لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ملالہ یوسفزئی کے نام سے سیارچہ منسوب

آپ کچھ وضاحت کردیجے میں جواب دے دوں گا۔ ان شاءاللہ۔
مطلب پاکستان سے تو ہر دو طرح بلکہ ہر 3، 4، 5 طرح کے مختلف نظریات رکھنے والے لوگ کچھ نہ کچھ منسوب کر ہی چکے ہیں تو آپ کیا ہر منسوب چیز کا دفاع کریں گے
 

محمداحمد

لائبریرین
مطلب پاکستان سے تو ہر دو طرح بلکہ ہر 3، 4، 5 طرح کے مختلف نظریات رکھنے والے لوگ کچھ نہ کچھ منسوب کر ہی چکے ہیں تو آپ کیا ہر منسوب چیز کا دفاع کریں گے

خیر چونکہ وہ سنجیدہ بات نہیں تھی سو جو دل چاہا لکھ دیا۔

اگر آپ کی مراد ملالہ سے ہے اور اُس طبقے سے ہے جو ہر وقت ملالہ کے گن گاتے نہیں تھکتا تو سچی بات یہ ہے کہ مجھے بھی اس معاملے میں بہت سے اشکال ہیں۔

تاہم ملالہ کی حمایت کرنے والے لوگ پاکستانی لبرل طبقہ کے لوگ ہے۔ سو اُن سے تو ہمارا ہر ہر موڑ پر اختلاف ہے۔

1- وہ آئے دن اسلام کے خلاف کوئی نہ کوئی بات نکال کر لے آتے ہیں۔
2- وہ ہر دوسرے دن دو قومی نظریے پر وار کرتے ہیں۔
3- وہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے سخت مخالف ہیں۔
4- وہ پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔
5- وہ طالبان اور دیگر مذہبی تنظیموں کی آڑ لے کراسلام کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔
6- وہ پاکستانیوں کو اسلام سے دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
7- اور بھی نہ جانے کیا کیا کچھ ہے کہنے کو اس سلسلے میں۔

محفل پر ان تمام موضوعات پر ڈھیروں گفتگو ہو چکی ہے۔ لیکن بات دلائل اور بحث کی نہیں ہے بلکہ بات دو طبقات کی ہے جو ایک دوسرے کے راست مخالف ہیں۔ محفل پر قائم رہنے والی اور مقفل ہو جانے والی بہت سی لڑیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ ان معاملات پر اِن سے بحث کرکے آپ انہیں قائل نہیں کر سکتے۔ اور جب کوئی دلائل سے قائل نہیں ہونا چاہتا تو پھر ایسی بحث وقت کے زیاں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

سو اپنے کام سے کام رکھنا ہی دونوں طبقات کے لئے اچھا ہے۔
 

عثمان

محفلین
خیر چونکہ وہ سنجیدہ بات نہیں تھی سو جو دل چاہا لکھ دیا۔

اگر آپ کی مراد ملالہ سے ہے اور اُس طبقے سے ہے جو ہر وقت ملالہ کے گن گاتے نہیں تھکتا تو سچی بات یہ ہے کہ مجھے بھی اس معاملے میں بہت سے اشکال ہیں۔

تاہم ملالہ کی حمایت کرنے والے لوگ پاکستانی لبرل طبقہ کے لوگ ہے۔ سو اُن سے تو ہمارا ہر ہر موڑ پر اختلاف ہے۔

1- وہ آئے دن اسلام کے خلاف کوئی نہ کوئی بات نکال کر لے آتے ہیں۔
2- وہ ہر دوسرے دن دو قومی نظریے پر وار کرتے ہیں۔
3- وہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے سخت مخالف ہیں۔
4- وہ پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔
5- وہ طالبان اور دیگر مذہبی تنظیموں کی آڑ لے کراسلام کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔
6- وہ پاکستانیوں کو اسلام سے دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
7- اور بھی نہ جانے کیا کیا کچھ ہے کہنے کو اس سلسلے میں۔

محفل پر ان تمام موضوعات پر ڈھیروں گفتگو ہو چکی ہے۔ لیکن بات دلائل اور بحث کی نہیں ہے بلکہ بات دو طبقات کی ہے جو ایک دوسرے کے راست مخالف ہیں۔ محفل پر قائم رہنے والی اور مقفل ہو جانے والی بہت سی لڑیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ ان معاملات پر اِن سے بحث کرکے آپ انہیں قائل نہیں کر سکتے۔ اور جب کوئی دلائل سے قائل نہیں ہونا چاہتا تو پھر ایسی بحث وقت کے زیاں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

سو اپنے کام سے کام رکھنا ہی دونوں طبقات کے لئے اچھا ہے۔
لہذا ان نکات کی بنیاد پر آپ کو چاہیے کہ ملالہ کی مخالفت کریں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
لہذا ان نکات کی بنیاد پر آپ کو چاہیے کہ ملالہ کی مخالفت کریں۔

ملالہ اور اُس سے متعلقہ نہ جانے کتنے دھاگوں میں دونوں مکاتبِ فکر ملالہ کے معاملے میں اپنے اپنے خیالات و تحفظات بارہا پیش کر چکے ہیں، کیا ضروری ہے کہ ہم اور آپ پھر سے الف لیلیٰ کی داستان شروع کریں۔
 
خیر چونکہ وہ سنجیدہ بات نہیں تھی سو جو دل چاہا لکھ دیا۔
اگر آپ کی مراد ملالہ سے ہے اور اُس طبقے سے ہے جو ہر وقت ملالہ کے گن گاتے نہیں تھکتا تو سچی بات یہ ہے کہ مجھے بھی اس معاملے میں بہت سے اشکال ہیں۔

