اس پیالے میں پہلے پانی میں زہر ملا گیا تھا اور اب زہر کے بغیر ہی کام ہونے کی سو فیصد گارنٹی ہے ۔
اب اس (چھوٹے) پیالے میں کوئی ایسی چیز (جو منجمد ہونے والی نہ ہو) رکھ دیں کہ جس کے وزن سے یہ (چھوٹا پیالہ) بڑے پیالے میں موجود پانی میں تین حصے تک ڈوب جائے ۔ بہتر ہے کہ صرف کنارے باہر نظر آئیں ۔
اس پیالے میں کوئی ایسی چیز جس سے آپ کو یہ احساس ہو کہ یہ رس ملائی آپ کی زندگی میں بن جائے گی ۔ خدارا نہ رکھیئے گا ۔ کیونکہ اس معاملے میں صرف آپ کی آس و امید ہی منجمد ہونے والی ہے ۔ لہذا اپنا انتظار اس پیالے میں اس طرح رکھیں کہ اس کے سارے کنارے ڈوب جائیں ۔ اور ہوسکے تو دو چار ارمان بھی ساتھ ڈبو دیں ۔ تاکہ اس کی خوشبو ، آنے والوں پوتوں پوتیوں کو آپ کے انتظار کی شدت یاد دلاتی رہے ۔
اب دونوں پیالوں کو احتیاط سے ریفریجریٹر میں رکھ دیں ۔ خیال رہے کہ چھوٹا پیالہ اس طرح سے سیدھا رکھا ہوا ہو کہ پانی جم جانے کے بعد یہ بڑے پیالے کے عین درمیان میں نظر آئے اور اس کے اطراف منجمد پانی میں پھول اور پتیاں ایک ہی تناسب میں آراستہ دکھائی دیں ۔
جیسا کہ ریفریجریٹر کا استعمال شجرِ ممنوعہ کی طرح نا قابلِ استعمال قرار دیا جاچکا ہے سو اس کو کسی ایسے پانی کے گھڑے میں رکھ دیں ۔ جو بعد میں بڑی تعظیم کے ساتھ مٹی میں دفنایا بھی جا سکے ۔ خیال رہے پیالہ کا قبلہ اوپر کی طرف ہی رہنا چاہیئے تاکہ اس کی حسرت زیادہ نمایاں ہوسکے ۔ اب گھوبھی اور گیندوں کے پھولوں کی پتیاں اس گھڑے میں پیالے کے اطراف اس طرح رکھیں کہ کثیف پانی اور پتیوں میں کوئی فرق باقی نہ رہے ۔ اور پھر اس گھڑے کو مٹی میں اس طرح دبائیں کہ جیسے شراب کے گھڑوں کو مٹی میں دبایا جاتا ہے ۔ خیال رہے کہ کوئی ٹُن آپ کی یہ حرکت دیکھ نہ لے ورنہ وہ کچھ اور سمجھ کر اس کو بعد میں نکالنے کی کوشش کرے گا ۔ لہذا اس عمل کا بہترین وقت سوگواری کی کیفیت کا ہے کیونکہ اس دوران آپ سے ہر کوئی دور رہنے کی کوشش کرے گا ۔
ضروری ہدایت:
اگر گھر میں پھول مہیا نہ ہوں تو جان لیں کہ پڑوس میں موجود پھول کام میں لانے کا یہی مناسب ترین وقت ہے
اگر گھر میں یہ پھول مہیا نہ ہوں تو پڑوسن کے آنگن میں نصب آم کے درخت سے کینو توڑ لانے کا یہی مناسب ترین وقت ہے ۔
( شگفتہ جی سے معذرت کے ساتھ )
ترکیب کا لنک رس ملائی اسپیشل
آپ کی آسانی کے لیئے شگفتہ صاحبہ کی ترکیب سرخ رنگ میں ہے اور میں نے جس آسان زبان میں رس ملائی کے جو اغراض و مقاصد بتائے ہیں ۔ وہ نیلے رنگ میں ہیں ۔
