میں
اس پوسٹ میں تفصیل سے دلائل دے چکا ہوں۔
صغر سنی کی شادی - حکم نہیں رخصت ہے اور انسانی زندگی کے ہر معاملے میں "استثنیٰ" پایا جاتا ہے۔ قرآن اور حدیث سے یہ رخصت ثابت ہے۔ متقدمین میں سے اگر کسی ایک بھی مفسر نے ایسے استثنیٰ
( سورة الطلاق : 65 - آیت : 4 ) سے اختلاف کیا ہو تو براہ مہربانی اسے پیش فرمائیں۔
پلیز ۔۔۔۔ بار بار
اصولی حکم اور
رخصت کے نمایاں فرق کو فراموش کر کے طعنے دئے جانے کی روش سے احتراز فرمائیں۔ دین کوئی گپ شپ نہیں ہے !!
رخصت بہرحال ایک استثنٰی ہے ، یہ اصولی حکم نہیں بن سکتا۔ مگر شریعت میں رخصت کی اہمیت یقیناً ہے۔ لہذا ہر معاملے میں پہلے ہمیں یہ تمیز کر لینا چاہئے کہ اصولی حکم کیا ہے اور رخصت کیا؟ اور ان دونوں کو آپس میں گڈ مڈ نہیں کرنا چاہئے۔
بخاری کی حدیث سے ثابت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی توان کی عمر چھ (6) سال تھی اورجب رخصتی ہوئی تو وہ نو(9) سال کی لڑکی تھیں۔
معذرت کے ساتھ ایک بار پھر کہوں گا کہ "کچھ لوگوں" یا "
لوگوں کی اکثریت/اقلیت" سے حدیث ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ محدثین کے اجماع سے ثابت ہوتی ہے۔ یہ
علمِ حدیث کا موٹا سا اصول ہے۔