لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی، پی اے ٹی کو مارچ سے روک دیا

زرقا مفتی

محفلین
میں نواز شریف کا نہ اس الیکشن میں حامی تھا اور نہ ہی سابقہ الیکشن میں ۔
مگر اصلاحات کے لئے صرف اور صرف پارلیمنٹ ہے نہ کہ سکندر کی طرح بلیو ایریا میں یرغمال بنا کر ۔ وہ بھی اسلامی نظام کا مطالبہ کر رہا تھا ۔
میرے قائد ، قائد اعظم نے کتنے دھرنے دئے کتنی ہڑتالیں کیں ، جبکہ گاندھی کا وطیرہ یہی تھا ۔ کون کامیاب ہوا گاندھی یا میرا قائد ۔ قائد اعظم دلیل کی جنگ لڑتے تھے ۔ یہ دھرنے ، یہ پر تشدد نعرے دلیل کا متبادل نہیں ہو سکتے ، اور جب سیکورٹی کے تحت کوئی پارک یا گراونڈ کا کہا گیا تو کیوں نہ مانا ۔ صرف اپنے تحریکی ساتھی ، اور شیک رشید اور چودھری برادران کی آشیر باد کے لئے ۔
ظاہر ہے اصلاحات پارلیمنٹ ہی کرے گی مگرجب وہ آزاد ہوگی شریفوں کی ربر سٹیمپ نہیں ہوگی ۔ ذرا غور کیجئے کہ یہ مطالبہ کب سے کیا جا رہا ہے ۔ اب یہ مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو حکومت کو دباؤ میں لانے کے لئے احتجاج کیا جا رہا ہے جو ہر لحاظ سے جائز ہے ۔ حکومت پر دباؤ ڈالا گیا تو مذاکرات کے ڈول ڈالے گئے قوم سے خطاب ہوا اسی طرح دباؤ ڈال کر اصلاحات کے لئے ٹایم فریم اور طریقہ کار وضع کیا جاسکتا ہے وگرنہ شہباز کے بعد حمزہ نواز کے بعد مریم اور بلاول بختاور ہی ملک پر حکومت کرینگے
67 سال سے نعرے لگ رہے ہیں کس کے کان پر جوں رینگی۔ اقتدار چند چہروں یا خاندانوں کی میراث بن گیا ہے ۔
ابھی یہ معلوم نہیں کہ دھرنے کے لئے کس جگہ پر اتفاق ہوا ہے ڈی چوک پر دھرنا شاید ممکن بھی نہیں کھدائی کی وجہ سے۔اُمید ہے دھرنا انتظامیہ کی متعین کردہ جگہ پر ہی ہوگا
 
ظاہر ہے اصلاحات پارلیمنٹ ہی کرے گی مگرجب وہ آزاد ہوگی شریفوں کی ربر سٹیمپ نہیں ہوگی ۔ ذرا غور کیجئے کہ یہ مطالبہ کب سے کیا جا رہا ہے ۔ اب یہ مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو حکومت کو دباؤ میں لانے کے لئے احتجاج کیا جا رہا ہے جو ہر لحاظ سے جائز ہے ۔ حکومت پر دباؤ ڈالا گیا تو مذاکرات کے ڈول ڈالے گئے قوم سے خطاب ہوا اسی طرح دباؤ ڈال کر اصلاحات کے لئے ٹایم فریم اور طریقہ کار وضع کیا جاسکتا ہے وگرنہ شہباز کے بعد حمزہ نواز کے بعد مریم اور بلاول بختاور ہی ملک پر حکومت کرینگے
67 سال سے نعرے لگ رہے ہیں کس کے کان پر جوں رینگی۔ اقتدار چند چہروں یا خاندانوں کی میراث بن گیا ہے ۔
ابھی یہ معلوم نہیں کہ دھرنے کے لئے کس جگہ پر اتفاق ہوا ہے ڈی چوک پر دھرنا شاید ممکن بھی نہیں کھدائی کی وجہ سے۔اُمید ہے دھرنا انتظامیہ کی متعین کردہ جگہ پر ہی ہوگا

