لائبریری کے لیے اعزازت

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
برقی کتب کے اس اہم اور شاندار منصوبے کے خالقین اور کارکنان اردو لکھنے پڑھنے والوں کی جانب سے انتہائی مبارکباد اور تحسین و آفرین کے مستحق ہیں ۔ یہ کام یقیناً وقت کا تقاضا تھا اور ہے ۔مبارک ہیں وہ ذہن اور آنکھیں اور ہاتھ کہ جنہوں نے اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنے آپ کو وقف کیا ۔ اللہ کریم ان پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے ، انہیں دین و دنیا کی فلاح نصیب فرمائے ، ہر مشکل اور پریشانی سے دور رکھے ، دونوں جہانوں میں جزائے خیر عطا فرمائے ۔ آمین یارب!
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت شکریہ اعجاز بھائی کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے کچھ وقت نکال کر بیش قیمت رائے سے مطلع کیا۔

اردو محفل کے منتظمین کے لیے بہت قیمتی مشورے ہیں۔ انہیں اس پر عمل کرنے کے لیے کچھ ہاتھ پاؤں ہلانے چاہییں۔

شکریہ شمشاد بھائی۔
میں انشاءاللہ جلدہی اس بارے میں کچھ عرض کروں گا۔ کئی روز سے اس سلسلے میں مشاورت کا دوبارہ آغاز بھی کرنا چاہ رہا ہوں۔
 
شکریہ شمشاد بھائی۔
میں انشاءاللہ جلدہی اس بارے میں کچھ عرض کروں گا۔ کئی روز سے اس سلسلے میں مشاورت کا دوبارہ آغاز بھی کرنا چاہ رہا ہوں۔
ہماری ناچیز تجویز ہے کہ حالیہ منصوبے کی مرکزی لڑی کو محفل کے پورٹل پر آویزاں کیا جائے تاکہ ارکان محفل کی بڑی تعداد اس سے واقف ہو۔ نیز لائبریری میں متحرک ارکان کی فہرست کو بھی پورٹل پر بائیں جانب مناسب جگہ دی جائے۔
 
ہماری ناچیز تجویز ہے کہ حالیہ منصوبے کی مرکزی لڑی کو محفل کے پورٹل پر آویزاں کیا جائے تاکہ ارکان محفل کی بڑی تعداد اس سے واقف ہو۔ نیز لائبریری میں متحرک ارکان کی فہرست کو بھی پورٹل پر بائیں جانب مناسب جگہ دی جائے۔
میں بھی شعیب کی بات سے اتفاق کروں گا ویسے اس وقت محفل پر سپر ماڈریٹر کون ہے جن سے ایسی تجاویز پر گفتگو کی جا سکے۔
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
بہت بہت شکریہ آپ سب کا کہ ۂمیں اس سند کا اہل جانا۔ سب کچھ اتنا اچھا ہے کہ ہمیں تو ایسا لگتاہے کہ ہم ہمیشہ سے اُردو محفل میں ہیں اور آپ سب کے ساتھ ہیں ۔اور روز کچھ نہ کچھ آپ سب سے سیکھتے ہیں ۔یہ ایک بہت ذمہ داری ہے پروردگار سے دعا ہے کہ ہم اُس پر پورا اُتریں ۔ ایک بار پھر شکریہ اُستادِ محترم کا ،علوی صاحب کا ،شمشاد بھیا،عاطف بھیا،محمد شعیب صاحب،نوری بٹیا ،مقدس بٹیا،لاریب بٹیا،صابرہ بٹیا،عینی بٹیا کا۔
اللّہ سلامت رکھے سب کو اور اس محفل کے ستارے اسی آب و تاب سے اُردو محفل میں جگمگاتے رہیں۔۔۔آمین
 
آخری تدوین:
ممبران پوسٹ کو پسند تو کر رہے ہیں مگر لکھ نہیں رہے کچھ۔
اس موقع پر لائبریری ممبران اور دیگر اراکین کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔
 

