قوم کو بے وقوف مت بناؤ – اوریا مقبول جان

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

صائمہ شاہ

محفلین
مطلب آپ اس کوشش میں تھیں؟ :) :) :)
ہرگز نہیں :)
یقین مانیے دکھ ہوتا ہے ۔
علم کس کام کا جب ہم اس سے سوال نہ کریں ؟
آگہی کیسی جو ضمیر کو نہ جگائے ؟
اور دینی تعلیم کیسی جب حق اور باطل کی پہچان گنوا دے ؟
سعودیہ کیا کرتا ہے اور ایران کیا کرنا چاہتا ہے کسے پرواہ ، ہم اپنے ملک کے ساتھ کیا کر رہے ہیں یہ سوال ہے اور اسی کا جواب کوئی عربوں کے دفاع اور فرقہ واریت کو ہوا دے کر دے تو کیا جواب ہوا ؟
 

نایاب

لائبریرین
مطلب کیا اب معاملات روز ِ جزا بھی مسلمان اور غیر مسلمان عقائد کی بجائے قومیتوں کی بنیاد پر ہوں گے؟
کیا یہ اسلام کے بنیادی عقائد کی کھلی نفی نہیں ہے؟
میرے محترم بھائی
یہ " روز جزا " کی نہیں " زمانہ حال " سے گزرتی " دنیا " کی بات ہے ۔
یہ "مذہبی قومیت " کے اصول پر نہیں بلکہ " ملکی قومیت " پر استوار ہے ۔
یہ " انسانوں " کے درمیان معاملت کی بات ہے ۔ اس میں شناخت صرف " ملک " ہے ۔ مذہب نہیں ۔
ذرا سمجھ لیں کہ یہ " اللہ کی عدالت " بارے ہے یا کہ " ملکوں " کے مفاد پر مبنی ۔
بہت دعائیں
 

ربیع م

محفلین
میرے محترم بھائی
یہ " روز جزا " کی نہیں " زمانہ حال " سے گزرتی " دنیا " کی بات ہے ۔
یہ "مذہبی قومیت " کے اصول پر نہیں بلکہ " ملکی قومیت " پر استوار ہے ۔
یہ " انسانوں " کے درمیان معاملت کی بات ہے ۔ اس میں شناخت صرف " ملک " ہے ۔ مذہب نہیں ۔
ذرا سمجھ لیں کہ یہ " اللہ کی عدالت " بارے ہے یا کہ " ملکوں " کے مفاد پر مبنی ۔
بہت دعائیں

زمانہ حال سے گذرتی دنیا ملکی قومیت پر کتنے عرصہ سے استوار ہوئی ہے؟
 

نایاب

لائبریرین
زمانہ حال سے گذرتی دنیا ملکی قومیت پر کتنے عرصہ سے استوار ہوئی ہے؟
آپ کا سوال کچھ مجہول سا ہے ۔ شاید میرے ناقص علم سے بالاتر ہے ۔
ویسے پاکستان کی حد تک " 1971" سے ابتدا ہے ۔ جب اسلام کے نام پہ بنے اک اسلامی ملک کے مسلمان دو ملکوں میں تقسیم ہوئے ۔
اور دنیا میں " بنگلہ دیشی " اور " پاکستانی " کے نام سے الگ الگ شناخت پائی ۔ اور" ز؎مانہ حال سے گزرتی دنیا میں ملکی قومیت " کی بنیاد پر اپنے تعلقات بنائے ۔
بہت دعائیں
 
پاسباں مل گئے کعبے کو صنم خانے سے ۔۔:ohgoon::ohgoon:
بعض مرتبہ تو صرف یہی کافی ہوتا ہے

جی ایک بار تاتاریوں نے ان ظالموں کو خاک کیا جو علم کے نام پر ظلم کے دریا بہاتے تھے ۔ ان کی کتب تک دجلہ میں بہہ گئیں ۔ اس وقت یہ کوئی نہیں کہتا کہ کہ قادر مطلق کا یہی مقصد تھا۔ دوسری بار انگریزوں نے انسانوں پر احسان کیا کہ ظالم ملاؤں سے دریائے سندھ کی دونوں طرف ظالموں سے نجات دی جو مسلمان بھائیوں کی گردن بھی تارک رسول یا تارک حدیث کہہ کر کاٹ دیا کرتے تھے۔

