لشکر جھنگوی کے دہشتگرد دھماکہ خیز مواد کے ساتھ گرفتار

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
اس ویب سائٹ کے ارباب اختیاران سے گذارش ہے کہ جانبداری نہ کریں اور ایک پلیٹ فارم فراہم کریں تاکہ ہر کوئی اس میں اپنا اظہار خیال کر سکیں۔ کیوں کہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ہر کسی کو حق ہے کہ وہ حقائق بھی جانے جو آج تک کسی نے نہیں جانے۔ شکریہ
 

نبیل

تکنیکی معاون
اس ویب سائٹ کے ارباب اختیاران سے گذارش ہے کہ جانبداری نہ کریں اور ایک پلیٹ فارم فراہم کریں تاکہ ہر کوئی اس میں اپنا اظہار خیال کر سکیں۔ کیوں کہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ہر کسی کو حق ہے کہ وہ حقائق بھی جانے جو آج تک کسی نے نہیں جانے۔ شکریہ
ڈیزائنر، میں آخری مرتبہ آپ سے موضوع پر رہنے کی گزارش کر رہا ہوں۔
 

نایاب

لائبریرین
اس ویب سائٹ کے ارباب اختیاران سے گذارش ہے کہ جانبداری نہ کریں اور ایک پلیٹ فارم فراہم کریں تاکہ ہر کوئی اس میں اپنا اظہار خیال کر سکیں۔ کیوں کہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے ہر کسی کو حق ہے کہ وہ حقائق بھی جانے جو آج تک کسی نے نہیں جانے۔ شکریہ

السلام علیکم
محترم ڈیزائنر گرافکس بھائی
سدا خوش رہیں آمین
کچھ ڈیزائنز گرافکس کے بارے میں لکھیں نا ۔
مہربانی ہو گی ۔
ہم جیسوں کا علم بڑھے گا ۔
کوئی الگ تھریڈ بنا کر ڈیزاننز اور گرافکس کے چھپے رازوں کو عیاں کریں ۔
اگر علم سمجھتے ہیں تصویر کشی کو ۔
نایاب
 

خورشیدآزاد

محفلین
ساتھیو مان لیا کہ سب دہشت گرد تنطیمیں ہیں لیکن ان کی مدد کون کرتا ہے، ان کو اسلحہ کہاں سے ملتا ہے، باقی امور چلانے کے تیکنیکی مدد و مالی مدد کہاں سے ملتی ہے، اور ان کے برین کس جدید طریقے سے واش کئے جاتے ہیں

ان سب باتوں پر کوئی غور نہیں کرتا ہے ۔ آخر کیوں ؟

ہاں!! یہ ہوئی نا بات!! آپ نے ایک بےحد اچھا سوال کیا ہے۔

بھائیو اور بہنوں پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کے مسائل اتنے ہیں کہ کم ازکم اگلی تین چار نسلوں تک یہ حل ہوتے نظر نہیں آرہے۔ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیئے کہ عالمی طاقتیں بشمول اسلامی عالمی طاقتوں نے ماضی میں بھی پاکستان کو اپنے نظریاتی اور مذہبی مفاد کی خاطرمیدان جنگ بنا یا تھا۔ جس میں غیرمسلموں میں اشتراکیت بمقابلہ امریکہ اور مغرب ، اور اسلامی طاقتوں میں سعودی عرب بمقابلہ ایران۔

آج بھی یہ طاقتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کررہی ہیں۔ جیسے میں نے پہلے کہا ہے ہمارے مسائل بہت ہیں اور ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔ ہم کسی بھی قسم کے معمولی سے معمولی آپسی انتشار کے محتمل نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ ہمارا مسلہ یہ نہیں کہ شیعہ برحق ہے یا سنی، لشکرجھنگوی دہشت گرد ہیں یا سپاہ محمد۔

ہمارے مسائل تو غربت، بےروزگاری،تعلیم، پانی، بجلی، امن و امان، رشوت وغیرہ وغیرہ ہیں اور اگر آج سے بھی دن رات ہم ان مسائل کو حل کرنے میں لگ جائیں تو حل ہوتے ہوتے 50-60 سال گزر جائیں گے اور تب بھی ان کےحل ہونے کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

لیکن صد افسوس ہماری جذباتیت دیکھیں کہ آج بھی ہم ایک اخباری خبر پر ایک نہ ختم ہونے والی بحث میں الجھ جاتے ہیں۔ اسی رویّے کی وجہ سے غیراپنے مفاد کے لیے ہمیں استعمال کرتیں ہیں، کیونکہ اگر ہمیں اپنی فکر نہیں تو غیر کیوں ہماری فکر کرنے لگے؟
 

طالوت

محفلین
میری گزارش ہے کہ یہاں صرف موضوع پر رہ کر بات کی جائے۔ یہ دھاگہ ایک خبر سے متعلق ہے، یہاں عقائد پر گفتگو غیر ضروری ہے۔

تو پھر عقائد سے متعلق بات چیت کو حذف کریں ورنہ میں کسی غلط بیانی کا جواب دینے کا حق مھفوظ رکھتا ہوں ۔۔
وسلام
 

