لاہور میں نابینا مظاہرین پر تشدد، پانچ اہلکار معطل

منقب سید

محفلین
141203153441_blind_people_protest_lahore_640x360_afp.jpg

’نابینا افراد کے ساتھ کوئی گائیڈ نہیں تھا اور پولیس اہلکاروں نے انھیں کو غلط راستہ بتایا۔‘عامر اشرف
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں نابینا افراد پر پولیس کے تشدد کے بعد حکومتِ پنجاب نے پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔

یہ نابینا افراد بدھ کو معذوروں کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے تحت نوکریوں کے حصول کے لیے لاہور کی ڈیوس روڈ پر احتجاج کر رہے تھے۔

پولیس کے مطابق ان افراد کو ہٹانے کی کوشش کی گئی تو مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان دھکم پیل ہوئی۔

پولیس سے جھڑپ کے بعد نابینا افراد نے مال روڈ پر دھرنا دے دیا اور اُن کا کہنا تھا کہ جب تک کوئی اعلیٰ حکومتی عہدیدار اُن سے مذاکرات نہیں کرتا وہ دھرنا جاری رکھیں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہاز شریف نے نابینا افراد پر پولیس تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے اِس واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز حیدر اشرف کے مطابق اس واقعے پر پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔

حیدر اشرف نے بی بی سی اردو کی شمائلہ جعفری سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج کی خبروں میں صداقت نہیں تاہم پولیس نے انھیں احتجاج کے مقام سے ہٹانے کی کوشش ضرور کی تھی اور اس دوران فریقین نے ایک دوسرے کو دھکے بھی دیے۔

احتجاج کرنے والے افراد میں پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عبدالرزاق بھی شامل تھے جن کی قیادت میں پاکستان بلائنڈ کرکٹ ٹیم نے دو دفعہ عالمی کپ جیتا۔

نامہ نگار عدیل اکرم کے مطابق عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے خصوصی افراد کی ملازمتوں کے لیے دو فیصد کا کوٹہ تو موجود ہے لیکن اِس پر عمل درآمد نہیں ہوتا اور اُن کے احتجاج کا مقصد کوٹے کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

احتجاج کے مقام پر موجود ڈی سی او لاہور عثمان انور نے نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی کو بتایا ہے کہ واقعے کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے جبکہ تشدد میں ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کیا جا چکا ہے۔

ڈی سی او کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کوٹے اور ایڈہاک ملازمین کو کنٹریکٹ ملازمین میں تبدیل کرنے کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے جائیں گے۔

ادھر سما نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن برائے نابینا افراد کے سیکریٹری جنرل عامر اشرف نے دعوی کیا ہے کہ احتجاج کرنے والے نابینا افراد کے ساتھ کوئی رہنما نہیں تھا اور پولیس اہلکاروں نے انھیں غلط راستہ دکھایا۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ احتجاج نہیں تھا ہم نے یہ پلاننگ کی تھی کہ ہم بے روزگار نابینا افراد کو جمع کر کے حکام کے سامنے یاداشت پیش کریں گے۔‘
لنک
 

سید زبیر

محفلین
کم از کم غیرت مند آئی جی پولیس اور اسولی طور پر شہباز شریف کو مستعفی ہونا چاہئیے کہ شہباز شریف نے کس قدر گھٹیا شخص کو آئ جی منتخب کیا جسے اپنے ماتحتوں ، اپنی ٹیم سے کیسے کیا کام لینا ہے ہی نہیں خبر اس گھٹیا شخص کو مجرموں سے رقمیں بٹورنے کے لئے اس سے بہتر نا عاقبت اندیش حکومت نہیں ملے گی ۔۔ پولیس اہلکاروں کو چند دنوں یا چند ماہ کے لئے معطل کرنا آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے ۔صد ہزار لعنت ،جنہوں نے یہ ظلم ڈھایا ہے ۔ اور اس صدر پاکستان پر جس بے شرم نے ایک لفظ بھی معذرت یا افسوس کا نہیں بولا ۔
 

نایاب

لائبریرین
افسوس ناک ۔۔۔۔۔۔
اس تشدد کے ذمہ دار " عزت ماب صدر پاکستان ممنون حسین " ہیں ۔ جن کے لیئے " روٹ " کلیئر ضروری تھا ۔
 

منقب سید

محفلین
افسوس ناک ۔۔۔۔۔۔
اس تشدد کے ذمہ دار " عزت ماب صدر پاکستان ممنون حسین " ہیں ۔ جن کے لیئے " روٹ " کلیئر ضروری تھا ۔
ویسے اصل میں تو ہم سب ہی اس کے ذمہ دار ہیں جو ریاستی اداروں کی جانب سے زبانی یا جسمانی تشدد عرصہ دراز سے برداشت کرتے آ رہے ہیں اور چُپ ہیں۔ اگر بولتے بھی ہیں تو اپنا دامن بچا کر۔ اگر احتجاج بھی کرتے ہیں تو اس حد تک کہ میڈیا میں ہمارا چہرہ آ سکے۔ قانونی طور پر اس کے خلاف نہ تو کوئی باقاعدہ موثر کارروائی کی جاتی ہے اور نہ ہی عملی طور پر ہم ایسے کیسوں کی مستقل بنیادوں پر پیروی کرتے ہیں۔ خاص طور پر پاکستانی پولیس کا رویہ عوام کے ساتھ کسی بھی صورت میں دوستانہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ باقاعدہ ان کی نفسیاتی جانچ پڑتال کر کے انہیں بھرتی نہ کیا جائے اور بعد ازاں ان کا سالانہ نفسیاتی چیک اپ نہ کیا جائے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
ویسے اصل میں تو ہم سب ہی اس کے ذمہ دار ہیں جو ریاستی اداروں کی جانب سے زبانی یا جسمانی تشدد عرصہ دراز سے برداشت کرتے آ رہے ہیں اور چُپ ہیں۔ اگر بولتے بھی ہیں تو اپنا دامن بچا کر۔ اگر احتجاج بھی کرتے ہیں تو اس حد تک کہ میڈیا میں ہمارا چہرہ آ سکے۔ قانونی طور پر اس کے خلاف نہ تو کوئی باقاعدہ موثر کارروائی کی جاتی ہے اور نہ ہی عملی طور پر ہم ایسے کیسوں کی مستقل بنیادوں پر پیروی کرتے ہیں۔ خاص طور پر پاکستانی پولیس کا رویہ عوام کے ساتھ کسی بھی صورت میں دوستانہ نہیں ہو سکتا جب تک کہ باقاعدہ ان کی نفسیاتی جانچ پڑتال کر کے انہیں بھرتی نہ کیا جائے اور بعد ازاں ان کا سالانہ نفسیاتی چیک اپ نہ کیا جائے۔

پاکستانی نہیں پنجاب پولیس
 

صائمہ شاہ

محفلین
ثنا خوانِ تقدیسِ حکومت کہاں ہیں ؟؟؟؟؟؟؟؟
شرم اور دکھ کا مقام ہے وہ لاچار لوگ جو اپنا دفاع کرنے سے معذور تھے ان پر ایسی بربریت
واقعی پاکستان میں انسانیت کا جنازہ نکل چکا ہے
 
Top