لاریب مرزا

محفلین
قرۃالعین اعوان

ACtC-3fuVkm-pmxMypUBLDNt952Zm-otJauVAQHk4m6lq2yb2zK045p-GYYQni6DqDRqJsX8ioojbX2FtqT8Fye7LYEMVwMTC5QsFEd1U2PlXqn1fSGC2jB1jIeQsKtglyQzK3h46gGWYYGHn1bzlmg_h1rc=w1131-h842-no
بے حد عمدہ اعزازی سند ہے. تمام لائبریرین محفلین کو بے حد مبارکباد. :thumbsup:
محب علوی آپ کی کاوش خوب ہے. اللہ تعالٰی لائبریری کو مزید ترقی عطا کرے. آمین
 
خوشی تو یہی سوچ کر ہوئی کہ ارکان کس قدر دلچسپی سے اردو کی یہ عظیم خدمت کر رہے ہیں۔ مگر محض ٹائپ کرنے کی حد تک۔ اس کے بعد ٹاسئیں ٹائیں فش!
ان سطروں کا سیاق بتا رہا ہے کہ آپ اس "عظیم خدمت" کے حال کا احوال بیان کر رہے ہیں، ماضی کا نہیں۔ اگر یہ درست ہے تو بصد معذرت موجودہ منصوبہ (اور بڑی حد تک سابقہ منصوبے بھی) "ٹائیں ٹائیں فش" ہرگز نہیں ہوا۔ ہم چونکہ حالیہ منصوبے میں فعال ہیں اور آپ کا سیاق کلام بھی اِسی منصوبہ کا ہے، اس لیے ہم ذرا وضاحت سے اس کا ذکر کر دیں کہ کتابوں کی محض ٹائپنگ نہیں ہو رہی ہے (جیسا کہ آپ فرماتے ہیں) بلکہ انہیں باقاعدہ مختلف ویب گاہوں اور سماجی ذرائع ابلاغ پر شائع کیا جا رہا ہے اور معیار اتنا بلند کہ مطبوعہ نسخوں کی اغلاط بھی درست کی جاتی ہیں۔ مثلاً مجلس ترقی ادب لاہور کا شائع کردہ گل بکاؤلی کے محقّق نسخے کی بے شمار غلطیاں ہم نے اپنے تیار کردہ برقی ایڈیشن میں درست کیں؛ نیز اردو کے عظیم متنی نقاد رشید حسن خاں کے مرتب کردہ نسخوں کی غلطیوں کو درست کرنے کا شرف ملا۔ علاوہ ازیں کتاب کی جن عبارتوں یا الفاظ کے متعلق شک ہوتا ہے انہیں کتاب کے پرانے نسخوں سے مراجعت کرکے درست کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں۔

لائبریری کے ارکان کی جانب سے قدیم کتابوں کی جدید ٹائپنگ جس طرز پر ہو رہی ہے، وہ بجائے خود حیران کن حد تک مسرت انگیز اور اردو کی تئیں ان کے خلوص کا مظہر ہے۔ لائبریری کے ارکان شب و روز کی انتھک جد و جہد سے کتابوں کی ٹائپنگ اور پروف خوانی مکمل ہوتی ہے اور بعد ازاں ہمارے پاس آتی ہیں۔
ہم پہلے مرحلے میں ان کتابوں کے سرورق تیار کرتے ہیں اور پوری کتاب کی فارمیٹنگ کرتے ہیں۔ فارمیٹنگ ایسی نہیں ہوتی کہ کسی ورڈ ایڈیٹر میں متن رکھ کر ان کی عمومی غلطیاں درست کر دیں، اردو کا کوئی اچھا سا فانٹ لگا دیا، ابواب اور سرخیاں نمایاں کر دیں اور برقی کتاب تیار، ہرگز نہیں (ان کاموں کی اہمیت کا انکار قطعاً مقصود نہیں)۔ کتاب کے ہیڈر فوٹر کے علاوہ لائبریری کے ارکان ان کتابوں کی عبارتوں، لفظوں اور اعراب کو نک سے سک تک کس طرح درست کرتے ہیں، اس کی ایک مثال ذیل کی تصویر میں ملاحظہ فرمائیں:
IMG-20201008-WA0074.jpg


