محمد بلال اعظم
لائبریرین
آج کتاب چہرے پہ ایک دوست نے پوچھا کہ "قلندر" کا کیا مفہوم ہے؟
میں آپ سب کیا کہتے ہیں۔
میں آپ سب کیا کہتے ہیں۔
آج کتاب چہرے پہ ایک دوست نے پوچھا کہ "قلندر" کا کیا مفہوم ہے؟
میں آپ سب کیا کہتے ہیں۔
لیکن پھر ہم علامہ اقبال کو آدھا قلندر کیوں کہتے ہیں، وہ نہ تو اپنے وجود سے بے خبر تھے اور نہ علائقِ دنیوی سے۔
یہ تو علامہ رحمۃاللہ کو قلندر کہنے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ وہ آدھے قلندر تھے یا پورے میں اُن کے بارے میں ایسا ظن نہیں رکھتا۔ میری دانست میں قلندری اور چیز ہے اور علامہ اقبال ایک مصلح تھے۔لیکن پھر ہم علامہ اقبال کو آدھا قلندر کیوں کہتے ہیں، وہ نہ تو اپنے وجود سے بے خبر تھے اور نہ علائقِ دنیوی سے۔
محترم بھائیآج کتاب چہرے پہ ایک دوست نے پوچھا کہ "قلندر" کا کیا مفہوم ہے؟
میں آپ سب کیا کہتے ہیں۔
میں اس دھاگے کا کراس نہیں بنوانا چاہتا۔پانی پانی کر گئی مجھ کو قلندر (منے) کی یہ بات ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
مجھ سے پوچھ رہے ہو اسکا مطلب مجھ سے یعنی کہ مجھ سے عینی شاہ سے وہ بھی ٹیگ کر کے افففف منے کیا ہو گیا تمہیں
زبردستمحترم بھائی
قلندر جہان تصوف میں ایسی ہستی قرار دی جاتی ہے ، جس نے خود کو پہچان کر اپنے خالق کی پہچان کر لی ہوتی ہے ۔ اور وہ اپنے نفس پر ایسے قادر ہوتا جیسے اک مداری اپنے پالتو سدھائے ہوئے جانوروں پر ۔
اہل تصوف " قلندر " سے مراد " آزاد اور اپنی مستی میں مست ہستی " لیتے ہیں ۔
ایسی مست ہستی جس نے کٹھن مجاہدے کے بعد اپنے نفس پر قدرت پا لی ہو۔" بو علی شاہ " سخی لعل شہباز " جناب رابعہ بصری " یہ تین ہستیاں درجہ " قلندری " کی حامل قرار دی جاتی ہیں ۔ جناب رابعہ بصری کو " نصف قلندر " کہا جاتا ہے ۔
مجذوب اور قلندر اک سی کیفیات کے حامل ہوتے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ " مجذوبیت " مادر ذاد بحکم الہی ہوتی ہے
اور قلندری " اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی " سے منسوب ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
تصوف میں یہ واحد مقام ہے جو کہ اپنے آپ میں مکمل ہے ۔ باقی تمام تصوف کے سلسلے راہ سلوک پر چلتے سالک سے ولی ۔ ولی سے ابدال ابدال سے قطب قطب سے غوث کی جانب رواں رہتے ہیں ۔
یہ تو میں نے بھی سنا ہی ہے کہ علامہ اقبالؒ آدھے قلندر تھے، کسی کتاب میں نہیں پڑھا۔یہ تو علامہ رحمۃاللہ کو قلندر کہنے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ وہ آدھے قلندر تھے یا پورے میں اُن کے بارے میں ایسا ظن نہیں رکھتا۔ میری دانست میں قلندری اور چیز ہے اور علامہ اقبال ایک مصلح تھے۔
اب یہ ہمارا معاشرتی رویہ بھی ایسا ہے کہ کچھ لوگ عوام کے عقائد کی کمزوری سے کھیل کر خود کو قلندر یا ان کے جیسا ظاہر کرتے ہیں ۔ بالحقیقت قلندرانہ صفات اپنے صحیح معانی میں ہر مومن کے اندر موجود ہونی چاہئیں جیسی کہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کے اندر بھی موجود تھیں لیکن صفات کا کچھ حصہ کسی انسان میں پایا جانا اس کے قلندر یا آدھا قلندر ہونے کی دلیل نہیں بن سکتا۔
