لمحۃ فکریہ

آج یہ خبر پڑھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
1100436678-2.gif
 

محسن حجازی

محفلین
اس میں صداقت ہے۔ قدیر خان کی گواہی کے بعد کسی اور بات کی ضرورت نہیں رہتی۔ خود آج میں جنگ میں یہ خبر سن کر جھنجھلا اٹھا ہوں۔۔۔
لیکن کیا ہے۔۔۔ کہ اب اعصاب جواب دے گئے ہیں۔
کوئی صورت نظر نہیں آتی۔ کوئی امید بر نہیں آتی۔
سب بکے ہوئے ہیں۔
 
یہ ایک امریکی تھنک ٹینک کے مند پسند خیالات ہیں‌ان شااللہ ایسا نہیں‌ہوگا۔ ہان اگر فوج ہر صوبہ پر چڑھائی کرتی رہے تو کچھ بھی خدانہ خواستہ ممکن ہے۔
 

خرم

محفلین
حضرت علی کا قول ہے کہ کفر کی حکومت قائم رہ سکتی ہے ظلم کی نہیں۔ کیا پاکستان میں کبھی بھی کسی بھی دور میں انصاف کی حکومت رہی ہے؟ اس کا جواب آپ تمام تر وابستگیوں سے اوپر ہو کر ڈھونڈئیے۔ اگر آپ کو پاکستان کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے تو اپنی چھوٹی چھوٹی شخصی وابستگیوں سے اوپر ہو کر ایک مکمل منصف مزاج معاشرہ کی تشکیل کی طرف اپنی کوشش لگائیے۔ پاکستان ہی نہیں دنیا کے ہر معاشرہ اور حکومت کی بقا کا معیار صرف عدل ہے۔ اگر ہم اپنی ذاتی جذباتی غیر حقیقی وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر نہیں دیکھ سکتے تو پھر کیسا چکرانا اور کہاں کا خدانخواستہ؟ ہم سب اس عمل میں برابر کے شریک ہیں اور اپنے کئے کا ذمہ لیا کرتے ہیں اس پر چکرایا نہیں کرتے۔
 
بہت ہی سادہ سی اور سامنے کی بات ہے کہ نہ صرف پاکستان توڑنے کی چالوں‌کا آغاز ہو چکا ہے بلکہ اس میں بہت کامیابی بھی ہورہی ہے۔ پاکستان کو توڑنا کیوں ضروری ہے؟

1۔ جو تیل سابقہ روسی ریاستوں میں ہے اسے سرحد اور بلوچستان کے راستے بحیرہ عرب تک لایا جائے۔
2۔ سابقہ روسی ریاستوں کی منڈی تک زمینی رسائی حاصٌ کی جائے۔
3۔ پاکستان کی ایٹمی قوت کو توڑنے کے لئے ایک خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کی جائے۔ جو مذہبی بنیادوں پر ہو۔ اس خانہ جنگی سے فایدہ اٹھا کر کمانڈ اور کنٹرول سسٹم کے بارے میں پاکستان سے تحفظات طلب کئے جائیں، صورتحال مزید خراب کی جائے اور پھر ان تحفظات پر شدید دباؤ ڈال کر کمانڈ اور کنٹرول سسٹم پر قابو پایا جائے۔
4۔ اس بساط پر پیادہ تو پٹنے لگے ہیں اور سرحدی علاقہ کے لوگوں میں نفرتوں‌کا طوفان بڑھنے لگا ہے۔ یہ دباؤ دو طرف سے اس وقت تک ڈالا جائے گا جب تک سرحد اور بلوچستان آزادی کا اعلان نہ کردیں۔ اس وقت ساری دنیا ان "مظلوموں" کی حمایت پر اتر آئے گی تاکہ بعد میں اس نئی مملکت سے تیل کی وہ لائین گزاری جاسکے کو ائیندہ 200 سالوں تک باقی دنیا کی ضرورت پوری کرے گی۔ اس نئی مملکت کی حفاظت ناٹو کرے گا :)