دنیا کے 56 ممالک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلانا پسند کرتے ہیں۔ اوریا جان کی طرح صرف باتیں بنانا جانتے ہیں باقی کچھ نہیں بناتے ۔ ہمیشہ ۔۔۔ تھےوہ آباء ہی ہمارے ---- کی گردان رٹتے رہتے ہیں ۔۔

تھے وہ آباء ہی تمہارے مگر تم کیا ہو؟
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو؟

ایسے میں اگر کوئی اوریا جان کی ظالمانوں کی حمایت کے خلاف بولتا ہے تو فساد پرست زور شور سے فوراً میدان میں آجاتے ہیں ۔۔۔ کیوں ؟؟؟؟
 
آخری تدوین:
سعودیہ کیا کرتا ہے اور ایران کیا کرنا چاہتا ہے

، آپ نے ایک ایسی سوچ کی طرف توجہ دلائی ہے کہ سوچا اس پر بھی کچھ لکھا جائے۔

کیا ہے کہ بندر کتنا بھی بوڑھا ہوجائے قلابازی لگانا نہیں بھولتا۔ یہی حال ایرانیوں اور عربوں کا ہے

ایران اور عرب ، دونوں وہ بندر ہیں جو صدیوں سے اس علاقے میں گبر سنگھ ( ریجنل ہیگ مونی ) بننے میں مصروف ہیں ۔

ایران سابقہ بابلونیا ، دوسروں پر حکومت کرنے کی خواہش کے مرض میں اتنا ہی مبتلا ہے جنتا سعودی عرب۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان دونوں ممالک میں "رزق" زمین سے بہت کم اگتا ہے۔ اس لئے ان کی نظر اطراف کے علاقے کی طرف رہتی ہے۔ اس کے لئے یہ موجودہ معلوم تاریخ کے ہر دور سے دوسروں پر تلواروں سے حملہ کرکے ان کا کھانا، فصلیں ، مویشی ، عورتیں اور دیگر نوادرات چوری اور ڈاکوں سے حاصل کرتے رہے ہیں۔

سچ بات یہ ہے کہ حکومت کرنے کے نت نئے طریقے ایران اور عربوں نے ہی دریافت کئے۔ بیٹحےبٹھائے دوسروں کی دولت ہتھیانے کے جذیہ ، فدیہ جیسے ودھیا طریقے ان لوگوں نے ہی ایجاد کئے۔

ان کی نسبت پاکستانی، ہندی اور بنگالی ان علاقوں میں بستے رہے جہاں پانی کی بہتات تھی ۔ فصلیں بے تحاشا، اور زمینیں زرخیز، کیا وجہ ہے کہ ایرانی اور عربی، پنجاب کے دو آبوں میں ہل لے کر نہیں آئے - اس لئے کہ یہ قومیں محنت کشی پر یقین نہیں رکھتی ہیں بلکہ فطانت سے دوسری قوموں کی دولت پر قبضہ کرنے پر یقین رکھتی رہی ہیں، ، یہ صرف تلواریں لے کر ڈاکے مارنے آئے؟ کیا وجہ ہے کہ پنجاب نے کبھی ایران پر تلوار لے کر حملہ نہیں کیا۔ اس لئے کہ پنجاب کی فصلوں کو چھوڑ کر ایران کے اور سعودی عرب کے بنجر علاقوں میں جانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔

پنجاب، ہند، سندھ ، بنگال کے فطری طور پر رزق سے بھرپور علاقوں کے لوگ ، اسی وجہ سے اس فطانت میں مبتلا نہیں ہوئے جو دوسروں کا مال غصب کرنے والی حکومت قائم کرنے کے لئے چاہئے ہوتی ہے۔ بلکہ یہ تو آج بھی اتنے معصوم ہیں کہ اپنے اوپر ڈاکے مارنے والے ایرانی، افغانی، عرب ان کے اپنے ہیرو ہیں ۔ کیوں ؟؟ جہلم کے پاس کس ایرانی حکمران نے پنجاب میں قتل عام کیا ان کو نہیں یاد۔ لاہور پر افغانستان سے کتنے حملے ہوئے نہیں یاد۔ آج بھی پاکستانی ان افغانی، ایرانی اور عرب قاتلوں کو اپنے ہیرو قرار دیتے ہیں جنہوں نے ان کے مرد مارے اور عورتوں اور مویشیوں کو ہتھیا لیا۔

پھر مزا یہ ہے کہ سعودی عرب اور امارات اپنا نظام پاکسان میں قائم کرنے کے لئے دو سو ملین کا بجٹ بنا کر پاکستان میں جمہوریت تباہ کرنے کی اپنی کوشش اور ایرانی اپنا نظام پاکستان میں قائم کرنے کی اپنی کوشش میں لگے رہے ہیں۔ اب جا کر سعودیوں کو کچھ سمجھ آئی ہے کہ وہ اپنا وقت برباد کررہے ہیں۔

اگر کہیں پاکستانیوں کو سعودی عرب، امارات اور ایران میں جمہوریت قائم کرنے کا خیال آگیا تو پھر کیا ہوگا؟؟؟ یہ شاہی نظام اور یہ فرسودہ ایرانی نظام جو صرف اپنے اپنوں کو ہی آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتا ہے کدھر جائے گا؟

میں سمجھتا ہوں کہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی بھی کچھ حکومت کرنا سیکھ لیں اور جو تیل خومخواہ دنیا بھر میں ایران اور عرب سے بہہ رہا ہے ۔ اس کے کرتے دھرتوں کا علاج جمہوریت سے کردیں ۔۔ کہ اگر گوادر ایک اچھی بندرگاہ ہے تو بندر عباس تو پہلے ہی سے بنا بنایا ہے ۔۔۔ دبئی ایک اچھا انٹرنیشنل ائیر پورٹ ہے۔ ان خاندانوں سے زیادہ تو پاکستانی کمپنیوں کے شئر ہولڈر ہوتے ہیں ۔ میرا مشورہ تو یہ ہے کہ ایران ، سعودی عرب، اور امارات میں پاکستان جمہوریت نافذ کرکے، ان ممالک سے ہونے والی ازلی حملوں کا تدارک کرے اور ان خاندانوں کی ناک میں نکیل ڈال کر ان خاندانوں کو ان کے ممالک میں منیجری کا موقع دے ÷÷ ایران ، سعودی عرب اور امارات میں جمہوریت کا قیام ایک اہم اسلامی برادرانہ کاروائی ہوگی۔
 
آخری تدوین:

ربیع م

محفلین
جی ایک بار تاتاریوں نے ان ظالموں کو خاک کیا جو علم کے نام پر ظلم کے دریا بہاتے تھے ۔ ان کی کتب تک دجلہ میں بہہ گئیں ۔ اس وقت یہ کوئی نہیں کہتا کہ کہ قادر مطلق کا یہی مقصد تھا۔ دوسری بار انگریزوں نے انسانوں پر احسان کیا کہ ظالم ملاؤں سے دریائے سندھ کی دونوں طرف ظالموں سے نجات دی جو مسلمان بھائیوں کی گردن بھی تارک رسول یا تارک حدیث کہہ کر کاٹ دیا کرتے تھے۔

دنیا کے 56 ممالک جو اپنے آپ کو اسلامی کہلانا پسند کرتے ہیں۔ اوریا جان کی طرح صرف باتیں بنانا جانتے ہیں باقی کچھ نہیں بناتے ۔ ہمیشہ ۔۔۔ تھےوہ آباء ہی ہمارے ---- کی گردان رٹتے رہتے ہیں ۔۔

تھے وہ آباء ہی تمہارے مگر تم کیا ہو؟
ہاتھ پہ ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو؟

ایسے میں اگر کوئی اوریا جان کی ظالمانوں کی حمایت کے خلاف بولتا ہے تو فساد پرست زور شور سے فوراً میدان میں آجاتے ہیں ۔۔۔ کیوں ؟؟؟؟

مطلب آپ تاتاریوں اور انگریزوں کے غاصبانہ قبضے کو بالکل برحق سمجھتے ہیں؟
 

ربیع م

محفلین
آپ کا سوال کچھ مجہول سا ہے ۔ شاید میرے ناقص علم سے بالاتر ہے ۔
ویسے پاکستان کی حد تک " 1971" سے ابتدا ہے ۔ جب اسلام کے نام پہ بنے اک اسلامی ملک کے مسلمان دو ملکوں میں تقسیم ہوئے ۔
اور دنیا میں " بنگلہ دیشی " اور " پاکستانی " کے نام سے الگ الگ شناخت پائی ۔ اور" ز؎مانہ حال سے گزرتی دنیا میں ملکی قومیت " کی بنیاد پر اپنے تعلقات بنائے ۔
بہت دعائیں

چلیں آپ کے خیال میں اگر پاکستان کی حد تک 1971 سے ابتداء ہے تو کتنا عرصہ ہوا؟
45 سال ، قوموں کی تاریخ میں یہ کوئی بڑا عرصہ نہیں ۔ اور مدوجزر قوموں کی تاریخ کا حصہ ہے
آنے والے دنوں کا انتظار کیجئے۔
 

اوشو

لائبریرین
حقائق اور شواھد کو توڑ مروڑ کر اپنی کم علمی سے " قوم کو بیوقوف مت بناو اوریا "
بجا فرمایا محترمہ
یہاں شامل گفتگو احباب بشمول میرے, آپ کے مشکور ہوں گے اگر آپ اس کالم موجود حقائق جنہیں توڑا اور مروڑا گیا ہے. ان کی نشاندہی فرمائیں اور اپنی علمیت سے اصل حقائق پیش کر کے اوریا مقبول جان کی کم علمی کو سب کے سامنے آشکار فرمایں.
 
مطلب آپ تاتاریوں اور انگریزوں کے غاصبانہ قبضے کو بالکل برحق سمجھتے ہیں؟
جی بالکل، آپ کو اس میں کوئی شک ہے؟
مغلوں کے زمانے میں ملا ازم اس قدر بڑھ گیا تھا کہ غیر مسلموں پر جنگیں مسلط کی گئیں اور جس مسلمان نے اعٹراض کیا اس کی گردن کاٹ دی گئی ۔ ۔۔۔ کیوں؟ ہندوؤں کو مسلمان بنانے کے لئے یا ان کی دولت لوٹنے کے لئے؟ اگر آج ہندو مسلمانوں پر حملہ کردیں کہ ان سب کو ہندو بنانا ہے تو آپ کیا اس کو درست سمجھیں گے ؟ پہلے تو مغلوں اور ان کے نیچے طالبان ملاؤں کا حملہ غاصبانہ تھا۔ اس ظلم کو ہی ختم کرنے کے لئے قادر مطلق نے انگریز کو ہندوستان بھیجا۔ اگر اس ملک کی رعایا خوش ہوتی تو کیا انگریز کو یہاں کامیابی ہوتی۔ مسلمانوں نے اپنے ہزار سالہ غاصبانہ قبضے میں صرف قلعے بنائے، کوئی نہری نظام، کوئی بنکاری نظام، کوئی مواصلاتی نظام، کوئی تعلیمی نظام ، کوئی دفاعئ نظام ، کوئی انڈسٹری، کوئی ملازمت کا نظام بنایا ہو تو بیان فرمائیے ۔ کوئی فلاحی نظام بنایا ہو تو علم میں اضافہ فرمائیے۔

مسلمانوں کے اس ظلم کا جرمانہ 1947 میں لاکھوں کا خون بہا کر ادا کیا گیا۔ یہ انگریز کا احسان ہے کہ اس نے پاکستان کا قیام کیا ورنہ آج ہندو آدم خور قوم ہوتے ۔
 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
چلیں آپ کے خیال میں اگر پاکستان کی حد تک 1971 سے ابتداء ہے تو کتنا عرصہ ہوا؟
45 سال ، قوموں کی تاریخ میں یہ کوئی بڑا عرصہ نہیں ۔ اور مدوجزر قوموں کی تاریخ کا حصہ ہے
آنے والے دنوں کا انتظار کیجئے۔
میرے محترم بھائی
1947 میں ہم " ہندو " سے الگ ہوئے تھے ۔ دو قومی نظریئے کو رہنما کرتے ۔۔۔۔
24 سال بعد ہندو نے " مسلمان کو مسلمان " سے الگ کرتے دو قومی نظریئے کو بحر ہند میں پھینکنے کا اعلان کیا ۔
آج پاکستان میں " مسلمان مسلمان کے ہاتھ سے مارا جا رہا ہے " اور اسلام کی صدا ہر دو جانب سے آ رہی ہے ۔
بنگلہ دیش میں " مسلمان مسلمان " کو مار رہا ہے ۔۔ پاکستانی کہہ کر ۔
یہ مدو جزر ہے کہ " قدرت کا انتقام " ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
اللہ سوہنا آنے والوں دنوں میں اپنا کرم فرمائے ۔ ہم سب کو اچھا انسان بننے کی توفیق سے نوازے ۔ تاکہ ہم سچے مسلمان بن جائیں ۔
پھر " نیل کے ساحل سے تا بخاک کاشغر " اک مسلم ہونے کا صرف نعرہ نہ لگائیں ۔ بلکہ مسلم ہو کر دکھا دیں ،
بہت دعائیں
 

ربیع م

محفلین
جی بالکل، آپ کو اس میں کوئی شک ہے؟
مغلوں کے زمانے میں ملا ازم اس قدر بڑھ گیا تھا کہ غیر مسلموں پر جنگیں مسلط کی گئیں اور جس مسلمان نے اعٹراض کیا اس کی گردن کاٹ دی گئی ۔ ۔۔۔ کیوں؟ ہندوؤں کو مسلمان بنانے کے لئے یا ان کی دولت لوٹنے کے لئے؟ اگر آج ہندو مسلمانوں پر حملہ کردیں کہ ان سب کو ہندو بنانا ہے تو آپ کیا اس کو درست سمجھیں گے ؟

مغلوں کے زمانے میں "ملا ازم " مزہ آگیا۔
کچھ دلائل سے بات کریں گے تو لطف آئے گا۔
اور پھر نتیجتا
اس کے مقابلے میں انگریزوں کے مظالم کو ہم نعمت خداوندی تصور کریں ۔
سلطان ٹیپو ، سراج الدولہ ، تیتو میر، وغیرہ وغیرہ سب غدار
انگریز نجات دہندہ
قائد اعظم اور گاندھی کی کوششیں اس قوم کےحق میں ظلم
بغداد کا تو ابھی رخ بھی نہیں کرتے ان موضوعات پر بات کر لیتے ہیں ۔
 

ربیع م

محفلین
24 سال بعد ہندو نے " مسلمان کو مسلمان " سے الگ کرتے دو قومی نظریئے کو بحر ہند میں پھینکنے کا اعلان کیا ۔

پھر " نیل کے ساحل سے تا بخاک کاشغر " اک مسلم ہونے کا صرف نعرہ نہ لگائیں ۔ بلکہ مسلم ہو کر دکھا دیں ،

ہممم
 
مدیر کی آخری تدوین:

مخلص انسان

محفلین
12919880_10209318989721913_5386777459102657214_n.jpg
 

ربیع م

محفلین

محترمی : میں ایک بار پھر اعادہ کردوں کہ ہمیں قطعی شوق نہیں ہے اوریاجان یا کسی بھی شخص کی تقلید کا ، اور نہ ہی کسی نے یہاں اس کااظہار کیا ہے،
اوشو صاحب کا کہناہے کہ
بجا فرمایا محترمہ
یہاں شامل گفتگو احباب بشمول میرے, آپ کے مشکور ہوں گے اگر آپ اس کالم موجود حقائق جنہیں توڑا اور مروڑا گیا ہے. ان کی نشاندہی فرمائیں اور اپنی علمیت سے اصل حقائق پیش کر کے اوریا مقبول جان کی کم علمی کو سب کے سامنے آشکار فرمایں.

لیکن آپ بات لے گئے ہیں پھر صاحب مضمون کی ذاتیات اور دوسرے موضوعات پر کئے گئے اظہار خیال کی جانب

اس سے کیا سمجھا جائے؟

کہ جس شخص کے ساتھ آپ ایک موضوع پر اختلاف رکھتے ہیں اس کی ہر بات یک جنبش قلم رد کی جائے گی ؟

آپ کے خیال میں یہ طرز عمل کس بات کا عکا س ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ میرے خیال میں اگر کوئی صاحب ایسے اہم حقائق پیش کرتے ہیں تو محض لنک دینے کے بجا ئے پورا مضمون پیسٹ کیا جانا چاہیئے تاکہ اس کے مندرجات پر بھی بات کی جاسکے۔
 

نایاب

لائبریرین
لیکن میرا سوال تو پہلے پیغام میں دیے گئے کالم کے اصل حقائق کے حوالے ہے.
میرے محترم اوشو سرکار
دونوں لنکس کچھ توجہ چاہتے ہیں ۔ پہلے لنک میں محترم اوریا مقبول جان کی " غلط بیانی اور بے سرو پا جھوٹ " کی ان کے اپنے کالمز کے لنکس کے ساتھ نشان دہی کی گئی ہے ۔ عرصہ دراز سے ان کے کالمز کا قاری رہا ہوں اور انہوں نے خود اپنی باتوں سے اپنی معتبریت کو ہوا میں اڑایا ہے ۔ یہ کالم بھی ان کی اپنی خود ساختہ تحقیق پر مبنی ہے ۔ اور یہی ان کے " اصل حقائق " ہیں ۔ جنہیں توڑا موڑا گیا ہے ۔ ظالمان کی تعریف کی گئی ہے ۔
بہت دعائیں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top