لال مسجد آپریشن شروع

مہوش علی

لائبریرین
محترمہ مہوش صاحبہ،
آپ ابتدا ہی سے حکومت کے موقف کی پرزور حمایت کررہی ہیں،
لیکن آپ اپنی بات دلیل سے ثابت نہیں کرپارہی ہیں ،
آپ کا کہنا ہے کہ لال مسجد والوں نے حکومت سے بغاوت کی تھی لہذا ان کی سزا موت ہے ، سب سے پہلے آپ بتاییں کہ شریعت کی نظر میں‌ ”بغاوت“ کسے کہتے ہیں‌؟
اس کے لیے سب سے پہلی شرط ہے کہ حکومت” اسلامی “ہو، اور میرے ناقص خیال کے مطابق یہ شرط یہاں نہیں پائی جاتی ، اگر آپ کے خیال کے مطابق پاکستان کی حکومت ”اسلامی“ ہے تو آپ اسے ثابت کریں‌،
دوسری بات یہ ہے کہ اگر ہم مان بھی لیں‌ کہ پاکستان کی حکومت ”اسلامی “ہے ، تب بھی آپ کو مذکورہ واقعہ کو ”بغاوت “ ثابت کرنے کے لئے یہ بتانا ہوگا کہ لال مسجد والوں نے حکومت سے مکمل شریعت کے نفاذ کا جو مطالبہ کیا تھا ، کیا یہ قرآن وحدیث کی تشریحات کے خلاف ہے یا نہیں ؟
تیسری بات آپ کو یہ ثابت کرنا ہوگی لال مسجد والوں نے حکومت کے خلاف محاصرہ سے پہلے تک جو اقدامات کیے ہیں، جس کی فھرست محب بھائی نے شمار کرائی ہے ،وہ ”باغیانہ اقدامات “ کس طرح ہیں‌؟
جہاں تک میرا خیال ہے حکومت کے خلاف بیانات جاری کرنا یا حکومت کو دھمکیاں دینا اگر اس کو ”بغاوت“ تسلیم کرلیا جائے تو تمام سیاسی پارٹیوں کے رہنما نیز کارکن اور تمام وکلاء حضرات بھی ”باغی“ قرار پائیں‌گے ، جو آئے دن حکومت کے خلاف بیانات جاری کرتے رہتے ہیں‌،
کسی شہری کا ”اغوا “ بھی میرے خیال سے ملک کے خلاف اغوا نہیں‌ کہا جاسکتا ،
بہر حال آپ ”اسباب بغاوت “ تحریر فرمائیں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ وہ واقعتا اسباب بغاوت ہیں‌ یا نہیں ؟

معذرت ابرار صاحب کہ میرے پاس وقت اور توانائی نہیں کہ آپ کی ایک ہی باتوں کا بار بار جواب دے سکوں۔

اس سے قبل تو صرف لال مسجد والوں نے اپنی کتابوں میں لکھے قوانین کو ماننے سے انکار کر کے مسلح طاقت شروع کر دی تھی، مگر اب آپ لوگ بھی ان قوانین کو ماننے سے انکاری ہیں۔

اگر انکے یہ اقدام عین شریعت تھے تو پھر ان کے اپنے بھائی بند مولوی حضرات کیوں ان کی مخالفت کر رہے تھے؟

کیا ان مولوی حضرات نے وکلاء تحریک کی کبھی مخالفت کی؟؟

نہیں کی۔

مگر امام کعبہ سے لیکر فضل الرحمان، قاضی حسین احمد سب نے لال مسجد کی مخالفت کی۔ تو اگر لال مسجد عین شرعی کام انجام دے رہی تھی تو پھر ان حضرات کا دماغ خراب تھا جو انکی مخالفت کرتے؟
 

مہوش علی

لائبریرین
فرضی:

]میں آپکی بات سے پوری طرح متفق ہوں کہ ہر واقعہ کے پیچھے مخصوص عوامل ہوتے ہیں۔ لیکن آپ تو سب کا تانا بانا لال مسجد ہی سے جوڑ رہی ہیں۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ جناب افتاب شیرپاؤ کے جلسے میں جو لوگ مرے یا جینیوں کا قتل ہوا ۔ میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ یہ کھلی دہشت گردی ہے ان لوگوں کو پکڑا جائے اور عبرت ناک سزا دی جاتی۔ لیکن خدارا صرف مفروضے پر ماورائے عدالت 500 سے زیادہ لوگوں کی جانوں سے نہ کھیلا جاتا۔

لال مسجد والوں کے خلاف آپریشن پشاور میں قتل ہونے والے 3 چینی شہریوں کی وجہ سے نہیں ہوا ہے (مگر بھلا آپ اس بات کو کیوں سمجھیں گے)
فرضی صاحب، معذرت کہ اگر آپ ایسے ہی بے پر کی اڑاتے رہے تو ہماری گفتگو کارآمد کیسے ہو سکے گی۔

میں نے تو کوئی لطیفہ نہیں پڑھا اور نہ ہی اس وقت لطیفے یاد رہے ہیں۔ آپ کس قانون کی بات کر رہی ہیں آپ؟ اگر پاکستان میں قانون ہوتا تو یہ واقعات کیوں پیش آتے؟ یہاں تو عدالتوں پر بھی زبردستی کا قانون ٹھونسا جارہا ہے۔

اور یہاں بھی جب آپ سرے سے پاکستان کے قانون کا ہی انکار کر رہے ہیں تو پھر بھلا آپ سے بات کیونکر ہو سکے گی۔ پھر تو طاقت کے زور پر جو گروہ چاہے گا اپنی حکومت بنا کر بیٹھ جائے گا۔


پہلے تو آپ مشرف کی زبان بولتی تھیں اب آپ نے کرزئی کی زبان بھی بولنا شروع کردی۔ دوسری بات امریکہ کو کیا پڑی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر طالبان (بقول آپکے) یا اس کے حامیوں پر حملہ کرے۔ اس کی وفادار پاک آرمی یہ کام پچھلے دو سال سے کر رہی ہے۔ اور امریکہ بہادر ان کی کارکردگی سے کافی مطمئن اور خوش ہے

آپ کو مان لینا چاہیے کہ پاکستان میں رہتے ہوئے طالبان مسلح سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتے اور ابھی تک وہ امریکہ کے حملے سے اسی لیے بچے ہوئے ہیں کہ پاکستان امریکہ کو اس کی اجازت نہیں دے رہا اور اس بات کے لیے اسے امریکہ اور پوری دنیا کا بہت پریشر برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

