وعلیکم السلام برادر۔ سب سے پہلے محفل پر خوش آمدید۔۔۔ لگے ہاتھ یہاں اپنا تعارف ایک نئی لڑی میں دے دیں۔ مزید اساتذہ اس پر رائے ارشاد فرمائیں گے۔سب سے پہلے ناچیز کا سلام قبول کیجیے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک غزل جس کے مطلع میں "بیاں" اور "عیاں" قوافی ہوں۔ اس کے باقی اشعار میں "نہاں" یا "جاں" وغیرہ قوافی ہو سکتے ہیں یا "ی" کا بھی خیال رکھنا ہو گا جیسے "نسیاں"۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
ایطا کو سقم تو اعجاز بھائی کی مثال سے واضح ہورہا ہے۔ اگر غزل کے مطلع میں بیاں اور عیاں کاقافیہ استعمال کر کے قافیے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو پھر "---یاں" کی پابندی لازم ہو گئی۔ اب یہاں وہاں جواں نشاں وغیرہ نہیں آسکتے۔سب سے پہلے ناچیز کا سلام قبول کیجیے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک غزل جس کے مطلع میں "بیاں" اور "عیاں" قوافی ہوں۔ اس کے باقی اشعار میں "نہاں" یا "جاں" وغیرہ قوافی ہو سکتے ہیں یا "ی" کا بھی خیال رکھنا ہو گا جیسے "نسیاں"۔ براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں
ایطا کو سقم تو اعجاز بھائی کی مثال سے واضح ہورہا ہے۔ اگر غزل کے مطلع میں بیاں اور عیاں کاقافیہ استعمال کر کے قافیے کا اعلان کر دیا گیا ہے تو پھر "---یاں" کی پابندی لازم ہو گئی۔ اب یہاں وہاں جواں نشاں وغیرہ نہیں آسکتے۔
لیکن اگر مطلع میں عیاں اور نہاں کے قافیے آگئے( جو کہ ہم قافیہ الفاظ ہیں ) تو پھر ایطا کا نقص نہیں رہے گا اور مذکورہ تمام قوافی جائز تصور کیے جا سکیں گے۔
زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیںایک چھوٹی سی کوشش کی ہے۔ ابھی نامکمل ہے برائے مہربانی اپنی رائے کا اظہار فرمائیے۔
شبدوں سے اشکوں تک
زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیں
آنکھ سے پھر وہ رواں ہوتے ہیں
شبد اشکوں میں بدل جاتے ہیں
جب وبال دل و جاں ہوتے ہیں
نہیں لازم سکوں کا ملنا مگر
بس میں یہ اشک کہاں ہوتے ہیں
رنج و غم شبدوں میں جو آ نہ سکیں
وہ اک آنسو میں نہاں ہوتے ہیں
لاج رکھ لیتی ہیں آنکھیں زباں کی
شبد جب کہنے گراں ہوتے ہیں
زباں سے جو نہ بیاں ہوتے ہیں
زباں کا الف نہیں گرایا جا سکتا.
شبد اشکوں میں بدل جاتے ہیں
عیب تقابل ردیفین ہے اس مصرعے میں. یعنی بغیر قافیے کے ردیف کی تکرار.
شبد کو لفظ سے بدل دیں تینوں اشعار میں.
نہیں لازم سکوں کا ملنا مگر
سکوں کی و بهی نہیں دبائی جا سکتی.
لاج رکھ لیتی ہیں آنکهیں زباں کی
زباں کا الف نہیں دبایا جا سکتا.
بہت شکریہ۔ شبد میرے خیال سے سنسکرت کا لفظ ہے۔ کیا ہم اسے استعمال نہیں کر سکتے؟مطلع اور مقطع کا پہلا مصرع وزن میں نہیں ۔نیز مطلع والے پہلے مصرع کا اسلوب کمزور ہے ۔
مطلع میں نہ کے ساتھ "ہوں" آسکتا ہے "ہیں" ٹھیک نہیں لگتا۔ البتہ محض وزن کی غرض سے اس طرح ہو سکتا ہے مگر نشست پھر بھی کمزور ہو گی۔۔
جوزباں سے نہ بیاں ہوتے ہیں۔شبد کیا ہندی کا لفظ ہے ؟ اردو میں استعمال نہیں ہوتا ۔
میرے خیال میں تو نہیں کیوں کہ یہ اردو میں شامل نہیں ۔بہت شکریہ۔ شبد میرے خیال سے سنسکرت کا لفظ ہے۔ کیا ہم اسے استعمال نہیں کر سکتے؟
بہت شکریہ علم میں اضافہ کرنے کیلئے۔نون غنہ سے پچھلا حرف نہیں گرایا جاسکتا اس سے لفظ کی ادائیگی متاثر ہوتی ہے
نون غنہ سے پچھلا حرف نہیں گرایا جاسکتا اس سے لفظ کی ادائیگی متاثر ہوتی ہے