محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
کبھی کبھی ڈھیروں لفظ ہونے کے باوجود بھی بولنے کو دل نہیں چاہتا ، نہ بتانے کے لیے ، نہ جتانے کے لیے اور نہ ہی ہمدردی کے لیے ۔
لمبا دھاگہ اور لمبی زبان ہمیشہ الجھ جاتی ہے اس لیے دھاگہ لپیٹ کر اور زبان سمیٹ کر رکھیں ۔
یہ میرے پسندیدہ اقوال میں سے ہے -اس کو یوں بھی دیکھا ہے کہ آپ اچھے ہوں اور برے سمجھے جائیں یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ برے ہوں اور اچھے سمجھے جائیں -لوگ آپ کی شخصیت میں موجود خامیوں کی وجہ سے آپ سے نفرت کریں یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ ایسی خوبیوں کو آپ کی شخصیت کا حصہ جان کر آپ سے محبت کریں جو حقیقتا آپ میں نہ ہوں۔
یہ میرے پسندیدہ اقوال میں سے ہے -اس کو یوں بھی دیکھا ہے کہ آپ اچھے ہوں اور برے سمجھے جائیں یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ برے ہوں اور اچھے سمجھے جائیں -
غالب کا یہ شعر بھی اسی رنگ میں ہے :
یہ تو غالبا ایک حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ تم اچھے ہو ، اور بُرے کہلاؤ
یہ اس سے اچھا ہے کہ تم بُرے ہو اور اچھے کہلاؤ۔۔۔
مطلب یہ ہے کہ جب آپ اچھے کام کرتے ہیں مگر لوگوں کو پتہ نہیں چلتا نا وہ آپ کی نیت کو دیکھتے ہیں ۔ مطلب کہ دکھاوا نہیں ہوتا آپ کے کام میں خالص اللہ کے لیے ہوتا ہے پھر چاہے لوگ آپ کو اچھا سمجھیں یا برا
دوسرے قسم کے لوگ دکھاوا کرتے ہیں نیکی کا کام کرتے ہیں مگر نیت اللہ کی رضا نہیں لوگوں کی واہ واہ ہوتی ہے
یا اپنی بڑائی یا اچھائی ثابت کرنا۔۔؟؟؟