حکومت نے طالبان کو پیشکش بھی کی تھی کہ وہ مسلح سرگرمیاں ترک کر دیں تو انہیں امان ہو گی، لیکن اگر پھر بھی بات نہیں بنی اور آپ پاک فوج پر ہی حملے کرتے رہے تو آپ کے اس احمقانہ پنے کی وجہ سے شاید امریکہ کو کھل کر طالبان پر حملہ کرنے کا موقع مل جائے اور پھر طالبان نہتے شہریوں کو بے آسرا چھوڑ کر ویسے ہی بھاگتی دکھائی دے گی جیسے افغانستان میں دکھائی دی۔۔۔۔۔ اور اس سب کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہو گا۔
 

باسم

محفلین
اس کا کسی نے تذکرہ ہی نہیں کیا
اسلام آباد (نمائندہ جنگ) وفاق المدارس العربیہ پاکستان نے لال مسجد کے نائب خطیب مولانا عبدالرشید غازی سے مذاکرات کی ناکامی کی ذمہ داری حکومت پر عائد کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ اس حوالے سے وزراء غلط وجوہات بیان کررہے ہیں،سمجھوتے کے مسودے کو ایوان صدر میں تبدیل کردیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ حفصہ اور لال مسجد پر حکومت کی طرف سے طاقت کا استعمال ہٹ دھرمی کانتیجہ ہے  ہم مزید خونریزی روکنے کے جس جذبہ کے تحت یہاں آئے تھے، وہ مزید صدمے اور رنج و غم میں بدل گیا ہے۔ وزیراعظم کی موجودگی میں طے پانے والے متفقہ فارمولے کو مولانا عبدالرشید غازی نے قبول کرلیا تھا لیکن ایوان صدر سے دوسرا مسودہ لانا مذاکرات کی ناکامی کا سبب بنا ،آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے (آج)بدھ کو راولپنڈی میں وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔دریں اثناء لال مسجدانتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کیلئے جانے والے وفد میں شامل مفتی محمد رفیع عثمانی نے کہا ہے کہ حکومتی رویے نے مایوس کیا ہمار ا دل خون کے آنسو رورہا ہے ،انہوں نے کہا کہ عبدالرشید غازی مصالحت پر راضی تھے ،علماء اور وزراء کے درمیان معاہدے کے مسودے پر ایوان صدر میں تبدیلی کردی گئی،مفتی اعظم پاکستان مفتی رفیع عثمانی نے کہا کہ لال مسجد آپریشن میں فریقین کی طرف سے جاں بحق ہونے والے افراد کو شہید قراردیا جاسکتا ہے اس کا انحصار ان کی نیت پر ہے۔ پارلیمنٹ لاجز میں صحافیوں کے سوال کاجواب دیتے ہوئے مفتی رفیع عثمانی نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ لال مسجد کے اندر جاں بحق ہونے والوں کی نیت کیا ہے اگر وہ اس نیت کے ساتھ لڑ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ اور نبی پاک کے دین کو بچایا جائے، غیراسلامی اقدام کو روکا جائے تو اس حوالہ سے رائے کا مختلف ہونا معنی نہیں رکھتا ہے وہ شخص شہید ہے اسی طرح سکیورٹی فورسز میں شامل اہلکاروں کی نیت کو دیکھنا ہوگااگر وہ اس نیت کے ساتھ آپریشن میں شریک تھے کہ مسجد اور مدرسہ میں موجود لوگ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو شرعاً صحیح نہیں تووہ شہید قرار پائیں گے لیکن اگر وہ ملازم کے طور پر تنخواہ کے عوض کارروائی میں شریک تھے تو شہید نہیں ہوں گے، وہ جہنمی ہوں گے۔تفصیلات کے مطابقمنگل کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس جس میں وفاق المدارس کے صدر مولانا سلیم اللہ خان  نائب صدر ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر  رکن مجلس عاملہ مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی  ناظم اعلیٰ مولانا محمد حنیف جالندھری  مولانا مفتی محمد  مولانا قاری سعید الرحمن مولانا حکیم محمد مظہر مہتمم اشرف المدارس کراچی، مولانا مفتی عبدالحمید جامعہ اشرف المدارس  مولانا امداد اللہ جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی  قاضی عبدالرشید مہتمم دارالعلوم فاروقیہ  مولانا ظہورعلوی مہتمم جامعہ محمدیہ اسلام آباد اور دیگر علمائے کرام موجودتھے۔ انہوں نے کہاکہ حالات کی سنگینی کی طرف جانے سے روکنے کیلئے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا محمد سلیم اللہ خان اپنے رفقاء حضرت مولانا مفتی محمد رفیع مولانا داکٹر عبدالرزاق سکندر مولانا قاری محمد حنیف جالندھری  مولانا زاہد الراشدی  مولانا ڈاکٹر عادل خان  مولانا حکیم محمد مظہر  مولانا مفتی محمد نعیم اور دیگر علمائے کرام کے ہمراہ 9 جولائی کو اسلام آباد پہنچے تاکہ لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے خلاف حکومتی آپریشن سے پیدا شدہ صورتحال پر حکومت سے بات چیت کی جاسکے اور مزید خونریزی کے امکانات کو روکتے ہوئے مسئلے کے پرامن حل کا کوئی راستہ نکالا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ اس وفد نے پاکستان مسلم لیگ چوہدری شجاعت حسین  وزیراعظم شوکت عزیز اوروفاقی وزیر مذہبی امور اعجاز الحق کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی جبکہ اس گفتگو کے مختلف مراحل میں وفاقی وزراء محمد علی درانی  طارق عظیم  نصیر خان  انجینئر امیر مقام  کمانڈر خلیل بھی شریک رہے اور وزیراعظم کے ساتھ ملاقات میں تمام امور پر اصولی اتفاق رائے ہو گیا ان طویل مذاکرات کے دوران لال مسجد و جامعہ حفصہ کے منتظم مولانا عبدالرشید غازی سے بھی ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگو ہوتی رہی اور آخری مجلس میں مولانا عبدالرشیدغازی کے اصرار پران کے نمائندہ کے طورپر مولانا فضل الرحمن خلیل کو بھی شامل کرلیا گیا اس طویل گفتگو اور وزیراعظم کے ساتھ اتفاق رائے کے بعد اس کی تفصیلات طے کرنے کیلئے چوہدری شجاعت حسین  محمد علی درانی  اعجاز الحق اور طارق عظیم کیساتھ شام کو طویل ملاقات ہوئی اور ایک متفقہ فارمولا طے پایا جسے فون پر مولانا عبدالرشید غازی کو بھی سنادیا گیا اور انہوں نے بھی اتفاق کرلیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ مصالحتی فارمولا طارق عظیم اور مولانا زاہدالراشدی نے مشترکہ طوپر تحریر کیا جس پر فریقین کے اتفاق کے بعد جب دستخط کرنے کا مرحلہ آیا تو چوہدری شجاعت حسین اور ان کے رفقاء نے کہاکہ اس کی حتمی منظوری کیلئے اسے ایوان صدر لے جانا ضروری ہے ہمیں اس پر تعجب ہوا کیونکہ اس مصالحتی فارمولے کو ان بنیادی نکات کی روشنی میں تحریر کیا گیا تھا جوآج ہی وزیراعظم کے ساتھ طویل مجلس میں اصولی طورپر طے کیے گئے تھے اور اب چوہدری شجاعت اور انکے رفقاء کے اتفاق سے مشترکہ طور پر لکھے گئے تھے۔ بہرحال وہ حضرات ایوان صدر چلے گئے اور کم و بیش دو گھنٹے کے بعد واپس آئے تو ان کے پاس ایک نیا فارمولا تھا جس میں سابقہ فارمولے کی بنیادی باتوں کو جن پر ہم نے مولانا عبدالرشید غازی کو بمشکل تیار کیا تھا، تبدیل کردیا گیا تھا اور انہوں نے آتے ہی یہ کہہ دیا کہ اب اس میں ردو بدل نہیں ہوسکتا۔ یہ حتمی بات ہے، جس کا ”ہاں “ یا ”نہ“میں جواب مطلوب ہے اور ہمارے پاس اس مقصد کیلئے صرف نصف گھنٹہ ہے اسکے بعد ہم اس کیلئے مزید وقت نہیں دے سکتے۔ یہ نیا فارمولا عبدالرشید غازی کو فون پر سنایا گیا تو انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیاجس کے بعد مزید کوئی بات جاری رہنے کا امکان نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ متفقہ فارمولا میں تحریر تھا کہ مولانا عبدالرشید غازی کو ان کے خاندان اورذاتی سامان سمیت ان کے گاؤں کے گھر میں بحفاظت منتقل کردیا جائیگا لیکن نئی تحریر میں جو الفاظ درج کیے گئے ان کا مطلب کسی گھر میں ان کی منتقلی اور ا ن کے خلاف کارروائی تھا۔ متفقہ فارمولا میں یہ طے پا گیا تھا کہ جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں موجود طلبہ اور دیگر افراد جو مولانا عبدالرشید غازی کے ہمراہ باہر آئیں گے تو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے بعد ان کے معاملات کی انکوائری کی جائے گی اور جو افراد جامعہ حفصہ کا تنازعہ شروع ہونے سے قبل کسی کیس میں مطلوب نہیں ہوں گے انہیں ان کے گھر بھجوا دیا جائے گا جبکہ مطلوف افراد کے معاملات قانون کے مطابق عدالتوں کے ذریعے طے کیے جائیں گے مگر نئے فارمولا میں اسے تبدیل کردیا گیا۔ متفقہ فارمولا میں لکھا گیا تھا کہ عبدالرشید غازی کے الگ ہوجانے کے بعد لال مسجد کا انتظام محکمہ اوقاف اسلام آباد کے سپرد ہوگا اور جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ کو وفاق المدارس کے کنٹرول میں دیدیا جائیگا اور جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ سے متعلق قانونی معاملات اور لال مسجد کے انتظامی امور حکومت اور وفاق المدارس کے باہمی مشورے سے ہوں گے۔ اس شق کو بھی تبدیل کردیا گیا، چنانچہ بنیادی امور کی تبدیلی کے بعد وہ مصالحتی فارمولا جو حکومت اور وفاق المدارس کی مشترکہ مذاکراتی ٹیم کے درمیان باہمی اتفاق رائے سے طے پایا تھا چونکہ باقی نہیں رہا اس لیے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے وفد کیلئے اس معاملے سے الگ ہوجانے کے سوا کوئی چارہ کار باقی نہیں رہا۔ اسکے بعد جو صورت حال پیش آئی ہے وہ پوری قوم کے سامنے ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ حکومت نے آخری مرحلہ میں ڈیڈ لاک پیدا کرکے اور تبدیل شدہ فارمولا کا نصف گھنٹہ کے اندر ہاں یا نہ میں حتمی جواب دینے کا مطالبہ کرکے ہماری مصالحتی کوششوں کو ناکام بنا دیا ۔ اس سلسلے میں آئندہ لائحہ عمل کے تعین کے لیے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ مولانا سلیم اللہ خان نے مجلس عاملہ کا ہنگامی اجلاس آج11 جولائی کو صبح دس بجے راولپنڈی میں طلب کرلیا ہے جس میں تبدیل شدہ صورت حال میں وفاق کا موقف اور پروگرام طے کیا جائیگا۔
جنگ اردو
 