گرائیں

محفلین
خورشید، میں آپ سے کسی حد تک متفق ہوں، مگر ایسا کیوں ہے کہ جو لوگ دشمنوں کے ہاتھ استعمال ہو رہے ہیں، ان میں سے کچھ کا ذکر تو انتہائی توہیں آمیز کنٹیکسٹ میں جائز ہے مگر جب کسی اور کا نام لیا جائے تو لوگوں کو تکلیف ہونے لگتی ہے؟ میں نے دیکھا کہ انتظامیہ نے مداخلت کر دی ہے اس لیئے میں کوئی تقریر نہیں کر سکتا ورنہ طالوت کی طرح میرے پاس بھی کہنے کو بہت کچھ ہے۔

یہ اور بات کہ یہاں پر کچھ لوگوں کو بہت کچھ کہنے کی آزادی ہے اور کچھ تو گلہ کھنکھار بھی نہیں سکتے۔ مجھے اس جانبداری کی بالکل توقع نہ تھی، مگر کیا کیا جائے کہ ہم سب انسان ہیں ، اور ہم میں انبیاء جیسی صفات موجود نہیں کہ ہم کسی اور کا نقطہ نظر سن سکیں۔

براہ مہربانی نوٹ کر لیں کہ میں نے عقائد کو بالکل نہیں چھیڑا اور میں نے ابتدا میں ہی درخواست کی تھی کہ اس کو اس تناظر میں بالکل نہ دیکھا جائے۔ رہ گئی سپاہ محمد کی بات، تو صرف اتنا کہ دینا کہہ اس کا وجود سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی کے رد عمل میں آیا ہے اور اگر ان گروپوں کو ختم کر دیا جائے تو سپاہ محمد اپنی موت آپ مر جائے گی ، انتہائی لغو دلیل ہے۔ اس دلیل سے آپ ان کی دہشت گردی کی اُن کاروائیوں سے ان کو بالکل مبرا نہیں قرار دے سکتے جن کے نتیجے میں بہت سے مسلمانوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

اسی دلیل کو آگے لے کر چلیں تو پھر طالبان ، جن کے حامی یہی کہتے چلےآئے ہیں کہ ان کا وجود امریکی کاروائیوں کے خلاف رد عمل کے طور پر آیا ہے، کو ختم کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ امریکی کاروائیاں جو کسی بھی طریقے سے پاکستان میں ہو رہی ہیں، کو ختم کر دیا جائے، یہ طالبان اپنی موت آپ مر جائیں گے۔

کیا ایسا ہوا؟

صرف اتنا کہہ دینا کہ کسی کا ایک عمل کسی اور کے عمل کے جواب میں ظہور پذیر ہوا، اس دوسرے عمل کی سنگینی کو کم نہیں کرتا۔

کہنے کو بہت کچھ ہے میرے پاس ، مگر مجھے علم ہے جو لوگ میرے ایک عام سے سوال کا جوا ب نہ دے سکے وہ جواب نہ دیں گے اور ایک اور تقریر کر جائیں گے۔
کیا کوئی جانتا ہے کہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی تاسیس سے بہت پہلے اور ایران کے انقلاب اسلامی کے بعد اسلام آباد کا ایک گھیراؤ کیا گیا تھا جس میں تمام ملک میں فقہ جعفریہ کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعینہ اسی طرح جس طرح آج کل کے سوات کے طالبان پورے ملک میں اپنے مطلب کی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ جس طرح آج کل ہر طرح سے ان کی مخالفت ہو رہی ہے، آپ کا کیا خیال ہے، کیا اس وقت اہل تشیع کے اس مطالبے کی مخالفت نہ ہوئی ہو گی؟ اگر طالبان کے مطالبے سے اختلاف جائز ہے تو کیا اُس وقت اُس مطالبے سے اختلاف جائز نہیں تھا؟
میں اس وقت بہت چھوٹا تھا، میرے پاس اس وقت وہ حوالے بھی نہیں ہیں، میں کوشش کروں گا ڈھونڈھ نکالوں، مگر وہی بات کہ مجھ پر تو اختلافی بات کرنے کا لیبل لگ جائے گا۔
پاکستان میں سُنی شیعہ جھگڑا انقلاب ایران سے پہلے بالکل نہیں تھا۔ یہ بات میں نے اپنے خاندان کے کافی بزرگوں سے سُنی ہے۔
میں اور کچھ نہیں کہنا چاہتا ، میری پوسٹ حذف بھی ہو جائے شائد ، مگر میری درخواست ہے کہ کسی دوسرے کی آنکھ کے تنکے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے گریبان کے شہتیر کو بھی دیکھ لیا کریں۔ نوازش ہوگی۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
رہ گئی سپاہ محمد کی بات، تو صرف اتنا کہ دینا کہہ اس کا وجود سپاہ صحابہ یا لشکر جھنگوی کے رد عمل میں آیا ہے اور اگر ان گروپوں کو ختم کر دیا جائے تو سپاہ محمد اپنی موت آپ مر جائے گی ، انتہائی لغو دلیل ہے۔ اس دلیل سے آپ ان کی دہشت گردی کی اُن کاروائیوں سے ان کو بالکل مبرا نہیں قرار دے سکتے جن کے نتیجے میں بہت سے مسلمانوں کی جانیں ضائع ہوئیں۔

اسی دلیل کو آگے لے کر چلیں تو پھر طالبان ، جن کے حامی یہی کہتے چلےآئے ہیں کہ ان کا وجود امریکی کاروائیوں کے خلاف رد عمل کے طور پر آیا ہے، کو ختم کرنے کا طریقہ یہی ہے کہ امریکی کاروائیاں جو کسی بھی طریقے سے پاکستان میں ہو رہی ہیں، کو ختم کر دیا جائے، یہ طالبان اپنی موت آپ مر جائیں گے۔