ایک مرتبہ علامہ اقبال باہر بیٹھے تھے کہ ایک فقیر تہبندباندھے ہاتھ میں بڑی سی لٹھ لیے نمودار ہوا اور آتے ہی علامہ اقبال کی ٹانگیں دبانے لگا۔ علامہ اقبال کچھ دیر خاموشی سے پائوں دبواتے رہے پھر فرمایا ’’کیسے آنا ہوا؟‘‘ فقیر نے جواب دیا ’’میں اپنے پیر کے پاس گیا تھا۔ اُنھوں نے فرمایا ہے کہ ڈاکٹر اقبال کو تمھارے علاقے کا قلندر مقرر کیا گیا ہے۔‘‘ علامہ اقبال نے کہا ’’لیکن مجھے تو اس منصبِ قلندری کے عطا کیے جانے کی ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ملی۔‘‘ فقیر نے علامہ کی اس بات کو قلندری کے کوچے کی کوئی رمز جانا اور بیٹھا پائوں دباتا رہا۔ اتنے میں چوہدری محمد حسین تشریف لے آئے اور آتے ہی سر سکندر حیات سے متعلق کوئی بات کہنا چاہتے تھے کہ علامہ اقبال نے ٹوکا اور کہا ’’چوہدری صاحب اس سکندری کو رہنے دیجیے آج تو یہاں قلندری کی باتیں ہو رہی ہیں۔‘‘
جیسا کہ نایاب صاحب نے اوپر فرمایا ہے ہم نے بھی 'آدھے قلندر' کی یہ اصطلاح صرف حضرت رابعہ بصری کے لئے استعمال ہوتی ہی پڑھی ہے۔یہ تو میں نے بھی سنا ہی ہے کہ علامہ اقبالؒ آدھے قلندر تھے، کسی کتاب میں نہیں پڑھا۔
منے کراس جمع کرتے جاؤ۔ جلد ہی وکٹوریا کراس بن جائے گامیں اس دھاگے کا کراس نہیں بنوانا چاہتا۔
میں نے تو اس لیے ٹیگ کیا تھا کہ شاید آپ بھی کوئی معلوماتی بات بتا دیں کیونکہ اس سے متعلق آپ کے جواب بہت اچھے انٹرویو کے دھاگے میں۔
زبردست
اگر آپ سالک، ولی، ابدال، قطب اور غوث پہ روشنی ڈال سکیں تو ممنون ہوں گا۔
میرے محترم بھائی میں تو خود روشنی کی تلاش میں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زبردست
اگر آپ سالک، ولی، ابدال، قطب اور غوث پہ روشنی ڈال سکیں تو ممنون ہوں گا۔
بہت زبردست ویب سائٹ ہے۔بلال جی، میں آپ کو تجویز دوں گا کہ آپ لاہور میں مقیم دور حاضر کی نادر روزگار شخصیت اورعظیم صوفی بزرگ جناب سرفراز شاہ صاحب کی کتابیں 'کہے فقیر' اور 'فقیر رنگ' پڑھیں جن کے ساتھ موصوف کے لیکچروں پر مشتمل سی ڈیز بھی ملتی ہیں، ان لیکچرز (میں سے کسی ایک) میں تصوف کی ان اصطلاحات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی ہے اور امید ہے کہ آپ کواپنے کئی سوالات کا جواب ان سے مل جائے گا بلکہ کئی دیگر پہلوؤں سے بھی آپ کے علم میں بے پنا ہ اضافہ ہوگا۔ (ناشر: جہانگیر بکڈپو ۔لاہور)
ان لیکچروں کو آن لائن سننے کے لئے ان کی ویب سائٹ ہے:
http://qalander.org/first.html
کیا ان کی کتابیں آن لائن بھی دستیاب ہیں؟
یہ دونوں کتب میرے پاس ہیں اور ہر کتاب میں دراصل شاہ صاحب کے چالیس بیالیس لیکچرز کو قلمبند ہی کیا گیا ہےآپ کو اگر کتاب نہ بھی ملے تو انکی ویب سائٹ پر موجود 223 لیکچرز کو ایک ایک کرکے سن لیں یا ڈاؤنلوڈ کر لیں۔۔۔۔نہیں ابھی حال ہی میں چھپی ہیں اور جملہ حقوق محفوظ ہیں اس لئے گمان غالب ہے کہ آن لائن دستیاب نہیں ہوں گی (اور جہانگیر بکڈپو ویسے بھی ایک مضبوط ناشر ہیں) لیکن صاحب، کاپی رائٹ کا کون خیال کرتا ہے۔ مجھے چند روز پہلے اک سائٹ کا پتہ چلا ہے جس پر بے شمار ایسی کتب فری دستیاب ہیں جن کے بارے میں کوئی شک نہیں کہ کاپی رائٹ کے اندر آتی ہیں۔
ان کی ویب سائٹ پر موجود 223 لیکچرز کو ایک ایک کرکے سن لیں یا ڈاؤنلوڈ کر لیں۔۔۔ ۔