مہوش علی

لائبریرین
میں لال مسجد والوں کے طرز عمل کی کبھی تعریف نہیں کرتا۔ وہ اپنے انجام کو پہنچے ہیں۔ لیکن آپ ملک میں ہونے والی ہر واردات کی ذمہ داری لال مسجد پر ڈال کر انصاف نہیں کر رہیں۔ دوسرے دیوبندی مکتبہ فکر کے خلاف زہر اگل کر آپ وہی طرز عمل دکھا رہی ہیں جس کا مظاہرہ کارتوس خان نے کیا تھا۔

نبیل بھائی،

میں شروع سے ہی اپنی وجوہات کی وجہ سے براہ راست آپ سے مخاطب نہیں ہوئی ہوں مگر میں نے کب دیو بند مکتبہ فکر پر تنقید کی ہے؟ بلکہ اصل دیو بند مکتبہ فکر کو میں وہی اہمیت دیتی ہوں جو مودودی صاحب کو دیتی ہوں۔ (اصل دیوبند کی تعلیمات کا عکس مولانا فضل الرحمان ہیں جبکہ سپاہ صحابہ دیوبندی ہونے کا دعوی کرنے کے باوجود دیو بند کی اصل تعلیمات سے بہت دور ہے اور اسی وجہ سے خود انتہا پسند سپاہ صحابہ نے مولانا فضل الرحمان کو مودودی صاحب کی طرح کافر کہنا شروع کر دیا ہے۔

بلکہ مجھے سے زیادہ تو دیو بند کی اس انتہا پسند شاخ پر اسی ڈورے میں خاور بلال صاحب نے تنقید کی ہے۔
 

