لڑکی کی شادی کی عمر اور سعودیہ

شمشاد

لائبریرین
لڑکا لڑکی دونوں کی شادی 18 سال کی عمر میں ہونی چاہیئے۔ یہ میرا ذاتی خیال ہے ۔

اصل پيغام ارسال کردہ از: شمشاد
ابھی آپ کی عمر کتنی ہے؟

میری تاریخِ پیدائش یکم مئی 1991ء ہے ۔

اس کا مطلب ہوا کہ آپ کی شادی میں تین ماہ اور دس دن رہ گئے ہیں۔ +زبردست+
 

تیشہ

محفلین
السلام علیکم سعودی میں میرے تایا تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا آپ میں سے کوئ حضور ص کے بارے میں یا حضرت ابو بکر رض کے بارے میں ایسا کہ سکتے ہیں۔۔نعوذباللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہیں باپ کوچاہئے تھا کہ وہ ایسا نہ کرے ایک مرتبہ بیٹی دیدی اور انسے نکاح کرادیا تو اب مقدمہ وغیرہ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔لڑکی نابالغ ہو اور اپنا فیصلہ نہ کرسکتی ہو تو ایسے میں لڑکی سے اجازت نہیں لینا چاہئے۔یہ آپ کو کتابوں میں ملے گا (اب آپ لوگ کتابوں کے خلاف ہوجائیں گے)۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا ہم اسلام کو مغرب میں ڈھونڈیں؟ مغرب میں آپ جانتے ہیں بچے بچپن سے ہی بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈ بناتے ہیں۔۔۔۔اور بچوں میں ناجائزتعلقات ہوتے ہیں(میں نے ایسے واقعات پڑھے ہیں) اب سارہ پالن کی بیٹی کو دیکھئے ہاں وہ جوان ہے اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہیں پر ایک غیر مرد کے ساتھ ایسے تعلقات رکھنا مغرب میں اس کام پر کوئ سزا اور روک ٹوک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر آپ سعودی عرب کے بارے میں ایسا کہ رہے ہیں تو میں کیا کرسکتی ہوں؟ (جمہوریہ میں نے یوں ہی کہ دیا سوری)




صیح کہہ رہی ہیں ۔۔ مغرب میں ایسا ہی ہوتا ہے ، تبھی تو بچے شادیوں کو ضروری نہیں سمجھے ۔ :bighug:
 

طالوت

محفلین
آپ لوگوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے؟

اگر ہم بغیر سوچے سمجھے حضرت محمد اور صحابہ کے زمانے کو دیکھتے ہیں تو کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ حضرت عائشہ کی شادی 6 سال اور رخصتی 9 سال میں ہوئ۔ کچھ کو اس سے اختلاف ہے مگر کہا جا سکتا ہے کہ اکثریت کی یہی رائے ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ حضرت فاطمہ کی شادی بھی 9 سال کی عمر میں بتاتے ہیں۔

مگر آج کے دور میں کیا ہمیں اپنی بیٹیوں کی شادی اتنی چھوٹی عمر میں کرنی چاہیئے؟ میں تو فقط یہ جانتا ہوں کہ اگر کسی مولوی نے مجھے اپنی بیٹی کی شادی دس بارہ سال کی عمر میں کرنے کا مشورہ دیا تو میں اس مولوی کو وہیں گولی مار دوں گا۔ :)
صرف اس کو ہی نہیں انھیں بھی گولی مارنی چاہیے جو صرف روایات کو وحی خفی ثابت کرنے کی خاطر ام المومینین سیدہ عائشہ کا نکاح اور رخصتی بالترتیب 6 اور 9 سال کی عمر میں کرانے پر بضد ہیں ۔۔ اور میں اسے تبرا سے زیادہ اہمیت نہیں دیتا ۔۔
وسلام
 

شمشاد

لائبریرین
یہ کیا بات ہوئی، خود ہی کہا کہ اٹھارہ سال کی عمر میں لڑکے لڑکی کی شادی ہونی چاہیے، اب جب کہ آپ کی عمر اٹھارہ سال ہونے والی ہے تو کہہ رہے ہیں بور نہ کر۔ :rondoo: :box::beating::boxing:
 

زین

لائبریرین
یہ کیا بات ہوئی، خود ہی کہا کہ اٹھارہ سال کی عمر میں لڑکے لڑکی کی شادی ہونی چاہیے، اب جب کہ آپ کی عمر اٹھارہ سال ہونے والی ہے تو کہہ رہے ہیں بور نہ کر۔ :rondoo: :box::beating::boxing:

:mad3::eyerolling:

