مجھے آپ کی بات سے مکمل اتفاق ہے اعجاز بھائی۔
نیا لفظ میں دیتا ہوں :
ف س ت ی م ذ
زونی آپ نے مستفید صحیح کہا ہے۔ میرے سے غلطی ہوئی کہ د کی بجائے ذ لکھ گیا۔ معذرت چاہتا ہوں۔
ہم دعا لکھتے رہے وہ دغا پڑھتے رہے
اک نقطے نے ہم کو محرم سے مجرم کر دیا
وقت کی کوئی بات نہیں کہ پاکستانیوں کے پاس وقت کی کوئی کمی نہیں، ہاں جو انرجی ضائع ہوئی ہے اس کے لیے تین عدد بادام کھا لیجیئے گا۔ کسر پوری ہو جائے گی۔
یہ آپ کی ننھی سے غلطی نے پورا ڈیڑھ گھنٹہ اور منوں انرجی ضایع کرائ ہے۔۔۔۔
ش ب ک را ا
شمشا د بھائی اب وہاں بیٹھ کر ہم پاکستانیوں کا مزاق تو نہ اڑائیں آخر آپ بھی کبھی پاکستانی رہے ہونگے
بات د اور ذ، یعنی ایک نقطے کی تھی۔ اسی بات پر شعر بھی لکھا تھا۔
اور رہی بات پاکستانی ہونے کی، تو رہے ہوں گے کیا مطلب، میں اب بھی پاکستانی ہی ہوں اور پاکستانی ہی رہوں گا۔ فرق صرف یہ ہے کہ یہاں کم ہی لوگ فارغ ہوتے ہیں جب کہ وہاں ہر کسی کے پاس وقت ہی وقت ہوتا ہے۔
ماشااللہ اشکباری ایسے ہوتی ہے، پورے بتیس دانت نظر آرہے ہیں،
خیر آگے چلیئے ۔ ۔ ۔ ۔ق ق ل ا د
یہ لفظ کون تلاش کرے گا ؟،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
جی ہاں اسی ادب اور ملنساری نے سارا نہیں تو آدھا تو بیڑا غرق کر رکھا ہے۔
یہاں اگر چند پیسے زیادہ دیتے ہیں تو کام بھی ٹکا کر لیتے ہیں۔ یہ نہیں کہ صبح دفتر گئے، حاضری لگائی اور نکل گئے اپنے ذاتی کام کرنے۔ رہی سہی کسر حکومتی محکموں میں چھٹیوں نے پوری کی ہوئی ہے۔ یہ ہو گیا تو چھٹی، وہ ہو گیا تو چھٹی، یہاں دیکھیں پورے سال میں صرف دو تہواروں پر چھٹی ہوتی ہے عید الفطر اور عید الاضحی، کیا پرائیویٹ ادارے کیا حکومت۔ اور کسی تہوار پر یہاں چھٹی نہیں ملتی۔