از مہوش علی:
ساتواں سوال: لندن میں رہنے والی پاکستانیوں کی تیسری نسل خود کو پاکستانی کیوں کہتی ہے؟
اعتراض کیا جاتا ہے کہ کیوں ان کی تیسری نسل جو پاکستان میں پیدا ہوئی ہے وہ اپنے آپ کو ابھی تک مہاجر کہتی ہے؟
تو کیا یہ اعتراض کرنے والے یہ نہیں دیکھتے کہ آج کی تاریخ میں بھی لندن میں پاکستانیوں کی تیسری نسل خود کو پاکستانی کہتی ہے؟کیوں؟
یہ عالمگیر اصول ہے کہ جب تک اس مہاجر کمیونٹی کا اپنا ایک مخصوص کلچر و روایات زندہ ہیں جنہیں یہ انڈیا سے اپنے ساتھ لائے ہیں، اُس وقت تک لفظ "مہاجر" اس مخصوص ثقافت و روایات کی شناخت کے لیے استعمال ہوتا رہے گا۔ یہ لفظ اُسی وقت ختم ہو گا جب یہ ثقافت اور کلچر ختم ہو گی یا دوسری ثقافت میں ضم ہو جائے گی۔
کسی ایک ثقافت کا مکمل طور پر ختم ہو جانا، یا پھر کسی اور ثقامت میں ضم ہو جانا ایک بہت slow process ہے اور کبھی کبھار کئی صدیوں پر محیط ہوتا ہے۔ اہل کراچی نے پہلے سے ہی کوششیں شروع کر رکھی ہیں کہ وہ اپنے آپ کو "نئے سندھی" کے نام سے متعارف کروائیں۔ ان تمام تر کوششوں کے باوجود مہاجر ثقافت اور سندھی ثقافت میں ابھی بہت فرق ہے اور خاص طور پر جب تک انکی زبان ایک نہیں ہو جاتی اُس وقت تک یہ دونوں ثقافتیں ایک دوسرے میں ضم نہیں ہو پائیں گی۔ چنانچہ ان مسائل کو حل ہونے میں ابھی ایک عرصہ لگے گا۔
انگلینڈ میں پاکستانیوں کی تیسری اور چوتھی نسلیں آباد ہیں، اور وہ اپنے آپ کو پاکستانی ہی کہتی ہیں کیونکہ ابھی تک وہ برطانوی اصل ثقافت میں ایسی نہیں رچ بس سکی ہے کہ اپنی ثقافت کو مکمل فراموش کر بیٹھے۔ یہ لوگ خود کو پاکستانی کہتے ہیں جبکہ چند متعصب لوگ انہیں "پاکی" کے نام سے بلاتے ہیں [بالکل اسی طرح جیسے مہاجروں کو کچھ متعصب لوگ "ہندوستانی"، "ہندوستوڑے" یا "بھیے" وغیرہ کے ناموں سے بلاتے ہیں]
آٹھواں سوال: میرا مطالبہ ہے کہ آپ آج اس مہاجر کمیونٹی کو ایک نام دیں
آج میری آپ سے یہ مطالبہ اور درخواست ہے کہ:
- یہ کمیونٹی جس نے انڈیا سے ہجرت کی تھی، اسے آج اپنی نقافت و روایات کے پہچان کے لیے ایک نام کی ضرورت ہے۔
- پنجابی، سندھی، بلوچی و پٹھان سب اپنے آپ کو اور اپنی ثقافت و کلچر کو ان انڈیا سے ہجرت کرنے والوں کی ثقافت و کلچر سے ممتاز کرتے ہیں
- چنانچہ یقینا اس انڈیا سے ہجرت کر کے آنے والی کمیونٹی کو اپنی ثقافت وکلچر کی پہچان کے لیے ایک نام کی ضرورت ہے۔
چنانچہ آپ آج ان دو سوالوں کے جواب دی:
- پہلا یہ کہ آپ اس کمیونٹی کے لیے کوئی ایس نام تجویز کریں جو انکی ثقافت و کلچر کی نمائندگی کرتا ہو۔
- دوسرا یہ بتلائیں کہ تاریخ میں وہ کونسا موڑ ہونا چاہیے تھا جہاں اس کمیونٹی کو مہاجر کی جگہ یہ نام دیا جاتا۔
چلیں اس سوال کو ذرا دیر کے لیے بھولتے ہیں کہ اس کمیونٹی نے اپنے لیے کیا نام تجویز کیا۔ آئیے اس پر بات کریں کہ بقیہ پاکستان نے اس کمیونٹی کے لیے کیا کیا نام تجویز کیے۔
اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آج انکے مہاجر نام پر معترض ہیں، انہوں نے ماضی میں انکے لیے اور کوئی دوسرا نام تجویز نہیں کیا سوائے انتہائی متعصب رذیل ناموں کے جیسے "ہندوستانی"،"ہندوستوڑے" اور "بھیے" وغیرہ کے۔
ان متعصب ناموں کے مقابلے میں یقیناً مہاجر نام بہت عزت مند نام ہے
اور بقیہ پاکستان کے غیر متعصب لوگوں نے اسی مہاجر لفظ کے ساتھ اس کمیونٹی کو یاد کیا ہے اور یہ ہندوستانی یا ہندوستوڑے کے مقابلے میں بہت بہتر نام ہے۔