قیمتی زندگی کے معمولات کے لیے عام سی باتیں

ہمارا ہر دن ایک سبق لیکر آتا ہے اور ہر شام ایک تجربہ دے کر ڈھلتی ہے اب اس دن میں اپنے حصے کا کام کیے بغیر صرف دعا پر بھروسہ کرنا حماقت ہے اور اپنی محنت پر بھروسہ کر کہ دعا سے گریز کرنا تکبر ہے اور ہمیشہ کی اندھیری شام ہے ۔
 
دل میں جب ان گنت خواہشات اور تمنائیں بھری ہوں تو سکون کو جگہ نہیں ملتی ، دل کو ان آلودہ چیزوں سے پاک کریں ، نیک سوچوں سے سجائیں تو سکون خود یہاں عبادت کرنے چلا آتا ہے۔
 
میرے خیال میں مرد عورت کی عزت اس کے کردار یا خوبصورتی کی وجہ سے نہیں کرتا ، مرد عورت کی عزت اپنے ظرف کے مطابق کرتا ہے کم ظرف مرد عزت دار عورت کی بھی عزت نہیں کرتااور ظرف والا مرد اس طوائف کی بھی عزت کرتا ہے جس کی معاشرے میں کوئی عزت نہیں ہوتی ۔
 
عروج کی طرف جاتے ہوئے راستے میں پھولوں کے بیج پھینکتے جاؤ، زوال کا سفر پرسکون رہے گا۔اگر کانٹے پھینک کر جاؤ گے تو خار دار جھاڑیاں ملیں گی کہ بہر صورت واپسی کا سفر طے کرنا ہوتا ہے ۔
 
اپنی مختصر سی زندگی میں لوگوں کے لیے آسانیاں تقسیم کرنے والے بنیں ۔لوگوں سے محبت کریں ان سے بھلائی کی بات کریں انکے دل جیتنے کی کوشش کریں ۔ یہی اصل کمائی ہے ۔ دل ایک کھلتا پھول ہے جو محبت کی خوشبو بکھیرتا ہے اور اس دل سے نکلی ہر دعا عرش تک رسائی رکھتی ہے ۔
 
زندگی کی سڑک پر تقریبا ہر مسئلہ ایک سست رفتار ٹرک کی طرح ہوتا ہے اور اس کو خود پر اثر انداز ہونے سے بچانے کا طریقہ بھی یہی ہے ، پاس کر یا برداشت کر۔ محنت کریں نہیں تو صبر کریں۔ اپنے مسئلے کی مشہوری یا صرف باتوں سے فرق نہیں پڑتا۔
 
لوگ آپ کی شخصیت میں موجود خامیوں کی وجہ سے آپ سے نفرت کریں یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی خوبیوں کو آپ کی شخصیت کا حصہ جان کر آپ سے محبت کریں جو حقیقتا آپ میں نہ ہوں۔
 

یاسر شاہ

محفلین
لوگ آپ کی شخصیت میں موجود خامیوں کی وجہ سے آپ سے نفرت کریں یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی خوبیوں کو آپ کی شخصیت کا حصہ جان کر آپ سے محبت کریں جو حقیقتا آپ میں نہ ہوں۔
یہ میرے پسندیدہ اقوال میں سے ہے -اس کو یوں بھی دیکھا ہے کہ آپ اچھے ہوں اور برے سمجھے جائیں یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ برے ہوں اور اچھے سمجھے جائیں -
غالب کا یہ شعر بھی اسی رنگ میں ہے :

ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ
دیتے ہیں دھوکا یہ بازیگر کھلا
 

محمد فہد

محفلین
یہ تو غالبا ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم اچھے ہو ، اور بُرے کہلاؤ
یہ اس سے اچھا ہے کہ تم بُرے ہو اور اچھے کہلاؤ۔۔۔


یہ میرے پسندیدہ اقوال میں سے ہے -اس کو یوں بھی دیکھا ہے کہ آپ اچھے ہوں اور برے سمجھے جائیں یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ برے ہوں اور اچھے سمجھے جائیں -
غالب کا یہ شعر بھی اسی رنگ میں ہے :

