یہ صرف اُس سوچ کے خلاف خاموش احتجاج تھا جو پاکستانی مسلمانوں کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے اور معاشرے کے لیے کارآمد ترین گروہ کو بھی کافر قرار دلوا کر اّن پر عرصہ تنگ کرنا چاہتی ہے۔
بھئی جو بھی تھا بہت خوب تھا۔ اب اسے احتجاج کہو یا رجحان۔ میں خود اب لادینیت÷دنیاگرائی÷سکیولرزم کی جانب زیادہ مائل ہو گیا ہوں۔ سب سے زیادہ مذہب انسانیت کے تو خود عاری از مذہب لوگ پاسدار ہیں۔
مجھے اسلامی تمدن اور اپنے آباؤاجداد کی اسلامی روایات بہت محبوب ہیں، اور میں ہمیشہ اپنا اسلام سے اسمی تعلق بنائے رکھوں گا، لیکن جب میں بنیاد پرست مذہبی حضرات کو مذہب کی بنیاد پر دوسرے انسانوں سے نفرت کرتے دیکھتا ہوں تو میرے ذہن میں بھی یہی بات آتی ہے کہ شاید ہماری (مسلم دنیا کی) نجات مذہب کو ہمیشہ کے لیے پسِ پشت ڈالنے میں ہی مضمر ہے۔
ایک محترم دوست نے محفل پر درست کہا تھا کہ الحاد کی جانب دھکیلنے میں مذہبی ٹھیکے دار حلقے کا ہی سب سے بڑا کردار رہا ہے۔
آپ کی بات درست ہے، پر کیا کریں بھائی جان، انسانی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہوں۔۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی بہت سے خیالات ردِ عمل کے طور پر نازل ہو ہی جاتے ہیں۔۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ ردِ عمل کی احتجاجی کیفیت عموماً مختصر مدت تک ہی جاری رہتی ہے۔ مثال کے طور پر جب میں بوسنیا اور کوسوو جیسے ممالک میں اذان کی دلنشیں آواز شہروں میں گونجتے دیکھتا ہوں تو یک بیک اپنے اسلام کی محبت دل میں جوش مارنے لگتی ہے، لیکن جہاں ہی مذہبی ٹھیکے دار ٹھیکے داری نباہتے اور شدت پسندی پھیلاتے نظر آتے ہیں تو غیر ارادتاً ہی مذہب سے الرجی محسوس ہونے لگتی ہے۔فکر محض ردعمل میں تو نہیں ہونی چاہیے
آپ کی بات درست ہے، پر کیا کریں بھائی جان، انسانی فطرت کے ہاتھوں مجبور ہوں۔۔۔ نہ چاہتے ہوئے بھی بہت سے خیالات ردِ عمل کے طور پر نازل ہو ہی جاتے ہیں۔۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ ردِ عمل کی احتجاجی کیفیت عموماً مختصر مدت تک ہی جاری رہتی ہے۔ مثال کے طور پر جب میں بوسنیا اور کوسوو جیسے ممالک میں اذان کی دلنشیں آواز شہروں میں گونجتے دیکھتا ہوں تو یک بیک اپنے اسلام کی محبت دل میں جوش مارنے لگتی ہے، لیکن جہاں ہی مذہبی ٹھیکے دار ٹھیکے داری نباہتے اور شدت پسندی پھیلاتے نظر آتے ہیں تو غیر ارادتاً ہی مذہب سے الرجی محسوس ہونے لگتی ہے۔
ہاہاہا۔ یہ مشرق میں عجیب غلط فہمی ہے کہ سیکولر ازم کا مطلب دنیا گری یا لادینیت ہے! جبکہ یہاں مغرب میں سیکولرازم کا مطلب محض دین اور اسٹیٹ کا الگ ہونا ہے۔ یعنی ایک ایسا ملک جہاں کی سیاست میں دین کو سیاسی امور سے الگ کر دیا جائے ایک سیکولر ریاست کہلاتی ہے۔ لیکن بہت افسوس کیساتھ سوائے چنداں مسلمان ممالک جیسے ترکی، اذربائجان، البانیہ، بوسنیا وغیرہ کے دیگر تمام مسلمان اکثریت ممالک سیکولر نہیں ہیں، جسکی وجہ سے دائمی قومی پستی ان ممالک کا مقدر ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سلطنت عثمانیہ کے آخری ایام موجودہ دور کے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے کہیں زیادہ سیکولر تھے۔ اسلامی جہاد سلطنت عثمانیہ کے ٹوٹنے کے بعد وجود میں آیا۔بھئی جو بھی تھا بہت خوب تھا۔ اب اسے احتجاج کہو یا رجحان۔ میں خود اب لادینیت÷دنیاگرائی÷سکیولرزم کی جانب زیادہ مائل ہو گیا ہوں۔ سب سے زیادہ مذہب انسانیت کے تو خود عاری از مذہب لوگ پاسدار ہیں۔