بھائی اس میں کسی دوسرے کو کیا الزام دینا۔ " اسیں‌ کوئی گھٹ کریک ہیں؟ "
بقول ابن انشاء : پاکستانی قوم بھس میں چنگاری لگا کر خوش بہت ہوتی ہے، اگر صرف چنگاری ہو تو بھس خود لے آتی ہے۔ :) حوالہ اس وقت یاد نہیں۔

صرف کابل کی طرف نظر اٹھا کر دیکھئے کہ وہاں ناٹو کی فوجوں‌میں کس کس ملک کی فوجیں ہیں جن کا آُس میں اتحاد ہے؟ آُس میں‌اتحاد کو ان لوگوں نے برسوں، دہائیوں پہلے سیکھ لیا اس لئے یہ لوگ ترقی یافتہ کہلاتے ہیں

اور ہمارے ایک ملک میں‌ سرحدی، بلوچی، پنجابی اور سندھی فوجیوں‌تک میں‌اتحاد نہیں‌ہے۔ ایک علاقہ کا آدمی دوسرے علاقہ میں‌ محفوظ محسوس نہیں‌کرتا۔ جبکہ سارے یورپ میں ایسی صورتحال 100 برس پہلے ختم ہوچکی ہے، آج آپ سارے یورپ میں ایسے ہی گھوم پھر سکتے ہیں، جیسے ایک ملک ہو۔
 

arifkarim

معطل
پاکستان کے ٹکڑے کرنا کچھ سال پہلے کا تھینک ٹینک نہیں، 1941 کا ہے، یہ سب New World Order کا حصہ ہے:
1942world4000.jpg


ہاں البتہ کچھ تبدیلیاں ضرور آئی ہیں، تیل کی وجہ سے۔
 

arifkarim

معطل
کیا پاکستان 1941 ع میں بن گیا تھا؟
نئے امریکی تھنک ٹینکس پرانے تھنک ٹینکس پر بنائے جاتے ہیں۔ نیو ورلڈ آرڈر بیشک دوسری جنگ عظیم کا تھنک ٹینک ہے، لیکن اسکو حقیقت بنانے کیلئے آج بھی کام جاری ہے۔ جارج بش سینیر، کلنٹن اور شاید نئے منتخب ہونے والے اوباما کئی بار اپنی تقاریر و بیانات میں اس نئے ورلڈ آرڈر کا تذکرہ کر چکے ہیں۔
 

زیک

مسافر
Maurice Gomberg

لگتا ہے آپ نے نقشہ غور سے نہیں پڑھا۔ یہ نقشہ اسی کا بنایا ہوا ہے۔ سو سوال یہ ہے کہ وہ کون تھا اور اس نے یہ نقشہ کیوں اور کیسے بنایا۔
 

arifkarim

معطل
Maurice Gomberg

لگتا ہے آپ نے نقشہ غور سے نہیں پڑھا۔ یہ نقشہ اسی کا بنایا ہوا ہے۔ سو سوال یہ ہے کہ وہ کون تھا اور اس نے یہ نقشہ کیوں اور کیسے بنایا۔

تو پھر ایسے کہیں نا۔:)
ماورس گومبرگ کے بارے میں:
This map was discovered by Helen Somers in a window in Philadelphia during World War II. It was completed in October 1941, before Pearl Harbor, was printed in bright colors by a cartographer named Maurice Gomberg in Philadelphia in 1942, and was displayed in his store window. Helen Somers immediately recognized the significance of the map and purchased several. At least a few original copies are still in existence, including one in the Library of Congress in Washington, DC.​

اگر اس نقشہ میں موجود امریکی پلینز کو 1950 کے بعد کے حالات سے موازنہ کیا جائے تو یہ نقاط سامنے آتے ہیں:
the whole of Germany and Austria given to the Great USSR, Iran also a Sovier SSR.