کیا ایسا ہوا؟

صرف اتنا کہہ دینا کہ کسی کا ایک عمل کسی اور کے عمل کے جواب میں ظہور پذیر ہوا، اس دوسرے عمل کی سنگینی کو کم نہیں کرتا۔

گرائیں صاحب،
آپ بات کا بتنگڑ بنانا چاہتے ہیں۔ یہاں کسی نے سپاہ محمد کی طرفداری نہیں کی ہے۔
بلکہ سادہ سی حقیقت بتائی ہے کہ لشکر جھنگوی ہو یا سپاہ محمد، یا پھر طالبان، یہ سب کے سب وہ مسلح فتنے ہیں جنہیں ہر حال میں ختم ہونا ہے اور صرف اور صرف ریاست کی رٹ قائم ہونی چاہیے۔


کیا کوئی جانتا ہے کہ سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی تاسیس سے بہت پہلے اور ایران کے انقلاب اسلامی کے بعد اسلام آباد کا ایک گھیراؤ کیا گیا تھا جس میں تمام ملک میں فقہ جعفریہ کے نفاذ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعینہ اسی طرح جس طرح آج کل کے سوات کے طالبان پورے ملک میں اپنے مطلب کی شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ جس طرح آج کل ہر طرح سے ان کی مخالفت ہو رہی ہے، آپ کا کیا خیال ہے، کیا اس وقت اہل تشیع کے اس مطالبے کی مخالفت نہ ہوئی ہو گی؟ اگر طالبان کے مطالبے سے اختلاف جائز ہے تو کیا اُس وقت اُس مطالبے سے اختلاف جائز نہیں تھا؟

یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے جسے انتہا پسند حضرات نے نفرت پھیلانے کے لیے بہت اچھالا اور کیش کروایا۔
"تحریک نفاذ فقہ جعفریہ" کا منشور اور مقصد فقط یہ تھا کہ پاکستان میں جو آئین سازی ہو رہی ہے، اس میں پاکستان کے اہل تشیع کے حقوق ان کے فقہ کے مطابق ہونے چاہیے ہیں۔ اور یہ چیز پرسنل لا کے تحت آتی ہے۔ مثلا شیعہ فقہ کے نزدیک زکوؤ پیسے پر نہیں بلکہ سونا چاندی اور ان جیسی دیگر چیزوں پر ہے۔ اس وجہ سے اگر بینکوں میں مقررہ تاریخ پر پیسے پر زکوۃ کٹتی ہے تو یہ شیعہ فقہ کے حوالے سے درست نہیں، اور اسی بات پر اسلام آباد میں جنرل ضیا الحق صاحب کے زمانے میں مظاہرہ ہوا تھا اور پھر بات چیت کے بعد جب شیعہ فقہ کے حوالے سے یہ ثابت ہو گیا کہ واقعی انکے فقہ میں پیسے پر زکوۃ نہیں تو جنرل ضیا نے اہل تشیع کو بینکوں کے اس زکوۃ کٹوتی سسٹم سے آزاد کر دیا تھا۔

بقیہ تنظیموں اور فقہ والوں نے بھی اس بینک زکوۃ کٹوتی سسٹم کے خلاف ایسے ہی مظاہرے کیے تھے، مگر چونکہ انکی فقہ کے مطابق پیسے پر زکوۃ ہے، اس لیے وہ اس سے بچ نہیں سکے۔
اب یہ ضیا صاحب کا سسٹم صحیح تھا یا غلط، مگر اس کا الزام اہل تشیع کو دینا صحیح نہیں۔ بلکہ اسکا الزام آپ لوگ ضیا صاحب تک ہی محدود رکھیں۔

اس تحریک کا مطلب ہر گز ہرگز یہ نہیں تھا کہ پورے پاکستان میں اہلسنت برادران پر شیعہ فقہ لاگو کیا جائے۔

مگر افسوس کہ انتہا پسندوں کا پروپیگنڈا بہت مضبوط ہے اور وہ اس کے ذریعے غلط فہمیاں پیدا کرنے میں اور انہیں کیش کرنے میں مکمل طور پر کامیاب رہی۔

اسی بنا پر اس تحریک کا نام بدل کر بعد میں فقط "تحریک جعفریہ" کر دیا گیا، تاکہ انتہا پسند غلط فہمیاں پھیلا کر نفرت نہ پھیلا سکیں۔

اسی تحریک نے ہر ہر موقع پر پاکستان کی دیگر مذہبی جماعتوں مثلا جماعت اسلامی، طاہر القادری، فضل الرحمان، مفتی منیب الرحمان کے ساتھ مل کر پاکستان میں سٹیٹ لا فقہ حنفیہ کو ماننے کا عندیہ دیا ہے [شروع میں دو چار جگہ قانون بناتے ہوئے اختلاف بھی ہوا، مگر آخر میں فقہ حنفیہ کو سٹیٹ لا ماننے پر مکمل اتفاق ہو گیا] ۔ مگر پاکستان کا سٹیٹ لا ابھی تک 100 فیصد فقہ حنفیہ پر مشتمل نہیں اور کچھ قوانین میں رد و بدل کے ساتھ کچھ چیزیں بقیہ 3 اہلسنت فقہ اور اہلحدیث فقہ کے ساتھ بھی نافذ ہیں۔

