سید عمران
محفلین
دوسری سطر کا اردو ترجمہ بھی کردیں۔۔۔خاصاں دی گل عاماں اگے نہیں مناسب کرنی
مٹھی کھیر پکا محمد کتیاں اگے دھرنی۔۔۔۔۔۔۔
دوسری سطر کا اردو ترجمہ بھی کردیں۔۔۔خاصاں دی گل عاماں اگے نہیں مناسب کرنی
مٹھی کھیر پکا محمد کتیاں اگے دھرنی۔۔۔۔۔۔۔
شاہ جی میاں صاحب فرماتے ہیں...دوسری سطر کا اردو ترجمہ بھی کردیں۔۔۔
میرے ناقص علم کے مطابق آئی پی ایل میں ہمیشہ پانچویں پوزیشن حاصل کرنے والے کو قلندر کہتے ہیں۔۔آج کتاب چہرے پہ ایک دوست نے پوچھا کہ "قلندر" کا کیا مفہوم ہے؟
میں آپ سب کیا کہتے ہیں۔
انتہائی معذرت کے ساتھ!کیوں کہ یہ ہماری آپ کی ، کسی انسان کی بنائی ہوئی باتیں نہیں ہیں۔۔۔
دین اسلام کے احکامات ہیں۔۔۔
ہم تواِس "قلندرانہ مزاج" کے بھی قائل ہو گئے، جس نے پی ایس ایل کو آئی پی ایل بنا ڈالا۔میرے ناقص علم کے مطابق آئی پی ایل میں ہمیشہ پانچویں پوزیشن حاصل کرنے والے کو قلندر کہتے ہیں۔۔
جیسا کہ پہلے عرض کیا جا چکا ہے کہ یہ اولیاء اللہ کے مختلف درجات ہیں جنہیں محض پہچان کے لیے یہ نام دئے گئے ہیں..انتہائی معذرت کے ساتھ!
محض علم میں اضافے کیلئے سوال کر رہا ہوں۔
قلندر یا اس سے متعلقہ احکامات قرآن حدیث یا فقہ کی کون سی کتب میں وارد ہوئے ہیں۔
ملنگانہ مزاج۔۔۔۔ہم تواِس "قلندرانہ مزاج" کے بھی قائل ہو گئے، جس نے پی ایس ایل کو آئی پی ایل بنا ڈالا۔
سرِ تسلیم خم ہے، جو مزاجِ "بھائی" میں آئے
یعنی یہ موضوع کوچۂ شاپراں کی جانب جا رہا ہےملنگانہ مزاج۔۔۔۔
شاید تم بھول رہے ہو منے۔۔۔
ارے نہیں بھائی وہ تو نین بھائی سے منسوب ہے میرا مطلب کوچہ ملنگاں سے تھا۔۔۔یعنی یہ موضوع کوچۂ شاپراں کی جانب جا رہا ہے
شاپرانہ مزاج کا تقاضا تھا کہ ہم کوچہ ملنگاں کو شاپراں کی ذیلی برانچ سمجھیںارے نہیں بھائی وہ تو نین بھائی سے منسوب ہے میرا مطلب کوچہ ملنگاں سے تھا۔۔۔
قلندر کے اصل مفہوم سے تو ہم واقف نہیں ہیں مگر ہمارے لوگ ۔۔۔انکو قلندر گردانتے ہیں جو چوغے پہنے در در کی خاک چھانتے ہیں نروان کی تلاش میں ۔۔۔آج کتاب چہرے پہ ایک دوست نے پوچھا کہ "قلندر" کا کیا مفہوم ہے؟
میں آپ سب کیا کہتے ہیں۔
ماشاءاللہ بہت اچھے انداز میں قلندر کی تعریف کی ہے۔خوش رہیںمحترم بھائی
قلندر جہان تصوف میں ایسی ہستی قرار دی جاتی ہے ، جس نے خود کو پہچان کر اپنے خالق کی پہچان کر لی ہوتی ہے ۔ اور وہ اپنے نفس پر ایسے قادر ہوتا جیسے اک مداری اپنے پالتو سدھائے ہوئے جانوروں پر ۔
اہل تصوف " قلندر " سے مراد " آزاد اور اپنی مستی میں مست ہستی " لیتے ہیں ۔
ایسی مست ہستی جس نے کٹھن مجاہدے کے بعد اپنے نفس پر قدرت پا لی ہو۔" بو علی شاہ " سخی لعل شہباز " جناب رابعہ بصری " یہ تین ہستیاں درجہ " قلندری " کی حامل قرار دی جاتی ہیں ۔ جناب رابعہ بصری کو " نصف قلندر " کہا جاتا ہے ۔
مجذوب اور قلندر اک سی کیفیات کے حامل ہوتے ہیں ۔ فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ " مجذوبیت " مادر ذاد بحکم الہی ہوتی ہے
اور قلندری " اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی " سے منسوب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تصوف میں یہ واحد مقام ہے جو کہ اپنے آپ میں مکمل ہے ۔ باقی تمام تصوف کے سلسلے راہ سلوک پر چلتے سالک سے ولی ۔ ولی سے ابدال ابدال سے قطب قطب سے غوث کی جانب رواں رہتے ہیں ۔
صحیح۔۔ماشاءاللہ بہت اچھے انداز میں قلندر کی تعریف کی ہے۔خوش رہیں