Korea, Indochina, Thailand and Malaya given to China

Burma and Afghanistan to Federated Republic of India (Pakistan was not carved out)

USA expanded, naturally, not only to include the rest of North and Central America (Canada, Mexico, Greenland, Carribean), all islands in North Atlantic as outposts (Iceland, Bermuda, Azores, Canary Is, Cape Verdes), all of the Pacific islands, Sulawesi(Celebes), Taiwan and Hainan -- the 3 Guyana's were said to become a USA state in the text, but not shown in the map

British Commonwealth to give up Africa and South Asia, but retaining Australia/NZ and taking out some of Dutch East Indies (Indonesia)
Other notes: note how Arabian FR and Hebrewland was drawn, Albania with Greece, Northern Ireland with Ireland, Madagascar and Sri Lanka stayed with British Commonwealth

اب کہنے کو تو یہ ایک قسم کا سازشی نقشہ ہے جسکا امریکی حکومت سے آفیشلی کوئی تعلق نہیں، مگر جس طریقہ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد پوری دنیا کو تقسیم کیا گیا، اس میں‌اور نقشے میں بہت کم فرق ہے۔
 

مغزل

محفلین

arifkarim

معطل
جی مغل صاحب۔ یہ اسی ورلڈ آرڈر کا نیا ورژن ہے۔ تبدیلی تیل کی وجہ سے آئی ہے۔ بلوچستان کو آزاد کرکے گوادر پورٹ سے تیل کی پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اور اس پر آجکل عمل بھی ہورہا ہے۔ پاکستان کے حالات دیکھ لیں۔ سب سمجھ آجائے گا۔
 

زیک

مسافر
اب کہنے کو تو یہ ایک قسم کا سازشی نقشہ ہے جسکا امریکی حکومت سے آفیشلی کوئی تعلق نہیں، مگر جس طریقہ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد پوری دنیا کو تقسیم کیا گیا، اس میں‌اور نقشے میں بہت کم فرق ہے۔

واقعی؟ بہت فرق ہے یا کم فرق ہے؟ ذرا مثالوں سے واضح کریں۔

دیکھیے یہ نقشہ ۔۔
اسی طرح کے اور نقشے پینٹاگون کی سائٹ پر موجود ہیں۔

پلیز پینٹاگون کی سائٹ کے وہ لنک فراہم کریں جہاں یہ یا اس جیسے مزید نقشے موجود ہوں۔
 

arifkarim

معطل
واقعی؟ بہت فرق ہے یا کم فرق ہے؟ ذرا مثالوں سے واضح کریں۔
بہت کم فرق ہے۔ مثالیں اوپر والی پوسٹ میں‌ انگریزی میں‌ لکھی ہیں۔ نوٹ کرنے والی باتیں:
جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا کی تقسیم اور اس نیو ورلڈ آرڈر میپ میں مماثلت:
ا۔ جرمنی کے دو ٹکڑے کرنا، ایک حصہ سوویت یونین کو دینا۔
2۔ ایران کو سوویت یونین کا حصہ بنانا۔
3۔ کوریا، انڈوچائنا، میانمر کو چین کا حصہ بنانا، وغیرہ

نوٹ :یہ نقشہ اس وقت کا ہے جب ابھی امریکہ دوسری جنگ عظیم میں شامل نہیں‌ ہوا تھا۔ لیکن عجیب بات یہ ہے انہوں نے پہلے ہی سے جنگ عظیم کے اختتام کے بعد کا نقشہ ڈیزائن کر لیا :eek:
یعنی کیا انکو پہلے سے ''الہام'' ہوا تھا کہ جاپانی ان پر حملہ کریں گے اور پھر امریکہ یہ جنگ جیت کر پوری دنیا پر حکومت کرے گا؟؟؟
 

زیک

مسافر
بہت کم فرق ہے۔ مثالیں اوپر والی پوسٹ میں‌ انگریزی میں‌ لکھی ہیں۔ نوٹ کرنے والی باتیں:
جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا کی تقسیم اور اس نیو ورلڈ آرڈر میپ میں مماثلت:
ا۔ جرمنی کے دو ٹکڑے کرنا، ایک حصہ سوویت یونین کو دینا۔
2۔ ایران کو سوویت یونین کا حصہ بنانا۔
3۔ کوریا، انڈوچائنا، میانمر کو چین کا حصہ بنانا، وغیرہ