مولانا فضل الرحمان، سمیع الحق، مولانا اسرار احمد وغیرہ سب ایران جا چکے ہیں اور ایرانی حکومت نے پاکستان کے سٹیٹ لا کے لیے ہمیشہ فقہ حففی کی تائید کی ہے۔

مولانا اسرار احمد نے ایران کے دورے کے بعد ایک کتاب لکھی ہے جسکا نام ہے مجھے صحیح طور پر یاد نہیں آ رہا مگر کچھ اس سے ملتا جلتا تھا کہ "شیعہ سنی مفاہمت کی اہمیت و ضرورت"۔ یہ کتاب بہت بہترین کتاب ہے اور اس میں انہوں نے ان بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ انتہا پسندوں کی جانب سے پھیلائے گئے ہیں۔ ایسی کتابوں کا ڈیجیٹائز ہونا قوم و امت کے لیے بہت بہترین رہے گا۔
 

گرائیں

محفلین
اتنا تو مجھے علم ہے کہ آپ کسی کی بات مان نہیں پائیں گی لہذا میں آپ سے بحث نہیں کر سکتا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ میری وہ پوسٹ جس میں میں نے ایسے ہی سپاہ محمد کا ذکر کیا تھا اور جس کے جواب میں آپ ، مہوش علی صاحبہ، نے یہ ذکر کیا تھا کہ سپاہ محمد کا قیام سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے قیام کے رد عمل میں لایا گیا تھا، پُر اسرار طور پر غائب ہو گئی ہیں۔

میں اللہ پاک کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے یہ دونوں پوسٹس خود دیکھی تھیں اور میری اس سے پہلی والی پوسٹ بھی مہوش کے اسی جملے کا رد عمل تھا جس میں میں انھوں نے سپاہ محمد کے قیام کا کمزور سا دفاع کیا تھا۔

اب یہ پوسٹس کس نے حذف کیں؟

اگر تو انتظامیہ نے کی ہیں تو بد دیانتی ہے۔ اور اگر مہوش علی آپ نے خود وہ پوسٹ حذف کی ہے تو بھی وہی بات۔
اگر وہ پوسٹ ہوتی تو آپ کو ہمت ہو ہی نہیں سکتی تھی کہ آپ مجھ پر بات کا بتنگڑ بنانے کا الزام لگاتیں۔

باقی باتیں پھر کبھی۔

یار زندہ صحبت باقی۔۔
 

گرائیں

محفلین
یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے جسے انتہا پسند حضرات نے نفرت پھیلانے کے لیے بہت اچھالا اور کیش کروایا۔
"تحریک نفاذ فقہ جعفریہ" کا منشور اور مقصد فقط یہ تھا کہ پاکستان میں جو آئین سازی ہو رہی ہے، اس میں پاکستان کے اہل تشیع کے حقوق ان کے فقہ کے مطابق ہونے چاہیے ہیں۔

پھر اگر کوئی حکومت سے مذاکرات کے ذریعے یہ بات منوالے کہ وہ اپنی فقہ، یا اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اپنے علاقے میں اپنا ایک نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں تو پھر لوگوں کو حکومت کے ساتھ کی گئی اس ڈیل پر اعتراضات کیوں ہوتے ہیں؟؟
 

گرائیں

محفلین
مجھے پتہ چل گیا ہے، نبیل نے وہ دونوں پوسٹس حذف کی ہیں۔ آئیندہ میں مہوش صاحبہ کی پوسٹ کا سکرین شاٹ احتیاط کے طور پر لے لیا کروں گا کہ وہ مجھ پر بات کا بتنگڑ بنانے کا الزام نہ لگائیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اتنا تو مجھے علم ہے کہ آپ کسی کی بات مان نہیں پائیں گی لہذا میں آپ سے بحث نہیں کر سکتا۔

مزے کی بات یہ ہے کہ میری وہ پوسٹ جس میں میں نے ایسے ہی سپاہ محمد کا ذکر کیا تھا اور جس کے جواب میں آپ ، مہوش علی صاحبہ، نے یہ ذکر کیا تھا کہ سپاہ محمد کا قیام سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے قیام کے رد عمل میں لایا گیا تھا، پُر اسرار طور پر غائب ہو گئی ہیں۔

میں اللہ پاک کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ میں نے یہ دونوں پوسٹس خود دیکھی تھیں اور میری اس سے پہلی والی پوسٹ بھی مہوش کے اسی جملے کا رد عمل تھا جس میں میں انھوں نے سپاہ محمد کے قیام کا کمزور سا دفاع کیا تھا۔

اب یہ پوسٹس کس نے حذف کیں؟

اگر تو انتظامیہ نے کی ہیں تو بد دیانتی ہے۔ اور اگر مہوش علی آپ نے خود وہ پوسٹ حذف کی ہے تو بھی وہی بات۔
اگر وہ پوسٹ ہوتی تو آپ کو ہمت ہو ہی نہیں سکتی تھی کہ آپ مجھ پر بات کا بتنگڑ بنانے کا الزام لگاتیں۔