ہاہاہا۔ یہ مشرق میں عجیب غلط فہمی ہے کہ سیکولر ازم کا مطلب دنیا گری یا لادینیت ہے! جبکہ یہاں مغرب میں سیکولرازم کا مطلب محض دین اور اسٹیٹ کا الگ ہونا ہے۔ یعنی ایک ایسا ملک جہاں کی سیاست میں دین کو سیاسی امور سے الگ کر دیا جائے ایک سیکولر ریاست کہلاتی ہے۔ لیکن بہت افسوس کیساتھ سوائے چنداں مسلمان ممالک جیسے ترکی، اذربائجان، البانیہ، بوسنیا وغیرہ کے دیگر تمام مسلمان اکثریت ممالک سیکولر نہیں ہیں، جسکی وجہ سے دائمی قومی پستی ان ممالک کا مقدر ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سلطنت عثمانیہ کے آخری ایام موجودہ دور کے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے کہیں زیادہ سیکولر تھے۔ اسلامی جہاد سلطنت عثمانیہ کے ٹوٹنے کے بعد وجود میں آیا۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Tanzimat
ہاہاہا۔ یہ مشرق میں عجیب غلط فہمی ہے کہ سیکولر ازم کا مطلب دنیا گری یا لادینیت ہے! جبکہ یہاں مغرب میں سیکولرازم کا مطلب محض دین اور اسٹیٹ کا الگ ہونا ہے۔ یعنی ایک ایسا ملک جہاں کی سیاست میں دین کو سیاسی امور سے الگ کر دیا جائے ایک سیکولر ریاست کہلاتی ہے۔ لیکن بہت افسوس کیساتھ سوائے چنداں مسلمان ممالک جیسے ترکی، اذربائجان، البانیہ، بوسنیا وغیرہ کے دیگر تمام مسلمان اکثریت ممالک سیکولر نہیں ہیں، جسکی وجہ سے دائمی قومی پستی ان ممالک کا مقدر ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ سلطنت عثمانیہ کے آخری ایام موجودہ دور کے مشرق وسطیٰ کے ممالک سے کہیں زیادہ سیکولر تھے۔ اسلامی جہاد سلطنت عثمانیہ کے ٹوٹنے کے بعد وجود میں آیا۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Tanzimat
یہ آپکی محض غلط فہمی ہے کہ سیکولرازم کا اصل مطلب دین اور دنیا کو الگ کرنا ہے، حالانکہ اسکا اصل مطلب دین کو ریاستی امور سے الگ کرنا ہے! جو دینی کام علماء کرام کے سپرد ہیں جیسے نماز پڑھانا، اسلامی رسومات کروانا، اسلامی کی تعلیم دینا وغیرہ ایک سیکولر ریاست میں بالکل ممکن ہیں لیکن اسبات کا حق انہیں کسنے دے دیا کہ ریاستی سیاسی امور میں عمل دخل کریں؟ کیا ایک انجینئر ڈاکٹر کا کام کر سکتا ہے؟ یا ایک درزی لوہار کا کام کر سکتا ہے؟ نہیں نا، تو پھر اسلامی معاشرے میں اسبات کی توقع کیوں کی جاتی ہے کہ علماء ہمیشہ سب کے سروں پر منڈلاتے رہیں جیسا کہ آپکے ملک ایران میں 1979 سے ہو رہا ہے؟ اسے انگریزی میں totalitarianism کہتے ہیں جہاں ایک خاص سیاسی سوچ پورے معاشرے کو جکڑ کر باندھ کر رکھے۔ یہ سوچ دنیاوی بھی ہو سکتی ہے جیسا کہ نازم اور مذہبی جیسے اسلام ازم۔بھائی میرے سیکولرزم کا نتیجہ محض دنیاگرائی ہے۔ اسکے معنی تو دین اور دنیا کو الگ کرنے کے ہیں۔ یعنی دین کو زمان و مکان کا پابند بنا دینا۔ جیسے آسان اور بچگانہ مثال کہ جب میں مسجد میں ہوں تو مسلمان ہوں، رمضان میں ہوں تو مسلمان ہوں۔ آپ نے اسے سیاسی زاویہِ نگاہ سے دیکھا ہے تو آپ کی بات بھی درست ہے لیکن در اصل سیکولرزم کا مطلب وہی ہے کہ دین کو زمان و مکان کا پابند ماننا۔