میں‌نے تیس سال کی عمر میں شادی کرنی ہے :noxxx: لیکن مجھے لگتا ہے کہ وقت سے پہلے ہی قربانی کا بکرا بن جائونگا:sad4:
 

زیک

مسافر
مجھے تو اس بات کی ہی سمجھ نہیں‌ آتی کہ جس دین میں بچہ کو دس سال سے پہلے روزہ معاف ہے، وہاں‌ ایسی شادی کو مذہب کیسے مان سکتا ہے ؟‌شادی کی شرائظ‌ میں‌ اولین شرط ہی جسمانی اور ذہنی طور پر بالغ‌ ہونا ہے، اس کے باوجود ہمارے ہاں‌ بچے کی پیدائش سے پہلے بھی بات طے ہو جاتی ہے ۔

بالکل صحیح کہا جہانزیب۔ مگر سعودی مفتی اعظم بچی کی شادی کو اسلام ہی سے جائز قرار دے رہا ہے۔

پہلی بات تہ یہ سر جی کہ کوئی اپ کو مجبور نہین کر سکتا کہ اپ اتنی چھوٹی عمر میں اپنی بیٹی کی شادی کریں‌کیوں‌کہ آپ اس کے سرپرست ہیں تو اس فیصلے کا حق آپ کے پاس ہے ۔۔۔دوسری بات۔۔۔۔گولی مارنے کی نوبت نہیں آئے گی کوئی آپ سے بھلا کہے گا کون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ویسے بھی دیکھا جائے تو یہ جو بھی ایسے فیصلے ہوئے ہیں شادی کے چھوٹی عمر میں‌یہ والدین میں سے کسی ایک نے کیے ہیں نا کہ مولویوں نے۔مولویوں‌نے تو صرف بعد میں‌اس پے فیصلہ دیا ہے نا کہ انہوں نے پکڑ‌کے اتنی چھوٹی عمر میں شادی کی ہے۔۔۔۔۔تو آپ بھی بندوق رکھ دیں اور غصہ تھوک دیں :aadab:

فیصلے کا حق میرا نہیں‌بلکہ اس کا اپنا ہو گا جب وہ بڑی ہو گی۔

مولوی ان برے والدین کے ایسے کاموں کو اسلام کے مطابق تو قرار دے رہے ہیں نا! یہ بھی یاد رہے کہ یہ کوئ عام مولوی کی بات نہیں ہو رہی بلکہ ایک جج کی اور ایک مقتی اعظم کی۔
 

زیک

مسافر
ایک مرتبہ بیٹی دیدی اور انسے نکاح کرادیا تو اب مقدمہ وغیرہ ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔لڑکی نابالغ ہو اور اپنا فیصلہ نہ کرسکتی ہو تو ایسے میں لڑکی سے اجازت نہیں لینا چاہئے۔

مقدمہ کیوں ٹھیک نہیں ہے؟ نابالغ کی شادی کیوں جائز ہے؟

مغرب میں آپ جانتے ہیں بچے بچپن سے ہی بوائے فرینڈز اور گرل فرینڈ بناتے ہیں۔۔۔۔اور بچوں میں ناجائزتعلقات ہوتے ہیں(میں نے ایسے واقعات پڑھے ہیں) اب سارہ پالن کی بیٹی کو دیکھئے ہاں وہ جوان ہے اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہیں پر ایک غیر مرد کے ساتھ ایسے تعلقات رکھنا مغرب میں اس کام پر کوئ سزا اور روک ٹوک نہیں ہے۔

جی ہاں سترہ اٹھارہ سال کے "بچوں" میں مغرب یہ جنسی تعلقات کچھ عام ہیں مگر آٹھ یا دس سال کی لڑکیاں؟ یہاں کسی adult کی 16 سال سے کم لڑکی کے ساتھ تعلقات پر باقاعدہ سزا ہے۔
 

زیک

مسافر
میرے خیال میں گولی مارنے کی بات کوئی اور کرتا تو کافی سارے ریپوٹیشن پوائنٹس سے محروم ہو جاتا۔ :)

میں نے گولی مارنے کو ایک خاص hypothetical سے مخصوص کیا تھا۔ ویسے بھی ریپوٹیشن پوائنٹس تو کوئ بھی دے سکتا ہے۔

آپ نے اصل موضوع پر کوئ اظہارِ خیال نہیں کیا؟
 

زیک

مسافر
کچھ ارکان یہاں بھی گپ لگانے کے موڈ میں ہیں۔ امید ہے کہ ناظمِ خاص ایسی گپ شپ والی پوسٹس کو حذف کر دیں گے۔ شکریہ۔
 

