لبنان کے دارالحکومت میں دھماکہ، سینکڑوں افراد زخمی

جاسم محمد

محفلین
لبنان کے دارالحکومت میں دھماکہ، سینکڑوں افراد زخمی
ایک گھنٹہ قبل
_113809579_1c8d814a-ebac-4f64-a26c-622503d9cecb.jpg

،تصویر کا ذریعہREUTERS


لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک دھماکہ ہوا ہے جس میں ریڈ کراس کے مطابق سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور شہری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ شہر کے بندرگاہ والے علاقے میں ہوا، اس کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی بھی خبریں آرہی ہیں لیکن اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔ اس دھماکے کی فوری طور پر وجوہات سامنے نہیں آئیں۔

یہ دھماکہ اس وقت ہوا ہے جب ملک کے سابق صدر رفیق حریری کے قتل کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ایک خصوصی ٹرائبیونل کی طرف سے سنایا فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔ سابق صدر حریری 2005 میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔

شہر میں ہونے والے دوسرے غیر مصدقہ دھماکے کی جگہ سابق صدر کا گھر بتایا جارہا ہے۔

_113805614_mediaitem113805613.jpg

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن
دھماکہ بندر گاہ کے علاقے میں ہوا

لبنان کے وزیر صحت حماد حسن نے بہت سے زخمیوں کے ساتھ ساتھ شہر میں بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی بتایا۔ مقامی میڈیا میں لوگوں کے ملبے کے اندر دبے ہونے کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ ایک عینی شاہد نے دھماکے کے بارے میں بتایا کہہ اس کی آواز نہایت تیز تھی۔ ویڈیو میں تباہ شدہ گاڑیاں اور عمارتیں دیکھی جاسکتی ہیں۔

لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی جاری ہے۔ حکومت کے خلاف سڑکوں پر زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ عوام موجود معاشی بحران سے نمٹنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ 1975 سے 1990 تک اری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد لبنان میں آنے والا یہ بدترین معاشی بحران ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت سرحد پر اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی سے بھی نمٹ رہی ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی سرحدوں میں گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی۔

_113805711_beirut.jpg

،تصویر کا ذریعہAFP


حریری کیس کی تفصیلات کیا ہیں؟
رفیق حریری سمیت 23 افراد فروری دو ہزار پانچ میں بیروت میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ اپنی گاڑی میں جارہے تھے۔ اس دھماکے میں زبردست مالی اور جانی نقصان ہوا۔ جس وقت یہ دھماکہ ہوا حریری اس وقت وزیر اعظم کے عہدے پر نہیں تھے بلکے ایک رکنِ پارلیمان تھے۔

سید حریری کا تعلق ملک کے نامور سنی سیاست دانوں میں سے تھے۔ ان کی موت جس وقت ہوئی وہ شام کی طرف سے ملک میں 1976 سے تعینات کیے گئے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کررہے تھے۔

ان دھماکوں کے بعد اس وقت کی شام نواز حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے اور الزام سرحد پار ہمسایوں پر لگایا گیا۔ دو ہفتے کے اندر اندر حکومت مستعفی ہوگئی اور شام نے اپنی فوج کو واپس بلا لیا۔

2007 میں اقوام ِمتحدہ نے ایک خصوصی ٹرائبیوبل تشکیل دیا اور حزب اللہ کے چار اراکین پر قتل، دہشت گردی اور شدت پسندی کی فرد جرم عائد کی گئی۔

حزب اللہ نے اس مقدمے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر غیر جانبدار نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
بیروت دھماکا؛ 3 لاکھ افراد بے گھر، 5 ارب ڈالر کی املاک تباہ
ویب ڈیسک بدھ 5 اگست 2020
2065862-berutblast-1596638846-727-640x480.jpg

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہولناک دھماکے کے نتیجے میں مزید ہلاکتیں سامنے آںے کا خدشہ ہے.(فوٹو:رائٹرز)

بیروت: لبنان کے صدر نے ملک میں دوہفتے کےلیے ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے جبکہ بیروت میں ہونے والے قیامت خیز دھماکے سے مجموعی طور پر 100 ہلاکتوں اور 4 ہزار افراد کے زخمی ہونے کے ساتھ 3 لاکھ افراد کے بے گھر ہونے اور3 سے 5 ارب ڈالر کے املاک کی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بیروت شہر کے گورنر مروان عبدود کے مطابق بندرگاہ پر دھماکے کے بعد شہر کھنڈر بن گیا ہے۔ ملبہ ہٹانے اور متاثرہ عمارتیں گرانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دھماکے کےبعد بندرگاہ ناقابل استعمال ہو گئی ہے اور اشیائے ضروریہ کی قلت خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔

ان کاکہنا ہے کہ شہر کے 90 فی صد ہوٹل تباہ ہو چکے۔ جب کہ شہرمیں 5 ارب ڈالر تک کی املاک کے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے دوسری جانب دھماکے سے ہونےو الی ہنگامی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لئے100 ارب لبنانی پاونڈز مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دھماکے کے نتیجے مین 3 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور انتظامیہ متاثرین کو سائبان، خوراک اور پانی وغیرہ کی فراہمی کررہی ہے۔

تاحال دھماکے کی مصدقہ وجہ سامنے نہیں آسکی ہے تاہم ابتدائی طور پر حکام کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آٰیا تھا کہ بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک گوداموں میں رکھا 2ہزار 750 ٹن ضبط کیا گیا امونیم نائٹریٹ نامی کیمیائی مادے میں بھڑکنے والی آگ سے ہولناک دھماکا ہوا۔

لبنانی کابینہ کا ہنگامی اجلاس

لبنان کے صدر مائیکل عون نے بیروت میں ہونے والے سانحے سے متعلق بدھ کو کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کابینہ نےدھماکے کے اسباب معلوم کرنے کے لیے بندرگاہ پر تعینات عملے کو حراست میں لینے کے احکامات کی منظوری دے دی ہے۔

دھماکے کی شدت

ریکٹر اسکیل پر دھماکے کے بعد تین اعشاریہ پانچ شدت کا جھٹکا محسوس کیا گیا۔ دھماکے کے باعث 30 کلومیٹر تک کے علاقے میں ہر شے زمین بوس ہو گئی۔۔ سیکڑوں عمارتیں اور گاڑیاں ملبے کا ڈھیر بن گئیں دھماکے کی آواز 250 کلو میٹر دور قبرص تک سنی گئی۔

دنیا بیروت کے غم میں شریک

آفت زدہ بیروت میں دنیا بھر سے امداد کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ فرانس نے 15 ٹن امدادی سامان لبنان بھجوانے کا اعلان کیا ہے اس کے ساتھ طبی عملے اور ریسکیو اہلکاروں کو ہنگامی بنیادوں پر لبنان بھجوایا جارہا ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون اظہار یکجہتی کے لیے آج لبنان پہنچیں گے۔

روس نے بھی بیروت میں عارضی اسپتال بنانے کا اعلان کیا ہے۔ طبی عملے کی ٹیم اور پانچ جہازوں پر مشتمل امدادی سامان جلد لبنان پہنچا دیا جائے گا۔ یورپین یونین کی جانب سے لبنان کو تعاون اور امداد پہنچانے کا اعلان کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اس کے علاوہ جرمنی، جمہوریہ چیک، یونان، پولینڈ، قطر اور نیدر لینڈ سمیت مختلف ممالک کی جانب سے بیروت کے لیے امدادی سامان اور عملہ روانہ کیا جارہا ہے۔
 

ابن آدم

محفلین
اس دھماکے میں ایران یا حزب اللہ ملوث نہیں ہے۔
_113841317_rhosus_route_640_3x-nc.png

Beirut explosion: How ship's deadly cargo ended up at port

یہ ایک نقطۂ نظر ہے. لیکن حقیقت یہی ہے کہ حزب الله کا لبنان پر بہت مضبوط کنٹرول ہے اور جو حالیہ احتجاج ہوئے تھے ان میں بھی حزب الله کے خلاف شدید اعتراضات تھے. تو یہ نا ممکنات میں سے ہے کہ یہ کارگو جو بیروت کی بندرگاہ پر موجود تھا اس کے بارے میں حزب الله کے کچھ اہداف نہ ہوں.
اور دوسری حقیقت یہی ہے کہ جس جگہ بھی یہ تنظیم موجود ہے وہاں پر مسلمانوں کی حالت بہتر ہونے کی بجائے بدتر ہی ہو رہی ہے یقیناً اس میں دشمنوں کا بھی ہاتھ ہے لیکن اگر الله کی مدد آپ کے ساتھ ہو تو دشمن کی تدبیریں انہی پر الٹی پڑتی ہیں جب کہ یہاں پر ایسا معاملہ نہیں لگ رہا.
واللہ اعلم

 

ابن آدم

محفلین
ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ حزب اللہ نے اس خطرناک کارگو کو ہٹانے سے متعلق مزاحمت کی ہو۔ لیکن یہ کارگو ایران یا حزب اللہ کی جانب سے لبنان نہیں لایا گیا تھا۔
بیروت دھماکے کی جگہ کے نیچے خفیہ سرنگوں کا انکشاف. سرنگیں کون بناتا ہے اس میں کسی کو شک نہیں کہ وہ حزب الله کی ہی خصوصیت ہے
 
Top