ہمارے ہاں ہر دوسرے بندے کو اس اصطلاح کے استعمال کی عادت ہے، ذرا وضاحت کیجیے یہ کونسی بلاہے؟
جی میں نے آپکی خواہش پر "برین واشنگ" کی مزید وضاحت بصد خلوص کی ہے۔ آپ کی تنقید و تعریف، خیالات کی ارتقاء کے لئے ضروری ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر کسی بھی تنقید سے خوشی ہوتی ہے کہ لوگ سوچ رہے ہیں، یہ سوچنا، سوال کرنا اس بات کی نشانی ہے کے ہم نئی قلابازی سیکھنے اور پرانی قلابازی بھلانے کے لئے تیار ہیں۔
میرے پچھلے پیغام میں یہ اصطلاح، Rigid set of rules outside of the Holy Quran کے ضمن میں استعمال کی گئی ہے۔ کہ ایک ایسے نظام کی تشکیل جس میں تبدیلی قطعاَ ممکن نہ ہو، ناقابلِ قبول ہے۔
آپ کسی بھی تفسیر سے [AYAH]42:38[/AYAH] جس میں اللہ باہمی مشورہ سے یا مجلس شوری سے باہمی فیصلہ کا حکم دیتا ہے دیکھ لیجئے۔ اس کی روشنی میں آپ کسی بھی Rigid society کے تصور کا تجزیہ کیجئیے اور پھر اپنی رائے کا اظہار فرمائیے۔ یہ سارا ڈسکشن ہی اس باعث ہے کہ ہمارے سیاسی ڈھانچہ میں کونسی ترمیمات کی ضرورت ہے کہ ہمیں "اسلامی نظام" کے نام پر صرف بامعنی اصلاحات ہی قابل قبول ہوں۔
اس سلسلے میںبھائیوں سے سوالات:
1۔ قانون سازی منتخب شدہ نمائندوں کا حق ہے یا کہ مسجد کی امام کا؟ ذہن میں رہے کہ فتوی جاری کرنے اور، قانون بنانے میں کوئی فرق نہیں۔ جو لوگ عوام سے نمائندے منتخب کرنے کا حق چھیننا چاہتے ہیں اور اس کے لئے مختلف طریقوں سے رائے عامہ ہموار کرتے ہیں۔ کیا وہ برین واشنگ کر رہے ہیں؟
2۔ قانون استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کرنے کا اختیار، عدالت کے جج کو ہے یا ایک خود سے چنے ہوئےعالم دین یا امام مسجد کو؟
ذہن میں رکھیے کہ عالم دین ایک ٹیچر ہے۔ ٹیچر یا لیکچرر یونیورسٹی میں خطبہ دیتا ہے اور امام یا عالم دین جمعہ کے جمعہ لیکچر اور کیا جج کے یونیورسٹی پروفیسر کو کسی جج کے فیصلے کو تبدیل کردینے کا حق حاصل ہونا چاہیئے؟
3۔ قانون کی امپلینٹیشن ،پولیس کی ذمہ داری ہے یا مدرسہ اور اسکولوں کے طالبعلموں کی؟
ذہن میں رکھئیے کے پولیس، عوام کی نمائندہ حکومت کی طرف سے رکھی گئی ہے، حکومت کا انتخاب عوام نے کیا ہے، قوانین آپ کے چنے ہوئے لوگون نے قران اور سنت کی روشنی میں بنائے ہیں (کم از کم کہنے کی حد تک) جب کہ طالب علم چاہے مدرسے کے ہوں یا اسکول کے، کسی قسم کے اختیارات نہیں رکھتے اور ابھی سیکھ ہی رہے ہیں۔ کسی درجے پر فائز بھی نہیں ہوئے ہیں
جب ہم موجودہ اصولوں کو ایک طرف ہٹاکر ان اصولوں کو توڑنا درست مان لیتے ہیں اور اس کے لئے ہمارے پاس مکمل تاویلات ہوتی ہیں تو اسی کو برین واشنگ کہتے ہیں۔
ہم آہستہ آہستہ اپنا نظام اچھے تعلیم یافتہ (جدید علوم اور مذہبی تعلیم سے آراستہ) نمائندے چن کر تبدیل کرسکتے ہیں۔ ہم کیوں ایسے لوگ چنتے ہیں جو مکمل طور پر تعلیم یافتہ نہیں ہوتے؟
ہماری اسی غلطی سے پھر ہر طرح کی بے اطمینانی جنم لیتی ہے اور پھر سانحات پر ختم ہوتی ہے۔
والسلام