بھائی سب سے پہلے تو میں جناب کو یہ بتا دوں کہ میں کڑر کوئی پاکستانی ہوں۔ ایران سے مجھے کوئی دلچسپی نہیں۔ ایران میں عرصہ دراز تک رہا ہوں لیکن نمکخوار ایران کا نہیں۔ اور نفرت کی حد تک اس کے بانیوں سے مخالفت ہے۔ جہاں تک بات رہی سیکولرزم کی شاید مجھے ابھی اس پر تحقیق کی ضرورت ہے اس زاویے سے۔ البتہ میرے تحقیقات کے مطابق (جو کہ کم نہیں ہے) سیکولرزم کا لب لباب یہی ہے کہ دین انسان کی زندگی کا حصہ نہ رہے۔ واللہ اعلم!یہ آپکی محض غلط فہمی ہے کہ سیکولرازم کا اصل مطلب دین اور دنیا کو الگ کرنا ہے، حالانکہ اسکا اصل مطلب دین کو ریاستی امور سے الگ کرنا ہے! جو دینی کام علماء کرام کے سپرد ہیں جیسے نماز پڑھانا، اسلامی رسومات کروانا، اسلامی کی تعلیم دینا وغیرہ ایک سیکولر ریاست میں بالکل ممکن ہیں لیکن اسبات کا حق انہیں کسنے دے دیا کہ ریاستی سیاسی امور میں عمل دخل کریں؟ کیا ایک انجینئر ڈاکٹر کا کام کر سکتا ہے؟ یا ایک درزی لوہار کا کام کر سکتا ہے؟ نہیں نا، تو پھر اسلامی معاشرے میں اسبات کی توقع کیوں کی جاتی ہے کہ علماء ہمیشہ سب کے سروں پر منڈلاتے رہیں جیسا کہ آپکے ملک ایران میں 1979 سے ہو رہا ہے؟ اسے انگریزی میں totalitarianism کہتے ہیں جہاں ایک خاص سیاسی سوچ پورے معاشرے کو جکڑ کر باندھ کر رکھے۔ یہ سوچ دنیاوی بھی ہو سکتی ہے جیسا کہ نازم اور مذہبی جیسے اسلام ازم۔
جب کہ یہاں مغرب میں ایسا نہیں ہوتا۔ ہم یہاں سیکولر معاشرہ میں خواہ ہم کام پر ہوں، کسی محفل میں ہوں، مسجد میں ہوں، مسلمان ہی ہوتے ہیں یعنی زمانہ و مکان کی قید سے آزاد اور جیسے چاہے اپنے اپنے مذاہب پر عمل کر سکتے ہیں۔ ہمارے ساتھ ملحد بھی ہوتے ہیں، دہریے بھی، عیسائی بھی، دیگر فرقوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان بھی۔ اور کسی ریاستی قانون میں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ ایک خاص مذہب کے پیروکار سب سے افضل ہیں، اور یہی مغربی سیکولرازم کی خوبی ہے!
یہ موت دکھا کر بخار دینے والی بات ہے الحاد از دی بیسٹتو آپ اپنے ایمان کی تشریح اپنی فکر کے مطابق رکھیے۔ اور مذہبی ٹھیکداروں اور ان کی جنونیت پر تین حرف بھیجیے۔ الحاد کی طرف رجوع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
بھائی سب سے پہلے تو میں جناب کو یہ بتا دوں کہ میں کڑر کوئی پاکستانی ہوں۔ ایران سے مجھے کوئی دلچسپی نہیں۔ ایران میں عرصہ دراز تک رہا ہوں لیکن نمکخوار ایران کا نہیں۔ اور نفرت کی حد تک اس کے بانیوں سے مخالفت ہے۔ جہاں تک بات رہی سیکولرزم کی شاید مجھے ابھی اس پر تحقیق کی ضرورت ہے اس زاویے سے۔ البتہ میرے تحقیقات کے مطابق (جو کہ کم نہیں ہے) سیکولرزم کا لب لباب یہی ہے کہ دین انسان کی زندگی کا حصہ نہ رہے۔ واللہ اعلم!
محترم مہدی بھائی ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
یہ کون سے بانی ہیں ۔ ؟
یہ وہی بانی ہیں جو زبردستی بغاوت کر کے 29 سال قبل ریاست میں آئے اور ایران سے اسکی تہذیب چھین کر اسے ایک 'ڈمی' بقول انکے اسلامی تہذیب ہاتھ میں پکڑا دی