باسم

محفلین
1_704617_1_34.jpg

والدین ڈھونڈ ڈھونڈ کر پاگل ہوئے جارہے ہیں اور یہاں دفن کیا جارہا ہے کیوں؟
اور صدر پرویز نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آبادکہا کہ لال مسجد میں 25 سو خواتین کودکش حملہ آور 6 سو جیش محمد کے کارکن اور جامعہ فریدیہ کے 18 سو خود کش حملہ آور موجود ہیں کہاں ہیں ابھی تک نظر تو نہیں آئے کیا انہیں گھر بھیج دیا گیا ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہن اس معاملہ میں‌ مزید پریشان نہ ہوں۔ متن مختلف مگر مطلب ایک ہی تھا۔
مطلب یہ تھا کہ فرقہ واریت مراد نہ تھی اور کسی کی تضحیک مراد نہ تھی۔
اب اپ دونوں‌کو ملا کر پڑھ لیں۔
ویسے کیا اپ کبھی استانی بھی رہیں‌ہیں۔ مجھے تو پرائمری کا زمانہ یاد اگیا۔
(تضحیک مراد نہیں، صرف شائستہ مزاق ہے۔

شکریہ ہمت علی بھائی

نہیں میں پریشان نہیں ہوں دراصل میں یہاں سب کی تحریریں پڑھ رہی ہوں اور میرے ذہن میں گوناگوں سوالات اٹھ کھڑے ہو ئے ہیں۔۔۔اور ہوتے جا رہے ہیں۔۔۔ میری خواہش ہے کہ سنجیدہ اور حساس نوعیت کے موضوعات پر جب بھی بات ہو تو وہ تحقیقی اور علمی انداز میں ہو اور چند مثبت نتائج یا کم سے کم بھی کسی ایک مثبت نتیجہ پر ضرور منتج ہو۔۔۔ اردو ویب اور اردو محفل بالخصوص میرے لئے بہت اہم ہیں میں اسے ایک علمی و تحقیقی و تربیتی پلیٹ فارم سمجھتی رہی ہوں اب تک۔۔۔ جہاں اہلِ علم سے سیکھنا ہے۔۔۔ اردو ویب اگر تربیتی پلیٹ فارم سے ہٹ کر محض گفتگو تک محدود ہوگیا بالخصوص ایسے انداز گفتگو جس کا اظہار یہاں کثرت سے ہو رہا ہے تو یہ مایوس کن ہے۔۔۔ میری دلی خواہش ہے کہ یہاں فورم پر جو تمام گفتگو چل رہی ہے اس کے تعمیری اور مثبت نتائج برآمد ہو سکیں۔۔۔اور

اس پلیٹ فارم کی شناخت اس کے علمی و تحقیق و تربیتی حوالوں سے ہو نہ کہ اس طرز کے انداز گفتگو پر ۔۔۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ویسے کیا اپ کبھی استانی بھی رہیں‌ہیں۔ مجھے تو پرائمری کا زمانہ یاد اگیا۔
(تضحیک مراد نہیں، صرف شائستہ مزاق ہے۔


آپ کے سوال کا جواب بھی۔۔۔ پرائمری کی بات دلچسپ کہی : )

نہیں استانی نہیں : ) بس سوال پوچھ لیتی ہوں جب بات میرے لئے واضح نہ ہو رہی ہو ، مبہم کہی جائے تو الجھن ہونے لگتی ہے یا کسی کی تحریر یا خیال کسی سمت نشاندہی کر رہا ہو تو جو سوال ذہن میں اٹھے براہ راست متعلقہ بندے سے ہی سوال کرلیتی ہوں تا کہ بات میرے لئے واضح ہو جائے۔ آپ اسے میری خامی سمجھ لیں کہ سوال کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔

میں اس بات کی بھی توقع رکھتی ہوں کہ جس سے سوال کیا جائے صرف وہی جواب دے کیونکہ متعلقہ بندے کا جواب ہی اہم ہوتا ہے۔

فورم پر منتظمین اعلیٰ یا ناظمینِ خاص اس ضمن میں اگر فورم کی پالیسی بیان یا نشاندہی کرنا چاہیں تو اس کی گنجائش نظر آتی ہے۔ لیکن عملی کوشش کی جائے کہ دوسرے اراکین اس سوال کا جواب اپنی جانب سے نہ دیں۔

ویسے آپ مجھے سوال کرنے سے تو منع نہیں کر رہے ناں ؟ : )
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں نے مہوش کو کچھ سخت الفاظ کہہ دیے تھے۔ میں اس کی معذرت چاہتا ہوں۔

اللہ تعالی ہم سب پر اور ہمارے ملک کے حال پر رحم کرے۔۔

اور اللہ تعالی ہمیں معاملات کو صحیح سمجھنے کی توفیق اور فہم عطا کرے۔۔
 

قسیم حیدر

محفلین
ابھی طارق عظیم اور عبد الرشید غازی کی آخری گفتگو میڈیا پر سنائی جا رہی ہے جس میں غازی صاحب نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر لال مسجد میں غیر ملکی ہوں انہیں پکڑ لیا جائے، اگر پہلے سے مطلوب مقدمات میں کوئی ملزم ہو اسے بھی گرفتار کر لیا جائے۔ لیکن باقی لوگوں کو جانے کی اجازت دی جائے۔ گفتگو میں فریقین اس بات پر اتفاق کرتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اتفاق رائے کے بعد وہ کون تھا جس نے طاقت کے استعمال کو لازم سمجھا۔ ادھر تو یہ افواہیں بھی گردش میں ہیں کہ کرنل ہارون کسی دوسری جگہ خود کش حملے میں مارے گئے تھے جنہیں وہاں سے لا کر لال مسجد کے کھاتے میں ڈال دیا گیا۔ اس لیے کہ ایک وقت میں دو کرنل وہاں نہیں ہو سکتے تھے اور پھر کرنل پیچھے رہ کر کمانڈ کرتا ہے نہ کہ فرنٹ لائن پر گولیاں چلاتا ہے۔
 
کئی سو خود کش بمباروں کی موجودگی کا دعویٰ تھا، غیرملکیوں کے ہونے کا الزام تھا، چھ سو خندقیں مسجد میں کھودے جانے کی بات تھی۔۔۔۔۔۔۔ کہاں ہیں یہ سب؟؟؟
پرویزی ٹی۔وی (پی۔ٹی۔وی( نے آپریشن کے بعد جو لال مسجد کی ڈاکومنٹری دکھائی، وہ بغیر کسی باقاعدہ اسکرپٹ کے تھی۔۔۔ صداکار نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ مسجد کی دیواریں دیکھئے، قلعہ کی لگتی ہیں۔۔۔ حالآنکہ ایسی کوئی بات نہ تھی۔ تعصب نے آنکھوں پر پٹی باندھ رکھی تھی۔۔۔ افسوس صد افسوس!
اور مجھے افسوس اس بات پر بھی کہ لال مسجد والوں کی مخالفت کرنے والوں میں سے اکثر کے پیشِ نظر یا تو پرویزی حمایت تھی یا مسلکی مخالفت۔
امتحان میں مصروف ہونے کی وجہ سے میں بہت سی خبروں کا ریکارڈ نہیں رکھ پایا ہوں۔۔۔ ورنہ اس وقت ان کے حوالہ کی اشد ضرورت محسوس ہورہی ہے۔۔۔۔!
اگر غازی برادران شریعت کا نعرہ لے کر اٹھنے کے بجائے روشن خیالی کا نعرہ لے کر اٹھے ہوتے تو یقینا ان پر کبھی گولی نہیں چلائی جاتی۔۔۔۔۔۔۔! افسوس!
 