باقی باتیں پھر کبھی۔

یار زندہ صحبت باقی۔۔

جی میں نے وہ پوسٹس حذف کی تھیں کیونکہ یہ غیر متعلقہ بات تھی۔ آپ کا مجھ پر بد دیانتی کا الزام نہایت نامناسب ہے۔
میری گزارش ہے کہ صرف مذکورہ خبر سے متعلق بات کریں۔ شکریہ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
مجھے پتہ چل گیا ہے، نبیل نے وہ دونوں پوسٹس حذف کی ہیں۔ آئیندہ میں مہوش صاحبہ کی پوسٹ کا سکرین شاٹ احتیاط کے طور پر لے لیا کروں گا کہ وہ مجھ پر بات کا بتنگڑ بنانے کا الزام نہ لگائیں۔

گرائیں،
کیا یہ بہتر نہیں ہو گا کہ تلخیوں سے اجتناب کیا جائے۔ میں نے سپاہ محمد کو کوئی دہشتگردی سے پاک جماعت قرار نہیں دیا ہے کہ آپ اسے دنیا کا سب سے بڑا جرم بنا کر پیش کرنا چاہ رہے ہیں۔ آپ بے شک سکرین شاٹ لیا کریں، مگر میرے سپاہ محمد کو Reactionary دہشتگرد لکھنے پر تو آپ کو اتنا بڑا اعتراض ہو گیا، مگر ڈیزائنر صاحب جو کھل کر لشکر جھنگوی کو عظیم ثابت کر رہے تھے اور سرے سے انکو دہشتگرد ہی نہیں مان رہے ان پر آپ کو کوئی تنقید نہیں ہوئی۔
اور طالبان کے سارے جرائم اور دہشتگردی کے باوجود آپ نے آج تک شاید ہی انہیں دہشتگرد اور فتنہ قرار دیا ہو، مگر میرے اتنا سا لکھنے پر آپ سیخ پا ہو رہے ہیں۔
میں آپ کو پھر یہی پیغام دے رہی ہوں کہ تلخیوں کو کم کرنے کی کوشش کریں۔ لیکن اگر تلخیوں کو بڑھانا ہی آپکا مقصد ہے اور اگر آپ اگر آپکا منشا ہی یہ ہے کہ نفرتیں بڑھہیں تو الگ مسئلہ ہو جائے گا۔

*****************

از گرائیں:
پھر اگر کوئی حکومت سے مذاکرات کے ذریعے یہ بات منوالے کہ وہ اپنی فقہ، یا اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق اپنے علاقے میں اپنا ایک نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں تو پھر لوگوں کو حکومت کے ساتھ کی گئی اس ڈیل پر اعتراضات کیوں ہوتے ہیں؟؟

گرائیں، آپ کا یہ آرگومینٹ بالکل غیر ضروری اور غیر متعلقہ ہے کیونکہ پرسنل لا اور سٹیٹ لا بالکل الگ چیز ہے، اور اس لیے تحریک جعفریہ کی پرسنل لا کو آرگومینٹ بنا کر اعتراض کرنا بالکل غیر متعلقہ ہے۔

اور لوگ صوفی محمد کے قانون کے اس لیے خلاف ہیں کیوں کہ انہوں نے ملک کے قانون کو ہی کافرانہ نظام قرار دے دیا ہے،

اور لوگ اس لیے صوفی محمد کے قانون کے خلاف ہیں کیونکہ اس میں لڑکیوں پر علم اور تعلیم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں،

اور لوگ صوفی محمد کے قانون کے اس لیے خلاف ہیں کیونکہ اس میں طالبان نے جتنے جرائم کیے ہیں ان پر ان کی کوئی گرفت نہیں ہو گی

اور لوگ صوفی محمد کے قانون کے اس لیے خلاف ہیں کیونکہ اس کا نمونہ وہ دیکھ چکے ہیں جب ایک مجبور لڑکی کو غیر محرموں کے سامنے لٹا کر مارا جا رہا تھا، جہاں پر ایک لڑکی کو گواہ نہ ہوتے ہوئے بھی سسر کے ساتھ رہنے پر سزا دی جا رہی تھی۔ لوگوں کے نزدیک طالبان کی اسلامی شریعت اور صوفی محمد کی اسلامی شریعت میں کوئی فرق نہیں، یا پھر یہ کہ طالبان کی شریعت کے لیے فرشتے الگ قوانین لے کے نازل ہوئے تھے؟

اور لوگ اس لیے صوفی محمد کے قانون کے خلاف ہیں کیونکہ طالبان کہتے ہیں کہ وہ اسلام آباد اور پھر پورے ملک میں یہی قانون زبردستی نافذ کریں گے۔

اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جس کی وجہ سے لوگ صوفی محمد کے قانون کے خلاف ہیں۔

اور ان میں سے ایک سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سوات کے لوگوں نے اپنا نمائندہ اے این پی کو علاقے سے چنا ہے اور وہ نہیں چاہتے ہیں کہ صوفی محمد اور طالبانی دہشتگردی اقلیت اسلحہ کے زور پر اپنا قانون ان پر اسلامی شریعت کے نام پر لاگو کریں۔

چنانچہ معذرت، مگر تحریک جعفریہ کے پرسنل لا کو آرگومنٹ بناتے ہوئے صوفی محمد اور طالبانی شریعتی قانون کا دفاع کرنا بالکل غیر متعلق اور لغو ہے۔
 

خورشیدآزاد

محفلین
منیر صاحب کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ انتظامیہ مکمل طور پر غیر جانبدار ہے، اور دیانت داری سے اپنے ضروری انتظامی امور نبا رہی ہے۔

