ظہور احمد سولنگی
محفلین
آج یہ خبر پڑھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
نئے امریکی تھنک ٹینکس پرانے تھنک ٹینکس پر بنائے جاتے ہیں۔ نیو ورلڈ آرڈر بیشک دوسری جنگ عظیم کا تھنک ٹینک ہے، لیکن اسکو حقیقت بنانے کیلئے آج بھی کام جاری ہے۔ جارج بش سینیر، کلنٹن اور شاید نئے منتخب ہونے والے اوباما کئی بار اپنی تقاریر و بیانات میں اس نئے ورلڈ آرڈر کا تذکرہ کر چکے ہیں۔کیا پاکستان 1941 ع میں بن گیا تھا؟
morris gomberg ہی ہے نا؟ کچھ وضاحت تو کریں، اس نام کے تو ہزاروں لوگ ہوں گے!کیا آپ موریس گومبرگ کے بارے میں کچھ معلومات فراہم کریں گے؟
Maurice Gomberg
لگتا ہے آپ نے نقشہ غور سے نہیں پڑھا۔ یہ نقشہ اسی کا بنایا ہوا ہے۔ سو سوال یہ ہے کہ وہ کون تھا اور اس نے یہ نقشہ کیوں اور کیسے بنایا۔
آج یہ خبر پڑھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
اب کہنے کو تو یہ ایک قسم کا سازشی نقشہ ہے جسکا امریکی حکومت سے آفیشلی کوئی تعلق نہیں، مگر جس طریقہ سے دوسری جنگ عظیم کے بعد پوری دنیا کو تقسیم کیا گیا، اس میںاور نقشے میں بہت کم فرق ہے۔
دیکھیے یہ نقشہ ۔۔
اسی طرح کے اور نقشے پینٹاگون کی سائٹ پر موجود ہیں۔
بہت کم فرق ہے۔ مثالیں اوپر والی پوسٹ میں انگریزی میں لکھی ہیں۔ نوٹ کرنے والی باتیں:واقعی؟ بہت فرق ہے یا کم فرق ہے؟ ذرا مثالوں سے واضح کریں۔
بہت کم فرق ہے۔ مثالیں اوپر والی پوسٹ میں انگریزی میں لکھی ہیں۔ نوٹ کرنے والی باتیں:
جنگ عظیم دوم کے بعد دنیا کی تقسیم اور اس نیو ورلڈ آرڈر میپ میں مماثلت:
ا۔ جرمنی کے دو ٹکڑے کرنا، ایک حصہ سوویت یونین کو دینا۔
2۔ ایران کو سوویت یونین کا حصہ بنانا۔
3۔ کوریا، انڈوچائنا، میانمر کو چین کا حصہ بنانا، وغیرہ
1۔ اس نقشے میں جرمنی کے دو ٹکڑے نہیں ہیں۔
2۔ ایران اصل میں سوویت یونین کا حصہ نہیں بنا۔
3۔ یہ سارے ممالک چین کا حصہ نہیں بنے۔ ان میں سے صرف شمالی کوریا اور چین آپس میں کافی قریب رہے۔
دیکھیے یہ نقشہ ۔۔
اسی طرح کے اور نقشے پینٹاگون کی سائٹ پر موجود ہیں۔
آپ احباب اپنے گھر سے دور کسی کیفے سے اس سائٹ کا مشاہدہ
کیجئے گا۔۔۔ (باقی آپ خود سمجھدار ہیں)