تاہم ملالہ کی حمایت کرنے والے لوگ پاکستانی لبرل طبقہ کے لوگ ہے۔ سو اُن سے تو ہمارا ہر ہر موڑ پر اختلاف ہے۔

1- وہ آئے دن اسلام کے خلاف کوئی نہ کوئی بات نکال کر لے آتے ہیں۔
2- وہ ہر دوسرے دن دو قومی نظریے پر وار کرتے ہیں۔
3- وہ پاکستان کے اسلامی تشخص کے سخت مخالف ہیں۔
4- وہ پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔
5- وہ طالبان اور دیگر مذہبی تنظیموں کی آڑ لے کراسلام کو بُرا بھلا کہتے ہیں۔
6- وہ پاکستانیوں کو اسلام سے دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔
7- اور بھی نہ جانے کیا کیا کچھ ہے کہنے کو اس سلسلے میں۔

محفل پر ان تمام موضوعات پر ڈھیروں گفتگو ہو چکی ہے۔ لیکن بات دلائل اور بحث کی نہیں ہے بلکہ بات دو طبقات کی ہے جو ایک دوسرے کے راست مخالف ہیں۔ محفل پر قائم رہنے والی اور مقفل ہو جانے والی بہت سی لڑیاں اس بات کی گواہ ہیں کہ ان معاملات پر اِن سے بحث کرکے آپ انہیں قائل نہیں کر سکتے۔ اور جب کوئی دلائل سے قائل نہیں ہونا چاہتا تو پھر ایسی بحث وقت کے زیاں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔

سو اپنے کام سے کام رکھنا ہی دونوں طبقات کے لئے اچھا ہے
اجی ہمارا بھی مقصد قطعی طور پر بات کو سنجیدگی کی طرف لے جانے کا نہیں تھا۔
بہر حال میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ دلیل سے کوئی نہیں مانتا ہر کوئی اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتا ہے۔ اور حق کو پانا کسی کا مقصد نہیں ہوتا مباحثے میں ہر کوئی اپنے آپ کو سچا ثابت کرنا چاہتا ہے کسی بھی قیمت پر
 

عثمان

محفلین
ملالہ اور اُس سے متعلقہ نہ جانے کتنے دھاگوں میں دونوں مکاتبِ فکر ملالہ کے معاملے میں اپنے اپنے خیالات و تحفظات بارہا پیش کر چکے ہیں، کیا ضروری ہے کہ ہم اور آپ پھر سے الف لیلیٰ کی داستان شروع کریں۔
یہ تو آپ اپنے خیالات زریں فرمانے سے پہلے سوچا کریں۔
 
واشنگٹن(نیوزڈیسک)دنیا کی سب سے کم عمر نوبل امن انعام یافتہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے سرگرم ملالہ یوسفزئی کے نام سے ایک سیارچہ منسوب کردیا گیا ہے۔اس بات کا اعلان بدھ کے روز ملالہ فنڈ نے کیا۔ناسا کے خلا باز ڈاکٹر ایمی مینزر نے 316201 نامی سیارچے کو ملالہ کے نام سے منسوب کیا۔ڈاکٹر مینزر کے مطابق یہ سیارچہ مریخ اور مشتری کے درمیان موجود ہے، یہ ہر 5.5 سال میں سورج کے گرد چکر مکمل کرتا ہے اور یہ سرخ رنگ کا ہے جیسا کہ اس نصویر میں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔بہت ہی کم سیارچوں کا نام کسی خاتون کے نام پر رکھا گیا ہے جبکہ ڈاکٹر مینزر کے مطابق وہ اس سیارچہ کا نام ملالہ پر رکھ کر بہت فخر محسوس کر رہے ہیں۔ملالہ اس وقت 17 سال کی ہیں اور اپنے نام امن کے نوبل انعام سمیت بے شمار ایوارڈز کرچکی ہیں۔

malala-asteroid_4-11-2015_181067_l.jpg
 
ہماری ملالہ کے نام سیارچہ کرنا امریکہ کی دوغلی پالیسی ہے ۔ ایک طرف ملالہ کے نام سیارچہ کر کے امریکہ پاکستان سے ہمدردی جتا رہا ہے اور دوسری طرف ہمیں ایران سے سستی گیس لینے پر دھمکیاں دیتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اگر مغرب کو ملالہ بہت ہی پسند ہے تو اُنہیں چاہیے کہ وہ ملالہ کے نام سے پاکستان میں تعلیمی سیکٹر میں پروجیکٹس شروع کریں یا حکومتی پروجیکٹس میں معاونت کریں، تاکہ تعلیم کے لئے لڑنے والی ملالہ کے 'کاز' کو تقویت ملے۔
احمد بھائی، مطالعہ کیا کریں ۔۔۔
لیجیے، جو آپ نے تجویز دی عین اسی طرح مغرب نے کیا لیکن آپ کی تجویز سے کوئی ڈیڑھ سال پہلے ہی وہ یہ کام کر چکے تھے:
http://frankel.house.gov/media-cent...e-passes-the-malala-yousafzai-scholarship-act
یہ تو پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے شعبے میں امریکی امداد کا ایکٹ تھا جو خصوصاً ملالہ یوسف زئی کے نام سے منسوب ہے لیکن اس کے علاوہ آپ کے مانگنے سے پہلے ہی آپ کو بے شمار مغربی ممالک کئی شعبہ ہائے زندگی میں بھیک یا خیرات دے رہے ہیں جن میں تعلیم کا شعبہ بھی سرِ فہرست ہے، ملاحظہ ہو:
http://www.ngos.org.pk/international_ngos_pakistan.htm
تبھی آپ سے کہا ہے کہ مطالعہ کیا کریں :)
 
آخری تدوین:
Top