اس پوسٹ میں اشعار کو جمیل نوری نستعلیق میں رکھا گیا ہے اور اردو لائبریری کی برقی کتابیں بھی اسی فانٹ میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس تصویری پوسٹ میں متعدد حروف کے دامن زیر سے لپٹ گئے ہیں یا زیر (کسرہ) دامنوں سے لپٹ گیا ہے مثلاً تسکین اور حسن کے نون کا زیر ملاحظہ فرمائیں۔ لیکن یہ خامی برقی کتابوں میں نہیں ملے گی۔ ان میں ایک ایک حرکت کو بڑے احتیاط اور خوش اسلوبی سے سیٹ کیا جاتا ہے تاکہ حروف کی خوش نمائی بھی برقرار رہے اور اعراب بھی اپنے مناسب مقام پر موجود ہوں۔ علاوہ ازیں رباعی، خماسی، مسدس، نظموں وغیرہ کی فارمیٹنگ اس طرح کی جاتی ہے کہ برقی کتاب کو بلا تردد مطبوعہ نسخے کے مقابل رکھا جا سکتا ہے (یہ محض ادّعا نہیں ہے، کچھ ہی دنوں میں فسانہ عجائب منظر عام پر آ رہی ہے)۔ ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد انتہائی دقت نظر سے کتاب کی حتمی پروف خوانی کی جاتی ہے اور یہ کوشش ہوتی ہے کہ پوری کتاب میں ایک غلطی بھی راہ نہ پا سکے لیکن ظاہر ہے کہ بندہ بشر کا یہ مقدور نہیں۔ :) :)

پروف خوانی سے گزرنے کے بعد کتابیں ابتداءً تین مقامات پر اپلوڈ کی جاتی ہیں:
آرکائیو ڈاٹ آرگ (پی ڈی ایف، ورڈ اور ٹیکسٹ فائلیں)
ویکی سورس (محض کتاب کا متن مع فہرست؛ سرچ انجن کی انڈیکسنگ کے لیے)
پب ایچ ٹی ایم ایل فائیو (فلپ بک کی شکل میں)
(ابن سعید صاحب کے فعال ہونے کے بعد اردو لائبریری پر بھی اپلوڈ ہوں گی)

بعد ازاں واٹس ایپ اور فیس بک کی مدد سے اس کتاب کا مختصر تعارف اور ڈاؤنلوڈ ربط بڑے وسیع پیمانے پر نشر کیا جاتا ہے۔

بہرکیف اس وسیع الذیل تبصرے کا حرف مدعا یہ ہے کہ کتابیں فقط ٹائپنگ تک محدود نہیں ہیں اور ٹائیں ٹائیں فش ہو جانے کی بجائے دنیائے انٹرنیٹ پر بڑے آب و تاب سے شائع ہو رہی ہیں اور خوب پذیرائی پا رہی ہیں۔ :) :)
 
آخری تدوین:
ان سطروں کا سیاق بتا رہا ہے کہ آپ اس "عظیم خدمت" کے حال کا احوال بیان کر رہے ہیں، ماضی کا نہیں۔ اگر یہ درست ہے تو بصد معذرت موجودہ منصوبہ (اور بڑی حد تک سابقہ منصوبے بھی) "ٹائیں ٹائیں فش" ہرگز نہیں ہوا۔ ہم چونکہ حالیہ منصوبے میں فعال ہیں اور آپ کا سیاق کلام بھی اِسی منصوبہ کا ہے، اس لیے ہم ذرا وضاحت سے اس کا ذکر کر دیں کہ کتابوں کی محض ٹائپنگ نہیں ہو رہی ہے (جیسا کہ آپ فرماتے ہیں) بلکہ انہیں باقاعدہ مختلف ویب گاہوں اور سماجی ذرائع ابلاغ پر شائع کیا جا رہا ہے اور معیار اتنا بلند کہ مطبوعہ نسخوں کی اغلاط بھی درست کی جاتی ہیں۔ مثلاً مجلس ترقی ادب لاہور کا شائع کردہ گل بکاؤلی کے محقّق نسخے کی بے شمار غلطیاں ہم نے اپنے تیار کردہ برقی ایڈیشن میں درست کیں؛ نیز اردو کے عظیم متنی نقاد رشید حسن خاں کے مرتب کردہ نسخوں کی غلطیوں کو درست کرنے کا شرف ملا۔ علاوہ ازیں کتاب کی جن عبارتوں یا الفاظ کے متعلق شک ہوتا ہے انہیں کتاب کے پرانے نسخوں سے مراجعت کرکے درست کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں۔

