قرۃالعین اعوان
لائبریرین
بارش کا ننھا قطرہ بادل سے ٹپکا۔جب اس نے سمندر کی چوڑائی دیکھی تو شرمندہ ہوا اور دل میں کہا سمندر کے سامنے میری حیثیت ہی کیا ہے۔اس کے ہوتے ہوئے تو میں نہ ہونے کے برابر ہوں۔جب اس نے اپنے آپ کو حقارت سے دیکھا تو ایک سیپی نے اسے اپنے منہ میں لے لیا اور دل و جان سے اس کی پرورش کی۔تھوڑے ہی دنوں میں یہ قطرہ ایک قیمتی موتی بن گیا اور بادشاہ کے تاج کی زینت بنا۔
حکایتِ سعدی
حکایتِ سعدی