قیمتی موتی

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بارش کا ننھا قطرہ بادل سے ٹپکا۔جب اس نے سمندر کی چوڑائی دیکھی تو شرمندہ ہوا اور دل میں کہا سمندر کے سامنے میری حیثیت ہی کیا ہے۔اس کے ہوتے ہوئے تو میں نہ ہونے کے برابر ہوں۔جب اس نے اپنے آپ کو حقارت سے دیکھا تو ایک سیپی نے اسے اپنے منہ میں لے لیا اور دل و جان سے اس کی پرورش کی۔تھوڑے ہی دنوں میں یہ قطرہ ایک قیمتی موتی بن گیا اور بادشاہ کے تاج کی زینت بنا۔

حکایتِ سعدی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ایک شخص نہایت خوش خلق اور نیک سیرت تھا۔وہ بروں کہ بھی بھلا کہتا تھا کیونکہ اپنی نیک فطرت کی وجہ سے اس کی نظر ان کے عیبوں پر نہیں جاتی تھی۔
جب اس نے دنیائے فانی سے کوچ کیا تو کسی نے خواب میں دیکھا اور پوچھا کہ مرنے کے بعد آپ کا کیا حال ہوا؟
اس نے جواب دیا اللہ کا شکر! مجھ پر کوئی سختی نہیں کی گئی کیونکہ میں نے بھی کبھی کسی کے ساتھ سختی نہ کی تھی۔

حکایت سعدی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ایک عرب نے بصرے کے جوہریوں کو اپنی سر گزشت سنائی کہ ایک بار میں جنگل میں ایسے وقت بھٹک گیا کہ کھانے پینے کا سامان ختم ہوچکا تھا اور سامنے موت نظر آرہی تھی۔
اتنے میں ایک تھیلی پر نظر پڑی۔میں اس خوشی کو بھول نہیں سکتا جو اسے دیکھ کر مجھے حاصل ہوئی۔میں نے سمجھا تھا کہ تھیلی میں بھنے ہوئے چنے ہیں لیکن جب کھول کر دیکھا تو اس میں چنوں کی جگہ موتی تھے۔
اس وقت جو مجھے رنج ہوا وہ زندگی بھر نہی بھولوں گا۔

حکایت سعدی
 

نایاب

لائبریرین
جزاک اللہ خیراء محترم بہنا
آپ کا جذبہ آپہ کا رویہ بلا شبہ روشن مینارہ نور ہے ۔
اللہ تعالی سدا آپ کو انس و محبت سے بھرپور چراغ روشن کرنے کی توفیق سے نوازتا رہے آمین
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
لوگوں کے ساتھ ترش روئی سے پیش آنا لوگوں کو دشمن بنا لیتا ہے اور' بہت زیادہ خندہ پیشانی برے ہم نشینوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے
لہٰذا ترش روئی اور خندہ پیشانی کے درمیان معتدل راہ اختیار کرو۔
(علامہ ابن صلاح نے امام شافعی رحمہ اللہ سے نقل کیا،فتاویٰ ابن الصلاح ص 31 مع الرسائل المنیریہ جلد 4)
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اگر تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ اعلی درجہ کی کرامتوں کا مظاہرہ کرکے ہوا میں اڑ رہا ہے تب بھی اس کے دھوکے میں نہ آؤ جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ احکام شریعت اور حفظِ حدود کے معاملہ میں اس کا کیا حال ہے۔
(البدایہ النہایہ ص 35 جلد 11) حضرت با یزید بسطامی رحمہ اللہ
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
حضرت ابو یزید بسطامی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے پروردگار کو خواب میں دیکھا اور پوچھا:
یا اللہ!آپ تک پہنچے کا راستہ کیا ہے؟
جواب مل: اترک نفسک وتعال!(اپنے نفس کو چھوڑ دو اور چلے آؤ)
العتصام للشاطبی ص 352 ج 1،مطبعۃ المنار مصر 1331ھ)
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
حضرت مطرف بن عبداللہ بن شیخیر فرماتے ہیں:
میں رات بھر سوتا رہوں اور صبح کو شرمندہ ہوں کہ رات کا کوئی حصہ کسی نفلی عبادت میں نہیں گزارا یہ مجھے زیادہ پسند ہے 'بہ نسبت اس کے کہ میں رات بھر عبادت میں کھڑا رہوں
اور صبح کو دل میں اپنی عبادت کی وجہ سے خود پسندی کے جذبات ہوں۔"
نیز فرماتے ہیں: میرا پروردگار قیامت کے دن مجھ سے یہ سوال کرے کہ تم نے فلاں کام کیوں نہیں کیا ؟ تو مجھے یہ گوارا ہے بہ نسبت اس کے کہ یہ سوال کرے کہ تم نے فلاں کام کیوں کیا۔
(حلیۃ الاولیاء ص 200،ض 2)
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
حضرت ابراہیم خواص رحمہ اللہ صوفیاء کرام میں بڑے اونچے مرتبہ کے بزرگ ہیں'وہ ارشاد فرماتے ہیں کہ دل کی دوائیں پانچ ہیں۔
  • قرآن کریم کو تدبر سے پڑھنا
  • خالی پیٹ رہنا
  • رات کو تہجد پڑھنا
  • سحری کے وقت اللہ کے حضور گڑگڑانا
  • صالحین کی صحبت اختیار کرنا
(تجیب المسلمین بکلام رب العالمین۔کمال الدین الدہمی ص 14 مطبعہ محمودیہ مصر 1358)
 

عاطف بٹ

محفلین
جزاک اللہ خیرا۔
ایسی سنہری باتیں انسان کے لئے اس مینارِ نور کی طرح ہیں جو اندھیرے میں لوگوں کو راستہ دکھاتا ہے۔
 
Top