اظہرالحق
محفلین
لکھنا تو بہت کچھ ہے ، مگر شاید ہمت نہیں ۔ ۔۔ ۔ جب یہ تھریڈ شروع ہوا تو میں نے جو سُنا دیکھا سمجھا لکھ دیا ۔ ۔ ۔آج اپنی ہی باتیں بری لگ رہیں ہیں کہ میںنے کہ کیوں کہا ۔ ۔ ۔ مگر شاید مایوسیوں کے اس اندھیرے میں ۔ ۔ ۔ تاریک الفاظ لکھنے ہی پڑتے ہیں ۔ ۔ ۔
3 جولائی ۔ ۔ ۔ آپریشن کے آغاز کے فوراً بعد میں نے لکھا "صرف ایک اور وزیرستان کی کاپی اسلام آباد میں بن جائے گی ۔ ۔ ۔ جس میں صرف غریب مریں گے اور محلوں والے اجلاس کرتے رہیں گے ۔ ۔ ۔" اور یہ سب کچھ ہو گیا ۔ ۔ ۔
4 جولائی ۔ ۔ ۔ جب مذاکرات کے کھلاڑی کھُل کر سامنے نہیں آئے تھے میں نے لکھا "اور دوسری بات جو میرے علم میں آئی ہے وہ ہے کہ محفوظ راستہ دینے کی بات ۔ ۔ جس پر “مزاق رات“ ہو رہے ہیں ۔ ۔۔ ۔ اسی وجہ سے اکرم درانی کو بھی ۔ ۔ ۔ بلایا گیا ہے ۔۔ ۔ جبکہ عام حالات میں “اٹ کتے “ کا ویر ہے ۔ ۔ ۔" یہ وہ سیاست تھی جو آخری رات تک کھیلی گئی ۔ ۔ جس میں ایم ایم اے اور حکومت نچاتی رہی عوام کو اور عوام ناچتی رہی
مزید لکھا تھا "۔ ہماری محب وطن خفیہ ایجنسیاں اسلام آباد اور وزیرستان ، افغانستان اور وانا کے درمیان ۔ ۔ ۔ ایک رابطے کا بہت بڑا “لنک“ کھو دیں گیں " اور وہ ہی ہوا ۔ ۔ ۔ نہ وہ افغانی غیر ملکی ملے اور نہ یہ پتہ چل سکا کہ اسلحہ آیا کہاں سے تھا اور کیسے تھا ۔ ۔
7 جولائی کو اپنے ہی لکھے لفظوں سے آج خون کی بو آتی ہے ۔ ۔ ۔" ، کہ بھائی دیکھو تم نے جانا تو ہے نہیں ۔ ۔ ۔۔ اس لئے بہتر ہے ۔۔ ۔ ۔ کہ کہتے رہو ۔ ۔ بیانات ۔ ۔۔ ۔۔اور کرفیو کا ٹائیم بڑھاتے رہو
اور حکومت کی بی جماعت ایم ایم اے جو بہت مخلص ہے چوبیس چوبیس گھنٹے نشستن گفتن اور برخاستن کی پلاننگ سے حکومت کی مدد کر رہی ہے ۔ ۔ ۔
اور ہاں میڈیا ۔ ۔ ۔ والوں کی شامت آنے والی ہے ،، ، ، جو لال مسجد کا میچ بال ٹو بال دکھا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رہی عوام ۔ ۔ ۔ تو بھئی بقول حسن نثار کے ۔ ۔ ۔ ۔ تماشا بننے کے لئے بھی تو کچھ ہو گا نا ۔ ۔ ۔
" کاش میں یہ سب کچھ نہ سمجھتا ۔ ۔ ۔ ۔
اور پھر 8 جولائی کو جو لکھا وہ پتہ نہیں کیوں لکھ دیا ۔ ۔ ۔کھودا بِل ۔ ۔ ۔ نکلا ڈائنو سار ۔ ۔ ۔ ۔
جی ہاں اس ڈائنو سار کو ساری دنیا جانتی ہے ۔ ۔ ۔
پردہ ۔ ۔ ۔ تو وہ ہے جو ۔ ۔۔ جو ۔۔ ۔ بہت ساری آنکھوں پر ڈال دیا گیا ہے ۔ ۔۔ اور برقعے کے اندر ۔ ۔ ۔ ۔ جو مولانا تھے وہ تو صرف اسٹنٹ مین تھے ۔ ۔ ۔ ۔ اصل ہیرو تو کوئی اور ہے ۔ ۔ ۔ ۔
باقی غازی کو غازی ہی رہنے کی بات کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ شہادت کے عہدے پر شاید بہت سارے ۔ ۔ ۔ فائز کئے جائیں
