کلیم گورمانی
محفلین
میں دنیا کی تمام آسائشوں کو پیچھے چھوڑکر، ایک ایسے مسحور کن سماں میں آ پہچا، جہاں پر دھرتی کی کسی بھی برائ کا تصور بھی نہیں تھا، نہ تو جھوٹ تھا نہ کوئ فریب ، لڑائ نہ جھگڑا اور نہ ہی ، پہلے والی وہ زمیں نظر آرہی تھی اور نہ ہی آسماں ۔ چاند ستارے سورج جنگل صحرا یا سمندر ، یہاں پر اِس جہاں کو پہلے والی دنیا جیسا بنانے والا کوئ وجود بھی نہیں تھا۔
یہاں پر اگر پرانی دنیا کے کچھ تھے بھی تو، دنیا کے وہ باطنی وجود جو دنیا میں ہر عام آنکھ سے،
اُس وقت پردے میں رکھے جاتے تھے۔
یہاں پر نورانی مخلوق کے علاوہ ثواب و گناہ کے ساتھ ساتھ دعا کا مقامِ قبولیت تک جانا بھی ، ہر انسان کو دکھائ دے رہا تھا۔
یہاں کا ہر انسان کسی نہ کسی خیال میں گم تو تھا۔ مگر ہر انسان کا خیال تمام انسانوں کے روبرو دکھایا بھی جاتا تھا۔ اور اِس کام کے لیے، ایک خاص وقت مقرر تھا۔
اور اِس جگہ جس آدمی کا خیال اچھا ہوتا تو،
اُسے اجر کے صورت ثواب مل جاتا اور وہ اپنا ثواب لے کر، جب اپنے سینے سے لگاتا تو،
اُس انسان کے دل والا حصہ فوراََ روشن ہو جاتا اور اُس روشنی پہ کچھ پل کے لیے، ایک عبارت روشن ہوجاتی تھی۔
جس میں حروف کی شکل میں بتایا جاتا کہ ، آپ ِاس وقت دوزخ سے دوری کے اتنے ہزار قدم اور جنت کے سفر میں،
آپ منزل سے اتنے ہزارقدم کے فاصلے پر ہیں، یہ فاصلے ہمارے سوچے جانے والے ، خیال کے ثواب کی مدد سےکبھی کم تو کبھی بڑھ بھی جاتے۔ ِاس لیے یہاں پر ہر انسان کی یہی کوشش ہوتی کہ ،
اُس نے ایک اچھا خیال بنا کر پیش کرناہے، جس کے بدلے میں ،
ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل ہوسکے۔
تاکہ جنت اور اپنے بیچ کی دوری کو جلد از جلد ختم کیا جاسکے۔
یہاں پر اپنے اچھے خیال باری باری سب میں دکھائے جانےکا بھی ایک وقت مقرر تھا،
اور مقرر وقت پے دکھایا جانے والا یہ خیال ، جیسے ہماری محبت سے ہو یا پھر جیسے دل کی مقدس شبیہات کے مقدس عقیدے کے رنگ سے ،
چارسُو بکھرے رنگ ، سبز سرخ نارنجی کاسنی نیلا پیلا اور لاجورد، کے دُھویں جیسے غبار سے بنے، مختلف خیالوں کے حسیں مناسب بدن ماحول کو سحر انگیز بنائے جارہے تھے۔
ِان تمام رنگوں کے حسیں امتزاج سے بنے ہوئے ہمارے خیالوں کے یہ وجود ، اکثر فرشتوں کی زیر نگرانی رہا کرتے تھے۔
یہاں پر کمزور تو وہ انسان تھے، جن کا جنت سے فاصلہ زیادہ ہوتا اور طاقت میں وہ لوگ تھے،
جن کی دل والی روشن عبارت دوزخ سے فاصلہ زیادہ بتاتی تھی۔ اور جنت سے فاصلہ کم۔
میں بھی اِس وقت پریشان بیٹھا، اپنے سینے پہ نظر آنے والی عبارت کے اعداد و شمار کے بارے میں فکرمند تھا، کیونکہ میری جنت سے دوری تو بڑھ ہی رہی تھی، مگر ساتھ ساتھ میرا اور دوزخ کے مابیں فاصلہ بھی لگاتار کم ہوتا جا رہا تھا ،
میں کسی نئے اچھے خیال کی تلاش میں تھا۔
پُرانے سبھی خیالات اُلٹ پلٹ کر تقریباََ دیکھ ہی چکا تھا، مگر اچھے خیال تو مجھ سے جنت کی طرح ، جیسے دور ہی بھاگ رہے تھے ۔ مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھاکہ، کیاکروں ، فضا میں بکھرے مختلف خیالوں کے رنگ بھی کافی دیر سے، ایک ایک کر کے غور سے تقریباََ دیکھ تو چکا تھا۔ مگر … ہمت ہارے بغیر ہی پھر سے اِن رنگوں کو غور سے دیکھنے لگا, پہلے سبز کو دیکھا تو سبز کے بعد سرخ کو اور پھر اچانک زرد پے نظر پڑی اور میرا خیال جلدی سے ایک نیا وجود پانے لگا۔
اور جیسے ہی میرا خیال مکمل ہوا تو، ایک فرشتہ میرے پاس آیا، شاید اپنے خیال دوسروں کو دکھلانے کا وقت بھی ہوچکا تھا
اور اُس فرشتے نے مجھ سے میرا خیال بھی لے لیا اورکچھ دیرکے بعد، میری باری آنے پر سب کے سامنے، میرا خیال دکھایا جانے لگا، اُس وقت میرے خیال پہ مرکوز لوگوں کی جمی نظروں سے ہی ، میں اپنے خیال کی متحرک تصویریں آسانی سے دیکھ رہا تھا۔
میں دیکھ رہا تھاکہ،
ایک بادشاہ دربار لگائے بیٹھا ہے۔
جاری ہے.....