جس کے لیے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
 

گرائیں

محفلین
نبیل، میں معذرت خواہ ہوں کہ اگر میں جذباتیت میں کوئی ایسی بات کر گیا کہ اس سے آپ کی کسی بھی طور پر اہانت ہوئی ہو۔

میں آپ سے پھر معذرت چاہتا ہوں۔

مگر بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بولنے والوں نے خود ایک دہشت گرد تنظیم کے حق میں ایسی بھونڈی دلیل دی کہ میرا سر چکرا گیا۔ اگر میری پیشہ ورانہ مصرفیات نہ ہوتیں تو میں اسی وقت مطلوبہ پوسٹ کو محفوظ کر لیتا اور مجھے یہ کلمات کہنے کی نوبت نہ آتی۔

اب تو میرا ایمان ان سیکولر ،انصاف کے دعوے داروں سے بھی اُٹھ گیا ہے جو یہاں چیختے چلا رہے ہیں۔ واضح رہے نبیل اور انتظامیہ یہ میں آپ کے بارے میں نہیں کہہ رہا۔
 

arifkarim

معطل
اب تو میرا ایمان ان سیکولر ،انصاف کے دعوے داروں سے بھی اُٹھ گیا ہے جو یہاں چیختے چلا رہے ہیں۔ واضح رہے نبیل اور انتظامیہ یہ میں آپ کے بارے میں نہیں کہہ رہا۔
آپکو کس حکیم نے کہا ہے کہ 21 ویں صدی میں رہتے ہوئے کسی پر اعتبار کریں؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
مجھے اس تھریڈ سے بار بار مراسلات حذف کرنے پڑ رہے ہیں۔ آج میں اس تھریڈ‌ کو بھی مقفل کر دوں گا۔
 

گرائیں

محفلین
مہوش ، بد قسمتی سے میں نے ان صاحب کے پیغامات نہیں دیکھے تھے، اور یقین کریں کہ میں فرقہ پرستی کا سب سے بڑا مخالف ہوں۔

اس کاآپ اندازہ اس سے لگا لیں کہ میرا اس وقت سب سے قریبی دوست فقہ جعفریہ پر عمل کرتا ہے اور ہم دونوں نے رمضان میں افطار ایک ساتھ کیا ہے۔ کم از کم گزشتہ 4 سال سے تو یہی ہو رہا ہے۔ آگے کی اللہ جانے۔

بات صرف اتنی ہے کہ آپ کی وہ بھونڈی دلیل اب موجود نہیں ہے، وہ نبیل فورم کے قوانین کے مطابق حذف کر چکے ہیں اس لیئے اب اس موضوع پر اور بات نہیں ہو سکتی۔

مگر کیا یہ بے انصافی نہیں کہ اپنا اگر مطلب ہو تو کہیں سے بھی کھینچ تان کر کسی بھی روایت اور دلیل سے اپنا مقصد پورا کر لیا جئے اور جب کوئی دوسرا اسی دلیل کو استعمال کرے تو آپ اسے لغو اور بے ہودہ قرار دیں؟

جب اہل تشیع نے اسلام آباد کے گھیراؤ کا اعلان کیا اور اسلام آباد تک غالبا بہنچے بھی تھے تو کیا یہ ایک ریاست کو یرغمال بنانا نہیں تھا؟
حکومت سے بات چیت کر لیتے؟ مگر نہیں ملک گیر تحریک اٹھی اور بقول آپ کے اب اس کا نام غلط فہمی سے بچنے کے لئے بدل دیا گیا ہے۔
یہی کام تو سوات اور مالاکنڈ کے عوام 1994 سے کر رہے تھے۔ وہ بار بار درخواست کر رہے تھے ، اور جب ان کے مسائل کا حل نہیں نکلا تو اب ان کی تحریک نے یہ رخ اختیار کر لیا ہے کہ اب پتہ ہی نہیں چل رہا کہ کون کون ہےاور ہم سب بھگت رہے ہیں۔
نام تو مہاجر قومی موومنٹ کا بھی بدل کر متحدہ رکھا گیا ہے۔ کیا کراچی کے حالات پر اثر پڑا؟ کیا قائد کے غداروں کو اب موت کی سزا ملنی بند ہو گئی ہے؟

اگر آپ میرے بلاگ کا مطالعہ کریں تو مجھ سے زیادہ مخالفت شائد ہی کسی نے طالبان کی کی ہو، مگر بات یہ ہے کہ میں گھٹیا بازاری زبان اور ننگی گالیاں دینے پر یقین نہیں رکھتا۔ اگر ہم بھی گھٹیا حربوں پر اترآئیں تو ہم میں اور ان میں کیا فرق؟

ذرا سوچیں!!