چونکہ پکوان کا یہ عمل کئی نسلوں پہ محیط ہے لہذا اشیاء اور اجزاء میں احتیاط برتیئے گا ۔ دوستو سے گذارش ہے کہ اس تر کیب پر کسی قسم کا ایسا قدم اٹھانے سے پہلے جو یقینِ محکم کی حدوں تک جاتا ہو ، اس کے لیئے ضروری ہے کہ پہلے اس ترکیب کے اگلے مرحلوں کے لیئے اگلی نسلوں کے لیئے وصیت کرنا نہ بھولیئے گا ۔
اشیاء و اجزاء
شفاف کانچ کے دو پیالے (ایک بڑا پیالہ ، ایک چھوٹا )
پکوان کے اس عمل میں صدیوں کے معمولی تعطل کی وجہ سے آپ شفاف کانچ کے دو پیالوں کی جگہ صرف ایک اُس پیالے سے بھی کام چلا سکتے ہیں ۔ جس میں سقراط نے زہر پیا تھا ۔ اب وہ پیالہ چھوٹا تھا یا بڑا ، اس سے آپ کو کیا سروکار ۔اب آپ کا معاملہ شگفتہ جی کے حوالے ۔
ایک یا مختلف رنگوں کے پھول اپنی پسند کے (بہتر ہے کہ مختصر سائز کے پھول ہوں)
پھولوں کی پتیاں
صاف و شفاف پانی
ایک عدد ریفریجیریٹر
مختصر سائز میں گھوبھی اور گیندے کے پھول بہتر رہیں گے ۔ جو ریاحی اور پیلیئے کے امراض میں موافق ہیں ۔
پھولوں کی پتیاں جھڑی ہوئی ہوں تو زیادہ مناسب ہوگا ۔ نہ رہے گا بانس نہ بنے گی رس ملائی ۔
صاف و شفاف پانی کا ملنا سب کو معلوم ہے کہ کتنا مشکل ہے ۔ لہذا لیاری ندی کا کثیف پانی بھی چلے گا کونسی یہ رس ملائی اس جنم میں بن رہی ہے ۔ اور اگر خدانخواستہ بن بھی گئی تو کون بیان دینے کے قابل ہوگا ؟
ایک عدد ریفریجیریٹر کا خیال چھوڑ ہی دیں تو اچھا ہے کہ اگلا مرحلہ آتے آتے شاید کوئی نئی چیز ہی ایجاد ہوجائے ۔
طریقہ
شیشے (کانچ) کے بڑے پیالے میں دو سے تین حصے تک پانی بھر لیں ۔
جیسا کہ کہا گیا ہے کہ سقراط والے پیالے سے بھی کام چل جائے گا سو ضروری نہیں ہے کہ دو سے تین حصوں تک پانی رہے ۔ آپ کا ایک ہی گھونٹ میں کام ہوجانے کا پورا چانس ہے ۔ سو ، ہمتِ مرداں، مددِ خدا
اب اپنی پسند کے ایک یا مختلف رنگوں کے پھول اور پھولوں کی پتیاں پانی میں ڈال دیں ۔
اس نازک صورتحال میں پسند اور ناپسند چھوڑیں ، اورگھوبھی،گیندے کے پھولوں کی پتیوں ہی سے کام چلائیں ۔ مگر یاد رہے جن امراض کی اوپر نشاندہی کی گئی ہے اس کا علاج بھی پیشِ نظر رہے ۔ کیا پتا آنے والے وقتوں میں کوئی حکیم دستیاب ہو کہ بھی نہیں ، جو آپ کو ان ثقیل چیزوں سے نجات دلانے میں مدد دے سکے ۔
کانچ کا چھوٹا پیالہ خالی لیں اور بڑے پیالے میں موجود پانی کی سطح پر درمیان میں رکھیں ۔