لائبریری کے ارکان کی جانب سے قدیم کتابوں کی جدید ٹائپنگ جس طرز پر ہو رہی ہے، وہ بجائے خود حیران کن حد تک مسرت انگیز اور اردو کی تئیں ان کے خلوص کا مظہر ہے۔ لائبریری کے ارکان شب و روز کی انتھک جد و جہد سے کتابوں کی ٹائپنگ اور پروف خوانی مکمل ہوتی ہے اور بعد ازاں ہمارے پاس آتی ہیں۔
ہم پہلے مرحلے میں ان کتابوں کے سرورق تیار کرتے ہیں اور پوری کتاب کی فارمیٹنگ کرتے ہیں۔ فارمیٹنگ ایسی نہیں ہوتی کہ کسی ورڈ ایڈیٹر میں متن رکھ کر ان کی عمومی غلطیاں درست کر دیں، اردو کا کوئی اچھا سا فانٹ لگا دیا، ابواب اور سرخیاں نمایاں کر دیں اور برقی کتاب تیار۔ ہرگز نہیں، کتاب کے ہیڈر فوٹر کے علاوہ لائبریری کے ارکان ان کتابوں کی عبارتوں، لفظوں اور اعراب کو نک سے سک تک کس طرح درست کرتے ہیں، اس کی ایک مثال ذیل کی تصویر میں ملاحظہ فرمائیں:
IMG-20201008-WA0074.jpg


اس پوسٹ میں اشعار کو جمیل نوری نستعلیق میں رکھا گیا ہے اور اردو لائبریری کی برقی کتابیں بھی اسی فانٹ میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس تصویری پوسٹ میں متعدد حروف کے دامن زیر سے لپٹ گئے ہیں یا زیر (کسرہ) دامنوں سے لپٹ گیا ہے مثلاً تسکین اور حسن کے نون کا زیر ملاحظہ فرمائیں۔ لیکن یہ خامی برقی کتابوں میں نہیں ملے گی۔ ان میں ایک ایک حرکت کو بڑے احتیاط اور خوش اسلوبی سے سیٹ کیا جاتا ہے تاکہ حروف کی خوش نمائی بھی برقرار رہے اور اعراب بھی اپنے مناسب مقام پر موجود ہوں۔ علاوہ ازیں رباعی، خماسی، مسدس، نظموں وغیرہ کی فارمیٹنگ اس طرح کی جاتی ہے کہ برقی کتاب کو بلا تردد مطبوعہ نسخے کے مقابل رکھا جا سکتا ہے (یہ محض ادّعا نہیں ہے، کچھ ہی دنوں میں فسانہ عجائب منظر عام پر آ رہی ہے)۔ ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد انتہائی دقت نظر سے کتاب کی حتمی پروف خوانی کی جاتی ہے اور یہ کوشش ہوتی ہے کہ پوری کتاب میں ایک غلطی بھی راہ نہ پا سکے لیکن ظاہر ہے کہ بندہ بشر کا یہ مقدور نہیں۔ :) :)

