حسیب احمد حسیب
محفلین
دور جدید کے " ازم " جو دین کے طالب علم پر پڑھنے لازم ہیں یاد رہے کہ یہ مطالعہ تنقیدی نکتہ نگاہ critical thinking کے طریقے پر ہونا چاہیے۔
1. Secular Liberalism سیکولر لبرلزم
بنیادی سطح پر ایک سیاسی نظریہ جسکے کے اثرات اعتقادات معاشرت عبادات اور ثقافت پر مرتب ہوتے ہیں اور
اسی کے ذیل میں democracy کا مطالعہ کیا جائے۔
2. Marxism and Capitalism اشتراکیت اور سرمایہ داریت۔
دو ایسے نظام کے جو معاشی سطح پر انسانی فلاح کے داعی ہیں لیکن درحقیقت انسان کو جکڑنے والے ہیں، بینکاری اور اسلامی بینکاری نظام کو اسی کے ذیل میں پڑھا جا سکتا ہے۔
3. Imperialism and Orientalism سامراجیت اور استشراق۔
سامراج نے جس درجہ انسانی اور اسلامی دنیا کو نقصان پہنچایا ہے اسکی دوسری مثال نہیں دی جا سکتی خاص کر برطانوی سامراج کا اس میں بڑا حصہ ہے ، تحریک استشراق بھی سامراج کی کوکھ میں پلی اور اسی کی گود میں پروان چڑھی ہے دور جدید میں مذہب کی تشکیلِ نو اور مذہبی بنیادوں پر اعتماد کی دیواروں کو منہدم کرنے میں اسی فکر اور اسی کے وارث اداروں کا بڑا کردار ہے۔
4. Atheism and Agnosticism الحاد و تشکیک۔
الحادی منہج فکر اور اسکی فلسفیانہ بنیادیں در حقیقت مذہب تشکیک سے جنم لیتی ہیں اسی کے ذیل میں rationalism کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔
5. Humanism and Faminism مذہب انسانیت اور فیمینزم۔
ثقافتی سطح پر مذہب انسانیت کو متعارف کروایا گیا تاکہ وحی کے ذریعے حاصل ہونے والی اخلاقی اقدار کو متروک قرار دیا جا سکے اسی طرح عورتیت کی تحریک درحقیقت خاندانی نظام کو توڑنے اور مذہب کے تخلیق کردہ معاشرے کی بنیادیں اکھاڑنے کیلیے تشکیل دیا گیا اسی کے ذیل میں gender fluidity اور sexualism کو بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
6. Syncretism and Sufism تقارب ادیان اور
مذہب رہبانیت۔
دور جدید میں جب انسان کو اس بات کا ادراک ہوا کہ مذہب کو مکمل طور پر ختم کرنا تو کجا دبانا بھی مشکل ہے تو اس نے جدید مذاہب تخلیق کرنے یا پچھلے مذاہب کی ایسی کھچڑی بنانے کی کوشش کی کہ جو اسے مطلوب ہوں یہ جدید دین اکبری " وحدتِ ادیان " کی نئی شکل تھی اسی کے ساتھ اسلامی تصوف سے پرے ایک جدید مذہب رہبانیت تخلیق کرنے کی کوشش کی گئی کہ جسکا مقصود رقص و موسیقی اور دیگر رسوم کو رواج دینا تھا۔
7. Modernism and Post Modernism جدیدیت اور مابعد جدیدیت۔
دور جدید کی علمی و ادبی روایات مذہب کی طرف انکا رویہ اور جدید مذہب کی رسومات کہ جو قدیم یونان سے مستعار لی گئی ہوں فلسفے کے مخصوص رجحانات اس عنوان کے تحت پڑھے جا سکتے ہیں۔
نوٹ ؛
یاد رہے یہ ایک بنیادی خاکہ ہے کہ جس کے تحت ایک مذہبی ذہن دور جدید میں اعتقادی، فکری، معاشرتی سطح پر درپیش فتنوں کا صحیح طور پر ادراک کرکے ان کے سامنے بند باندھنے کی کوشش کر سکتا ہے لیکن اس کیلیے اپنی اصل قرآن و سنت اور اجماع امت سے جڑے رہنا بہت ضروری ہے۔