غازی شہید بن گیا اور اسکے بیٹے کی شکل میں اور غازی آ گیا ۔ ۔ ۔ شہادت کیا ہے مجھے نہیںمعلوم مگر اتنا ضرور علم ہے کہ جب غازی کو دفن کیا جا رہا تھا تین دن بعد تو اسکا خون بہ رہا تھا ۔ ۔ ۔
اور ہمارے نمائندے ۔ ۔ ۔یہ کٹھ پتلیاں ۔ ۔ ۔ جنکی ڈوریاں ۔۔ ۔ وہاں سے ہلائی جا رہی ہیں جہاں اسلام ،آباد نہیں ۔۔ ۔ مگر کچھ لوگ ۔ ۔ ۔ بے چارے "ڈاکیے " کو خاکی وردی والا فوجی سمجھ رہے ہیں ۔۔ ۔
آج ڈاکٹر شاہد کے کالم میں شاید وہ بچیاںبھی خاکی وردی والوں کو نہیں سمجھ پائیں کہ وہ تو ڈاکیے تھے ۔ ۔۔ جو موت کا پیغام لائے تھے ۔ ۔
اور جب موت آ گئی تو میں نے پوچھا کہ شہادت ہے ہلاکت ہے یا پھر ۔ ۔ ۔ جاں بحق ۔ ۔ ۔ مگر شاید ہمارے پاس اسکا کوئی جواب نہ تھا ۔ ۔ ۔ اور شاید کبھی بھی نہ ہو ۔ ۔
ان تمام باتوں کے درمیان دوست ۔ ۔ ۔ ایک دوسرے سے الجھتے رہے ۔ ۔ ۔ مگر بہت کم لوگوں نے اس واقعہ کو انسان کی نظر سے دیکھا ۔ ۔ ۔ ۔
نہ محبت نہ چاہت نہ درد رکھتا ہوں دل کا
میں تو نادم ہوں آج کے دور کا انساں ہو کے
نہ عبادت نہ فقیری نہ ریاضت نہ سادہ سی قبا
میں تو شرمندہ ہوں آج کا مسلماں ہو کہ
میں نے اپنے ذرائع سو جو ملا بتایا مگر کاش میں یہ سب ہونے سے روک سکتا ۔ ۔ ۔ جس آپریشن کا فیصلہ مہینوں پہلے ہو چکا تھا ۔ ۔ ۔ اسپر عمل صرف ایک گھنٹے میں کیا گیا ۔ ۔ ۔ جی صرف ایک گھنٹے میں ۔ ۔ اور کمانڈوز نے جو حلف لیا وہ بھی ۔۔ ۔ جلد سامنے آئے گا ۔ ۔ ۔
ہمیں تو اپنوں نے لوٹا ، غیروں میں کہاںدم تھا
میری کشتی وہاں تھی ڈوبی ، جہاں پانی کم تھا
3 جولائی ۔ ۔ ۔ آپریشن کے آغاز کے فوراً بعد میں نے لکھا "صرف ایک اور وزیرستان کی کاپی اسلام آباد میں بن جائے گی ۔ ۔ ۔ جس میں صرف غریب مریں گے اور محلوں والے اجلاس کرتے رہیں گے ۔ ۔ ۔" اور یہ سب کچھ ہو گیا ۔ ۔ ۔
4 جولائی ۔ ۔ ۔ جب مذاکرات کے کھلاڑی کھُل کر سامنے نہیں آئے تھے میں نے لکھا "اور دوسری بات جو میرے علم میں آئی ہے وہ ہے کہ محفوظ راستہ دینے کی بات ۔ ۔ جس پر “مزاق رات“ ہو رہے ہیں ۔ ۔۔ ۔ اسی وجہ سے اکرم درانی کو بھی ۔ ۔ ۔ بلایا گیا ہے ۔۔ ۔ جبکہ عام حالات میں “اٹ کتے “ کا ویر ہے ۔ ۔ ۔" یہ وہ سیاست تھی جو آخری رات تک کھیلی گئی ۔ ۔ جس میں ایم ایم اے اور حکومت نچاتی رہی عوام کو اور عوام ناچتی رہی
مزید لکھا تھا "۔ ہماری محب وطن خفیہ ایجنسیاں اسلام آباد اور وزیرستان ، افغانستان اور وانا کے درمیان ۔ ۔ ۔ ایک رابطے کا بہت بڑا “لنک“ کھو دیں گیں " اور وہ ہی ہوا ۔ ۔ ۔ نہ وہ افغانی غیر ملکی ملے اور نہ یہ پتہ چل سکا کہ اسلحہ آیا کہاں سے تھا اور کیسے تھا ۔ ۔
7 جولائی کو اپنے ہی لکھے لفظوں سے آج خون کی بو آتی ہے ۔ ۔ ۔" ، کہ بھائی دیکھو تم نے جانا تو ہے نہیں ۔ ۔ ۔۔ اس لئے بہتر ہے ۔۔ ۔ ۔ کہ کہتے رہو ۔ ۔ بیانات ۔ ۔۔ ۔۔اور کرفیو کا ٹائیم بڑھاتے رہو
