المیہ تو یہی ہے کہ یہاں بعض معزز ارکان وکلاء گردی کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرنے کی بجائے سیاست بازی میں مصروف ہیں۔ ان وکلاء کی حمایت میں کوئی ایک لفظ نہیں بول سکتا۔ خدارا، کم از کم حساس معاملات کے حوالے سے پارٹی بازی اور سیاست بازی کو ترک کیجیے اور ظلم کو ظلم کہنا سیکھیے۔ یہ لعن طعن کا رویہ کیا ہمیں زیب دیتا ہے اور وہ بھی بلا تحقیق؟ خوش گمانی رکھی جائے تو اس ملک کا ہر طبقہ، بشمول سنجیدہ وکلاء اور ججز کے، اس طرح کے سانحات کی مذمت ہی کر رہا ہو گا۔ کیا یہ بہتر رویہ نہیں کہ اس سانحے میں ملوث ہر ایک فرد کو قانون کے حوالے کیا جائے اور انہیں نشانِ عبرت بنا دیا جائے۔