اور آپ کی پرسنل لا اور سٹیٹ لا کےبارے میں ساری بحث جذباتیت پر مبنی ہے۔ کس کو دھوکہ دے رہی ہیں آپ؟

پہلے تو یہ بات بتائیں کہ شریعت ایک پرسنل لا ہے یا سٹیٹ لا؟

صوفی محمد تو ایک جاہل ملا ہے، آپ کے ساتھ ساتھ میں بھی اس کی مخالفت کرتا ہوں، مگر کیا صوفی محمد کی مثال لے کر ہم اچھے علماء کو بھی ذلیل کرنا شروع کردیں؟
صوفی محمد کی بات لے کر آپ مالاکنڈ اور سوات کے ان عوام کے جائز مطالبے کو بھی رد کردیں گے جو پاکستان میں ریاست سوات کے انضمام تک اپنے مسائل قضاۃ سے حل کرواتے تھے؟

کیا آپ کو علم ہے کہ یہ سسٹم 1994 تک جاری تھا اور جب یہ سسٹم ختم ہوا تو عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیاِ؟

آپ کو تو بس طالبان اور شریعت نام کی اگر ایک بکری بھی مل جائے تو آپ اس کے بخئے ادھیڑ دیں۔

بخدا آپ کے اس مایوپک طریقہ کار سے میں بہت مایوس ہوا ہوں۔
 

طالوت

محفلین
ہر قسم کی رائے میں اکثریت ان باتوں کی ہوگی جو بہرحال حذف کرنا پڑیں گی ۔ اسلئے مناسب گفتگو ہی بہتر ہے ۔ بد قسمتی یہ بھی ہے کہ ہماری جہالت کے ثبوت چاہے وہ کسی مسلک کسی فقہ سے تعلق رکھتے ہوں موجود ہیں ۔ مگر ان کو بیان کرنے پر احباب سیخ پا ہو جاتے ہیں ۔ اور بجائے ان کا رد کرنے یا دفاع کرنے کہ بات کہیں سے کہیں چل پڑتی ہے ۔ ورنہ کوئی دفاع کرے بھی تو کیا کرے ؟
وسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل، میں معذرت خواہ ہوں کہ اگر میں جذباتیت میں کوئی ایسی بات کر گیا کہ اس سے آپ کی کسی بھی طور پر اہانت ہوئی ہو۔

میں آپ سے پھر معذرت چاہتا ہوں۔

مگر بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بولنے والوں نے خود ایک دہشت گرد تنظیم کے حق میں ایسی بھونڈی دلیل دی کہ میرا سر چکرا گیا۔ اگر میری پیشہ ورانہ مصرفیات نہ ہوتیں تو میں اسی وقت مطلوبہ پوسٹ کو محفوظ کر لیتا اور مجھے یہ کلمات کہنے کی نوبت نہ آتی۔

اب تو میرا ایمان ان سیکولر ،انصاف کے دعوے داروں سے بھی اُٹھ گیا ہے جو یہاں چیختے چلا رہے ہیں۔ واضح رہے نبیل اور انتظامیہ یہ میں آپ کے بارے میں نہیں کہہ رہا۔

مجھے نہیں علم کہ میں نے سپاہ محمد کا وہ کونسا دفاع کیا ہے جس کی بنیاد پر آپ مسلسل مجھے یہ طعنے دے رہے ہیں۔
اور طالبان اتنے عرصے سے معصوم لوگوں کو ذبح کر رہی ہے اور یہ بہانہ میڈیا میں اور اس فورم میں تکرار کے ساتھ دہرایا جا رہا ہے کہ امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کی وجہ سے طالبان پاک فوج پر حملے کر رہی ہے۔ آپ نے کبھی ان لوگوں پر ایسے طعن نہیں کیا جیسا کہ آج آپ مجھ پر کر رہے ہیں۔

جب اہل تشیع نے اسلام آباد کے گھیراؤ کا اعلان کیا اور اسلام آباد تک غالبا بہنچے بھی تھے تو کیا یہ ایک ریاست کو یرغمال بنانا نہیں تھا؟
حکومت سے بات چیت کر لیتے؟ مگر نہیں ملک گیر تحریک اٹھی اور بقول آپ کے اب اس کا نام غلط فہمی سے بچنے کے لئے بدل دیا گیا ہے۔
یہی کام تو سوات اور مالاکنڈ کے عوام 1994 سے کر رہے تھے۔ وہ بار بار درخواست کر رہے تھے ، اور جب ان کے مسائل کا حل نہیں نکلا تو اب ان کی تحریک نے یہ رخ اختیار کر لیا ہے کہ اب پتہ ہی نہیں چل رہا کہ کون کون ہےاور ہم سب بھگت رہے ہیں۔
نام تو مہاجر قومی موومنٹ کا بھی بدل کر متحدہ رکھا گیا ہے۔ کیا کراچی کے حالات پر اثر پڑا؟ کیا قائد کے غداروں کو اب موت کی سزا ملنی بند ہو گئی ہے؟

اگر آپ میرے بلاگ کا مطالعہ کریں تو مجھ سے زیادہ مخالفت شائد ہی کسی نے طالبان کی کی ہو، مگر بات یہ ہے کہ میں گھٹیا بازاری زبان اور ننگی گالیاں دینے پر یقین نہیں رکھتا۔ اگر ہم بھی گھٹیا حربوں پر اترآئیں تو ہم میں اور ان میں کیا فرق؟

ذرا سوچیں!!