1۔ اس نقشے میں جرمنی کے دو ٹکڑے نہیں ہیں۔
2۔ ایران اصل میں سوویت یونین کا حصہ نہیں بنا۔
3۔ یہ سارے ممالک چین کا حصہ نہیں بنے۔ ان میں سے صرف شمالی کوریا اور چین آپس میں کافی قریب رہے۔
 

arifkarim

معطل
1۔ اس نقشے میں جرمنی کے دو ٹکڑے نہیں ہیں۔
2۔ ایران اصل میں سوویت یونین کا حصہ نہیں بنا۔
3۔ یہ سارے ممالک چین کا حصہ نہیں بنے۔ ان میں سے صرف شمالی کوریا اور چین آپس میں کافی قریب رہے۔
nwo_map.gif

نقشے کو غور سے دیکھئے۔ سارے کا سارا جرمنی سوویت کے حوالے کیا گیا۔
جیسے کہ پہلے بتایا تھا کہ یہ صرف پروپوزل ہے، لازمی نہیں‌ کہ حقیقت میں‌ ہو بہو ایسی ہی تقسیم ممکن ہو۔ جنگ کے بعد آدھا سے زیادہ جرمنی کاٹ کر بانٹ دیا گیا تھا۔ کچھ پولینڈ کو اور کچھ سوویت یونین کو۔
ایران جنگ کے اختتام پر کچھ عرصہ سوویت کے انڈر رہا، لیکن پھر اسے رہائی مل گئی:
http://history.sandiego.edu/GEN/WW2tIMELINE/iran.html
انڈو چائنا اور شمالی کوریا یقینا چین کا حصہ بنتے اگر جاپان امریکہ سے پنگے نہ لیتا!
 
دیکھیے یہ نقشہ ۔۔
اسی طرح کے اور نقشے پینٹاگون کی سائٹ پر موجود ہیں۔
آپ احباب اپنے گھر سے دور کسی کیفے سے اس سائٹ کا مشاہدہ
کیجئے گا۔۔۔ (باقی آپ خود سمجھدار ہیں)

harita_b.jpeg

یہ نقشہ گلوبل ریسرچ کینیڈا پر ہے۔ پینٹا گون کی سائت پر ایسے نقشے کہاں‌ہیں؟
 

خرم

محفلین
چلیں جی نقشوں پر بحث شروع۔ اب بتائیے اس کا پاکستان سے کیا تعلق؟ چلیں مان لیتے ہیں کہ امریکہ نے ایسا پلان بنایا ہے اور وہ اس پر عمل بھی کر رہے ہیں۔ پھر؟؟؟؟
آپ کیا حل تجویز کرتے ہیں؟ سرحد اور بلوچستان کیوں‌پاکستان سے الگ ہوں گے؟ وہ کون سے عوامل ہیں جو انہیں پاکستان سے علیحدگی پر ابھاریں گے؟ ظلم و ناانصافی؟ وسائل کی نامناسب تقسیم؟ ہل من مزید؟ ذاتی اختیار و اقتدار کا لالچ؟ جہالت؟ عدل کی عدم فراہمی؟ اور اگر یہ تمام یا ان کے سوا کوئی عوامل ان صوبوں کو پاکستان سے الگ ہونے پر مجبور کریں گے تو آپ اس کا حل کیا سمجھتے ہیں؟ امریکہ پر لعن طعن کرنے سے پہلے اپنی خودمختاری کا تعین تو کر لیجئے۔ ایک دھاگہ شروع کیا تھا چند ہفتے قبل۔ ایک سوال پوچھا احباب سے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ 1948 سے لیکر 1951 تک کیا رہی۔ آج تک جواب کا انتظار ہے۔ اپنے ملکی معاملات سے تو ہم اسقدر واقف ہیں اور گلہ یہ کہ اغیار ہمیں برباد کرنے پر تُلے ہیں۔ بھیا ہمارے لئے تو مدتوں سے ایک ہی شعر ہے
بربادئی چمن کے لئے ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
 
Top