زیک

مسافر
میں اس پوسٹ میں تفصیل سے دلائل دے چکا ہوں۔
صغر سنی کی شادی - حکم نہیں رخصت ہے اور انسانی زندگی کے ہر معاملے میں "استثنیٰ" پایا جاتا ہے۔ قرآن اور حدیث سے یہ رخصت ثابت ہے۔ متقدمین میں سے اگر کسی ایک بھی مفسر نے ایسے استثنیٰ ( سورة الطلاق : 65 - آیت : 4 ) سے اختلاف کیا ہو تو براہ مہربانی اسے پیش فرمائیں۔
پلیز ۔۔۔۔ بار بار اصولی حکم اور رخصت کے نمایاں فرق کو فراموش کر کے طعنے دئے جانے کی روش سے احتراز فرمائیں۔ دین کوئی گپ شپ نہیں‌ ہے !!

رخصت بہرحال ایک استثنٰی ہے ، یہ اصولی حکم نہیں بن سکتا۔ مگر شریعت میں رخصت کی اہمیت یقیناً ہے۔ لہذا ہر معاملے میں پہلے ہمیں یہ تمیز کر لینا چاہئے کہ اصولی حکم کیا ہے اور رخصت کیا؟ اور ان دونوں کو آپس میں گڈ مڈ نہیں کرنا چاہئے۔

بخاری کی حدیث سے ثابت ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شادی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی توان کی عمر چھ (6) سال تھی اورجب رخصتی ہوئی تو وہ نو(9) سال کی لڑکی تھیں۔

معذرت کے ساتھ ایک بار پھر کہوں گا کہ "کچھ لوگوں" یا "لوگوں کی اکثریت/اقلیت" سے حدیث ثابت نہیں ہوتی۔ بلکہ محدثین کے اجماع سے ثابت ہوتی ہے۔ یہ علمِ حدیث کا موٹا سا اصول ہے۔

واقعی ہر بات کی شریعت میں رخصت ہونی چاہیئے۔ شراب، غلامی، زنا، شادی، طلاق، قتل، وغیرہ۔ :rollingeyes:
 

ف۔قدوسی

محفلین
بالکل صحیح کہا جہانزیب۔ مگر سعودی مفتی اعظم بچی کی شادی کو اسلام ہی سے جائز قرار دے رہا ہے۔



فیصلے کا حق میرا نہیں‌بلکہ اس کا اپنا ہو گا جب وہ بڑی ہو گی۔

مولوی ان برے والدین کے ایسے کاموں کو اسلام کے مطابق تو قرار دے رہے ہیں نا! یہ بھی یاد رہے کہ یہ کوئ عام مولوی کی بات نہیں ہو رہی بلکہ ایک جج کی اور ایک مقتی اعظم کی۔

زیک صاحب کوئ بھی مفتی فیصلہ کسی ماں،باپ،بیٹا یا بیٹی کی حق میں نہیں کرتا نا ہی اپنی طرف سے کوئ فیصلہ کرتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔وہ اللہ تعالی اور حضور ص کے حکموں کو دیکھتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ور نہ اتنی دکھی ماں(جس کی 8/9 سالہ بیٹی کو اس سے جدا کیا جارہا ہو) کو دیکھ کسی کو رحم نہیں آئے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگر مفتی صاحب اسلام کو نہ دیکھتے تو وہ فیصلہ ضرور ماں کے حق میں کرتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور کیا یہ فیصلہ کرنے پر مفتی صاحب کو رقم ملی ہوگی؟ یہاں جس فیصلے/کام میں آپکی بھلائ ہو اسے اسلام کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام وہی ہے جو اللہ تعالی کا حکم ہو ورنہ پھر اسے اسلام نہیں کہ سکتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:grin1:
 

ف۔قدوسی

محفلین
دونوں ہی ۔ یعنی اٹھارہ سال سے کم عمر میں نہیں ہونی چاہیئے اور اٹھارہ سال کے ہوتے ہی شادی کردینی چاہیئے ۔

زین جی شادی کیلئے عمر کی کوئ قید نہیں ہے۔۔18 سال کی عمر میں شادی۔۔۔۔۔۔صرف چند لوگوں کو اس بات سے اتفاق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زیادہ لوگ 24 یا 25 سال کی عمر میں شادی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شادی کیلئے یہ وقت مناسب ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب ہم کسکی مانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم تو یہی کہں گے کہ جو لوگ جو کررہے ہیں اس میں اسی کی بھلائ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور میں کہتی ہوں 14،15،16 یہ عمر شادی کیلئے مناسب ہے
 

arifkarim

معطل
میں کہتا ہوں کہ اگر شادی نہ ہی کی جائے تو بہتر ہے۔ ساری عمر کی غلامی میں جکڑ دیا جاتا ہے آزاد انسان!
 
Top