دھرنا دامن کوہ میں ٹھیک رہے گا۔
برگر بچوں کی پکنک ہ بھی ہوجاوے گی
 

ابن رضا

لائبریرین
اس نام نہاد جمہوریت کا کچا چٹھا آج arynews نے 10 تا 11 بجے رات کے پروگرام میں بہت اچھی طرح کھولا ہے وزیر قانون رانا مشہود نے آن کیمرا رشوت لیکر سی ایم کی ملی بھگت سے 180 کیسسز میں مطلوب 13 ارب کا فراڈ کرنے والے مجرم کو کیسے فرار کرایا. نیز تڑکہ اس بات سے لگایا کہ کیسے اپنے پولٹری بزنس کوصرف تین ماہ میں چار چاند لگائے. شرم آنی چاہیے ایسے حکمرانوں کو جو یہ اقرار بھی کرتے ہیں کہ ہم ووٹ خریدتے نہیں بیچتے ہیں
 
آخری تدوین:
اس نام نہاد جمہوریت کا کچا چٹا آج arynews نے 10 تا 11 بجے رات کے پروگرام میں بہت اچھی طرح کھولا ہے وزیر قانون رانا مشہود نے آن کیمرا رشوت لیکر سی ایم کی ملی بھگت سے 180 کیسسز میں مطلوب 13 ارب کا فراڈ کرنے والے مجرم کو کیسے فرار کرایا.

یہ نام نہاد جہموریت 2008 کے بعد پانچ سال تک درست تھی۔ 2002 کے بعد بھی درست تھی۔ جب ایک وزیر اعظم باہر سے امپورٹ ہوا تھا۔ جب حکومت ختم ہوتے ہی نکل گیا پتلی گلی سے ہانگ کانگ۔
 

ساجد

محفلین
میں نواز شریف کا نہ اس الیکشن میں حامی تھا اور نہ ہی سابقہ الیکشن میں ۔
مگر اصلاحات کے لئے صرف اور صرف پارلیمنٹ ہے نہ کہ سکندر کی طرح بلیو ایریا میں یرغمال بنا کر ۔ وہ بھی اسلامی نظام کا مطالبہ کر رہا تھا ۔
میرے قائد ، قائد اعظم نے کتنے دھرنے دئے کتنی ہڑتالیں کیں ، جبکہ گاندھی کا وطیرہ یہی تھا ۔ کون کامیاب ہوا گاندھی یا میرا قائد ۔ قائد اعظم دلیل کی جنگ لڑتے تھے ۔ یہ دھرنے ، یہ پر تشدد نعرے دلیل کا متبادل نہیں ہو سکتے ، اور جب سیکورٹی کے تحت کوئی پارک یا گراونڈ کا کہا گیا تو کیوں نہ مانا ۔ صرف اپنے تحریکی ساتھی ، اور شیک رشید اور چودھری برادران کی آشیر باد کے لئے ۔
سر زبیر ، اللہ آپ جیسا فہم ہر اس بندے کو دے جو اس افراتفری کو جائز اور جمہوری سمجھتا ہے ۔ جمہوری نظام میں معاملات کا حل پارلیمنٹ میں بات کر کے تلاش کیا جاتا ہے سڑکوں پر اشتعال پھیلانے سے نہیں اور حکومت کسی کی بھی ہو اسے ختم کرنے کے لئے آئینی طریقہ عدم اعتماد لانے کا ہے ۔ اگر آج خان صاحب ملک کو مفلوج کر کے ایک حکومت ختم کریں گے تو کل خود ہی اس قسم کے اشتعال سے اپنی حکومت کے دفاع کا اخلاقی حق کھو دیں گے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
جمہوری نظام میں معاملات کا حل پارلیمنٹ میں بات کر کے تلاش کیا جاتا ہے
جمہوری نظام صرف الیکشن نہیں ہوتا بلکہ جمہوریت میں عوام کو حقوق بھی دینے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہhybrid regime قائم ہے۔