کرفیو ختم، مگر پابندی سات دن اور
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سیکٹر جی سِکس میں گزشتہ دس روز سے نافد کرفیو سنیچر کی صبح اٹھا لیا گیا مگر لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے ارد گرد کے علاقے کو سات دن تک کے لیے ممنوعہ قرار دیا گیا ہے۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/07/070714_curfew_lifted_rza.shtml
وجہ؟؟؟؟؟ خفیہ؟
 
13 جولائی 2007ء، بروز جمعہ، جنگ اخبار میں ڈاکٹر شاہد مسعود کا کالم مجھے رلا گیا۔۔۔۔ آپ بھی پڑھئے:

کون تھیں؟ کہاں چلی گئیں؟ . . . میرے مطابق . . . …ڈاکٹر شاہد مسعود
جُرم تو صرف اتنا تھا کہ وہ معاشرے سے بد کاری کے خاتمے کا عزم لئے۔۔۔باہر نکلیں اور ایک قحبہ خانہ چلاتی عورت کو سبق سکھانے اپنے ساتھ لے آئیں اور دو تین روز بعد اُسے برقعہ پہنا کر۔۔۔توبہ کروا کے چھوڑ دیا۔۔!! پھر ایک مالش کے مرکزپر جا پہنچیں اور وہاں جسم فروشی کرتی خواتین کو اپنے ہمراہ لا کر خوب جھاڑ پلائی۔۔۔اور پھر نصیحت کے بعد روانہ کر دیا!!ڈنڈے لے کر گھومتیں مگر کسی کا سر تو نہ پھاڑا!! اُس وطنِ عزیز میں جہاں حکمرانوں اور طاقتوروں میں سے ہر دوسری شخصیت کسی لینڈ مافیا سے وابستہ ہے۔وہ مسجد شہید ہونے کے بعدپڑوس کی ایک لائبریری پر جا دھمکیں!!روشن خیال، خوشحال،خوش پوش دارالحکومت کی عظیم الشان کوٹھیوں کے درمیان، جن کی اکثریت رات گئے شراب و شباب کی محفلیں اپنے عروج پر دیکھا کرتی ہے۔۔۔ایک کونے میں یہ معصوم ،سادہ ،حجاب میں ملبوس ،پاکیزہ روحیں۔۔۔تلاوتِ قرآن پاک میں مگن رہتیں!! کون تھیں؟ کہاں چلی گئیں؟ میں جب اُن سے ملا تو اُن کے لہجے میں عجب اکتاہٹ اور محرومیت کا احساس ہوا!! آنکھوں میں اُداسیت۔معاشرے سے شکا یت اور بیزاری!!سونے کے کنگنوں سے محروم کلائیوں اور نیل پالش سے محروم ہاتھوں میں ڈنڈے اُس بے کسی کا اظہار تھے۔۔۔جو غریب سادہ لوح گھرانوں کی ان شریف اور باکردار بچیوں کی آنکھوں سے بھی کراہ رہی تھی! اُن کے طرزِ عمل سے ذرا سا اختلاف کرنے کی گستاخی ہوئی تو سب اُلجھ پڑیں!!"شاہد بھائی!!آپ کو کیا پتہ؟" "ڈاکٹر صاحب!!آپ نہیں جانتے!! کسی آیت کا حوالہ۔۔۔کسی حدیث کی دلیل۔۔۔سب ایک ساتھ پِل پڑیں!!"آپ کو پتہ ہے امریکا میں کیا ہو رہا ہے؟" "یہ یہودیوں کی سازش ہے!!" "ہمارے دشمنوں کی چال ہے۔۔۔!!" "صلیبی جنگ ہے "وغیرہ وغیرہ !میں بڑی مُشکل سے اُنہیں اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بعد۔۔۔چُپ کروانے میں کامیاب ہو سکا!! اُن کی نگراں اُمِ حسان نے اسی دوران بتایا کہ" یہ طالبات ایک عرصے سے یہاں آئے مرد مہمانوں سے گفتگو نہیں کرتیں لیکن آپ سے ملنے کیلئے اِن کی ضد تھی!!" میں نے خاموشی مناسب تصور کرتے ہوئے اُن کی گفتگو سُننے میں عافیت تصور کی!!! یہ میرے لئے ایک مختلف دُنیا تھی!! شاید یہ فیشن زدہ۔جدیدیت کی دلدل میں ڈوبی،ٹی شرٹ جینز میں ملبوس خوش شکل لڑکیوں کو۔۔۔ہر روز۔۔۔اپنے چھوٹے تاریک کمروں کے روشن دانوں سے جھانک کر۔۔۔باہر سڑکوں پر ڈرائیونگ کرتا دیکھتی ہوں!!ممکن ہے۔ ۔قریبی بازار تک آتے جاتے۔۔ اِن کے کانوں تک بھی دلفریب نغموں کی تھاپ پہنچتی ہو گی!! کچی عمروں میں یقینا اِن کی آنکھیں بھی خواب دیکھتی ہوں گی!!اِن کا دل بھی کبھی اچھے رشتوں کی آس میں دھڑکتا ہو گا!! اِن کا بھی عید پر نئے کپڑے سلوانے۔۔ہاتھوں میں حِنا سجانے اور چوڑیاں پہننے کو جی للچاتا ہو گا!!لیکن آرزوئیں،خواہشات اور تمنائیں ناکام ہو کر برقعوں کے پیچھے اس طرح جا چھپیں کہ پھر نہ چہرے رہے۔۔نہ شناخت!!!صرف آوازیں تھیں۔۔ جو اب تک میرے کانوں میں گونجتی ہیں!! اِنہی میں ایک چھوٹی بچی۔۔یہی کوئی آٹھ دس برس کی۔۔حجاب میں اس طرح ملبوس کی چہرہ کُھلا تھا۔۔گفتگو سے مکمل ناواقفیت کے باوجود مسلسل ہنسے جاتی تھی کہ شاید یہی۔۔مباحثہ۔۔اُس کی تفریح کا سبب بن گیا تھا!!"بیٹی آپ کا نام کیا ہے۔۔۔؟" میرے سوال پر پٹ سے بولی "اسماء۔۔انکل!" پیچھے کھڑی اس کی بڑی بہن نے سر پر چپت لگائی"انکل نہیں۔۔بھائی بولو۔۔"خُدا جانے اس میں ہنسنے کی کیا بات تھی کہ چھوٹے قد کے فرشتے نے اس پر بھی قہقہہ لگا کر دہرایا"جی بھائی جان!!" "آپ کیا کرتی ہیں؟" میں نے ننھی اسماء سے پوچھا۔"پڑھتی ہوں!" "کیا پڑھتی ہو بیٹا؟" جواب عقب میں کھڑی بہن نے دیا"حفظ کر رہی ہے بھائی" "اور بھی کچھ پڑھا رہی ہیں؟" میں نے پوچھا۔" جی ہاں! کہتی ہے بڑی ہو کر ڈاکٹر بنے گی!! بہن نے جو کہ یہی کچھ پندرہ سولہ برس کی مکمل حجاب میں ملبوس تھی، جواب دیا۔"آپ دو بہنیں ہیں؟" میں نے سوال کیا۔"جی ہاں! بھائی!!"بڑی بہن نے اسماء کو آغوش میں لیتے ہوئے کہا"تین بھائی گاؤں میں ہیں۔۔ہم بٹہ گرام سے ہیں نا!! کھیتی باڑی ہے ہماری" میں جامعہ حفصہ اور لال مسجد میں ایک پروگرام کی ریکارڈنگ کی سلسلے میں موجود تھا۔۔طالبات اور عبدالرشید غازی صاحب سے گفتگو کے بعد میں نے بچیوں کو خُدا حافظ کہہ کر غازی صاحب کے ساتھ اُن کے حجرے کی طرف قدم بڑھایا تو ننھی اسماء پیچھے بھاگتی ہوئی آئی "بھائی جان! آٹوگراف دے دیں!!" ہانپ رہی تھی"میرا نام اسماء اور باجی کا نام عائشہ ہے!!" میں نے حسبِ عادت دونوں کیلئے طویل العمری کی دُعا لکھ دی!! آگے بڑھا تو ایک اور فرمائش ہوئی"بھائی جان! اپنا موبائل نمبر دے دیں۔آپ کو تنگ نہیں کروں گی!!" نہ جانے کیوں میں نے خلافِ معمول اُس بچی کو اپنا موبائل نمبر دے دیا۔اُس کی آنکھیں جیسے چمک اُٹھیں۔۔اسی دوران غازی صاحب نے میرا ہاتھ کھینچا۔۔"ڈاکٹر صاحب یہ تو ایسے ہی تنگ کرتی رہے گی۔۔کھانا ٹھنڈا ہو رہا ہے اور عبدالعزیز صاحب ۔۔آپ کا انتظار کر رہے ہیں" بچی واپس بھاگ گئی اور میں مدرسے کے اندر تنگ گلیوں سے گُزرتا۔۔عقب میں غازی صاحب کے حجرے تک جا پہنچا۔۔جہاں اُنہوں نے کہا کہ"ڈاکٹر صاحب ایک زحمت!! والدہ بھی آپ کو دُعا دینا چاہتی ہیں۔۔!! "کھانا ہم نے فرش پر دسترخوان بچھا کر کھایا اور اس دوران عبدالعزیز صاحب بھی۔۔ساتھ شامل ہو گئے۔۔بات چیت ہوتی رہی اور جب میں نے رُخصت چاہی تو اُنہوں نے اپنی کتابوں کا ایک سیٹ عطیہ دیتے ہوئے دوبارہ آنے کا وعدہ لیا۔۔اور پھر دونوں بھائی۔۔جامعہ کے دروازے تک چھوڑنے۔اس وعدے کے ساتھ آئے کہ میں دوبارہ جلد واپس آؤں گا۔ حقیقت یہ کہ میں دونوں علماء کا استدلال سمجھنے سے مکمل قاصر رہا!! چند مسلح نوجوان اِدھر اُدھر گھوم رہے تھے۔۔۔مصافحہ تو کیا لیکن گفتگو سے اجتناب کرتے ہوئے۔آگے بڑھ گیا! لیکن دروازے سے باہر قدم رکھتے وہی شیطان کی خالہ اسماء اچھل کر پھر سامنے آ گئی"بھائی جان!! میں آپ کوفون نہیں کروں گی۔۔وہ کارڈباجی کے پاس ختم ہو جاتا ہے نا۔۔ایس ایم ایس کروں گی۔۔جواب دیتے رہیے گا۔۔پلیز بھائی جان!!"اُس کی آنکھوں میں معصومیت اور انداز میں شرارت کا امتزاج تھا۔۔۔"اچھا بیٹا!! ضرور۔۔۔اللہ حافظ"جاتے جاتے پلٹ کر دیکھا تو بڑی بہن بھی روشندان سے جھانک رہی تھی! کہ یہی دونوں بہنوں کی کُل دُنیا تھی!! کون تھیں؟ کہاں چلی گئیں؟