حسیب احمد حسیب
1. Secular Liberalism سیکولر لبرلزم
بنیادی سطح پر ایک سیاسی نظریہ جسکے کے اثرات اعتقادات معاشرت عبادات اور ثقافت پر مرتب ہوتے ہیں اور
اسی کے ذیل میں democracy کا مطالعہ کیا جائے۔
2. Marxism and Capitalism اشتراکیت اور سرمایہ داریت۔
دو ایسے نظام کے جو معاشی سطح پر انسانی فلاح کے داعی ہیں لیکن درحقیقت انسان کو جکڑنے والے ہیں، بینکاری اور اسلامی بینکاری نظام کو اسی کے ذیل میں پڑھا جا سکتا ہے۔
3. Imperialism and Orientalism سامراجیت اور استشراق۔
سامراج نے جس درجہ انسانی اور اسلامی دنیا کو نقصان پہنچایا ہے اسکی دوسری مثال نہیں دی جا سکتی خاص کر برطانوی سامراج کا اس میں بڑا حصہ ہے ، تحریک استشراق بھی سامراج کی کوکھ میں پلی اور اسی کی گود میں پروان چڑھی ہے دور جدید میں مذہب کی تشکیلِ نو اور مذہبی بنیادوں پر اعتماد کی دیواروں کو منہدم کرنے میں اسی فکر اور اسی کے وارث اداروں کا بڑا کردار ہے۔
4. Atheism and Agnosticism الحاد و تشکیک۔
الحادی منہج فکر اور اسکی فلسفیانہ بنیادیں در حقیقت مذہب تشکیک سے جنم لیتی ہیں اسی کے ذیل میں rationalism کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔
5. Humanism and Faminism مذہب انسانیت اور فیمینزم۔
ثقافتی سطح پر مذہب انسانیت کو متعارف کروایا گیا تاکہ وحی کے ذریعے حاصل ہونے والی اخلاقی اقدار کو متروک قرار دیا جا سکے اسی طرح عورتیت کی تحریک درحقیقت خاندانی نظام کو توڑنے اور مذہب کے تخلیق کردہ معاشرے کی بنیادیں اکھاڑنے کیلیے تشکیل دیا گیا اسی کے ذیل میں gender fluidity اور sexualism کو بھی پڑھا جا سکتا ہے۔
6. Syncretism and Sufism تقارب ادیان اور
مذہب رہبانیت۔
دور جدید میں جب انسان کو اس بات کا ادراک ہوا کہ مذہب کو مکمل طور پر ختم کرنا تو کجا دبانا بھی مشکل ہے تو اس نے جدید مذاہب تخلیق کرنے یا پچھلے مذاہب کی ایسی کھچڑی بنانے کی کوشش کی کہ جو اسے مطلوب ہوں یہ جدید دین اکبری " وحدتِ ادیان " کی نئی شکل تھی اسی کے ساتھ اسلامی تصوف سے پرے ایک جدید مذہب رہبانیت تخلیق کرنے کی کوشش کی گئی کہ جسکا مقصود رقص و موسیقی اور دیگر رسوم کو رواج دینا تھا۔
7. Modernism and Post Modernism جدیدیت اور مابعد جدیدیت۔
دور جدید کی علمی و ادبی روایات مذہب کی طرف انکا رویہ اور جدید مذہب کی رسومات کہ جو قدیم یونان سے مستعار لی گئی ہوں فلسفے کے مخصوص رجحانات اس عنوان کے تحت پڑھے جا سکتے ہیں۔
نوٹ ؛
یاد رہے یہ ایک بنیادی خاکہ ہے کہ جس کے تحت ایک مذہبی ذہن دور جدید میں اعتقادی، فکری، معاشرتی سطح پر درپیش فتنوں کا صحیح طور پر ادراک کرکے ان کے سامنے بند باندھنے کی کوشش کر سکتا ہے لیکن اس کیلیے اپنی اصل قرآن و سنت اور اجماع امت سے جڑے رہنا بہت ضروری ہے۔
حسیب احمد حسیب