ہمارے ہاں بدقسمتی ہے کہ جمہوریت کا معنیٰ و مفہوم بگاڑ دیا گیا ہے اور اسے محض سیاسی اور انتخابی آمریت کو قائم کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے اس اصطلاح کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اور جمہوریت کا پورا معنیٰ اور مفہوم اس کی ضرورت و مقاصد مکمل طور پر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں کہ یہ ہے کیا نظام؟

جمہوریت کی اقسام:-
کامل جمہوریت جس میں جمہوریت اپنے صحیح معنیٰ و مفہوم کے ساتھ اور اپنی روح کے ساتھ اور اپنے مقاصد کے ساتھ موجود ہے اسکو کامل جمہوریت کہتے ہیں

ناقص جمہوریت کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان میں کچھ چیزیں ڈیموکریٹک ہیں‘ کچھ چیزیں آمرانہ ہیں گویا اس کے اندر مکسچر ہے کچھ جمہوری اقدار و روایات کا اور کچھ حصہ آمرانہ روایات و اقدار کا ہے۔

ہائبرئیڈ ریجیمز (انتخابی آمریت)یہ ناقص جمہوریت سے بھی نیچے کا درجہ ہے ، اس کو انتخابی آمریت کہتے ہیں۔ جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر اس کے نتیجے میں ایک سیاسی آمریت قائم ہو جاتی ہے۔

ہائبرئیڈ ریجیمز یہ بالکل گرا ہوا آخری درجہ ہے ، یہ ان ریاستوں کا ہے جہاں الیکشن ہوتے ہیں مگر الیکشن کے ذریعے جو سیاسی حکومتیں قائم ہوتی ہیں اُن کا طرز عمل آمرانہ ہوتا ہے۔ یعنی جمہوریت جو کچھ عوام کو دینا چاہتی ہے وہ عوام تک نہیں پہنچتا۔ عوام صرف پانچ سال کے بعد پرچی ڈالتے ہیں ووٹ کی اور بس ! اس کے علاوہ کوئی حق عوام کو نہیں پہنچتا جو جمہوریت انہیں دینا چاہتی ہے ۔اس لیے اس Hybrid Regimes کو انتخابی آمریت کہتے ہیں۔ پاکستان درجہ بندی کے حساب سے ہائبرئیڈ ریجیمز میں آتا ہے

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے محقق اینڈریس شیڈلر کے مطابق انتخابی آمریت ایک فوگی زون( Foggy Zone ) ہے ، دھندلا علاقہ ہے جہاں جمہوریت کا سورج نظر نہیں آتا۔

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم صرف انتخابی عمل کو جمہوریت کا نام دیتے ہیں اور پوری دنیا اس کو جھوٹ کہتی ہے ، اس کو فراڈ کہتی ہے کہ محض الیکٹورل پراسیس ، چار یا پانچ سال کے بعد الیکشن میں چلے جانا ، محض یہ جمہوریت نہیں ہے۔ جمہوریت ایک پورا نظام ہے۔

اگر جمہوریت کے دس بنیادی حصے کر دیں تو اس میں ایک جزو الیکشن بھی ہے اور الیکشن کیا ہے اِس جمہوریت میں؟ انتقالِ اقتدار کے لیے الیکشن ایک پر امن جمہوری آلہ ہے ،ایک ٹول ہے۔ تو الیکشن ایک جزو ہے۔ انتخابات ساری جمہوریت نہیں ہے ، 9 اجزا اور ہیں وہ سارے پائے جائیں تو اس کو جمہوریت کہتے ہیں۔

Elections have been an instrument of authoritarian control well as a means of Democratic Government
سٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ کےپروفیسر لیری ڈائمنڈ جو پولیٹیکل سائنس پرایک اتھارٹی ہیں، نے اسی چیز کو اپنے آرٹیکل