(جاری ہے(
 
بقیہ:
جو احباب میری ذاتی زندگی تک رسائی رکھتے ہیں وہ واقف ہیں کہ میں خبروں کے جنگل میں رہتا ہوں!!دن کا بیشتر حصہ اخبارات۔جرائد اور کتابوں کے اوراق میں دفن گُزارتا ہوں!! چنانچہ گزرے تین ماہ کے دوران بھی جہاں چیف جسٹس کا معاملہ پیچیدہ موڑ اختیار کرتا۔۔اُن میں الجھائے رہنے کا سبب بنا!! وہیں یہ مصروفیات بھی اپنی جگہ جاری رہیں۔لیکن اس تمام عرصے، وقفے وقفے سے مجھے ایک گمنام نمبر سے ایس ایم ایس موصول ہوتے رہے!!عموماً قرآن شریف کی کسی آیت کا ترجمہ یا کوئی حدیثِ مبارکہ۔۔۔یا پھر کوئی دُعا۔۔رومن اُردو میں۔۔۔اور آخر میں بھیجنے والے کا نام۔۔۔"آپ کی چھوٹی بہن اسماء" یہ سچ ہے کہ ابتداء میں تومجھے یاد ہی نہیں آیا کہ بھیجنے والی شخصیت کون ہے؟ لیکن پھر ایک روز پیغام میں یہ لکھا آیا کہ"آپ دوبارہ جامعہ کب آئیں گے؟"تو مجھے یاد آیا کہ یہ تو وہی چھوٹی نٹ کھٹ۔۔۔حجاب میں ملبوس بچی ہے۔۔جس سے میں جواب بھیجنے کا وعدہ کر آیا تھا!!میں نے فوراً جواب بھیجا"بہت جلد۔۔!!" جواب آیا"شکریہ بھائی جان!" میں اپنے موبائل فون سے پیغام مٹاتا چلا گیا تھا چنانچہ چند روز قبل جب لال مسجداور جامعہ حفصہ پر فوجی کارروائی کا اعلان ہوا تو میں نے بے تابی سے اپنے فون پر اُس بچی کے بھیجے پیغامات تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن بد قسمتی سے میں سب مٹا چُکا تھا! اُمید تھی کہ اسماء بڑی بہن کے ساتھ نکل گئی ہو گی! لیکن پھر بھی بے چینی سی تھی!! کوئی آیت،حدیث،دُعا بھی نہیں آ رہی تھی! اس تصور کے ساتھ خود کو تسلی دی کہ ان حالات میں، جب گھر والے دور گاؤں سے آ کر۔۔دونوں کو لے گئے ہوں گے تو افراتفری میں پیغام بھیجنے کا موقع کہاں؟؟ جب بھی اعلان ہوتا کہ "آج رات کو عسکری کارروائی کا آغاز ہو جائے گا"!!"فائرنگ،گولہ باری کا سلسلہ شروع" "مزید طالبات نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا" "ابھی اندر بہت سی خواتین اور بچے ہیں" "یرغمال بنا لیا گیا ہے" وغیرہ وغیرہ۔۔۔تو میری نظر اپنے موبائل فون پر اس خواہش کے ساتھ ۔۔چلی جاتی کہ کاش!! وہ پیغام صرف ایک بار پھر آ جائے۔۔میں نے جسے کبھی محفوظ نہ کیا!! کون تھیں؟ کہاں چلی گئیں؟ 8جولائی کی شب اچانک ایک مختصر ایس ایم ایس موصول ہوا"بھائی جان! کارڈختم ہو گیا ہے۔۔پلیز فون کریں۔" میں نے اگلے لمحے رابطہ کیا تو میری چھوٹی ۔۔پیاری اسماء زاروقطار رو رہی تھی"بھائی جان، ڈر لگ رہا ہے! گولیاں چل رہی ہیں! میں مر جاؤں گی!" میں نے چلا کر جواب دیا"اپنی بہن سے بات کراؤ۔۔"بہن نے فون سنبھال لیا"آپ دونوں فوراً باہر نکلیں۔۔معاملہ خراب ہو رہا ہے۔۔کہیں تو میں کسی سے بات کرتا ہوں کہ آپ دونوں کو حفاظت سے باہر نکالیں۔۔"دھماکوں کی آوازیں گونج رہی تھیں!! مجھے احساس ہوا کہ بڑی بہن نے اسماء کو آغوش میں چھپا رکھا ہے لیکن چھوٹی پھر بھی بلک رہی ہے۔۔رو رہی ہے۔۔!!"بھائی وہ ہمیں کیوں ماریں گے؟؟ وہ ہمارے مسلمان بھائی ہیں!! وہ بھی کلمہ گو ہیں! ! اور پھر ہمارا جُرم ہی کیا ہے؟ آپ تو جانتے ہیں بھائی! ہم نے تو صرف باجی شمیم کو سمجھا کر چھوڑ دیا تھا۔۔چینی بہنوں کے ساتھ بھی یہی کیا تھا۔۔بھائی!! یہ سب ان کی سیاست ہے۔۔ہمیں ڈرا رہے ہیں" بہن پُر اعتماد لہجے میں بولی۔۔!! " دیکھیں! حالات بُرے ہیں!! میں بتا رہا ہوں۔۔آپ فوراً نکل جائیں ۔۔خدا کیلئے!!" مجھے احساس ہوا کہ میں گویا ۔۔اُنہیں حکم دے رہا ہوں!!"بھائی!! آپ یونہی گھبرا رہے ہیں!! غازی صاحب بتا رہے تھے کہ یہ ہمیں جھکانا چاہ رہے ہیں۔۔باہر کچھ بھائی پہرہ بھی دے رہے ہیں! کچھ بھی نہیں ہو گا، آپ دیکھیے گا۔۔اب فوج آ گئی ہے ۔نا!! یہ بدمعاش پولیس والوں کو یہاں سے بھگا دے گی!! آپ کو پتہ ہے۔۔