urdudais.com
urdudais.92blogspot.com
یہاں پر اگر پرانی دنیا کے کچھ تھے بھی تو، دنیا کے وہ باطنی وجود جو دنیا میں ہر عام آنکھ سے،
اُس وقت پردے میں رکھے جاتے تھے۔
یہاں پر نورانی مخلوق کے علاوہ ثواب و گناہ کے ساتھ ساتھ دعا کا مقامِ قبولیت تک جانا بھی ، ہر انسان کو دکھائ دے رہا تھا۔
یہاں کا ہر انسان کسی نہ کسی خیال میں گم تو تھا۔ مگر ہر انسان کا خیال تمام انسانوں کے روبرو دکھایا بھی جاتا تھا۔ اور اِس کام کے لیے، ایک خاص وقت مقرر تھا۔
اور اِس جگہ جس آدمی کا خیال اچھا ہوتا تو،
اُسے اجر کے صورت ثواب مل جاتا اور وہ اپنا ثواب لے کر، جب اپنے سینے سے لگاتا تو،
اُس انسان کے دل والا حصہ فوراََ روشن ہو جاتا اور اُس روشنی پہ کچھ پل کے لیے، ایک عبارت روشن ہوجاتی تھی۔
جس میں حروف کی شکل میں بتایا جاتا کہ ، آپ ِاس وقت دوزخ سے دوری کے اتنے ہزار قدم اور جنت کے سفر میں،
آپ منزل سے اتنے ہزارقدم کے فاصلے پر ہیں، یہ فاصلے ہمارے سوچے جانے والے ، خیال کے ثواب کی مدد سےکبھی کم تو کبھی بڑھ بھی جاتے۔ ِاس لیے یہاں پر ہر انسان کی یہی کوشش ہوتی کہ ،
اُس نے ایک اچھا خیال بنا کر پیش کرناہے، جس کے بدلے میں ،
ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل ہوسکے۔
تاکہ جنت اور اپنے بیچ کی دوری کو جلد از جلد ختم کیا جاسکے۔
یہاں پر اپنے اچھے خیال باری باری سب میں دکھائے جانےکا بھی ایک وقت مقرر تھا،
اور مقرر وقت پے دکھایا جانے والا یہ خیال ، جیسے ہماری محبت سے ہو یا پھر جیسے دل کی مقدس شبیہات کے مقدس عقیدے کے رنگ سے ،
چارسُو بکھرے رنگ ، سبز سرخ نارنجی کاسنی نیلا پیلا اور لاجورد، کے دُھویں جیسے غبار سے بنے، مختلف خیالوں کے حسیں مناسب بدن ماحول کو سحر انگیز بنائے جارہے تھے۔
ِان تمام رنگوں کے حسیں امتزاج سے بنے ہوئے ہمارے خیالوں کے یہ وجود ، اکثر فرشتوں کی زیر نگرانی رہا کرتے تھے۔
یہاں پر کمزور تو وہ انسان تھے، جن کا جنت سے فاصلہ زیادہ ہوتا اور طاقت میں وہ لوگ تھے،
جن کی دل والی روشن عبارت دوزخ سے فاصلہ زیادہ بتاتی تھی۔ اور جنت سے فاصلہ کم۔
میں بھی اِس وقت پریشان بیٹھا، اپنے سینے پہ نظر آنے والی عبارت کے اعداد و شمار کے بارے میں فکرمند تھا، کیونکہ میری جنت سے دوری تو بڑھ ہی رہی تھی، مگر ساتھ ساتھ میرا اور دوزخ کے مابیں فاصلہ بھی لگاتار کم ہوتا جا رہا تھا ،
میں کسی نئے اچھے خیال کی تلاش میں تھا۔
پُرانے سبھی خیالات اُلٹ پلٹ کر تقریباََ دیکھ ہی چکا تھا، مگر اچھے خیال تو مجھ سے جنت کی طرح ، جیسے دور ہی بھاگ رہے تھے ۔ مجھے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھاکہ، کیاکروں ، فضا میں بکھرے مختلف خیالوں کے رنگ بھی کافی دیر سے، ایک ایک کر کے غور سے تقریباََ دیکھ تو چکا تھا۔ مگر … ہمت ہارے بغیر ہی پھر سے اِن رنگوں کو غور سے دیکھنے لگا, پہلے سبز کو دیکھا تو سبز کے بعد سرخ کو اور پھر اچانک زرد پے نظر پڑی اور میرا خیال جلدی سے ایک نیا وجود پانے لگا۔
اور جیسے ہی میرا خیال مکمل ہوا تو، ایک فرشتہ میرے پاس آیا، شاید اپنے خیال دوسروں کو دکھلانے کا وقت بھی ہوچکا تھا
اور اُس فرشتے نے مجھ سے میرا خیال بھی لے لیا اورکچھ دیرکے بعد، میری باری آنے پر سب کے سامنے، میرا خیال دکھایا جانے لگا، اُس وقت میرے خیال پہ مرکوز لوگوں کی جمی نظروں سے ہی ، میں اپنے خیال کی متحرک تصویریں آسانی سے دیکھ رہا تھا۔
میں دیکھ رہا تھاکہ،
ایک بادشاہ دربار لگائے بیٹھا ہے۔
جاری ہے.....
urdudais.com
urdudais.92blogspot.com
آخری تدوین: