اللہ جانے ،
میں نے بھی دیکھا ہے بہت سی جگہہ جہاں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں آتی ہیں وہاں غیر متفق،ناپسندیدہ کے نشانات ملتےہیں
اگر یہ مسلمان نہیں ہیں تو صاف کیوں نہیں کہتے۔
جب ہم مسلمانوں کو کتاب و سنۃ کی ایک پتلی سی بھی لکیر ملتی ہے تو ہم اس لکیر کو سر پر اٹھاتے ہیں مسلمانوں کی یہی کیفیت ہونی چاہیے۔
قران کو بھول عمل سے دور اللہ کے پاک رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی باتیں ہی تو ہمارا سہارہ ہیں ۔ اللہ کی کتاب سے انسانیت بارے تمام احکام ہمارے لیئے کسی بھی توجہ کے قابل نہیں ہیں ۔ ہمیں تو بس اللہ کے رسول رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی وہ باتیں اکثر یاد رہتی ہیں جن کے سہارے ہم کفر کی فیکٹری کو تیز رفتاری سے چلا سکیں ۔۔۔۔۔
اک نے دعا کی کہ اے اللہ مجھے رزق سے نواز
دوسرے نے دعا کی اللہ مجھے ایمان سے نواز ۔۔۔۔۔۔۔اور پہلے کو ٹوکا کہ تو کیسی حقیر چیز مانگ رہا ہے ۔ تو بھی ایمان مانگ ۔۔۔۔
پہلے نے کہا جس کے پاس جو چیز نہ ہو ۔ وہ اللہ سے وہی چیز مانگے گا ۔۔۔۔۔۔۔
آہماری تحریر کردہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی باتیں صرف اس لیئے غیر متفق اور نا پسندیدہ کی ریٹنگ پاتی ہیں کہ ہم ان پاکیزہ باتوں کو صرف فساد و انتشار بڑھانے کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔ ہمارے نزدیک یہ صرف باتیں ہیں ۔۔ وہ حکم نہیں جو کہ ہم خود پر لاگو کر کے اسوہ حسنہ کا اتباع کرنے والوں میں شامل ہوں ۔۔۔۔
قران و سنت میں کہیں کوئی لکیر نہیں ہے ۔ بلکہ روشن واضح ہدایت بھری نصیحتیں ہیں ۔ آیات قرانی کو سر پر اٹھا رکھنا صرف فساد پھیلانا ہے ۔ قران کی آیات اور احادیث مبارکہ تو دل میں اتر ذہن کو مسخر کر ہدایت کی راہ چلا دیتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