مطلب یہ ہے کہ جب آپ اچھے کام کرتے ہیں مگر لوگوں کو پتہ نہیں چلتا نا وہ آپ کی نیت کو دیکھتے ہیں ۔ مطلب کہ دکھاوا نہیں ہوتا آپ کے کام میں خالص اللہ کے لیے ہوتا ہے پھر چاہے لوگ آپ کو اچھا سمجھیں یا برا
دوسرے قسم کے لوگ دکھاوا کرتے ہیں نیکی کا کام کرتے ہیں مگر نیت اللہ کی رضا نہیں لوگوں کی واہ واہ ہوتی ہے
یا اپنی بڑائی یا اچھائی ثابت کرنا۔۔؟؟؟
 

یاسر شاہ

محفلین
یہ تو غالبا ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم اچھے ہو ، اور بُرے کہلاؤ
یہ اس سے اچھا ہے کہ تم بُرے ہو اور اچھے کہلاؤ۔۔۔




مطلب یہ ہے کہ جب آپ اچھے کام کرتے ہیں مگر لوگوں کو پتہ نہیں چلتا نا وہ آپ کی نیت کو دیکھتے ہیں ۔ مطلب کہ دکھاوا نہیں ہوتا آپ کے کام میں خالص اللہ کے لیے ہوتا ہے پھر چاہے لوگ آپ کو اچھا سمجھیں یا برا
دوسرے قسم کے لوگ دکھاوا کرتے ہیں نیکی کا کام کرتے ہیں مگر نیت اللہ کی رضا نہیں لوگوں کی واہ واہ ہوتی ہے
یا اپنی بڑائی یا اچھائی ثابت کرنا۔۔؟؟؟

السلام علیکم !

فہد بھائی بہتر تو کوئی عالم بتائیں گے -ایسی حدیث تو میری نظر سے نہیں گزری-

چار درجے ہیں

١-آپ اچھے ہوں اچھے بھی لگیں -
٢-آپ اچھے ہوں برے لگیں -
٣-آپ برے ہوں اچھے لگیں -
٤-آپ برے ہوں برے لگیں -

احادیث ایسی تو بندے کی نظر سے گزری ہیں جس میں اول درجے یعنی آئیڈیل کی ترغیب موجود ہے جیسے مفہوم حدیث ہے خود کو تہمت کے مقام سے بچاؤ اور اس کی عملی ترغیب یوں دی گئی کہ آنحضرت ﷺ امّہات المومنین میں سے کسی کے ساتھ جا رہے تھے -راہ میں صحابہ کھڑے تھے -آپﷺ نے اپنی زوجہ کا نام لے کر ارشاد فرمایا کہ میں فلاں کے ساتھ ہوں -صحابہ نے عرض کیا آپ سے تو ہمیں کو ئی بدگمانی ہو ہی نہیں سکتی -تب ارشاد فرمایا جس کا مفہوم ہے کہ شیطان انسان کی رگوں میں خون کے ساتھ گردش کرتا ہے -

علماء کے نزدیک چوتھا درجہ قبیح ترین ہے کیونکہ ایسا آدمی برائی ڈنکے کی چوٹ پر کر کے اس کی تشہیر کر رہا ہے -

مگر ایک اشکال ہے کبھی کبھی تیسرے درجے والے لوگ اس لئے برائی نہیں چھپاتے کہ لوگوں میں برائی کی تشہیر نہ ہو بلکہ ان کا مطمح نظر لوگوں میں خوشنما نظر آنا ہوتا ہے -علماء سے پوچھنے والی بات یہ ہے کہ یہ تیسرا درجہ چوتھے سے بھی بدتر تو نہیں -

وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ساری عمر تو یہ فکر رہی کہ لوگ کیا کہیں گے -آخر میں لوگوں نے کہہ دیا انا للّہ و انّا الیھ راجعون -
 
Top