ان سطروں کا سیاق بتا رہا ہے کہ آپ اس "عظیم خدمت" کے حال کا احوال بیان کر رہے ہیں، ماضی کا نہیں۔ اگر یہ درست ہے تو بصد معذرت موجودہ منصوبہ (اور بڑی حد تک سابقہ منصوبے بھی) "ٹائیں ٹائیں فش" ہرگز نہیں ہوا۔ ہم چونکہ حالیہ منصوبے میں فعال ہیں اور آپ کا سیاق کلام بھی اِسی منصوبہ کا ہے، اس لیے ہم ذرا وضاحت سے اس کا ذکر کر دیں کہ کتابوں کی محض ٹائپنگ نہیں ہو رہی ہے (جیسا کہ آپ فرماتے ہیں) بلکہ انہیں باقاعدہ مختلف ویب گاہوں اور سماجی ذرائع ابلاغ پر شائع کیا جا رہا ہے اور معیار اتنا بلند کہ مطبوعہ نسخوں کی اغلاط بھی درست کی جاتی ہیں۔ مثلاً مجلس ترقی ادب لاہور کا شائع کردہ گل بکاؤلی کے محقّق نسخے کی بے شمار غلطیاں ہم نے اپنے تیار کردہ برقی ایڈیشن میں درست کیں؛ نیز اردو کے عظیم متنی نقاد رشید حسن خاں کے مرتب کردہ نسخوں کی غلطیوں کو درست کرنے کا شرف ملا۔ علاوہ ازیں کتاب کی جن عبارتوں یا الفاظ کے متعلق شک ہوتا ہے انہیں کتاب کے پرانے نسخوں سے مراجعت کرکے درست کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں۔
لائبریری کے ارکان کی جانب سے قدیم کتابوں کی جدید ٹائپنگ جس طرز پر ہو رہی ہے، وہ بجائے خود حیران کن حد تک مسرت انگیز اور اردو کی تئیں ان کے خلوص کا مظہر ہے۔ لائبریری کے ارکان شب و روز کی انتھک جد و جہد سے کتابوں کی ٹائپنگ اور پروف خوانی مکمل ہوتی ہے اور بعد ازاں ہمارے پاس آتی ہیں۔
ہم پہلے مرحلے میں ان کتابوں کے سرورق تیار کرتے ہیں اور پوری کتاب کی فارمیٹنگ کرتے ہیں۔ فارمیٹنگ ایسی نہیں ہوتی کہ کسی ورڈ ایڈیٹر میں متن رکھ کر ان کی عمومی غلطیاں درست کر دیں، اردو کا کوئی اچھا سا فانٹ لگا دیا، ابواب اور سرخیاں نمایاں کر دیں اور برقی کتاب تیار، ہرگز نہیں (ان کاموں کی اہمیت کا انکار قطعاً مقصود نہیں)۔ کتاب کے ہیڈر فوٹر کے علاوہ لائبریری کے ارکان ان کتابوں کی عبارتوں، لفظوں اور اعراب کو نک سے سک تک کس طرح درست کرتے ہیں، اس کی ایک مثال ذیل کی تصویر میں ملاحظہ فرمائیں:
اس پوسٹ میں اشعار کو جمیل نوری نستعلیق میں رکھا گیا ہے اور اردو لائبریری کی برقی کتابیں بھی اسی فانٹ میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس تصویری پوسٹ میں متعدد حروف کے دامن زیر سے لپٹ گئے ہیں یا زیر (کسرہ) دامنوں سے لپٹ گیا ہے مثلاً تسکین اور حسن کے نون کا زیر ملاحظہ فرمائیں۔ لیکن یہ خامی برقی کتابوں میں نہیں ملے گی۔ ان میں ایک ایک حرکت کو بڑے احتیاط اور خوش اسلوبی سے سیٹ کیا جاتا ہے تاکہ حروف کی خوش نمائی بھی برقرار رہے اور اعراب بھی اپنے مناسب مقام پر موجود ہوں۔ علاوہ ازیں رباعی، خماسی، مسدس، نظموں وغیرہ کی فارمیٹنگ اس طرح کی جاتی ہے کہ برقی کتاب کو بلا تردد مطبوعہ نسخے کے مقابل رکھا جا سکتا ہے (یہ محض ادّعا نہیں ہے، کچھ ہی دنوں میں فسانہ عجائب منظر عام پر آ رہی ہے)۔ ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد انتہائی دقت نظر سے کتاب کی حتمی پروف خوانی کی جاتی ہے اور یہ کوشش ہوتی ہے کہ پوری کتاب میں ایک غلطی بھی راہ نہ پا سکے لیکن ظاہر ہے کہ بندہ بشر کا یہ مقدور نہیں۔
پروف خوانی سے گزرنے کے بعد کتابیں ابتداءً تین مقامات پر اپلوڈ کی جاتی ہیں:
آرکائیو ڈاٹ آرگ (پی ڈی ایف، ورڈ اور ٹیکسٹ فائلیں)
ویکی سورس (محض کتاب کا متن مع فہرست؛ سرچ انجن کی انڈیکسنگ کے لیے)
پب ایچ ٹی ایم ایل فائیو (فلپ بک کی شکل میں)
(
ابن سعید صاحب کے فعال ہونے کے بعد اردو لائبریری پر بھی اپلوڈ ہوں گی)
بعد ازاں واٹس ایپ اور فیس بک کی مدد سے اس کتاب کا مختصر تعارف اور ڈاؤنلوڈ ربط بڑے وسیع پیمانے پر نشر کیا جاتا ہے۔
بہرکیف اس وسیع الذیل تبصرے کا حرف مدعا یہ ہے کہ کتابیں فقط ٹائپنگ تک محدود نہیں ہیں اور ٹائیں ٹائیں فش ہو جانے کی بجائے دنیائے انٹرنیٹ پر بڑے آب و تاب سے شائع ہو رہی ہیں اور خوب پذیرائی پا رہی ہیں۔