فوجی تو کٹر مسلمان ہوتے ہیں۔۔وہ ہمیں کیوں ماریں گے۔۔ہم کوئی مجرم ہیں۔۔کوئی ہندوستانی ہیں۔۔کافر ہیں۔۔کیوں ماریں گے وہ ہمیں۔۔!!" بہن کا لہجہ پُر اعتماد تھا۔۔اور وہ کچھ بھی سُننے کو تیار نہ تھی "ڈاکٹر بھائی مجھے تو ہنسی آ رہی ہے کہ آپ ہمیں ڈرا رہے ہیں!! آپ کو توپتہ ہے کہ یہ سلسلہ" اسی طرح چلتا رہتا ہے! یہ اسماء تو یونہی زیادہ ڈر گئی ہے۔اور ہاں آپ کہیں ہم بہنوں کا نام نہ لیجئے گا۔ایجنسی والے بٹہ گرام میں ہمارے والد،والدہ اور بھائیوں کو پکڑ لیں گے!سب ٹھیک ہو جائے گا بھائی! وہ ہمیں کبھی نہیں ماریں گے!!" میں نے دونوں کو دُعاؤں کے ساتھ فون بند کیا اور نمبر محفوظ کر لیا۔اگلے روز گزرے کئی گھنٹوں سے مذاکرات کی خبریں آ رہی تھیں اور میں حقیقتاً گُزرے ایک ہفتے سے جاری اس قصے کے خاتمے کی توقع کرتا، ٹی وی پر مذاکرات کو حتمی مراحل میں داخل ہوتا دیکھ رہا تھا کہ احساس ہونے لگا کہ کہیں کوئی گڑبڑ ہے۔ میں نے چند شخصیات کو اسلام آباد فون کر کے اپنے خدشے کا اظہار کیا کہ معاملہ بگڑنے کو ہے تو جواباً ان خدشات کو بلا جواز قرار دیا گیا لیکن وہ دُرست ثابت ہوئے اور علماء کے وفد کی ناکامی اور چوہدری شجاعت کی پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی وہ عسکری کارروائی شروع ہو گئی جس کی قوت کے بارے میں، موقع پر موجود ایک سرکاری افسرکا بیان تھا "لگتا ہے پوری بھارتی فوج نے چھوٹے ملک بھوٹان پر چڑھائی کر دی ہے" فائرنگ۔۔دھماکے۔۔گولہ باری۔۔شیلنگ۔۔جاسوس طیارے۔۔گن شپ ہیلی کاپٹرز۔۔۔خُدا جانے کیا کچھ!! اور پھر باقاعدہ آپریشن شروع کر دینے کا اعلان۔ اس دوران عبد الرشید غازی سے بھی ایک بار ٹی وی پر گفتگو کا موقع ملا۔۔اور پھر پتہ چلا کہ اُن کی والدہ آخری سانسیں لے رہی ہیں!! اور تبھی صبح صادق فون پر ایس ایم ایس موصول ہوا"پلیز کال" یہ اسماء تھی!! میں نے فوراً رابطہ کیا تو دوسری طرف۔چیخیں۔۔شور شرابہ۔۔لڑکیوں کی آوازیں"ہیلو۔۔اسماء! بیٹی! ہیلو " خُدا جانے وہاں کیا ہو رہا تھا"ہیلو بیٹی آواز سُن رہی ہو" میں پوری قوت سے چیخ رہا تھا۔"بات کرو کیا ہوا ہے" وہ جملہ۔۔آخری سانسوں تک میری سماعتوں میں زندہ رہے گا! ایک بلک بلک کر روتی ہوئی بچی کی رُک رُک کر آتی آواز "باجی مر گئی ہے۔۔مر گئی ہے باجی۔۔" اور فون منقطع ہو گیا!! اسٹوڈیوز سے کال آ رہی تھی کہ میں صورتحال پر تبصرہ کروں لیکن میں بار بار منقطع کال ملانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا!! کچھ کہنے یا سُننے کی ہمت نہ تھی۔کسی کمانڈو جیسی طاقت،اعجازالحق جیسی دیانت اور طارق عظیم جیسی صداقت نہ ہونے کے باعث مجھے ٹی وی پر گونجتے ہر دھماکے میں بہت سی چیخیں۔۔فائرنگ کے پیچھے بہت سی آہیں اور گولہ باری کے شور میں"بھائی جان! یہ ہمیں کیوں ماریں گے؟" کی صدائیں سُنائی دے رہی تھیں۔چھوٹے چھوٹے کمروں میں دھواں بھر گیا ہو گا۔اور باہر فائرنگ ہو رہی ہو گی۔بہت سی بچیاں تھیں۔۔فون نہیں مل رہا تھا۔۔پھر عمارت میں آگ لگ گئی۔ اور میں اسماء کو صرف اُس کی لا تعداد دُعاؤں کے جواب میں صرف ایک الوداعی دُعا دینا چاہتا تھا۔۔ناکام رہا۔ فجر کی اذانیں گونجنے لگیں تو وضو کرتے ہوئے میں نے تصور کیا کہ وہ جو سیاہ لباس میں ملبوس مجھ سے خواہ مخواہ بحث کر رہی تھیں۔۔اب سفید کفن میں مزید خوبصورت لگتی ہوں گی! جیسے پریاں۔ قحبہ خانوں کے سر پرستوں کو نوید ہو کہ اب اسلام آباد پُر سکون تو ہو چکا ہے لیکن شاید اُداس بھی! اور یہ سوال بہت سوں کی طرح ساری عمر میرا بھی پیچھا کرے گا کہ وہ کون تھیں ؟ کہاں چلی گئیں؟ (دونوں مرحوم بچیوں سے وعدے کے مطابق اُن کے فرضی نام تحریر کر رہا ہوں)
 