پروف خوانی سے گزرنے کے بعد کتابیں ابتداءً تین مقامات پر اپلوڈ کی جاتی ہیں:
آرکائیو ڈاٹ آرگ (پی ڈی ایف، ورڈ اور ٹیکسٹ فائلیں)
ویکی سورس (محض کتاب کا متن مع فہرست؛ سرچ انجن کی انڈیکسنگ کے لیے)
پب ایچ ٹی ایم ایل فائیو (فلپ بک کی شکل میں)
(ابن سعید صاحب کے فعال ہونے کے بعد اردو لائبریری پر بھی اپلوڈ ہوں گی)

بعد ازاں واٹس ایپ اور فیس بک کی مدد سے اس کتاب کا مختصر تعارف اور ڈاؤنلوڈ ربط بڑے وسیع پیمانے پر نشر کیا جاتا ہے۔

بہرکیف اس وسیع الذیل تبصرے کا حرف مدعا یہ ہے کہ کتابیں فقط ٹائپنگ تک محدود نہیں ہیں اور ٹائیں ٹائیں فش ہو جانے کی بجائے دنیائے انٹرنیٹ پر بڑے آب و تاب سے شائع ہو رہی ہیں اور خوب پذیرائی پا رہی ہیں۔ :) :)

بقول محمد عمر

دہلی کی آخری شمع کا ایک پرانا نسخہ اور یہ برقی نسخہ دونوں میرے سامنے ہوں تو میں اس برقی نسخے کو ترجیح دوں گا۔
 
جی، یعنی کتابیں باضابطہ شائع ہو رہی ہیں اور قارئین مختلف ذرائع سے اپنی پسندیدگی اور مطالعہ کی رسید بھی دے رہے ہیں۔ بعض ساتھیوں کو کچھ کتابیں اتنی پسند آئیں کہ انہوں نے اسے چھپوا کر اپنی لائبریری کی زینت بنا لی۔ کل ہی ایک صاحب کہہ رہے تھے کہ میں اپنے شہر کی پبلک لائبریری میں آپ کی شائع کردہ کتابوں کے پرنٹ نکال کر کتابوں کی الماریوں میں سجانے کا ارادہ رکھتا ہوں، ہم نے انہیں اس ارادے پر عمل کرنے سے باز رکھا اور بزعم خود اس سے بہتر راہ سجھانے کی کوشش کی۔ :)
 
نیز کتابوں کے انتخاب میں قدامت کے ساتھ ساتھ ندرت کا بھی خیال رکھا جا رہا ہے کہ ایسی کتابیں بھی شائع کی جائیں جو اب تک انٹرنیٹ پر دستیاب نہیں ہو سکیں اور فقط چند لائبریریوں میں اس کے نسخے ملتے ہیں۔ ان میں سے ایک کتاب تاریخ وقائع حج کا ذکر پہلے کر چکے ہیں۔ راشد الخیری کا گوہر مقصود جسے مقدس آپی نے ٹائپ کر دیا ہے۔ عبد الحلیم شرر کا مینا بازار (جس کی ایک تہذیبی اہمیت ہے) قطار میں ہے۔ اسی طرح شرر کے سفرنامے، فراق دہلوی کی بیگموں کی چھیڑ چھاڑ، پہلی جنگ آزادئ ہند 1857ء پر لکھے گئے متعدد ناول جو اب عموماً شائع نہیں ہوتے، مہر چند کھتری مہر کی نو آئین ہندی، بہادر علی حسینی کی نثر بے نظیر وغیرہ۔ یہ سب وہ نادر ذخائر ہیں جو انٹرنیٹ پر اور کتب خانوں میں دستیاب نہیں ہیں۔ اردو لائبریری ان ذخائر کو نئے پیراہن میں یونی کوڈ متن کے ساتھ پیش کر رہی ہے۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ہماری ناچیز تجویز ہے کہ حالیہ منصوبے کی مرکزی لڑی کو محفل کے پورٹل پر آویزاں کیا جائے تاکہ ارکان محفل کی بڑی تعداد اس سے واقف ہو۔ نیز لائبریری میں متحرک ارکان کی فہرست کو بھی پورٹل پر بائیں جانب مناسب جگہ دی جائے۔
یہ بہت اچھی تجویز ہے ۔ اس سے نہ صرف موجودہ فعال کارکنوں کی حوصلہ افزائی ہوگی بلکہ دیگر اراکین کو بھی تحریک ملے گی کہ وہ اس شاندار منصوبے کا حصہ بنیں ۔ اس کام میں مصروف تمام کارکنان کماحقہ پذیرائی کے مستحق ہیں ۔
 

