جاسم محمد
محفلین
لبنان کے دارالحکومت میں دھماکہ، سینکڑوں افراد زخمی
ایک گھنٹہ قبل
،تصویر کا ذریعہREUTERS
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک دھماکہ ہوا ہے جس میں ریڈ کراس کے مطابق سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور شہری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ شہر کے بندرگاہ والے علاقے میں ہوا، اس کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی بھی خبریں آرہی ہیں لیکن اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔ اس دھماکے کی فوری طور پر وجوہات سامنے نہیں آئیں۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا ہے جب ملک کے سابق صدر رفیق حریری کے قتل کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک خصوصی ٹرائبیونل کی طرف سے سنایا فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔ سابق صدر حریری 2005 میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔
شہر میں ہونے والے دوسرے غیر مصدقہ دھماکے کی جگہ سابق صدر کا گھر بتایا جارہا ہے۔
،تصویر کا ذریعہEPA
،تصویر کا کیپشن
دھماکہ بندر گاہ کے علاقے میں ہوا
لبنان کے وزیر صحت حماد حسن نے بہت سے زخمیوں کے ساتھ ساتھ شہر میں بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی بتایا۔ مقامی میڈیا میں لوگوں کے ملبے کے اندر دبے ہونے کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ ایک عینی شاہد نے دھماکے کے بارے میں بتایا کہہ اس کی آواز نہایت تیز تھی۔ ویڈیو میں تباہ شدہ گاڑیاں اور عمارتیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی جاری ہے۔ حکومت کے خلاف سڑکوں پر زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ عوام موجود معاشی بحران سے نمٹنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ 1975 سے 1990 تک اری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد لبنان میں آنے والا یہ بدترین معاشی بحران ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت سرحد پر اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی سے بھی نمٹ رہی ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی سرحدوں میں گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
،تصویر کا ذریعہAFP
حریری کیس کی تفصیلات کیا ہیں؟
رفیق حریری سمیت 23 افراد فروری دو ہزار پانچ میں بیروت میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ اپنی گاڑی میں جارہے تھے۔ اس دھماکے میں زبردست مالی اور جانی نقصان ہوا۔ جس وقت یہ دھماکہ ہوا حریری اس وقت وزیر اعظم کے عہدے پر نہیں تھے بلکے ایک رکنِ پارلیمان تھے۔
سید حریری کا تعلق ملک کے نامور سنی سیاست دانوں میں سے تھے۔ ان کی موت جس وقت ہوئی وہ شام کی طرف سے ملک میں 1976 سے تعینات کیے گئے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کررہے تھے۔
ان دھماکوں کے بعد اس وقت کی شام نواز حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے اور الزام سرحد پار ہمسایوں پر لگایا گیا۔ دو ہفتے کے اندر اندر حکومت مستعفی ہوگئی اور شام نے اپنی فوج کو واپس بلا لیا۔
2007 میں اقوام ِمتحدہ نے ایک خصوصی ٹرائبیوبل تشکیل دیا اور حزب اللہ کے چار اراکین پر قتل، دہشت گردی اور شدت پسندی کی فرد جرم عائد کی گئی۔
حزب اللہ نے اس مقدمے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر غیر جانبدار نہیں۔
ایک گھنٹہ قبل
،تصویر کا ذریعہREUTERS
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک دھماکہ ہوا ہے جس میں ریڈ کراس کے مطابق سینکڑوں لوگ زخمی ہوئے ہیں اور شہری تنصیبات کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ دھماکہ شہر کے بندرگاہ والے علاقے میں ہوا، اس کے فوراً بعد ایک اور دھماکے کی بھی خبریں آرہی ہیں لیکن اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوئی۔ اس دھماکے کی فوری طور پر وجوہات سامنے نہیں آئیں۔
یہ دھماکہ اس وقت ہوا ہے جب ملک کے سابق صدر رفیق حریری کے قتل کیس کا فیصلہ سنایا جانا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ایک خصوصی ٹرائبیونل کی طرف سے سنایا فیصلہ جمعے کو سنایا جائے گا۔ سابق صدر حریری 2005 میں ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔
شہر میں ہونے والے دوسرے غیر مصدقہ دھماکے کی جگہ سابق صدر کا گھر بتایا جارہا ہے۔
،تصویر کا ذریعہEPA
،تصویر کا کیپشن
دھماکہ بندر گاہ کے علاقے میں ہوا
لبنان کے وزیر صحت حماد حسن نے بہت سے زخمیوں کے ساتھ ساتھ شہر میں بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصان کے بارے میں بھی بتایا۔ مقامی میڈیا میں لوگوں کے ملبے کے اندر دبے ہونے کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ ایک عینی شاہد نے دھماکے کے بارے میں بتایا کہہ اس کی آواز نہایت تیز تھی۔ ویڈیو میں تباہ شدہ گاڑیاں اور عمارتیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
لبنان میں اس وقت سیاسی کشیدگی جاری ہے۔ حکومت کے خلاف سڑکوں پر زبردست مظاہرے ہورہے ہیں۔ عوام موجود معاشی بحران سے نمٹنے کے حکومتی فیصلوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے۔ 1975 سے 1990 تک اری رہنے والی خانہ جنگی کے بعد لبنان میں آنے والا یہ بدترین معاشی بحران ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ حکومت سرحد پر اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی سے بھی نمٹ رہی ہے۔ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا کہ انھوں نے حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی سرحدوں میں گھسنے کی کوشش ناکام بنا دی۔
،تصویر کا ذریعہAFP
حریری کیس کی تفصیلات کیا ہیں؟
رفیق حریری سمیت 23 افراد فروری دو ہزار پانچ میں بیروت میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ اپنی گاڑی میں جارہے تھے۔ اس دھماکے میں زبردست مالی اور جانی نقصان ہوا۔ جس وقت یہ دھماکہ ہوا حریری اس وقت وزیر اعظم کے عہدے پر نہیں تھے بلکے ایک رکنِ پارلیمان تھے۔
سید حریری کا تعلق ملک کے نامور سنی سیاست دانوں میں سے تھے۔ ان کی موت جس وقت ہوئی وہ شام کی طرف سے ملک میں 1976 سے تعینات کیے گئے فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کررہے تھے۔
ان دھماکوں کے بعد اس وقت کی شام نواز حکومت کے خلاف زبردست مظاہرے ہوئے اور الزام سرحد پار ہمسایوں پر لگایا گیا۔ دو ہفتے کے اندر اندر حکومت مستعفی ہوگئی اور شام نے اپنی فوج کو واپس بلا لیا۔
2007 میں اقوام ِمتحدہ نے ایک خصوصی ٹرائبیوبل تشکیل دیا اور حزب اللہ کے چار اراکین پر قتل، دہشت گردی اور شدت پسندی کی فرد جرم عائد کی گئی۔
حزب اللہ نے اس مقدمے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ سیاسی طور پر غیر جانبدار نہیں۔