درست کہ آپ نے ایسا نہیں کہا۔ لیکن اگر آپ بغور دیکھیں تو آپ کو مولوی صاحبان کی اپروچ میں درج ذیل باتیں واضح نظر آئیں گی اور میرا خیال ہے کہ آپ بھی ان باتوں سے متفق نہیں ہیں۔
مولوی حضرات کا "سیاسی نظام" عرف عام شریعت۔ عرف عام اسلامی نظام، جس کے لئے وہ کوشاںہے، درج ذیل کے علاوہ کیا ہے؟
قانون سازی یا لیجیسیلیٹو مکمل کنٹرول:
1۔ ایک ایسی لیجیسیلیٹو باڈی یعنی اسمبلی، سینیٹ، پارلیمنٹ یا مجلس شوری کی تشکیل، جس میں منتخب شدہ (اور آپ کے تجویز کردہ تعلیم یافتہ) نمائندوں کے بجائے، صرف اور صرف درسگاہوں کے تعلیم یافتہ "طالبان" ہی قانون سازی کریں۔ قانون کا معیار، وہ قانون ہوں جو قرونِ وسطی سے کر 18 ویں صدی تک ایران، بخارا، عراق، اور چند ترک ممالک میں لکھے گئے۔ کسی کو آپ ہٹا نہ سکیں کہ ایک بار مولوی تمام عمر مولوی۔ انتخابات صرف اور صرف کٹھ پتلی قسم کی حکومت تک محدود ہوں۔ جیسا کہ ایران اور سعودی عرب میں آج کل ہے۔ اس کا ثبوت وہ بیانات ہیں جو وقتا فوقتا علماء کے ایک محدود گروپ کی طرف سے جاری ہوتے رہتے ہیں۔ باقی لوگ صرف اسلام کے نام پر ساتھ ہو لیتے ہیں۔ فتوی کیا ہے؟ پرانی کتابوں کے قوانیں کی صدائے باز گشت۔ قانون سازی، ایمان کے نام پر۔ بیشتر صورتوں مین ان قوانین کا قرآن سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ جس کی وجہ سے قرآن و سنت اور قرآن و حدیث کی ہونے والی بحثیں، مختلف فرقوں میں عام ہیں۔ اور کسی ببی قسم کے اتفاق رائے کا ہونا ناممکن ہے، کیونکہ ان قوانین کی بنیاد ہی مادہ پرستی پر ہے۔
2۔ Executive برانچ پر مکمل کنترول۔
پرائم منسٹر پارلیمنٹ منتخب کرتی ہے۔ مولوی حضرات اس سسٹم کو اس طرح بنانا چاہتے ہیں کے تمام قوت ان کے اپنے ہاتھ میں ہو، اس کے لئے یہ مذہب کا سہارا لیتے ہیں۔ اس طرح یہ "طالبان" طرز پر ایک پولیس سسٹم کی تشکیل، جیسا کی MMA نے سرحد میں اور اس سے قبل "طالبان" نے افغانستان میں کیا۔ اس طریقے سے پولیس کے کمانڈ اور کنٹرول کو ختم کر کے "طلبا" جو کہ مدرسے کے گریجویٹ ہوں اور مکمل طور پر برین واشڈ ہوں، کہ قانون وہ ہے، جو پرانی کتابوں میں لکھا ہے۔ عموما کمیونیکیشن کی کمی کے باعث، اس میں پر تشدد سزائیں شامل ہوتی ہیں۔ لیکن کیا جرائم پر ان پر تشدد سزاوں سے قابو پانے میں کامیابی ہوئی ہے؟ سعودی اور ایرانی عرصی 50 سال سے گردنیں کاٹ رہے ہیں اور سنگسار کررہے ہیں۔ معاشرے میں ہونے والے ان جرائم کا خاتمہ کرنے میں کتنے کامیاب ہوئے ہیں۔ لوہے کے دروازے اور کھڑکیاں عام گھروں میں اس کی گواہی دیتے ہیں۔
3۔ عدالتی نظام پر مکمل کنٹرول:
مولوی حضرات کی کوشش ہے کہ، ایک متوازی قانونی نظام قائم کیا جائے۔ جس میں زندگی کے ہر شعبے میں۔ شادی سے لے کر میراث تک صرف اور صرف ان فرسودہ کتب اور قانون سے استفادہ کیا جائے جس کا تعلق دور دور تک قرآن اور سنت سے نہیں، اور ہر فرقہ اس سلسلے میں اپنی اپنی رائے رکھتا ہے۔
پاکستان ایک عظیم ملک ہے، ہم سب اس سے پیار کرتے ہیں۔ صرف 60 سالوں میں ہونے والی ترقی بہت سے ممالک میں ہونے والی 200 سالہ ترقی سے زیادہ ہے۔ یہ اللہ کا کرم ہے۔ اس ملک کو تباہ کرنے کے لئے بہترین ترین سازش ہے کہ اس ملک میں شدت پسند لوگوں کی ایک جماعت پیدا کی جائے، تاکہ ملک میں خوب فساد ہو، جو کہ یہ گروپس کررہے ہیں۔ اور ایک ایسے سازگار فضا پیدا کی جائے کہ، جب بھی اسلام آباد میں یہ خطرہ لاحق ہو کہ شدت پسند ایٹمی ہتھیار پر کنٹرول کر لیں گے تو کابل سے اڑ کر اسلام آباد کو چھاپ لیا جائے۔
1947 میں ہمارے پاس گنتی کی کاریں تھی، اور اج ہم 6 قسم کی کاریں بناتے ہیں۔ ہمارے پا کوئی انڈسٹری نہیں تھی، ہم تقریبا ہر قسم کی مشینری بناتے ہیں۔ چند ہزار اسکول تھے، آج ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ ترقی کسی ایسی چڑیا کا نام نہیں جو کہیں سے اڑ کر ہمارے پاس آ بیٹھے گی۔ ہمیں اپنا محاسبہ اور اپنے آپ پر تنقید جاری رکھنی پڑے گی۔ اپنے ملک میں ہونے والی برائیوں کا خاتمہ بھی خود کرنا پڑے گا۔ ہمیشہ اپنے آپ پر اپنی اور دوسرں کی تنقید کے لئے تیار رہنا پڑے گا۔
بقول قائداعظم صاحب:
ہم ایک قوم ہیں جس کی تہذیب اور ثقافت کی قدریں جداگانہ ہیں۔ اپنی زبان اور ادب، اپنے فنون اور طرز تعمیر، اپنے نام اور نام دینے کے انداز، اپنی قدروں کا احساس اور تناسب۔ قوانین اور انداز شرافت، طور طریقہ اور کیلنڈر، تاریخ اور تعریف، اپنی خواہشیں اور کمندیں، قصہ مختصر، ہمارا تو اپنا جداگانہ انداز ہے، زندگی کا اور زندہ رہینے کا، بین الاقوامی قانون کی ہر شق کی رو سے، ہم ایک قوم ہیں،
We are a nation with our own distinctive culture and civilization, language and literature, art and architecture, names and nomenclature, sense of values and proportion, legal laws and moral code, customs and calandar, history and tradition, aptitudes and ambitions; in short, we have our own distinctive outlook on life and of life. By all canons of international law, we are a nation".