ابھی تک کوئی ایسا راستہ نہیں بتایا گیا کہ جس کو استمال کر کے ہم سکوم سے سو جائیں ؟
ناروے میں ایک اوسط گھرانہ 24 ہزار کلو واٹ سالانہ بجلی طلب کرتا ہے جو کہ دنیا میں دوسرے نمبر ہے۔ پاکستان کا مجھے پتا نہیں لیکن یقینا اس سے کہیں کم ہوگا کیونکہ ہم تو یہاں سردیوں میں بھی بجلی کے ہی ذریعہ گھر گرم کرتے ہیں اور کھانا وغیرہ بھی بجلی کے چولہوں پر بنایا جاتا ہے۔ اگر آپ گھر میں سالانہ 10 ہزار کلوواٹ تک شمسی توانائی پیدا کر سکتے ہیں تو واپڈا نامی بلا سے جان چھوٹ جائے گی۔ میں نے نیٹ گردی کی ہے اور قریباً 14 سے 17 ہزار ڈالر تک آپکو یہ سسٹم مل سکتا ہے:مجھے ہر وقت یہ خیال آتا ہے پر اب تک کوئی ایسا فیصلہ نہین کر پایا ۔ پاکستان میں اگر 5 کمروں کے ایک گھر کو 24 گھنٹے بجلی دینی ہو تو کیا بہترین آپشنز ہیں ؟ آخر کس طرح اس گھر کے 5 انرجی سیورس ایک روم میں پنکھا ٹی وی اور ہر چیز 24 گھنٹے روشن رہے ۔ مطلب ایک بیڈ روم جس کی بجلی بند نا ہو جیسے ہی بجلی جائے آٹو میٹک بیک اپ کام کرنا شروع کر دے جنریٹر کی طرح جا کر اسٹارٹ نا کرنا پڑے نا ہی کوئی اور بات بیک اپ مطلب بیک اپ اور چالو رہے ۔ ۔ میرے دماگ میں ایا ملٹی یو پی ایس والا آئیدیا مطلب 5 یو پی ایس یا سولر پینلز لگوا لیے جائیں ؟ 17 کروڑ آبادی میں لاکھوں لوگ ہوں گے بھائی جن کی بجلی بند نہیں ہوتی ہو گی آخر ۔ کوئی آئیڈیاز دے کر ثواب دارین حاصل کریں اور اپنے تجربات بھی بتائیں اور ہاں قیمت بھی مثلا 5 لاکھ روپے ایک بار لگا کر یا 3 لاکھ روپے ایک ساتھ لگا کر اس معاملے سے جان چھڑائی جا سکتی ہے ؟
ناروے میں ایک اوسط گھرانہ 24 ہزار کلو واٹ سالانہ بجلی طلب کرتا ہے جو کہ دنیا میں دوسرے نمبر ہے۔ پاکستان کا مجھے پتا نہیں لیکن یقینا اس سے کہیں کم ہوگا کیونکہ ہم تو یہاں سردیوں میں بھی بجلی کے ہی ذریعہ گھر گرم کرتے ہیں اور کھانا وغیرہ بھی بجلی کے چولہوں پر بنایا جاتا ہے۔ اگر آپ گھر میں سالانہ 10 ہزار کلوواٹ تک شمسی توانائی پیدا کر سکتے ہیں تو واپڈا نامی بلا سے جان چھوٹ جائے گی۔ میں نے نیٹ گردی کی ہے اور قریباً 14 سے 17 ہزار ڈالر تک آپکو یہ سسٹم مل سکتا ہے:
http://10kwsolarsystem.com/index-4.html
http://www.eurosolar.com.au/solar-power-systems/systems-with-250w-solar-panels/10-kw-solar-system/
باقی آپکی مرضی!
تمام مراسلات کا بغور مطالعہ کیا آپ کا مراسلہ سب سے زیادہ پسند آیا پاکستان کا نہری نطام دنیا کا بہترین نہری نظام ہے گیارہ ماہ نہریں چلتی رہتی ہیں گوجرانوالہ کے پاس نندی پور نامی قصبہ ہے ادھر نہر پر پاور ہاؤس لگا ہوا ہے چائینا نے آفر کی تھی کہ ہم اس پاور ہاؤس کو اپگریڈ کر دیں گے اور اس پاور ہاؤس سے گوجرانولہ گجرات اور سیالکوٹ کو بجلی مہیا ہو سکے گی جو کہ ان شہروں کی ضروریات کے لئے کافی ہو گی مگر حکومت نے اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے یہ منصوبہ منظور نہ ہونے دیا رینٹل پاور نے بیڑا غرق کیا ہوا ہے واپڈا کے پاس ڈیمانڈ کے مظابق سپلائی نہیں سب سے سستا حل ہایڈرو پاور ہی ہے نہروں پر چھوٹے پاور ہاؤس لگا کر بجلی کے بحران پر قابو پایا جا سکتا ہے۔گجرات، مغربی ہندوستان میں بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع ایک صوبہ ہے۔۱۶۰۰ کلومیٹر کا ساحل سمندر گجرات کے لیے کسی نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں ہے۔
گجرات کے عوام کو آج تک یہی نہیں پتا کہ لوڈ شیڈنگ کس بلا کا نام ہے؟ وہ بیچارے تو یہ بھی نہیں جانتے کہ بجلی کبھی گل بھی ہو سکتی ہے۔ ایک تو گجرات میں متعدد طریقوں سے بجلی پیدا کی جاتی ہے۔ہائیڈرولک سسٹم سے۔ پہاڑوں اور ندیوں پر بند تعمیر کر کے ان کے ذریعہ۔ پون چکیوں کے ذریعہ، ساحلی علاقوں میں سمندر سے اٹھنے والی طوفانی لہروں سے۔ ابھی حال ہی میں گجرات میں مودی حکومت نے ایک نیا تجربہ کیا ہے ۔ صوبے کی جتنی بڑی نہریں ہیں ساری نہروں کو سولر پینل سے ڈھک کر بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ اس سے دوہرا فائدہ ہے۔ ایک تو شمسی توانائی کا استعمال کرکے بجلی حاصل کرنا دوسرے یہ کہ نہروں کے ڈھک جانے سے سورج کی تیز دھوپ سے پانی کا بچائو کہ پانی سورج کی گرمی سے آبی بخارات میں تبدیل ہو کر فضا میں شامل نہیں ہوتا۔ لہذا اصل منبع سے جتنا پانی چھوڑا جاتا ہے تقریبا اتنا ہی پانی اپنی منزل مقصود تک پہنچتا ہے۔
قصہ المختصر یہ کہ اجتماعی کوششیں کی جائیں تو بجلی کے مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
چیخوں سے۔۔۔۔اینی میشن مووی ہے ایک Monsters۔۔۔ وہ دیکھیں۔۔۔ کاش پاکستان میں بھی کوئی ایسا طریقہ نکل آئے چیخوں سے بجلی بنانے کا۔۔ہزاروں میگا واٹ بنے گی وہ بھی مسلسل۔۔