Elections without Democracy : Thinking About Hybrid Regimes

میں واضح طور پر بیان کیاہے ۔
وہ کہتا ہے:
دنیا میں ایسے ممالک ہیں کہ جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر عوام کو جمہوریت نہیں ملتی۔ اکا دکا جمہوری چیزیں وہ کر دیتے ہیں مثلاً پریس کو آزادی دے دینا ، میڈیا کوایک آدھ چیز دے کروہ کریڈٹ لیتے ہیں کہ ہم نے پریس کو آزادی دے رکھی ہے ، مگر عوام کو اس جمہوریت سے کیا ملا ہے؟
  • ان کو بنیادی حقوق ملےہیں؟
  • ان کو جان کا تحفظ ملا ہے؟ روزگار ملا ہے؟
  • ریاستی فیصلوں میں عوام کا دخل ہو گیا ہے؟
  • ان کو سوشل سکیورٹی ملی ہے؟

یہ وہ ساری چیزیں ہیں جو جمہوریتوں میں پائی جاتی ہیں۔جمہوریت میں ایک غریب آدمی بھی عدالت میں چلا جائے مغربی دنیا میں ، جمہوریت میں اور مقابلے میں امیر شخص ہو تو وہاں امیر اور غریب عدالت پہ اثر انداز نہیں ہو سکتے۔تو وہاں قانون کی بالادستی ہے۔
جمہوریت یہ کلچر دیتی ہے ، عوام کو یہ چیزیں ملتی ہیں ، روزگار ملتا ہے ، صحت ، تعلیم کی سہولیات دیتے ہیں. یہ نہ ہو کہ پانی،بجلی ، گیس سے عوام محروم ہوں تو اس کو جمہوریت کوئی نہیں کہتا۔ یہ جو شور ہے کہ جمہوریت ہونی چاہئے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ جمہوریت ہے کیا؟
ڈاکٹر طاہر القادری کی ایک تقریر سے ماخوذ اقتباس ، تلخیص و تہذیب شدہ۔
 
جی دوبارہ نہیں سہ بارہ بلکہ کئی بارہ۔ آخر بندہ بشر جو ہیں۔ اس مقولے کو دل و جان سے مانتے ہیں نا کہ انسان غلطی کا پُتلاہے۔
بلکل۔ اس بندےبشر کا تعلق غلطیوں اور یوٹرنوں کے سلسلہِ جاریہ سے ہے۔ مستقل معافی دے دینی چاہیے:p
 

زرقا مفتی

محفلین
پاکستان میں کس درجے کی جمہوریت ہے ؟
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_freedom_indices#List_by_country

863px-Democracy_Index_2012_green_and_red.svg.png


جمہوریت کے حوالے سے پاکستان کو Hybrid regimes کے زمرے میں دکھایا گیا ہے
عمران خان حقیقی جمہوریت کے لئے کوشاں ہیں

hybrid regime, is a governing system in which, although elections take place, citizens are cut off from knowledge about the activities of those who exercise real power because of the lack of civil liberties. It is not an 'open society'.
 
آخری تدوین:
پاکستان میں کس درجے کی جمہوریت ہے ؟
http://en.wikipedia.org/wiki/List_of_freedom_indices#List_by_country

863px-Democracy_Index_2012_green_and_red.svg.png


جمہوریت کے حوالے سے پاکستان کو Hybrid regimes کے زمرے میں دکھایا گیا ہے
عمران خان حقیقی جمہوریت کے لئے کوشاں ہیں

حقیقی جہموریت کے لیے کرے تو ٹھیک ہے مگر وہ تو اس راہ پر لگ رہا ہے کہ ملک ہائبرڈ امریت کی طرف جاتا لگ رہا ہے
 
حقیقی جہموریت کے لیے کرے تو ٹھیک ہے مگر وہ تو اس راہ پر لگ رہا ہے کہ ملک ہائبرڈ امریت کی طرف جاتا لگ رہا ہے
خان صاحب حقیقی جمہوریت کون نہیں چاہتا۔ انتخابات کا ایک مناسب وقفے کے بعدمنعقد ہونا ایک زبردست فلٹریشن سسٹم ہے۔ سیاسی پارٹیاں جو کچھ بوئیں گی وہی کاٹیں گی
 
Top