الف عین

لائبریرین
ان سطروں کا سیاق بتا رہا ہے کہ آپ اس "عظیم خدمت" کے حال کا احوال بیان کر رہے ہیں، ماضی کا نہیں۔ اگر یہ درست ہے تو بصد معذرت موجودہ منصوبہ (اور بڑی حد تک سابقہ منصوبے بھی) "ٹائیں ٹائیں فش" ہرگز نہیں ہوا۔ ہم چونکہ حالیہ منصوبے میں فعال ہیں اور آپ کا سیاق کلام بھی اِسی منصوبہ کا ہے، اس لیے ہم ذرا وضاحت سے اس کا ذکر کر دیں کہ کتابوں کی محض ٹائپنگ نہیں ہو رہی ہے (جیسا کہ آپ فرماتے ہیں) بلکہ انہیں باقاعدہ مختلف ویب گاہوں اور سماجی ذرائع ابلاغ پر شائع کیا جا رہا ہے اور معیار اتنا بلند کہ مطبوعہ نسخوں کی اغلاط بھی درست کی جاتی ہیں۔ مثلاً مجلس ترقی ادب لاہور کا شائع کردہ گل بکاؤلی کے محقّق نسخے کی بے شمار غلطیاں ہم نے اپنے تیار کردہ برقی ایڈیشن میں درست کیں؛ نیز اردو کے عظیم متنی نقاد رشید حسن خاں کے مرتب کردہ نسخوں کی غلطیوں کو درست کرنے کا شرف ملا۔ علاوہ ازیں کتاب کی جن عبارتوں یا الفاظ کے متعلق شک ہوتا ہے انہیں کتاب کے پرانے نسخوں سے مراجعت کرکے درست کرنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں۔

لائبریری کے ارکان کی جانب سے قدیم کتابوں کی جدید ٹائپنگ جس طرز پر ہو رہی ہے، وہ بجائے خود حیران کن حد تک مسرت انگیز اور اردو کی تئیں ان کے خلوص کا مظہر ہے۔ لائبریری کے ارکان شب و روز کی انتھک جد و جہد سے کتابوں کی ٹائپنگ اور پروف خوانی مکمل ہوتی ہے اور بعد ازاں ہمارے پاس آتی ہیں۔
ہم پہلے مرحلے میں ان کتابوں کے سرورق تیار کرتے ہیں اور پوری کتاب کی فارمیٹنگ کرتے ہیں۔ فارمیٹنگ ایسی نہیں ہوتی کہ کسی ورڈ ایڈیٹر میں متن رکھ کر ان کی عمومی غلطیاں درست کر دیں، اردو کا کوئی اچھا سا فانٹ لگا دیا، ابواب اور سرخیاں نمایاں کر دیں اور برقی کتاب تیار، ہرگز نہیں (ان کاموں کی اہمیت کا انکار قطعاً مقصود نہیں)۔ کتاب کے ہیڈر فوٹر کے علاوہ لائبریری کے ارکان ان کتابوں کی عبارتوں، لفظوں اور اعراب کو نک سے سک تک کس طرح درست کرتے ہیں، اس کی ایک مثال ذیل کی تصویر میں ملاحظہ فرمائیں:
IMG-20201008-WA0074.jpg