لیاری ندی کی کثافت ہی اتنی ہے کہ آپ کو پریشان ہونے کی چنداں ضرورت نہیں کہ سقراط کے پیالے میں پانی کی سطح کا کیا تناسب رہے گا ۔ اس پیالے میں پہلے پانی میں زہر ملا گیا تھا اور اب زہر کے بغیر ہی کام ہونے کی سو فیصد گارنٹی ہے ۔
اب اس (چھوٹے) پیالے میں کوئی ایسی چیز (جو منجمد ہونے والی نہ ہو) رکھ دیں کہ جس کے وزن سے یہ (چھوٹا پیالہ) بڑے پیالے میں موجود پانی میں تین حصے تک ڈوب جائے ۔ بہتر ہے کہ صرف کنارے باہر نظر آئیں ۔
اس پیالے میں کوئی ایسی چیز جس سے آپ کو یہ احساس ہو کہ یہ رس ملائی آپ کی زندگی میں بن جائے گی ۔ خدارا نہ رکھیئے گا ۔ کیونکہ اس معاملے میں صرف آپ کی آس و امید ہی منجمد ہونے والی ہے ۔ لہذا اپنا انتظار اس پیالے میں اس طرح رکھیں کہ اس کے سارے کنارے ڈوب جائیں ۔ اور ہوسکے تو دو چار ارمان بھی ساتھ ڈبو دیں ۔ تاکہ اس کی خوشبو ، آنے والوں پوتوں پوتیوں کو آپ کے انتظار کی شدت یاد دلاتی رہے ۔
اب دونوں پیالوں کو احتیاط سے ریفریجریٹر میں رکھ دیں ۔ خیال رہے کہ چھوٹا پیالہ اس طرح سے سیدھا رکھا ہوا ہو کہ پانی جم جانے کے بعد یہ بڑے پیالے کے عین درمیان میں نظر آئے اور اس کے اطراف منجمد پانی میں پھول اور پتیاں ایک ہی تناسب میں آراستہ دکھائی دیں ۔
جیسا کہ ریفریجریٹر کا استعمال شجرِ ممنوعہ کی طرح نا قابلِ استعمال قرار دیا جاچکا ہے سو اس کو کسی ایسے پانی کے گھڑے میں رکھ دیں ۔ جو بعد میں بڑی تعظیم کے ساتھ مٹی میں دفنایا بھی جا سکے ۔ خیال رہے پیالہ کا قبلہ اوپر کی طرف ہی رہنا چاہیئے تاکہ اس کی حسرت زیادہ نمایاں ہوسکے ۔ اب گھوبھی اور گیندوں کے پھولوں کی پتیاں اس گھڑے میں پیالے کے اطراف اس طرح رکھیں کہ کثیف پانی اور پتیوں میں کوئی فرق باقی نہ رہے ۔ اور پھر اس گھڑے کو مٹی میں اس طرح دبائیں کہ جیسے شراب کے گھڑوں کو مٹی میں دبایا جاتا ہے ۔ خیال رہے کہ کوئی ٹُن آپ کی یہ حرکت دیکھ نہ لے ورنہ وہ کچھ اور سمجھ کر اس کو بعد میں نکالنے کی کوشش کرے گا ۔ لہذا اس عمل کا بہترین وقت سوگواری کی کیفیت کا ہے کیونکہ اس دوران آپ سے ہر کوئی دور رہنے کی کوشش کرے گا ۔
ضروری ہدایت:
اگر گھر میں پھول مہیا نہ ہوں تو جان لیں کہ پڑوس میں موجود پھول کام میں لانے کا یہی مناسب ترین وقت ہے
اگر گھر میں یہ پھول مہیا نہ ہوں تو پڑوسن کے آنگن میں نصب آم کے درخت سے کینو توڑ لانے کا یہی مناسب ترین وقت ہے ۔
( شگفتہ جی سے معذرت کے ساتھ )
ترکیب کا لنک رس ملائی اسپیشل