اور حکومت کی بی جماعت ایم ایم اے جو بہت مخلص ہے چوبیس چوبیس گھنٹے نشستن گفتن اور برخاستن کی پلاننگ سے حکومت کی مدد کر رہی ہے ۔ ۔ ۔
اور ہاں میڈیا ۔ ۔ ۔ والوں کی شامت آنے والی ہے ،، ، ، جو لال مسجد کا میچ بال ٹو بال دکھا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رہی عوام ۔ ۔ ۔ تو بھئی بقول حسن نثار کے ۔ ۔ ۔ ۔ تماشا بننے کے لئے بھی تو کچھ ہو گا نا ۔ ۔ ۔
" کاش میں یہ سب کچھ نہ سمجھتا ۔ ۔ ۔ ۔
اور پھر 8 جولائی کو جو لکھا وہ پتہ نہیں کیوں لکھ دیا ۔ ۔ ۔کھودا بِل ۔ ۔ ۔ نکلا ڈائنو سار ۔ ۔ ۔ ۔
جی ہاں اس ڈائنو سار کو ساری دنیا جانتی ہے ۔ ۔ ۔
پردہ ۔ ۔ ۔ تو وہ ہے جو ۔ ۔۔ جو ۔۔ ۔ بہت ساری آنکھوں پر ڈال دیا گیا ہے ۔ ۔۔ اور برقعے کے اندر ۔ ۔ ۔ ۔ جو مولانا تھے وہ تو صرف اسٹنٹ مین تھے ۔ ۔ ۔ ۔ اصل ہیرو تو کوئی اور ہے ۔ ۔ ۔ ۔
باقی غازی کو غازی ہی رہنے کی بات کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ شہادت کے عہدے پر شاید بہت سارے ۔ ۔ ۔ فائز کئے جائیں
غازی شہید بن گیا اور اسکے بیٹے کی شکل میں اور غازی آ گیا ۔ ۔ ۔ شہادت کیا ہے مجھے نہیںمعلوم مگر اتنا ضرور علم ہے کہ جب غازی کو دفن کیا جا رہا تھا تین دن بعد تو اسکا خون بہ رہا تھا ۔ ۔ ۔
اور ہمارے نمائندے ۔ ۔ ۔یہ کٹھ پتلیاں ۔ ۔ ۔ جنکی ڈوریاں ۔۔ ۔ وہاں سے ہلائی جا رہی ہیں جہاں اسلام ،آباد نہیں ۔۔ ۔ مگر کچھ لوگ ۔ ۔ ۔ بے چارے "ڈاکیے " کو خاکی وردی والا فوجی سمجھ رہے ہیں ۔۔ ۔
آج ڈاکٹر شاہد کے کالم میں شاید وہ بچیاںبھی خاکی وردی والوں کو نہیں سمجھ پائیں کہ وہ تو ڈاکیے تھے ۔ ۔۔ جو موت کا پیغام لائے تھے ۔ ۔
اور جب موت آ گئی تو میں نے پوچھا کہ شہادت ہے ہلاکت ہے یا پھر ۔ ۔ ۔ جاں بحق ۔ ۔ ۔ مگر شاید ہمارے پاس اسکا کوئی جواب نہ تھا ۔ ۔ ۔ اور شاید کبھی بھی نہ ہو ۔ ۔
ان تمام باتوں کے درمیان دوست ۔ ۔ ۔ ایک دوسرے سے الجھتے رہے ۔ ۔ ۔ مگر بہت کم لوگوں نے اس واقعہ کو انسان کی نظر سے دیکھا ۔ ۔ ۔ ۔
نہ محبت نہ چاہت نہ درد رکھتا ہوں دل کا
میں تو نادم ہوں آج کے دور کا انساں ہو کے
نہ عبادت نہ فقیری نہ ریاضت نہ سادہ سی قبا
میں تو شرمندہ ہوں آج کا مسلماں ہو کہ
میں نے اپنے ذرائع سو جو ملا بتایا مگر کاش میں یہ سب ہونے سے روک سکتا ۔ ۔ ۔ جس آپریشن کا فیصلہ مہینوں پہلے ہو چکا تھا ۔ ۔ ۔ اسپر عمل صرف ایک گھنٹے میں کیا گیا ۔ ۔ ۔ جی صرف ایک گھنٹے میں ۔ ۔ اور کمانڈوز نے جو حلف لیا وہ بھی ۔۔ ۔ جلد سامنے آئے گا ۔ ۔ ۔
ہمیں تو اپنوں نے لوٹا ، غیروں میں کہاںدم تھا
میری کشتی وہاں تھی ڈوبی ، جہاں پانی کم تھا