آپ کا قصور نہین جب کوئی ٹھان لے کہ اس نے رات کو دن اور سیاہ کو سفید کہنا ہے تو اسی طرح بے سر و پا باتیں کرتا ہے_میں آپ کی ساری باتوں کا مفصل جواب دے سکتا ہوں لیکن بحث غیر ضروری طویل ھو جائے گی اس لیے صرف اس ایک بات کو بتانا ضروری سمجھتا ہوں_
میں نے بتایا ہے کہ میرا تعلق کشمیر سے ہے اور یہ کہ پنجاب میں رہتے ہوئے مجھے کسی قسم کے تعصب کا نشانہ نہیں بنایا جاتا اس لیے میں کہہ سکتا ہوں کہ پنجاب میں ساری قومیتیں بغیر کسی تفریق کے رہ رہی ہیں اگر جھگڑا ہے تو وہ صرف اور صرف فرقہ بندی کا ہے_
ویسے مجھے آپ کی لاعلمی پر بھی حیرت ہے،پنجاب میں دو جنوبی اضلاع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان بلوچ اکثریت پر مشتمل ہیں اور وہاں پر باقاعدہ تحریک چل رہی ہے ان اضلاع کو بلوچستان میں ضم کرنے کی_فاروق خان لغاری اور میر بلخ شیر مزاری کا تعلق انہیں علاقوں سے ہے اور یہ دونوں بلوچ ہیں اور ملک کے صدر اور وزیر اعظم رہ چکے ہیں_پچھلے وزیر اعلٰی بھی بلوچ تھے_
پنڈی،جہلم،سیالکوٹ،اٹک اور گجرات میں کشمیری،ہزارہ وال،اور پختون لوگوں کی بہت بڑی تعداد قیام پزیر ہے_پنڈی اور جہلم میں تو مقامی لوگوں سے غیر مقامی لوگوں کی تعداد زیادہ ہے بالکل کراچی اور حیدر آباد میں سندھیوں کے مقابلے میں غیر سندھیوں کی طرح_میانوالی،بھکر میں پختونوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور اردو اسپیکنگ تو پورے پنجاب میں آباد ہیں اور ان کی تعداد باقی تینوں صوبوں مین بسنے والے اردو اسپیکنگ لوگوں کی کل تعداد سے زیادہ ہے_لیکن یہاں ایسا کوئی جھگڑا نہیں ہوتا_ اب آپ خود سوچیں کہ کراچی میں اگر کسی نے ایسی تنظیمیں بنائی ہیں تو کیوں بنائی ہیں آخر ان پر ایسے ظلم کیوں کیے گئے وہ یہ تنظیمیں بنانے پر مجبور ھوئے_
کیا میں آئیندہ امید رکھوں کہ آپ کوئی بھی بات کرنے سے پہلے اس کا بیک گراؤنڈ بھی دھیان میں رکھیں گی_
میرے بھائی،
آپ نے ایسی بات کہی ہے کہ میں سر پکڑے بیٹھی ہوں یہ کراچی کے حالات کے بارے میں آپکی سادگی ہے، کم علمی ہے یا وہ کون سی چیز ہے جس کی وجہ سے آپ نے حقیقت کو یوں بدل کر رکھ دیا کہ جسے 180 ڈگری کا ٹرن کہتے ہیں۔
نہ صرف آپ غلط راستے پر چل نکلے، بلکہ اس پر اتنی سختی سے ڈٹ گئے کہ بس اللہ کی پناہ۔
آپ سب سے پہلے اس چھوٹی سی بات پر غور کریں اور جواب دیں:
۔ کراچی میں یہ تمام تنظیمیں ایم کیو ایم کے قیام سے پہلے سے موجود تھیں۔
صرف اتنا بتلا دیجیئے ان پر کس نے، اور کب اتنا ظلم و ستم ڈھایا کہ انہیں یہ تنظیمیں بنانے کی ضرورت پیش آ گئی؟
ابھی اتنی باتوں کا ذکر باقی ہے، اتنی ناانصافیوں کا ذکر باقی ہے، مگر جب اس پہلے مرحلے میں ہی آپ حقائق پر اسقدر بڑا شب خون مارتے ہوئے مہاجروں پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ ایم کیو ایم کے قیام سے قبل ہیں دیگر کمیونٹیز پر ایسا ظلم و ستم ڈھاتے تھے کہ انہیں یہ تنظیمیں بنانا پڑیں، تو بھائی صاحب اتنے بڑے الزام کے بعد مجھ میں تو سکت نہیں کہ آگے بات کر سکوں۔
*****************
اور بات کا رخ دیگر کمیونٹیز پر ظلم کرنے اور دیگر دیگر چیزوں پر کیا جا رہا ہے۔ مگر کسی نے ابھی تک اصل بات کا جواب نہیں دیا کہ آیا آپ اس تہذیب و روایات کا اقرار کرتے ہیں جو مہاجرین اپنے ساتھ لائے، اور کیا آپ انہیں اجازت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اس تہذیب و ثقافت کو پہچان دے سکیں، اسے ترقی و ترویج دے سکیں، بالکل ایسے ہی جیسے پٹھان، بلوچی، سندھی و پنجابی تہذیبیں اور ثقافتیں ہیں؟
دوسرا سوال، آپ اس تہذیب و ثقافت کے حامل لوگوں کے لیے مہاجر سے بہتر لفظ تجویز کریں جو انکی پہچان کی ترجمانی صحیح اور بہتر طریقے سے کرتا ہو اور سب کو قابل قبول ہوتا۔ کتنا آسان سا سوال ہے۔ مگر 62 سال سے اعتراض کرنے والے اعتراض کرتے چلے آ رہے ہیں مگر 62 سال سے اس سوال کا جواب نہیں دیتے۔