مہوش علی
لائبریرین
محترمہ مہوش صاحبہ،
آپ ابتدا ہی سے حکومت کے موقف کی پرزور حمایت کررہی ہیں،
لیکن آپ اپنی بات دلیل سے ثابت نہیں کرپارہی ہیں ،
آپ کا کہنا ہے کہ لال مسجد والوں نے حکومت سے بغاوت کی تھی لہذا ان کی سزا موت ہے ، سب سے پہلے آپ بتاییں کہ شریعت کی نظر میں ”بغاوت“ کسے کہتے ہیں؟
اس کے لیے سب سے پہلی شرط ہے کہ حکومت” اسلامی “ہو، اور میرے ناقص خیال کے مطابق یہ شرط یہاں نہیں پائی جاتی ، اگر آپ کے خیال کے مطابق پاکستان کی حکومت ”اسلامی“ ہے تو آپ اسے ثابت کریں،
دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم مان بھی لیں کہ پاکستان کی حکومت ”اسلامی “ہے ، تب بھی آپ کو مذکورہ واقعہ کو ”بغاوت “ ثابت کرنے کے لئے یہ بتانا ہوگا کہ لال مسجد والوں نے حکومت سے مکمل شریعت کے نفاذ کا جو مطالبہ کیا تھا ، کیا یہ قرآن وحدیث کی تشریحات کے خلاف ہے یا نہیں ؟
تیسری بات آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگی لال مسجد والوں نے حکومت کے خلاف محاصرہ سے پہلے تک جو اقدامات کیے ہیں، جس کی فھرست محب بھائی نے شمار کرائی ہے ،وہ ”باغیانہ اقدامات “ کس طرح ہیں؟
جہاں تک میرا خیال ہے حکومت کے خلاف بیانات جاری کرنا یا حکومت کو دھمکیاں دینا اگر اس کو ”بغاوت“ تسلیم کرلیا جائے تو تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنما نیز کارکن اور تمام وکلاء حضرات بھی ”باغی“ قرار پائیںگے ، جو آئے دن حکومت کے خلاف بیانات جاری کرتے رہتے ہیں،
کسی شہری کا ”اغوا “ بھی میرے خیال سے ملک کے خلاف اغوا نہیں کہا جاسکتا ،
بہر حال آپ ”اسباب بغاوت “ تحریر فرمائیں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ وہ واقعتا اسباب بغاوت ہیں یا نہیں ؟
معذرت ابرار صاحب کہ میرے پاس وقت اور توانائی نہیں کہ آپ کی ایک ہی باتوں کا بار بار جواب دے سکوں۔
اس سے قبل تو صرف لال مسجد والوں نے اپنی کتابوں میں لکھے قوانین کو ماننے سے انکار کر کے مسلح طاقت شروع کر دی تھی، مگر اب آپ لوگ بھی ان قوانین کو ماننے سے انکاری ہیں۔
اگر انکے یہ اقدام عین شریعت تھے تو پھر ان کے اپنے بھائی بند مولوی حضرات کیوں ان کی مخالفت کر رہے تھے؟
کیا ان مولوی حضرات نے وکلاء تحریک کی کبھی مخالفت کی؟؟
نہیں کی۔
مگر امام کعبہ سے لیکر فضل الرحمان، قاضی حسین احمد سب نے لال مسجد کی مخالفت کی۔ تو اگر لال مسجد عین شرعی کام انجام دے رہی تھی تو پھر ان حضرات کا دماغ خراب تھا جو انکی مخالفت کرتے؟