لفظ "نفرت" پر اشعار

کیا کہوں یہ مِری چاہت ہے کہ نفرت اُس کی؟
نام لکھنا بھی مِرا، لِکھ کے مِٹا بھی دینا

محسن نقوی
یہ نفرت ہو نہیں سکتی ترا نام لکھنا
لکھے دیکھنا پھر اسی کو مٹانا
یہ مقصد تھا اس کا تری عزتوں کو
کسی کی بری سوچ سے بھی بچانا
جسے جاننا تھا وہ سب جانتا ہے
کسے اب دکھانا کسے اب بتانا
 

جاسمن

لائبریرین
تجھے اظہارِ محبت سے اگر نفرت تھی
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا

تجھے اظہارِ محبت سے اگر نفرت تھی
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا

تجھے اظہارِ محبت سے اگر نفرت تھی
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا

تجھے اظہارِ محبت سے اگر نفرت تھی
تو نے ہونٹوں کو لرزنے سے تو روکا ہوتا
 
Top