اور آپ کی پرسنل لا اور سٹیٹ لا کےبارے میں ساری بحث جذباتیت پر مبنی ہے۔ کس کو دھوکہ دے رہی ہیں آپ؟

پہلے تو یہ بات بتائیں کہ شریعت ایک پرسنل لا ہے یا سٹیٹ لا؟

صوفی محمد تو ایک جاہل ملا ہے، آپ کے ساتھ ساتھ میں بھی اس کی مخالفت کرتا ہوں، مگر کیا صوفی محمد کی مثال لے کر ہم اچھے علماء کو بھی ذلیل کرنا شروع کردیں؟
صوفی محمد کی بات لے کر آپ مالاکنڈ اور سوات کے ان عوام کے جائز مطالبے کو بھی رد کردیں گے جو پاکستان میں ریاست سوات کے انضمام تک اپنے مسائل قضاۃ سے حل کرواتے تھے؟

کیا آپ کو علم ہے کہ یہ سسٹم 1994 تک جاری تھا اور جب یہ سسٹم ختم ہوا تو عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیاِ؟

آپ کو تو بس طالبان اور شریعت نام کی اگر ایک بکری بھی مل جائے تو آپ اس کے بخئے ادھیڑ دیں۔

بخدا آپ کے اس مایوپک طریقہ کار سے میں بہت مایوس ہوا ہوں۔

بس مختصر بیان کروں گی کہ شریعت میں سٹیٹ اور پرسنل لا موجود ہیں۔ رسول ص کے زمانے میں مسلمانوں کے فقہ نہیں تھے، مگر جو غیر مسلم موجود تھے انکے شادی بیاہ وغیرہ کے ذاتی فیصلے انکے پرسنل لا کے مطابق کرنے کا حکم رسول ص نے دیا تھا جس پر بعد میں آنے والے خلفا نے عمل کیا
اور جب مسلمانوں کے باقاعدہ فقہ بنے تو اختلاف رائے سے نپٹنے کے لیے اجتہاد کیا گیا جس کے مطابق بقیہ فقہوں کا احترام کرتے ہوئے پرسنل لا ان فقہوں کے ماننے والوں کے لیے بھی عمل میں آئے۔

اگر ایک مثال دوں کہ ایران میں سٹیٹ لا فقہ جعفریہ ہے جس کے مطابق ایک نشست میں تین دفعہ طلاق کہہ دینے سے طلاق نہیں ہوتی، بلکہ حالت حیض میں تو طلاق دی ہی نہیں جا سکتی، اور پھر حیض سے پاک ہونے پر پہلی طلاق دی جا سکتی ہے۔ پھر دوسری طلاق دوسرے حیض سے پاک ہونے پر ہے اور تیسری طلاق تیسرے حیض سے پاک ہونے پر ہے۔
اس طرح طلاق کا یہ پورا پروسیس تین ماہ سے ساڑھے تین ماہ تک کا ہے۔
مگر ایران میں اہلسنت کو پرسنل لا کے تحت اختیار ہے کہ وہ اپنے طریقے سے طلاق دیں، کیونکہ اگر ان پر سٹیٹ لا لاگو کر دیا جائے تو طلاق نہ ہو گی اور شوہر اور بیوی کو ایک چھت کے نیچے رہنے پر مجبور کیا جائے گا، جو کہ اہلسنت فقہ کے مطابق زنا ہو گا کیونکہ انکے نزدیک طلاق ہو چکی ہے۔ [نوٹ: قرانی حکم کے مطابق طلاق کے پورے پراسس کے دوران عورت کو حکم ہے کہ وہ شوہر کے گھر میں رہے، نہ وہ خود باہر نکلے اور نہ شوہر اسے گھر سے نکال سکتا ہے]

امید ہے کہ آپ کو پرسنل لا کا مسئلہ کلئیر ہو گیا ہو گا۔

بقیہ پاکستان کی اکثریت کو اس پر اعتراض نہیں کہ سوات میں نظام عدل نافذ ہو، مگر انہیں اس نظام کے ان خراب حالات میں یوں نفاذ کرنے پر اختلاف تھا کہ جس کے بعد نظام عدل کے نام پر پوری سوات وادی پر طالبان اقلیت گروہ اپنے پورے فتنے کے ساتھ قابض ہو جائے گا۔
اسکے باوجود یہ نظام نافذ کیا گیا اور اسکے تمام تر نتائج ہم نے دیکھ لیے کہ صوفی محمد اس نظام کو اپنے تابع رکھنا چاہتا ہے اور شرائط پر شرائط لگا رہے، اور اسکے اثر کے تحت طالبان پورے سوات پر قابض ہو کر اپنی لڑائی اور فساد کو دوسرے علاقوں میں پھیلا رہے ہیں اور ویسے ہیں انہوں نے دہشت اور اسلحے کے زور پر یرغمال بنا رکھا ہے۔
اس غلط وقت پر اس نظام کے نفاذ کے جو خطرناک نتائج کے بارے میں خدشات ظاہر کیے جا رہے تھے وہ سو فیصدی سچ نکلے اور آج جو پندرہ لاکھ لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اس سے کہیں کم خسارہ ہوتا اگر یہ آسان سی بات سمجھ لی جاتی کہ طالبان کی فطرت کیا ہے۔

باقی آپ آزاد ہیں کہ اس بنیاد پر مجھے یا پھر خرم برادر کو اور بقیہ اس پوری قوم کو جو طالبان کے اس قتل و عام کو دیکھ کر آپریشن کے حق میں صدا اٹھا رہی ہے انہیں اپنے اندر چھپے ہوئے دشمن قرار دیں۔
مگر یہ ہمارا حق ہے کہ ہم بھی آپ کے متعلق یہ رائے رکھیں کہ ناداں دوست سے عقلمند دشمن بہتر، کہ اگر رائیٹ ونگ میڈیا پہلے دن سے ہی طالبانی مظالم پر یونہی لبرل فاشسٹ اور اندر چھپے دشمن کے نام لے لے کر پردے نہ ڈالتا تو آج قوم کو یہ خسارے کا دن نہ دیکھنا پڑتا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top