اس پوسٹ میں اشعار کو جمیل نوری نستعلیق میں رکھا گیا ہے اور اردو لائبریری کی برقی کتابیں بھی اسی فانٹ میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس تصویری پوسٹ میں متعدد حروف کے دامن زیر سے لپٹ گئے ہیں یا زیر (کسرہ) دامنوں سے لپٹ گیا ہے مثلاً تسکین اور حسن کے نون کا زیر ملاحظہ فرمائیں۔ لیکن یہ خامی برقی کتابوں میں نہیں ملے گی۔ ان میں ایک ایک حرکت کو بڑے احتیاط اور خوش اسلوبی سے سیٹ کیا جاتا ہے تاکہ حروف کی خوش نمائی بھی برقرار رہے اور اعراب بھی اپنے مناسب مقام پر موجود ہوں۔ علاوہ ازیں رباعی، خماسی، مسدس، نظموں وغیرہ کی فارمیٹنگ اس طرح کی جاتی ہے کہ برقی کتاب کو بلا تردد مطبوعہ نسخے کے مقابل رکھا جا سکتا ہے (یہ محض ادّعا نہیں ہے، کچھ ہی دنوں میں فسانہ عجائب منظر عام پر آ رہی ہے)۔ ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد انتہائی دقت نظر سے کتاب کی حتمی پروف خوانی کی جاتی ہے اور یہ کوشش ہوتی ہے کہ پوری کتاب میں ایک غلطی بھی راہ نہ پا سکے لیکن ظاہر ہے کہ بندہ بشر کا یہ مقدور نہیں۔ :) :)

پروف خوانی سے گزرنے کے بعد کتابیں ابتداءً تین مقامات پر اپلوڈ کی جاتی ہیں:
آرکائیو ڈاٹ آرگ (پی ڈی ایف، ورڈ اور ٹیکسٹ فائلیں)
ویکی سورس (محض کتاب کا متن مع فہرست؛ سرچ انجن کی انڈیکسنگ کے لیے)
پب ایچ ٹی ایم ایل فائیو (فلپ بک کی شکل میں)
(ابن سعید صاحب کے فعال ہونے کے بعد اردو لائبریری پر بھی اپلوڈ ہوں گی)

بعد ازاں واٹس ایپ اور فیس بک کی مدد سے اس کتاب کا مختصر تعارف اور ڈاؤنلوڈ ربط بڑے وسیع پیمانے پر نشر کیا جاتا ہے۔

بہرکیف اس وسیع الذیل تبصرے کا حرف مدعا یہ ہے کہ کتابیں فقط ٹائپنگ تک محدود نہیں ہیں اور ٹائیں ٹائیں فش ہو جانے کی بجائے دنیائے انٹرنیٹ پر بڑے آب و تاب سے شائع ہو رہی ہیں اور خوب پذیرائی پا رہی ہیں۔ :) :)
سیاق سے تو صاف ظاہر ہے کہ میں 2006ء سے اب تک کی بات کر رہا ہوں، ہاں، اس فیز میں ٹائیں ٹائیں فش نہیں ہو رہا ہے لیکن کہاں دس سال اور کہاں دو تین ماہ کی کارکردگی! دس بارہ سالوں سے کتنی ہی کتب ٹائپ کی ہوئی ادھوری پڑی ہیں۔ ورنہ میری برقی کتابوں کی سائٹس کی ضرورت ہی کیوں پڑتی!
ادب عالیہ گروپ کے بارے میں کوئی رائے نہیں تھی میری۔ دو کتابیں تو میں بھی اپنی کتابوں میں شامل کر چکا ہوں کافی تصحیح کے بعد۔ بنیادی غلطی ان ورڈ ڈاکومنٹس کی یہ ہے کہ ان کتب کی زبان عربی ہے، اردو نہیں جس وجہ سے سپیل چیکنگ ممکن نہیں۔ اس لئے میں جب تک اپنے حساب سے ان کو درست نہ کر لوں، انہیں اپنی کتابوں میں شامل کرنے سے مجبور ہوں۔ دعوۃ القرآن کی مکمل درستی اور مکمل آپ لوڈ ہونے کے بعد ہی میں ادب عالیہ کی کتب کو دیکھوں گا۔ اس عرصے میں مزید دس بارہ کتب لوگوں کی بھیجی ہوئی بھی جمع ہو گئی ہیں اور میری جمع کی ہوئی بھی۔ افسوس کہ دن بھر میں چوبیس ہی گھنٹے ہوتے ہیں!
 
Top