جاسم مسئلہ عدالت کا نہیں،اصل مسئلے کی جڑ پولیس ہے
ایف آئی آر ہی کسی مقدمے کی بنیاد ہوتی ہے،کمزور ہو گی تو عدالت کیا کرے گی، اس نے تو شواہد کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہے۔سوشل میڈیا کی پوسٹ پڑھ کر عدالتیں فیصلہ کرنے لگیں تو آدھےمخالفین پھانسی چڑھ جائیں گے بقیہ عمر قید کاٹیں گے اور گلیاں ہو جان سنجیاں تے وچ مرزا یار پھرے کی طرح ستے خیراں ہون گئیاں، ملک میں برسراقتدار طبقہ ہی ایسی صورت حال سے مستفید ہو گا، باقی ڈی چوک پر ٹنگے ہوں گے پھر کوئی نہیں کہے گا ٹانگنے کی بات خلاف قانون ہے۔
لودھی کو کہو وڈیو لے کر عدالت جائے، ایویں سیاپا پایا ہویا اے نالے توں وی رل جانا ایں۔
لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثناء اللہ کو رہا کرتے وقت لفافی حامد میر کے کالم کا حوالہ دیا تھا جو انہوں نے رانا ثناء کے حق میں لکھا تھا۔ ن لیگی وکلا عدالتوں میں بطور جج بھرتی کرنے کا منطقی انجام یہی نکلنا تھا۔سوشل میڈیا کی پوسٹ پڑھ کر عدالتیں فیصلہ کرنے لگیں
کیا رانا ثناء اللہ اس کالم کی وجہ سے رہا ہوا؟لاہور ہائی کورٹ نے رانا ثناء اللہ کو رہا کرتے وقت لفافی حامد میر کے کالم کا حوالہ دیا تھا جو انہوں نے رانا ثناء کے حق میں لکھا تھا۔ ن لیگی وکلا عدالتوں میں بطور جج بھرتی کرنے کا منطقی انجام یہی نکلنا تھا۔