لال مسجد آپریشن میں 102ہلاکتیں ہوئیں،چوہدری محمد علی
اسلام آباد(جنگ نیوز)ڈپٹی کمشنر اسلام آباد چوہدری محمد علی نے کہا ہے کہ لال مسجد آپریشن میں102 ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں مولانا عبد العزیز کے بیٹے حسان غازی کی لاش کی شناخت ہوگئی ہے جسے ایچ الیون کے قبرستان میں دفنادیا گیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ لال مسجد آپریشن کے دوران 102 افراد کی ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں غیر ملکیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جس کی تحقیقات جاری ہیں انہوں نے کہا مولانا عبد العزیز کے بیٹے حسان غازی کی لاش کی شناخت ہوگئی ہے اس کی تدفین ایچ الیون کے قبرستان میں کی گئی ہے ۔

http://search.jang.com.pk/urdu/archive/details.asp?nid=203758
 
لال مسجد آپریشن:300افراد جاں بحق ہو گئے،ذرائع
اسلام آباد (جنگ نیوز)لال مسجد آپریشن میں ذرائع نے 300 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جس میں سکیورٹی کے دس اہلکار بھی شامل ہیں گیارہ طالبات کے جاں بحق ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے،سکیورٹی فورسز کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کے اس آپریشن میں نو غیر ملکی بھی ہلاک ہوئے جن کا تعلق ازبکستان اور افغانستان سے بتایا جاتا ہے مگر نہ تو ان کی نعشیں میڈیا کودکھائی گئیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے، تاہم غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 350سے بھی زائد ہے ذمہ دار ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ آپریشن ختم ہونے کے باوجود ابھی بھی لال مسجد اور جامعہ حفصہ کے اندرونی حصوں اور باہر نالوں سے کئی افراد کی نعشیں ملی ہیں تاہم سکیورٹی اہلکار ان کی شناخت کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کررہے، بلکہ تدفین کا کام بھی پولیس اپنی نگرانی میں کرا رہی ہے اور کسی کو نزدیک نہیں آنے دیا گیا، ایک غیر ملکی کو گرفتار کرنے کی بھی خبر ہے۔
http://search.jang.com.pk/urdu/archive/details.asp?nid=203968
 
لال مسجد: سوالوں کے جواب ندارد
لال مسجد اور مدرسہ حفصہ میں کوئی زیر زمین سرنگ نہیں، غیرملکیوں کی موجودگی کی بھی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی، ابو زر جیسے شدت پسند کیا ہوئے، یرغمالیوں کی تعداد آیا صرف چھاسی تھی یہ بھی واضح نہیں، وہ کہاں تھے اور کہاں چلے گئے؟
مکمل خبر کے لیے:
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/07/070712_moaque_questions_nj.shtml
 
اب شاید لال مسجد آپریشن کے نتائج بھی سامنے آنے لگے ہیں:
رزمک خودکش حملہ: آٹھ فوجی ہلاک
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ایک خودکش حملے میں آٹھ فوجی ہلاک اور بیس زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں کو ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے بنوں منتقل کردیا گیا ہے۔
مکمل خبر کے لیے:
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/story/2007/07/070714_razmak_attack_rs.shtml
 

فرضی

محفلین
مرنے والوں کی تعداد روزنامہ جنگ کے مطابق 18 ہوگئ ہے۔
اسی بات کا ڈر تھا۔ لیکن کون مر رہا ہے؟ خود کش حملہ آور بھی عام آدمی۔ فوجی بھی عام آدمی۔۔ سانحے کے ذمہ دار لوگ تو خود اسلام آباد میں بیٹھے ہیں۔
 
Top